Tag: انتخابی اصلاحات

  • سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز

    سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز

    اسلام آباد : انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کور ٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 73 انتخابی تجاویز پیش کی گئیں، جس میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    مجوزہ ترامیم میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ جائزہ لے کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگی چاہئے یا نہیں، پارلیمنٹ پابندی لگانے پر متفق ہو تو وہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوائے۔

    ترامیم میں کہنا ہے کہ پریزائیڈنگ افسر کو نتیجہ مرتب کرنے کیلئے مخصوص وقت دیا جائے، نتائج مرتب کرنے میں تاخیر پر پریزائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے۔

    اجلاس میں تجویز دی گئی کہ پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا،پریزائیڈنگ افسر دستخط شدہ نتیجے کی تصویر ریٹرنگ افسر کو بھیجے گا، جس کے لئے پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے ضرورت ہے۔

    مجوزہ ترامیم کے مطابق پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت ہونی چاہئے ، پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی بھی تجویز ہے۔

    ترامیم میں کہا گیا کہ کمیروں سے پولنگ کے جائزے،گنتی اور نتیجہ مرتب کرنے میں مدد ملے گی، شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی اور امیدوار بھی قیمت ادا کرکے کسی بھی پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کرسکے گا۔

    قومی و صوبائی امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویزہے، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی تجویز ہے جبکہ صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جاسکیں گے۔

    غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کیخلاف فوجداری کارروائی کی جائے جبکہ دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز بھی ہے۔

    اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کرنے کی تجویزہے، مجوزہ ترامیم میں کہنا ہے کہ پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے،امیدوار10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔

    کمیٹی کی جانب سے ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹر کی مکمل فہرست آویزاں کرنے کی بھی تجویز ہے، سیکورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے تاکہ ہنگامی صورتحال میں پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکیں۔

  • حکومت کا  آئندہ ہفتے سے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ

    حکومت کا آئندہ ہفتے سے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کرلیا، خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئندہ ہفتے سے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا قانونی و انتخابی اصلاحات کرنی ہیں، کچھ بجٹ سے پہلے اور کچھ بعدمیں، کیونکہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات نہیں ہو سکتے۔

    خور شید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے 7ماہ مانگے ہیں، اکتوبر اور نومبر تک عام انتخابات ممکن نہیں۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کےخلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ نہیں ہوا اور عمران خان کے خلاف مقدمات پرپی پی سے رائے نہیں لی گئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان تحریک حکومت نہیں ریاست کے خلاف چلا رہا ہے، عمران خان کی حکومت آئینی طریقے سے گئی ہے۔

    پنجاب کی آئینی صورتحال کے حوالے سے خور شیدشاہ نے کہا پنجاب میں حمزہ شہباز کے پاس چار ووٹوں کی اکثریت ہے۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت حکومتی اتحاد اور سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں انتخابی اصلاحات جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • انتخابی اصلاحات : فواد چوہدری کا اپوزیشن کو عدالت نہ جانے کا مشورہ

    انتخابی اصلاحات : فواد چوہدری کا اپوزیشن کو عدالت نہ جانے کا مشورہ

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں کو اصلاحات کیلئے عدالت جانے کے بجائے اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر آنے کا مشورہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ اپوزیشن اصلاحات کےلیےعدالت کی بجائے اسپیکر آفس آئے، اپوزیشن کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے، ای وی ایم کے نظام کو پہلے صرف سمجھیں ،تمام خدشات دور کریں گے تاہم اوورسیزپاکستانیوں کے ووٹ کےحق پرپیچھے نہیں ہٹ سکتےیہ ہماراانتخابی وعدہ تھا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شریف زرداری فیملی سیاست قصہ پارینہ ہے، اب اپوزیشن میں بھی نئے کھلاڑیوں کی باری ہے، آئندہ 2سال پاکستان کی تاریخ کے آئندہ 2عشروں کی سیاست طے کریں گے، 1990 کی دہائی کی سیاست کا مکمل اختتام آئندہ 2سال میں طے ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل اور دیگر بلز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • انتخابی اصلاحات پر ہمارے ساتھ بیٹھیں، وزیراعظم کی اپوزیشن کو دعوت

    انتخابی اصلاحات پر ہمارے ساتھ بیٹھیں، وزیراعظم کی اپوزیشن کو دعوت

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ انتخابی اصلاحات پرہمارے ساتھ بیٹھیں اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل کاانتخاب کرے، انتخابات شفاف ہوں گے تو ہی جمہوریت مضبوط ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ این 249 کے ضمنی انتخاب میں کم ٹرن آؤٹ رہا، کم ٹرن آؤٹ کےباوجودتمام جماعتیں دھاندلی کےالزامات لگا رہی ہیں، سینیٹ الیکشن اور ڈسکہ ضمنی انتخاب میں بھی یہی ہوا تھا، 1970 کے سوا ہر الیکشن میں دھاندلی کا شور اور نتائج پر سوالات اٹھائے گئے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013 الیکشن میں 133 حلقوں پرانتخابی عذرداری کی شکایات سامنے آئیں، ہم نے 4حلقے کھولنے کا مطالبہ کیاچاروں میں دھاندلی ثابت ہوئی، دھاندلی کےخلاف جوڈیشل کمیشن بنوانے میں سال لگا، 126 دن دھرنادیناپڑا، جوڈیشل کمیشن نے2013 کے انتخابات میں 40 خامیوں کی نشاندہی کی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سےٹھوس انتخابی اصلاحات نہیں کی گئیں، الیکشن ساکھ برقرار رکھنے کاواحدحل ووٹنگ مشین اورٹیکنالوجی کااستعمال ہے، اپوزیشن کودعوت ہےکہ انتخابی اصلاحات پرہمارےساتھ بیٹھیں، اپوزیشن ساتھ بیٹھ کرالیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل کاانتخاب کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ نے2020 کاامریکی الیکشن متنازع بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سےکوئی انتخابی بے ضابطگی ثابت نہ ہوسکی، ایک سال سے اپوزیشن کو کہہ رہےہیں انتخابی اصلاحات میں ہمارا ساتھ دے۔

    عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت انتخابی نظام میں اصلاحات کےلیےپرعزم ہے، ٹیکنالوجی کےاستعمال سے انتخابی نظام میں شفافیت آئےگی، انتخابات شفاف ہونگےتو ہی جمہوریت مضبوط ہوگی۔

  • وزیر اعظم کا انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    وزیر اعظم کا انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران ںے انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سینیٹرعلی ظفر کو سینیٹ میں دیگرجماعتوں سے رابطے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے انتخابی اصلاحات پر آئینی ماہرین سےمشاورت شروع کر دی، اس سلسلے میں وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات پر نامورقانون دان علی ظفر سے ملاقات ہوئی۔

    عمران خان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے ،حالیہ سینیٹ انتخابات سے بہت کچھ سیکھا، انتخابات میں بد عنوانی اور پیسہ کے استعمال کو روکیں گے۔

    ملاقات کے دوران وزیراعظم نے سینیٹ میں حکومت کی حکمت عملی بھی واضح کرتے ہوئے کہا سینیٹ میں حکومت تمام پارٹیوں کوساتھ لےکر چلے گی ، کوشش ہے سینیٹ میں زیرالتواقانون سازی جلد مکمل کی جائے۔

    وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سینیٹرعلی ظفر کو سینیٹ میں دیگرجماعتوں سے رابطے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ وزیراعظم سےمشاورت کے بعد مشیرپارلیمانی اموربابر اعوان کی اسپیکراسدقیصر سے ملاقات ہوئی تھی ، ملاقات میں اوپن ووٹنگ کابل منظور کرانے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    بابر اعوان نے کہا تھا کہ مستقبل میں شفاف انتخابات کیلئےابھی سےمنصوبہ بندی کرناہوگی، وزیراعظم انتخابی عمل پر تحفظات کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ چاہتےہیں، مطلوبہ قانون سازی تمام سیاسی جماعتوں کے مفاد میں ہے۔

  • شفاف انتخابات : وزیراعظم  کا انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    شفاف انتخابات : وزیراعظم کا انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا جبکہ حکومتی و اپوزیشن نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے شفاف انتخابات کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں شروع کردیں ، وزیراعظم کا انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    وزیراعظم سےمشاورت کے بعد مشیرپارلیمانی اموربابر اعوان کی اسپیکراسدقیصر سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں انتخابی اصلاحات سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی قائم کرنےپر مشاورت کی گئی۔

    ملاقات میں اوپن ووٹنگ کابل منظور کرانے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا ، بابر اعوان نے کہا مستقبل میں شفاف انتخابات کیلئےابھی سےمنصوبہ بندی کرناہوگی، وزیراعظم انتخابی عمل پرتحفظات کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ چاہتےہیں، مطلوبہ قانون سازی تمام سیاسی جماعتوں کے مفاد میں ہے۔

    دوران ملاقات جی بی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کا بھی جائزہ لیا گیا ، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کوعبوری صوبہ بنانے کیلئے آئین میں ترمیم کرنا ہو گی، جس کے بعد اسد قیصر اور بابر اعوان آئینی پوزیشن سے وزیراعظم کو آگاہ کریں گے۔

    ملاقات میں آئینی اور الیکشن اصلاحات پر کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کمیٹی کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے اور کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کو برابر نمائندگی دی جائے گی۔

    کمیٹی جی بی کے عبوری صوبے سے متعلق آئینی،قانونی پہلوؤں اور اپوزیشن کےتحفظات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور متفقہ لائحہ عمل طے کرے گی جبکہ فیصلہ کیا کمیٹی الیکشن اصلاحات کا زیر التواء بل کا بھی ازسرنو جائزہ لے گی۔

    کمیٹی سینیٹ الیکشن سے متعلق آئین میں ترمیم پراپوزیشن سےمشاورت کرے گی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا سینیٹ الیکشن پر اٹھنے والے سوالات کا تدارک ناگزیرہے، الیکٹورل ریفارمز وقت کی اہم ضرورت ہے۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ قانون سازی سےاہم قانونی معاملات میں اصلاحات لائی جا سکتی ہیں، حکومت ،اپوزیشن کو عوامی معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہیے، سینیٹ انتخابات میں اصلاحات نہ ہونےکی وجہ تماشا بنارہا، ہمیں ماضی کو بلاکر مستقبل کے بارے میں سوچناہو گا۔

  • شہباز شریف نے انتخابی اصلاحات کے لیے بلایاگیا اجلاس مسترد کر دیا

    شہباز شریف نے انتخابی اصلاحات کے لیے بلایاگیا اجلاس مسترد کر دیا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے انتخابی اصلاحات کے لیے بلایاگیا اجلاس مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے بعد شہباز شریف نے بھی انتخابی اصلاحات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بلایا گیا اجلاس مسترد کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گلگت بلتستان انتخابات کے معاملے پر 28 ستمبر کو اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسپیکر کو گلگت بلتستان کے انتخابی امور میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان حساس قومی معاملہ اور کشمیر کاز سے جڑا ہوا ہے، موجودہ حکومت اس معاملے کو اپنی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائے، اور وفاقی حکومت جی بی میں شفاف انتخابات کے عمل میں رکاوٹ نہ بنے۔

    گلگت بلتستان الیکشن: پیپلز پارٹی کا اسپیکر کے طلب کردہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ

    شہباز شریف نے کہا فسطائی اور آمرانہ رویہ دیکھتے ہوئے کوئی تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اے پی سی کے نمائندہ اجلاس میں منظور قرارداد اور فیصلوں کی پاسداری کریں گے، حکومت نے ہر تعاون کو ٹھوکر ماری اور اپنی سیاسی ڈراما بازی کے لیے استعمال کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی گلگت بلتستان میں الیکشن سے متعلق اسپیکر اسد قیصر کے طلب کردہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا، بلاول بھٹو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پیغام میں کہا کہ قومی اسمبلی اسپیکر اور وفاقی وزرا کاگلگت بلتستان الیکشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہم گلگت بلتستان الیکشن میں وفاقی حکومت کی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن کا انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ

    الیکشن کمیشن کا انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ

     اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ کردیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ منظوری میں تاخیر سےالیکشن کمیشن کا کام تعطل کا شکارہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے اسپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط تحریرکیا ہے جس میں انہوں نے اس حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے مطالبہ کیا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق بل ترجیحی بنیادوں پر منظورکیا جائے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری میں تاخیر سےالیکشن کمیشن کا کام تعطل کاشکار ہے۔ اسپیکر پارلیمانی کمیٹی کی تجاویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت دی جائے  اور کمیٹی انتخابی اصلاحات کے بل کو جلد از جلد قومی اسمبلی میں پیش کرے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے بعد ہی الیکشن کمیشن ان اصلاحات پرعمل کرسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن 2018 کے انتخابات نئی اصلاحات کے ساتھ کرائے گا۔

  • حکومت الیکٹرانک ووٹنگ کے نفاذ میں تاخیر کررہی ہے، پی ٹی آئی

    حکومت الیکٹرانک ووٹنگ کے نفاذ میں تاخیر کررہی ہے، پی ٹی آئی

    اسلام آباد : تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو حکومتی اثرات سے مکمل پاک کرنا ہوگا جس کے اصلاحات لا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین کی زیر صدارت پارٹی کے اہم اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر غور کیا گیا اور اس حوالے سے اہم تجاویز مرتب کی گئیں، اس اہم اجلاس میں اسد عمر، شیریں مزاری، عارف علوی، شفقت محمود، فواد چوہدری ،اعظم سواتی، شبلی فراز، غلام سرورخان اورعلیم خان نے شرکت کی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتخابی اصلاحات کےمختلف پہلووٴں پرتحقیق کے لیے 3رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی جس میں عارف علوی، غلام سرورخان اور شفقت محمود شامل ہوں گے۔

    اجلاس کے شرکاء نے الیکٹرانک ووٹنگ کےنفاذ میں حکومت کی جانب سے تاخیری حربوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ ممکن ہے لیکن حکومت سنجیدہ نہیں۔

    اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کوحکومتی اثرسےمکمل طور سے پاک کر کے الیکشن کمیشن کومکمل قانونی، مالیاتی اور انتظامی اختیارات دینا ہوں گے جب کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دیا جائے۔

    بعد ازاں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نےکہا کہ پی ٹی آئی نےانتخابی نظام کی شفافیت کے لیے تاریخی جدوجہد کی ہے چنانچہ انتخابی نظام کےذریعے پاناما کےثمرات کو ضائع نہیں ہونےدیں گے جس کے لیے ناقص انتخابی نظام کےبل بوتے پر مینڈیٹ چرانےکی روایت ختم کرنا ہوگی۔

    انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تحریک انصاف نوازحکومت کی عدم دلچسپی کے باوجود انتخابی نظام کی اصلاح کریں گے اور آئندہ انتخابات میں حکومت کو بال ٹیمپرنگ اور امپائرز کو ساتھ ملا کر دھاندلی نہیں کرنےدیں گے۔

  • انتخابی اصلاحات کیس : چیف جسٹس, جسٹس ناصرالملک سماعت سے علیحدہ

    انتخابی اصلاحات کیس : چیف جسٹس, جسٹس ناصرالملک سماعت سے علیحدہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس جسٹس ناصر الملک نے انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت سے خود کو الگ کرلیا ہے، کیس کی سماعت اب نیا بینچ کرے گا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات اور چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے خود کو اس کیس سے الگ کر لیا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس وقت الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا گیا میں اس وقت قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھا، اس لیے میں اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔

    الیکشن کمیشن نے مارچ اور مئی میں اس کیس سے متعلق جواب جمع کروائے تھے اب اس کیس کی سماعت دس نومبر کو نیا بینچ کرے گا۔