Tag: انتظارقتل کیس

  • انتظارقتل کیس میں آج شام تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے، سی ٹی ڈی کا دعویٰ

    انتظارقتل کیس میں آج شام تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے، سی ٹی ڈی کا دعویٰ

    کراچی : انتظارقتل کیس میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج شام تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے، واقعے کی سی سی ٹی وی کا مکمل مشاہدہ کیا ہے اور تکنیکی بنیادوں، میسرشواہد پر تصدیق بھی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے انتظار کی ہلاکت میں زمہ دار کون تھا، گولیاں کس نے چلائی، اور کون تھے وہ جو ڈیوٹی پر بھی نہیں تھے لیکن فارنزک نے ملنے والے خول ان کے ہتھیاروں سے میچ کردیے، سی ٹی ڈی کی تحقیقات اصل حقائق سامنے لے آئی۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ پولیس کی غفلت سے کے باعث پیش آیا اور غلطی سو فیصد اہلکاروں کی ہے، وقوعے سے ملنے والی تمام گولیاں تحویل میں لئے گئے دو ہتھیاروں سے سو فیصد میچک کر گئی ہیں۔

    عامر فاروقی کے مطابق بارہ گولیاں بلال کے اسلحے سے 6 گولیاں دانیال کے پستول سے چلیں جبکہ بلال اور دانیال کا ناکے پر کوئی کام نہیں تھا اور ان کی موجودگی ہی غلط تھی تو فائرنگ کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


    انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے


    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے مذید خول نہیں ملے پھر بھی تسلی کے لیے سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی مقدس حیدر کے اسلحے کا بھی فارنزک کروارہے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ناکے پر کھڑے کچھ اہلکاروں کو تو وردی میں ہونا چاہیے تھا، سادہ کپڑوں میں ایسا لگا جیسے سارے ڈاکو ہیں اسلیے انتظار گھبرا گیا تھا اور اسے جیسے ہی جانے کا اشارہ کیا اس نے گھبرا کر تیزی سے گاڑی نکالنے کی کوشش کی۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق آج شام تک سارے واقعے پر اپنی رپورٹ تیار کرلیں گے، واقعے کی سی سی ٹی وی کا مکمل مشاہدہ کیا ہے اور تکنیکی بنیادوں، میسرشواہد پر تصدیق بھی کی جارہی ہےجکہ کیس کی تفتیش بھی آج شام تک مکمل کرلی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد


    گذشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے انتظار کے والد کا کہنا تھا کہ بیٹے سے مدیحہ کیانی کا نام نہیں سنا، جس گاڑی سےفائرہواوہ ایس پی مقدس حیدرکی تھی ، جس پستول سےقتل کیاگیاوہ بھی ان ہی کا تھا اور جس شخص نے فائرنگ کی وہ ایس پی مقدس حیدرکاپی آراوتھا۔

    مقتول انتظارکےوالد نے مطالبہ کیا کہ تفتیش میں سب کوشامل کیاجائے، عدالتی تحقیقات کروائیں، مجھےانصاف چاہیے ۔

    یاد رہے کہ وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انتظار کے والدین کے غم میں برابر شریک ہیں، اعلیٰ پولیس افسران نے یقین دہانی کروائی ہے کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

    وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا تھا کہ انتظارکے والدنے پہلی انکوائری پر عدم اعتماد کا اظہارکیا تھا، انتظارکیس کی دوسری انکوائری کرائی جارہی ہے۔۔ ذمے داروں کو کیفرکردارتک پہنچائیں گے۔

    واضح رہے کہ 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے، واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتظارقتل کیس: عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائیکورٹ کو خط

    انتظارقتل کیس: عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائیکورٹ کو خط

    کراچی : صوبائی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جائے، جوڈیشل انکوائری کیلئے خط مقتول انتظار احمد کے والد کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں گزشتہ دنوں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظاراحمد کا معاملہ پیچیدہ صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

    اس سلسلے میں مقدمے کی عدالتی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جوڈیشل انکوائری کیلئے مذکورہ خط وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ نے تحریر کیا۔

    مذکورہ خط سیکریٹری محکمہ داخلہ قاضی شاہد پرویز نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کیا ہے، خط میں سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ انتظار احمد قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیں۔

    کسی بھی حاضر سروس جج سے انکوائری کرائی جائے، جوڈیشل انکوائری کیلئے خط مقتول انتظار احمد کے والد کی درخواست پر بھیجا گیا ہے۔

    گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کا تعین ہوگیا 

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والےاہلکاروں کا تعین ہوگیا ہے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی ان کا آپریشن ٹیم سے تعلق نہیں تھا، ان اہلکاروں نے سب سے آخر میں گرفتاری دی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انتظار احمد کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والوں میں ایس ایس پی کا گارڈ اور ڈرائیور شامل تھے، جن کے نام دانیال اور بلال ہیں، دونوں اہلکاروں نے گھبراہٹ میں اچانک فائرنگ کی۔

    تفتیش میں گڑبڑ یا پیچھے کہانی ہی کچھ اور؟

    واضح رہے کہ ڈیفنس میں ہونے والے نوجوان انتظاراحمد کا قتل معمہ کی صورت اختیار کرگیا ہے، تفتیش میں گڑبڑ ہے یا پردے کے پیچھے کہانی ہی کچھ اور ہے؟ کیس میں کی جانے والی تفتیش نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

    اوّل یہ کہ تفتیش میں اب تک گاڑی سے اتر بھاگنے والی لڑکی مدیحہ کا کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا ؟ کیا اس کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا؟ درجنوں گولیاں گاڑی پر لگیں لیکن لڑکی کو خراش تک کیوں نہ آئی؟

    مدیحہ نامی لڑکی وہ واحد عینی شاہد ہے جو قتل کے وقت انتظار احمد کے ساتھ تھی، اس کے بیان میں اتنی ڈھیل کیوں؟ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اب تک منظرعام پر کیوں نہیں لائی جارہی ؟ اور فوٹیج کواب تک میڈیا سے شئیر کیوں نہیں کیا گیا ؟

    واقعے کے فوری بعد پولیس حکام نے یہ کیوں کہہ دیا کہ انتظار احمد اے سی ایل سی کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا؟ اے سی ایل سی کے اہلکار سادہ لباس میں کیوں تھے؟


    مزید پڑھیں: ڈیفنس میں فائرنگ، نوجوان ہلاک، گاڑی میں موجود لڑکی کابیان قلمبند


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔