Tag: انتخابی نشان

  • الیکشن 2024 پاکستان : سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا قانون چیلنج

    الیکشن 2024 پاکستان : سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا قانون چیلنج

    لاہور : سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا قانون چیلنج کردیا گیا ، جس میں استدعا کی گئی کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لینے کوغیر قانونی قراردے۔

    تفصیلات کے مطابق سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے قانون کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    لاہورہائیکورٹ میں درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائرکی گئی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی شق 215 آئین اور بنیادی حقوق کےخلاف ہے ، الیکشن کمیشن کے کسی جماعت سےانتخابی نشان واپس لینےکااختیار آئین کےمنافی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی پارٹی الیکشن کاعام انتخابات پر کوئی اثر نہیں ہو سکتا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن ایکٹ کی شق 215 کو کالعدم قرار دےاور پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لینے کوغیر قانونی قراردے۔

  • انتخابی نشان کے نام پر پی ٹی آئی والوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے، لطیف کھوسہ

    انتخابی نشان کے نام پر پی ٹی آئی والوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے، لطیف کھوسہ

    رہنما تحریک انصاف لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کا انتخابی نشان کے نام پر مذاق اڑایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لطیف کھوسہ نے کہا کہ صبح سے مغرب تک ہم عدالتوں میں پیش ہی ہوتے رہتے ہیں۔ ہم تو شفاف الیکشن اور لیول پلیئنگ فیلڈ لینے آئے تھے۔ ہم سے تو فیلڈ ہی چھین لی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلےسے جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے۔ جمہوریت کو نقصان کا خمیازہ ہماری نسلیں بھگتیں گی۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ بلے کا نشان نہ دے کر 220 ممبرز کو ہم سے چھین لیا گیا۔ کیا کبھی دنیا میں سنا ہے کہ آئینی ادارہ چل کر جیل جائے اور فرد جرم لگائے۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کی درخواست واپس لے لی۔ عوام دو تہائی سے زیادہ لوگ منتخب کریں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی ملک میں آئینی ادارہ فرد جرم لگانے جیل نہیں جاتا۔ یہ پی ٹی آئی نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کا حق رائے دہی چھینا گیا ہے۔

  • الیکشن 2024: اے این پی کو انتخابی نشان الاٹ

    الیکشن 2024: اے این پی کو انتخابی نشان الاٹ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوامی نیشنل پارٹی کو انتخابی نشان لالٹین الاٹ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اے این پی کو انتخابی نشان لالٹین الاٹ کر دیا، نیز اس کی انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے مہلت کی درخواست بھی منظور کر لی۔

    اے این پی کو 10 مئی تک انٹرا پارٹی الیکشن کی مہلت دے دی گئی ہے، تاہم الیکشن کمیشن نے اے این پی پر اس تاخیر کے لیے 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کے سلسلے میں اسفندیار ولی کو نوٹس جاری کیا تھا، انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے 13 جماعتوں کو گزشتہ روز ڈی لسٹ کر دیا تھا۔

  • پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان الاٹ

    پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان الاٹ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو تلوار کا انتخابی نشان الاٹ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)  کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جہاں الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کو انتخابی نشان تلوار الاٹ کیا۔

    پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے اس موقع پر کہا کہ آج بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو شہید کا انتخابی نشان  تلوار الاٹ کروالیا ہے۔

    سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو کو ذوالفقارعلی بھٹو شہید کی پارٹی کا انتخابی نشان الاٹ ہونا اعزاز ہے۔

  • جیپ کس کا انتخابی نشان ہے عوام جانتے ہیں، ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا، نوازشریف

    جیپ کس کا انتخابی نشان ہے عوام جانتے ہیں، ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا، نوازشریف

    لندن : سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ جیپ کس کا انتخابی نشان ہے عوام سب جانتے ہیں، ن لیگی امیدواروں  پر پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں ہارلے کلینک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نواز شریف نے کہا کہ ن لیگی امیدواروں سے وفاداریاں تبدیل کرانے کی صورتحال افسوسناک ہے۔

    امیدواروں پی ٹی آئی میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، یہ تمام صورتحال پری پول دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے، لگتا ہے ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا۔

    نواز شریف نے کہا کہ تمام توپوں کا رخ مسلم لیگ ن کی طرف ہے، ہمارے نمائندوں کی تذلیل کی جارہی ہے، اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو وہ طوفان اٹھے گا کہ جس کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔

    سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں سے صرف ن لیگ کے امیدواروں کو ہی نااہل کیا جارہا ہے، ن لیگ کے امیدواروں کو جیپ کے نشان پر لڑنے کیلئے کہا جارہا ہے، یہ جیپ کس کا انتخابی نشان ہے یہ عوام بہتر جانتی ہے۔

    مزید پڑھیں: چوہدری نثار کو ’جیپ‘ کا انتخابی نشان الاٹ

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن ملتان کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لے، ن لیگی امیدوار قمرالاسلام کو پارٹی بن کر گرفتارکیا گیا جو قابل مذمت ہے۔

    مزید پڑھیں: “شیر نہیں جیپ چاہئے” ن لیگ کا ٹکٹ واپس کرنے والے امیدواروں کی لائن لگ گئی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چوہدری نثار کو ’جیپ‘ کا انتخابی نشان الاٹ

    چوہدری نثار کو ’جیپ‘ کا انتخابی نشان الاٹ

    راولپنڈی: : الیکشن کمیشن نے چوہدری نثار کو جیپ کا انتخابی نشان الاٹ کردیا، وہ این اے 59 اوراین اے 63 سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جیپ کے انتخابی نشان کے لیے درخواست دی ، جس کے بعد این اے 63 سے چوہدری نثار کو جیپ کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا۔

    چوہدری نثارقومی اسمبلی کی 2 اور پنجاب اسمبلی کی 4 نشستوں پر امیدوار ہیں، وہ این اے 59 اور این اے 63 سے الیکشن لڑیں گے جبکہ پی پی 10، 12، 19 اور 20 کے لئے بھی میدان میں ہیں۔

    چند روز قبل چوہدری نثار نے ایک خطاب میں کہا تھا کہ ایک بار کہہ دیا تو کہہ دیا، آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں گا، آج تک پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں دی، میرا ٹکٹ مخلوقِ خدا ہے۔

    یاد رہے کہ این اے 59 میں چودھری نثار کا مقابلہ ن لیگ کے کرپشن الزام میں گرفتار امیدوار قمر الاسلام جبکہ این اے 63 میں تحریک انصاف کے غلام سرور سے ہوگا جبکہ پی پی 19 پی پی 20 سے ان کے حمایت یافتہ امیدواروں عمرفاروق اورفیصل اقبال بھی جیپ کے انتخابی نشان پرانتخابات لڑیں گے۔

    غلام سرور نے قومی اسمبلی کی سیٹ کے لیے راولپنڈی کے حلقے سے تین بار چوہدری نثار کے مقابلے میں شکست کھائی۔

    واضح رہے کہ ن لیگ کی جانب سے ناراض رہنما چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا، جس کے بعد وہ آزاد حثیثت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ عام انتخابات2018 کیلئےامیدواروں کی حتمی فہرستیں آج جاری کی جائیں گی جبکہ امیدواروں کو انتخابی نشان بھی آج جاری کیےجائیں گے۔

    الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق امیدوارآج سے تیئس جولائی تک انتخابی مہم چلاسکیں گے جبکہ امیدوار پولنگ سےاڑتالیس گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الاٹ کردیا

    الیکشن کمیشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الاٹ کردیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے متعدد سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیا، پی ٹی آئی کو بلا اور مسلم لیگ ن کو شیر کا نشان الاٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا عمل شروع کردیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بغیراعتراضات والی 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کو بلا اور مسلم لیگ ن کو شیر کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔

    چیف الیکشن کمشن کی سربراہی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابی نشانات کے اعتراضات اور الاٹ منٹ پر سماعت کی گئی، تیر کے انتخابی نشان کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی، پیپلزپارٹی شہید بھٹو، پیپلزپارٹی ورکرز نے بھی تلوار کے انتخابی نشان کے لیے الیکشن کمشن کو درخواست دے رکھی تھی۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان مل گیا تاہم پپیلزپارٹی پارلیمنٹرین تیر کے نشان پر ہی انتخاب لڑے گی۔

    الیکشن کمیشن میں صفدر عباسی نے انتخابی نشان تلوار کیلئے درخواست جمع کرا رکھی تھی جبکہ پیپلزپارٹی کا موقف تھا کہ بانی پی پی ذوالفقار علی بھٹو نے تلوار کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا تھااس لئے یہ نشان کسی اور کو الاٹ نہیں ہونے دینگے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ کا نشان الاٹ کردیا، یہ نشان ایم کیوایم کے سینئر ڈپٹی کنوینیئرعامرخان کی درخواست پر الاٹ کیا گیا فاروق ستاراورخالد مقبول دونوں کی کنوئینرشپ کی درخواستیں عدالت میں زیرسماعت ہیں۔

    پارٹی آئین کے مطابق کنوینئر کی عدم موجودگی میں سینئر ڈپٹی کنوینئر کو تمام اختیارات حاصل ہیں، عامر خان نے سینئر ڈپٹی کنوینیئر کی حیثیت سے درخواست دی الیکشن کمیشن نے عامر خان کی درخواست منظور کرلی۔

    مسلم لیگ ق اپنے انتخابی نشان سائیکل سے دستبردار ہو گئی اور الیکشن کمیشن نے ٹریکٹر کا نشان مد جبکہ پاکستان کسان اتحاد کو ہل کا نشان مل گیا۔

    اےاین پی لالٹین اور ایم ایم اے کتاب کے نشان سے میدان مین اترے گی جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو ستارے کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف گلالئی کو ریکٹ کا نشان الاٹ کردیا گیا، پاکستان تحریک انصاف گلالئی نے بلے باز کے نشان کی درخواست کی تھی، مطلوبہ انتخابی نشان نہ ملنے پر پارٹی نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پختون خواہ عوامی ملی پارٹی کو درخت ، پاکستان عوام لیگ کوانسانی ہاتھ، متحدہ قبائل پارٹی کو پگڑی، پاکستان تحریک انسانیت کو کنگھی، پاکستان عوامی لیگ کو ہاکی، پاکستان متحدہ علما و مشائخ کونسل کوبیل اور عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان دے دیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیپلزپارٹی کا انتخابی نشان’’تلوار‘‘دوبارہ حاصل کرنے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا انتخابی نشان’’تلوار‘‘دوبارہ حاصل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے پرانے انتخابی نشان’’تلوار‘‘حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، الیکشن کمیشن نے تلوار کے نشان کو انتخابی فہرست میں بحال کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے اگلے عام انتخابات میں انتخابی نشان تیر کے بجائے تلوار سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں باقاعدہ درخواست بھی جمع کرادی گئی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے انتخابی نشان تلوار کیلئے درخواست جمع کرادی، مذکورہ درخواست پر کل الیکشن کمیشن میں باقاعدہ سماعت ہوگی۔

    یاد رہے کہ تقریباً چالیس سال قبل ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں پیپلز پارٹی کا انتخابی نشان تلوار تھا، پیپلزپارٹی نے1970اور1977میں تلوار کے نشان پر ہی الیکشن لڑا تھا۔

    بعد ازاں تلوار کا نشان انتخابی فہرست سے ہی خارج کردیا گیا تھا، اب الیکشن کمیشن نے تلوار کا یہ نشان دوبارہ بحال کردیا ہے۔
    پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کے بعد تیر کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑے، تیر پر کئی نعرے اور پارٹی ترانے جیالوں میں بہت مقبول ہوئے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کی دیگر بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن شیر، پاکستان تحریک انصاف بلے اور متحدہ قومی موومنٹ پتنگ کے نشان سے ہی الیکشن لڑیں گی۔

    اس بار الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کیلئے نشانات کی جو فہرست  تیار کی ہے اس میں سیاسی جماعتوں کے لیے 330 انتخابی نشان رکھے گئے ہیں۔

    مذکورہ فہرست میں پہلی مرتبہ انگریزی کے چھ حروف تہجی بھی شامل کیے گئے ہیں، ان چھ حروف تہجی میں اے، بی ، جی، کے، پی اور ایس شامل ہیں، اس کے علاوہ  انتخابی نشانات میں چمچ اور جوتا بھی فہرست کا حصہ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاروق ستار پارٹی کا نام اور انتخابی نشان استعمال نہیں کرسکتے، فروغ نسیم

    فاروق ستار پارٹی کا نام اور انتخابی نشان استعمال نہیں کرسکتے، فروغ نسیم

    کراچی : ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ فاروق ستار پارٹی کا نام اور انتخابی نشان اب استعمال نہیں کرسکتے، ایم کیوایم صرف وہ ہے جو بہادرآباد میں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ فاروق ستار اب ایم کیوایم پاکستان کا نام اور انتخابی نشان پتنگ استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹایا ہے۔

    ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم صرف وہ ہے جو بہادرآباد میں ہے۔ فاروق ستار انتخابی نشان چرخی رکھنا چاہتے ہیں، اگر الیکشن کمیشن اجازت دے تو ضرور رکھ لیں۔

    ایم کیو ایم پاکستان کا مرکزی دفتر صرف بہادرآباد میں ہے، رہنما ایم کیوایم فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ فاروق ستار سے پارٹی سنبھالی نہیں جارہی تھی، ایم کیو ایم پاکستان کے دو دھڑےنہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی آئین کےتحت رابطہ کمیٹی جسے چاہےٹکٹ دے سکتی ہے، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے دوتہائی اکثریت سے سارے فیصلے کئے ہیں، ایم کیوایم کا جو آئین ہے اسی پرسب کو عمل کرناچاہیے۔

  • الیکشن کمیشن نےمسلم لیگ ن کا انتخابی نشان بحال کردیا

    الیکشن کمیشن نےمسلم لیگ ن کا انتخابی نشان بحال کردیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے انٹرپارٹی کیس کو نمٹا دیا اور پارٹی کا انتخابی نشان بھی بحال کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے انٹرا پارٹی کیس کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کی جانب سے میاں فیصل عرفان پیش ہوئے، سماعت کے دوران انہوں نے کہا کہ آج مسلم لیگ ن کے صدر کے لیے انتخاب کرایا جا رہا ہے جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے ن لیگ انٹرا پارٹی کیس نمٹا دیا اور پارٹی انتخابی نشان بھی بحال کردیا۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    خیال رہے کہ رواں برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے پاناما لیکس کے تاریخ ساز مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے سانق وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قراردیا تھا۔


    مسلم لیگ ن کےنااہل صدرکوتبدیل کرنےکےلیےالیکشن کمیشن کا نوٹس جاری


    بعدازاں 8 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے نااہل صدر کو تبدیل کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے تھا کہ پارٹی کا صدر منتخب کرکے جلد آگاہ کیا جائے۔


    مسلم لیگ ن نے پارٹی کےقائم مقام صدرسےمتعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا


    یاد رہے کہ 21 اگست کو مسلم لیگ ن کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئےخط میں کہا گیا تھا کہ 45 دن میں پارٹی کا مستقل صدر منتخب کرلیا جائے گا۔


    نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نا اہل ہونے والے سابق وزیراعظم نوازشریف مسلم لیگ ن کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔