کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے انتظار قتل کیس میں دو پولیس اہلکاروں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے 6 ملزمان کو بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں نوجوان انتظار کے قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنادیا۔
فیصلے میں عدالت نے دو پولیس اہلکاروں ملزم دانیال اور بلال کی سزائے موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ ملزم طارق محمود، طارق رحیم، اظہر سمیت دیگر تین ملزمان کو بری کردیا گیا۔
عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کردیں۔
یاد رہے عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ 19 سالہ نوجوان انتظار کو اے سی ایل سی کے اہلکاروں اور افسران نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ درخشان تھانے کی حدود میں واقعہ 13 جنوری 2018 کو رونما ہوا تھا، مقتول کو گاڑیوں پر فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
بعد ازاں مقتول کے والد اشتیاق احمد کی مدعیت میں مقدمہ درخشان تھانے میں درج کیا تھا۔
کراچی: انتظار قتل کیس میں تین انسپکٹرز سمیت آٹھ پولیس اہل کاروں کو برطرف کر دیا گیا. برطرف کئے جانے والوں میں انسپکٹرطارق رحیم، انسپکٹرطارق محمود اور انسپکٹر اظہر حسین شامل ہیں.
اے آر وائی کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق انتظار قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے. حکومتی نوٹی فکیشن کے مطابق کیس کے ذمے داران میں شامل تین انسپکٹرز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا.
نوٹی فکیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ دوران تفتیش انتظارکی گاڑی پرفائرنگ کو کسی صورت درست قرارنہیں دیا جا سکتا، یہ عمل قانون کے منافی تھا. گاڑی کا تعاقب کیا جاسکتا تھا۔
نوٹی فیکشن کے مطابق پولیس اہل کار فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے تھے، سادہ لباس پولیس اہلکاروں نےفائرنگ بھی ذاتی ہتھیارسے کی تھی، جو ایس اوپی کے خلاف ہے اور ناقابل قبول ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں انتظار قتل کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہل کاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔
خبر میڈیا میں آنے کے بعد اس پر شدید ردعمل آیا، تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، مگر انتظار کے والد نے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا. فروری میں وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا.
مارچ کے اوائل میں واقعے کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کی ایک ویڈیو سامنے آئی، جسے کیس کی تفتیش میں اہم موڑ قرار دیا گیا تھا. اس ویڈیو کے بعد کیس میں چند نئے نام سامنے آئے، البتہ بعد میں مدیحہ کیانی نے بیان دیا کہ اُنھوں نے انتظار کے اہل خانہ کے دبائو میں یہ ویڈیو بنائی تھی، یوں تفتیش عمل پھر ڈیڈلاک کا شکار ہوگیا.
البتہ اب اس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، دو انسپکٹرز سمیت آٹھ اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا ہے.
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
کراچی : انتظار قتل کیس کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کے ویڈیو بیان کے بعد جے آئی ٹی نے دوبارہ سے کیس تفتیش کرنے کے فیصلہ کرلیا ہے، مقتول انتظار کے والد کے مطالبے پر عامر حمید کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں قتل ہونے والے انتظار احمد کیس میں پینتالیس دن گزرنے کے بعد بھی واردات میں ملوث ذمہ داروں کا تعین نہ ہوسکا اور کیس مزید الجھ گیا۔
مدیحہ کیانی کے حالیہ ویڈیو بیان کے بعد کیس میں نئے کردار سامنے آگئے، قتل کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی کے بیان کے بعد جے آئی ٹی نے کیس کی نئے سرے سے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی یو اہلکار عامر حمید اور انتظار احمد کی پرانی دوست ماہ رخ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا، سی ٹی ڈی نے سوشل میڈیا پر بیان دینے والی مدیحہ، انتظارکے والد اور ان کے وکیل کو بیان دینے کے لیے کل طلب کرلیا ہے۔
اس حوالے وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات مقتول انتظار کے والد کے مطالبے کے مطابق کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی میں تمام ادارے موجودہیں، کسی ایک افسر کو بچانے کے لیے ادارے اپنی ساکھ خراب نہیں کریں گے، انہوں نے بتایا کہ مدیحہ کیانی کے مطالبے پراس کی سیکیورٹی کیلئے پولیس کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ انتظار کیس کی واحد عینی شاہد مدیحہ کیانی نے اپنے پہلے ویڈیو بیان میں انتظار کے قتل کو سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا ہے، تفتیشی عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے مدیحہ نے رینجرز سے اپنے تحفظ کی اپیل بھی کی۔
مدیحہ کیانی نے بتایا کہ انتظارجانتا تھا کہ اس کی گاڑی کاتعاقب کیا جاتا ہے، مدیحہ نےدعویٰ کیا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے اس لیے سامنے نہیں آرہی تھی، مدیحہ نےانتظارکی اسکول کی دوست ماہ رخ سے تفتیش کا مطالبہ بھی کیا۔
علاوہ ازیں انتظارکے والد اشتیاق احمد نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس مقدمہ میں عامرحمید کو بھی شامل تفتیش کیا جائے جو رشتے میں ماہ رخ کے چچا لگتےہیں۔
دوسری جانب نئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو پراسیکیوشن نے سفارش کی ہے کہ اس واقعےمیں ایس ایس پی مقدس حیدرکے کردار کو واضح کیا جائے اورانسداد دہشت گردی کی دفعہ لگائی جائے، انتظارقتل کےالزام میں چھ اے سی ایل سی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کراچی: مقتول انتظار کے والد نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو خط لکھا ہے، جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا کہ جےآئی ٹی کی تحقیقات میں تاخیرشواہدمٹانے کا سبب بن سکتی ہے.
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں قتل کیے جانے والے انتظار کے والد اشتیاق احمد نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تاخیر کا شکار ہوئی، تو شواہد ضایع ہوسکتے ہیں.
اس ضمن میں مقتول کے والد نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو خط لکھا، جس میں یاددہائی کروائی کہ وزیر اعلیٰ نے انتظار کے قتل کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی کی منظوری دی تھی.
انتظار کے والد اشتیاق احمد نے موقف اختیار کیا ہے کہ انھیں وزیر اعلیٰ کے احکامات پر عمل درآمد سے متعلق کسی قسم کی آگاہی نہیں، جس کی وجہ سے وہ اندیشوں کا شکار ہیں. انھوں نے یہ بھی کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے اب تک مجھے کوئی سمن نہیں ملا.
انھوں نے مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی سےمتعلق آگاہی فراہم کی جائے، کیوں کہ ان کا خاندان واقعے کی تفتیش سے متعلق اندیشوں کا شکار ہے.
یاد رہے کہ چند روزل قبل وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر انتظار قتل کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا. نئی جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی کو سونپی گئی تھی.
اب مقتول انتظار کے والد نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو خط لکھا ہے، جس میں مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی سےمتعلق آگاہی فراہم کی جائے.
یاد رہے کہ چند ہفتوں قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں کی جانب سے ایک نامعلوم کار پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں انتظار قتل کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔
خبر میڈیا میں آنے کے بعد اس پر شدید ردعمل آیا، تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، مگر انتظار کے والد نے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا.
اب اس معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے. وزیراعلیٰ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے.
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
کراچی : انتظار قتل کیس کی تفتیش میں انتہائی اہم پیش رفت ہوئی ہے، دو ہفتے گزرنے کے بعد انتظار احمد کی اے سی ایل سی اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کی فوٹیج سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق دو ہفتے تک چھپائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تیرہ جنوری دو ہزار اٹھارہ کی شام سات بج کر چوبیس منٹ پر خیابان اتحاد کراچی میں انتظار احمد اپنی گاڑی میں جارہا ہے۔
اس دوران ایک سیاہ کار اس کا راستہ روکتی ہے، اے سی ایل سی اہلکار فواد اور اس کے ساتھی نے موٹر سائیکل پر پیچھا کیا۔
فواد گاڑی رکتے ہی بائیک سے اتر گیا، اہلکاروں نے گاڑی کو ایسے گھیر رکھا تھا جیسے کسی ڈاکو سے مقابلہ ہورہاہو، اتنے میں ایک اور کار قریب آکر رکی۔
کسی نے کچھ اشارہ کیا اور انتظار نے گاڑی سیدھے ہاتھ پر گھمادی، ادھر انتظار کی کار نے ٹرن لیا اور ادھر اے سی ایل سی اہلکار بلال اور دانیال نے آگے بڑھ کر پستول کے ٹریگر دبا دیئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاہ گاڑی میں طارق رحیم نامی اہلکار سوار تھا، بلال کی فائرنگ سے گولی ہیڈ ریسٹ پار کرتے ہوئے انتظار احمد کو جالگی۔
اس موقع پر دانیال نے بھی چھ گولیاں چلائیں لیکن ان میں سے ایک بھی کار کو نہیں لگی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو گاڑیوں اور دو موٹرسائیکلوں پر اے سی ایل سی اہلکار موجود تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کار پر فائرنگ سے ملائشیا سے آیا ہوا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا، مقتول والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے قتل میں ملوث گرفتار پولیس اہلکاروں کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق انتظار قتل کیس کی سٹی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ قتل میں ملوث آٹھوں پولیس اہلکاروں کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے تمام دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔ جس پر بھی شک ہوا فوری ایکشن لیا جائے گا چاہے وہ پولیس اہلکار ہی کیوں نہ ہو۔
عامر فاروقی نے کہا کہ وہ انتظار کے والد سے جلد ملاقات کریں گے جبکہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج آج دیکھیں گے۔
سماعت میں ایک اور ملزم طارق رحیم کی عبوری ضمانت میں 27 جنوری تک توسیع کردی گئی۔
یاد رہے کہ جواں سال انتظار احمد کو 14 جنوری کی شب درخشاں تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کا مقدمہ اینٹی کار لفٹنگ سیل کے 9 اہلکاروں پر درج ہے۔
انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا۔ پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔
خیال رہے کہ 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے۔
واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
کراچی : ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ اُن کے گارڈز اور ڈرائیور پہلے ہی انتظار قتل کیس میں زیر حراست ہیں.
تفصیلات کے مطابق کراچی علاقے ڈیفنس میں اے سی ایل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے.
سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایس ایس پی مقدس حیدر کو ان کے عہدے سے سبکدوش کردیا گیا ہے اور انہیں اگلی ہدایت تک سی پی او رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے.
خیال رہے نوجوان انتظار کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے اے سی ایل کے 8 اہلکاروں کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں ایس ایس پی مقدس حیدر کے گارڈز اور ڈرائیور بھی شامل ہے.
خیال رہے 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشان بنایا جب وہ ایک لڑکی ہمراہ کہیں جا رہے تھے تاہم اس واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفظ رہی تھی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کے نام سے ہوئی تھی.
سی سی ٹی وی فوٹیجز سے پرہ چلا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا.
انتظار کے والد کی درخواست پر وقوعہ کے بعد پر اسرار طور پر غائب ہوجانے والی مدیحہ کا بیان بھی رہیکارڈ کیا گیا جب وزیراعلیٰ سندھ نے انتظار کے والد سے ملاقات میں بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی.
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔