Tag: انتخاب کی خبریں

  • تحریک انصاف رہنماؤں کی عارف علوی کی فتح کے لیے نیک خواہشات

    تحریک انصاف رہنماؤں کی عارف علوی کی فتح کے لیے نیک خواہشات

    اسلام آباد: صدارتی انتخاب کے موقع پر ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے تحریک انصاف رہنماؤں نے حکومتی صدارتی امیدوار عارف علوی کے لیے نیک خواہشات اور یقین کا اظہار کیا ہے کہ وہی فتحیاب ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدارتی انتخاب کے لیے قومی اسمبلی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جمہوریت کا سفر رواں دواں ہے۔ پارلیمان اپنا جمہوری سفر پورا کرنے چلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عارف علوی پڑھے لکھے اور قابل ہیں، ان کا آئینی کردار اور سوچ ہے۔ اپوزیشن کا بظاہر اتحاد غیر فطری ثابت ہوا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اتحاد حکمران جماعت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تھا۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہم اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سو دن کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے کاوشیں سامنے ہیں۔

    وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ ملنے کا علم نہیں لیکن عارف علوی ضرور منتخب ہوں گے، امید ہے عمران خان اور عارف علوی ملک کو آگے لے کر چلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدان میڈیا میں اپنی سیاست کر رہے ہیں۔ ممنون حسین چلے گئے اب ان کے بارے میں کیا کہنا، عارف علوی اور ممنون حسین میں واضح فرق ہے۔

    سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عارف علوی واضح اکثریت سے جیتیں گے، جمہوریت کے عمل کی ایک اور کڑی مکمل ہو جائے گی۔ عارف علوی عہدے کی ساکھ کو بہتر بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عارف علوی 380 ووٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سینیٹ میں تحریک انصاف کو 40 ووٹ ملیں گے۔

  • ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا: عارف علوی

    اسلام آباد: صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا ہے کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا، ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب سے قبل قومی اسمبلی میں آمد کے موقع پر صدارتی امیدوار عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر فرد کو انصاف ملے گا، صدر کا امیدوار نامزد کرنے پر عمران خان کا مشکور ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، کسی ایک پارٹی کا نہیں پورے ملک کا صدر بنوں گا۔ کامیابی کے بعد آئین کے تحت مسائل کے حل کے لیے کوشش کروں گا۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میرے چیئرمین ہی رہیں گے، کابینہ جس راستے پر چل رہی ہے آئینی حدود میں رہ کر مدد کروں گا۔ قوم کو تبدیلی کے لیے تیار کیا اور تبدیلی آگئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر میں خاموش نہیں فعال کردار ادا کروں گا۔

    خیال رہے کہ ملک کے تیرہویں صدر کا انتخاب آج ہونے جارہا ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں صدر کے لیے خفیہ رائے شماری ہوگی۔

  • صدارتی انتخاب: تمام انتظامات مکمل، پولنگ کل صبح 10 بجے

    صدارتی انتخاب: تمام انتظامات مکمل، پولنگ کل صبح 10 بجے

    اسلام آباد: ملک میں کل ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن نے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے۔ پولنگ کل صبح 10 بجے سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے نئے صدر کا انتخاب کل 4 ستمبر کو ہورہا ہے جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ہالز کا کنٹرول سنبھال لیا گیا۔

    پولنگ کل صبح 10 بجے شروع ہوگی، انتخاب خفیہ رائے شماری کے تحت ہوگا۔ الیکٹورل کالج سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہے۔

    اگر دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا تو فتح کے لیے 706 میں سے 354 ووٹ درکار ہوں گے۔ پارلیمنٹ میں ریٹرننگ افسر کے فرائض چیف الیکشن کمشنر انجام دیں گے۔

    پریزائیڈنگ افسر کے فرائض چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انجام دیں گے۔ صوبائی اسمبلیوں میں صوبائی چیف جسٹس صاحبان پریزائیڈنگ افسران ہوں گے۔

    بیلٹ پیپر پر پہلے پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن، پھر تحریک انصاف کے عارف علوی اور تیسرے نمبر پر بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار فضل الرحمٰن کا نام موجود ہے۔

    پولنگ کے دوران ووٹر کے موبائل پولنگ بوتھ لے جانے پر پابندی جبکہ ووٹ دکھا کر ڈالنا بھی جرم ہوگا۔

    شام 4 بجے پولنگ ختم ہونے پر پی او گنتی کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ تمام ووٹوں کو جمع کر کے نتیجے کا سرکاری اعلان چیف الیکشن کمشنر خود کریں گے۔

    خیال رہے کہ صدارتی انتخاب میں 3 امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔ حکومتی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عارف علوی کو نامزد کیا گیا ہے۔

    اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے لیے اختلافات برقرار رہے جس کے بعد پیپلز پارٹی نے اپنا الگ امیدوار اعتزاز احسن کو نامزد کیا ہے جبکہ بقیہ اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

  • کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ تینوں 4 ستمبر کو صدر کے انتخاب میں مدمقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے جانے والے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کیے گئے۔ عمران خان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اعتماد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی مدد سے انشا اللہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گا۔ امید ہے ہم بھاری اکثریت سے انتخاب میں جیتیں گے۔ پاکستان میں ووٹ بلے اور عمران خان کو پڑا ہے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ پیپلز پارٹی صدارتی الیکشن بھرپور انداز میں لڑے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں سیکریٹ بیلٹ ہوگا، پارٹی نہیں ضمیر کا ووٹ ہوگا۔ تحریک انصاف اراکین کے لیے وقت ہے کہ انصاف کریں۔ اراکین اسمبلی ووٹ دیتے وقت شخصیات کو مد نظر رکھیں۔

    انہوں نے تیسرے صدراتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ امید ہے فضل الرحمٰن میرے حق میں دستبردار ہوں گے۔ میرے جیتنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ امیدوار پر اتفاق نہیں ہو سکا، انشا اللہ ہوجائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے، ابھی معاملہ حتمی نہیں ہے۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگوں۔

    مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد اپوزیشن کے دوسرے امیدار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے قربانی دی اور اپنا صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا۔ اپوزیشن کا متفقہ صدارتی امیدوار ہوا تو کامیاب ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہاں گئے وہ جنہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ عمران خان کہتے تھے ہم بیرون ملک سے پیسے لائیں گے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہماری اس اپیل پر ضرور غور کرے گی، پیپلز پارٹی کو جمہوری فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن میں اختلاف

    خیال رہے کہ اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے حوالے سے اختلافات برقرار رہے تھے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ بقیہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات منظور

    صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ 12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

    کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے والے امیدواروں میں عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ امیر مقام بھی شامل ہیں جو بطور متبادل امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی تائید و تجویز کنندہ نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔

    صدارتی انتخاب

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

    مملکت خدادا میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔