لاہور: طاہر القادری نے کہا ہے کہ چوروں نے بدعنوان شخص کو پارٹی سربراہ بنا کر قوم کا سر شرم سے جھکادیا، ایسا بل منظور ہونا سپریم کورٹ سے بغاوت ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نااہل شخص کے لیے قانون سازی آئین اور سپریم کورٹ سے بغاوت ہے، چوروں اور لیٹروں پر سیاست کے دروازے کھول دیے گئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پارلیمانی دہشت گردی کا اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے اور انتخابی اصلاحات میں ہونے والی یہ ترمیم فوری طور پر منسوخ کی جائے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد ن لیگ نے انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کرکے نواز شریف کو پارٹی سربراہ بنانے کے لیے اہل قرار دلوادیا ہے۔
یہ اصلاحات منظور ہونے کے بعد سے اپوزیشن جماعتیں اور پارلیمنٹ سے باہر جماعتیں اس بل کی بھرپور مخالفت کررہی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اصلاحات سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم ہیں اس لیے انہیں واپس لیا جائے۔
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنانے کے لیے پیش کردہ انتخابات بل 2017ء اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی سے بھی منظور کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری ہے جس میں انتخابات سے متعلق اصلاحات کے لیے حکومتی کی جانب سے وزیر قانونی زاہد حامد نے انتخابات بل 2017ء پیش کیا۔
بل کی مخالفت میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور دیگر نے بات کی۔
اپوزیشن کا احتجاج، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
اپوزیشن نے بل کی مخالفت میں رائے شماری کی اور شدید احتجاج کیا، شور کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑیں تاہم پھر بھی یہ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد میاں نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا سربراہ بنائے جانے کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی ہے۔
جماعت اسلامی کی ترامیم مسترد
جماعت اسلامی نے اس بل کی مخالفت میں ترامیم پیش کیں تاہم وہ منظور نہ ہوسکیں۔
نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ بننے کے اہل
اس بل کی منظوری کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے باوجود اس بات کے اہل ہوگئے ہیں کہ وہ دوبارہ کسی بھی پارٹی کے سربراہ بن سکیں۔
قبل ازیں ن لیگ نے اعلان کیا تھا کہ قومی اسمبلی سے یہ بل منظور ہوتے ہی نواز شریف کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنائے جانے کی کارروائی شروع کردی جائے گی۔
بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور
خیال رہے کہ یہ بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکا ہے، آج کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں میں اس بل میں ترامیم کی کوششیں بھی کیں تاہم انہوں اکثریتی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔
عدالت سے نااہل قرار دیا کوئی بھی شخص پارٹی عہدہ رکھ سکے گا
اس بل کی منظوری کے کوئی بھی ایسا شخص جسے عدالت نے نااہل قرار دیا ہو، نااہلی کے باوجود کسی بھی پارٹی کا سربراہ بننے کا اہل ہوگا۔
بل کی مخالفت کرتے ہوئے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ انتخانی اصلاحات کا بل پاس ہونے کے بعد اجمل پارٹی بھی کسی پارٹی کا لیڈر بن جائے گا، آخر مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کے علاوہ کوئی اور امیدوار کیوں نہیں ملتا, ایک نااہل کو بچانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے، کیا انہیں اپنے بھائی شہباز شریف کو پارٹی سربراہ بنائے جانے پر بھی اعتماد نہیں؟
سینیٹ میں اعتزاز کی ترامیم بھی مسترد ہوچکیں
قبل ازیں سینیٹ میں بھی پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے اس بل میں ترمیم کی کوشش کی تھی تاہم ایک وو ٹ کم ہونے کے سبب ان کی ترامیم مسترد ہوگئیں، ن لیگ کو ایک ووٹ زیادہ ملنے کا قصور وار متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر میاں عتیق کو قرار دیا گیا تھا جنہوں نے پارٹی پالیسی کے برخلاف ن لیگ کو ووٹ دیا۔
میاں عتیق معطل
بعدازاں پارٹی سربراہ فاروق ستار نے میاں عتیق کو پارٹی پالیسی کے برخلاف ووٹ دینے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔