کراچی : ناموراداکارگلاب چانڈیو طویل عرصےعلالت کے بعد انتقال کرگئے، گلاب چانڈیو نے سندھی،اردو فلموں اور سیکڑوں ڈراموں میں کام کیا، ان کی نمازجنازہ و تدفین کل نواب شاہ میں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق ناموراداکارگلاب چانڈیوطویل عرصےعلالت کے بعدانتقال کرگئے، ان کو 2 روز قبل نجی اسپتال میں داخل کیاگیا تھا، گلاب چانڈیو کی عمر 60برس تھی ، ان کی نمازجنازہ وتدفین کل نوابشاہ میں ہوگی۔
سندھی اداکارگلاب چانڈٰیو نے ساٹھ کی دہائی میں کیرئیرکا آغاز کیا اور سندھی، اردو فلموں سمیت سیکڑوں ڈراموں میں کام کیا، ان کے مشہور ڈراموں میں زہر بند، نوری جام تماچی، سنس لے اے زندگی ماروی ، غلام گردش اور ساگر کے موتی بھی شامل ہیں۔
گلاب چانڈیوکو ولن کےروپ میں زیادہ شہرت ملی ، وراسٹائل اداکار نے تین سو سے زائد اردو سندھی ڈراموں اور چھ فلموں میں اداکاری کی، دوہزار پانچ میں ان کی آخری فلم شاہ تھی۔
ناموراداکارسیاست میں بھی دلچسپی رکھتے تھے، وہ پاکستان تحریک انصاف سے منسلک تھے۔
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں 14 اگست 2015ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سےنوازا تھا۔
لاہور: فلم ریڈیو اور ٹی وی کے نامور اداکاری علی اعجاز حرکت قلب بند ہوجانے سے 77 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مایہ ناز اداکار علی اعجاز نے فلم، ریڈیو اور ٹی وی پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، وہ مزاحیہ ہیرو کے طور پر مقبول ہوئے، انہوں نے 1961 میں فلم انسانیت سے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔
[bs-quote quote=”علی اعجاز کی اداکار ننھا کے ساتھ جوڑی بے حد مقبول ہوئی” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]
علی اعجاز کی مشہور فلموں میں سالا صاحب، اور دبئی چلو شامل ہیں جبکہ فلم دبئی چلو باکس آفس پر سپر ہٹ رہی تھی، مشہور ٹی وی ڈراموں میں خواجہ اینڈ سن، کھوجی اور شیڈا ٹلی شامل ہیں۔
ان کا شمار پنجابی فلموں کے سپر اسٹارز میں ہوتا تھا، علی اعجاز کی اداکار ننھا کے ساتھ جوڑی بے حد مقبول ہوئی۔
علی اعجاز نے ٹی وی ڈراموں میں بھی ان گنت کردار ادا کیے، 80 کی دہائی میں ان کی فلموں نے ریکارڈ بزنس کیا، ان پر کئی پنجابی فلموں کے مقبول گیت فلمبند ہوئے، جو آج بھی بہت مقبول ہیں۔
ان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، نماز جنازہ ایوبیہ مارکیٹ گراؤنڈ مسلم ٹاؤن میں ادا کی گئی۔
ان کے انتقال پر وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان، فواد چوہدری اور اداکارہ میرا اور فلم و ٹی وی ڈراموں کی مشہور شخصیات نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
واشنگٹن : سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر طویل علالت کے بعد 94 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، جارج بش سینیئر کے انتقال کا اعلان ان کے بیٹے جارج بش جونیئر نے کیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش سینیئر جمعے کی شام 94 برس کی عمر میں انتقال کرگئے جن کی موت کا اعلان ان کے بیٹے جارج بش جونیئر نے ہفتے کے روز کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر اپریل میں اپنی اہلیہ باربرا بش کے انتقال کے ایک ہفتے بعد سے اسپتال میں زیر علاج تھے انہیں مہلک بیماری کے باعث اسپتال کے انتہائی نگداشت کے یونٹ میں رکھا تھا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جارج ہیربٹ والکر بش سینیئر 12 جون سنہ 1924 کو امریکی ریاست میساچوسٹس کے علاقے ملٹن میں پیدا ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جارج بش سینیئر دوسری جنگ عظیم کے پائلٹوں میں شامل تھے۔ سنہ 1964 میں ریپبلکن کی جانب سے سیاست میں اترنے سے قبل وہ ٹیکسس میں تیل اور پیٹرول کے بڑے تاجر تھے۔
وہ سب سے زیادہ عمر پانے والے امریکی صدر ہیں۔
سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش سینیئر نے سنہ 1981 سے 1989 تک رونالڈ ریگن کے دور میں متحدہ ہائے امریکا کے 43 ویں نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں تھی جبکہ سنہ 1989 میں جارج بش سینیئر امریکا کے 41 ویں صدر منتخب ہوئے تھے اور 1993 تک صدر کی حیثیت سے امریکی شہریوں کی نمائندگی کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جارج بش سینیئر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور امریکی سفیر بھی رہے جبکہ سابق امریکی صدر نے سرد جنگ کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جارج بش سینیئر کے دور صدارت کو ان کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے جب مشرقی یورپ میں کمیونزم کا خاتمہ ہو رہا تھا، سابق سویت یونین ٹوٹ رہی تھی اور امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا تھا۔
ان کی پالیسیوں نے امریکہ پر دنیا کے اعتماد کو بحال کیا اور ویت نام کی جنگ کا بھوت خاموش کر دیا گیا۔
بہترین خارجہ اور داخلہ پالیسی بنانے والے سابق امریکی صدر جارج بش سینیئر پر گھریلو امور کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا گیا اور انھیں سنہ 1992 میں بل کلنٹن نے صدارتی انتخابات میں شکست دی۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر کے صاحبزادے جارج ڈبلیو بش جونیئر بھی سنہ 2000 میں امریکا کے صدر منتخب ہوئے تھے، وہ دو مرتبہ صدر کے عہدے پر فائز رہے، جبکہ ان کے ایک اور صاحبزادے جیب بش سنہ 1999 سے 2007 تک امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر بھی رہے۔
سینیئر بش کے سیاسی سفر پر ایک نظر
سابق امریکی صدر جارج والکر بش سینیئر نے سنہ 1966 میں ایوان نمائندگان میں سیٹ حاصل کی اور سنہ 1971 میں صدر نکسن نے انھیں اقوام متحدہ کا سفیر مقرر کر دیا۔
سابق امریکی صدر نے سنہ 1974 میں بیجنگ میں قائم نئے مشن کی سربراہی بھی کی جبکہ مین فورڈ نے انہیں سنہ 1976 میں سی آئی اے کا ڈائریکٹر بنا دیا۔
جارج والکر بش سینیئر نے دورہ صدارت میں خلیجی جنگ میں امریکہ کی قیادت کی۔
جارج بش سینیئر کے انتقال پر ٹرمپ کا اظہار افسوس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جارج ڈبلیو بش سینیئر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جارج بش سینیئر کے انتقال پر پوری قوم کی طرح میں اور میلانیا بھی سوگوار ہیں، بش فیملی سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جارج بش سینیئر نے امریکا کے لیے نمایاں اور اہم خدمات انجام دیں۔
کراچی : ممتاز بزرگ شاعر رسا چغتائی انتقال کرگئے، مرحوم کچھ عرصے سےعلیل تھے۔
تفصیلات کے مطابق اردو کے نامور شاعر رسا چغتائی کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے، مرحوم نے نوے سال کی عمر پائی۔
رسا چغتائی کا اصل نام مرزا محتشم علی بیگ تھا وہ 1928 کو بھارتی ریاست جے پور میں پیدا ہوئے رسا چغتائی نے 1950 میں ہندوستان سے پاکستان ہجرت کی یہاں آکر مختلف اداروں میں ملازمت کی۔
تیرے آنے کا انتظار رہا عمر بھر موسم بہار رہا تجھ سے ملنے کو بے قرار تھا دل تجھ سے مل کر بھی بے قرار رہا
ان کی تصانیف میں : ریختہ، زنجیر ہمسائیگی، تصنیف، چشمہ ٹھنڈے پانے کا، اور تیرے آنے کا انتظار رہا شامل ہیں، حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سال 2001 میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔
کراچی : ہمدرد نونہال کے مدیر مسعود احمد برکاتی کی نمازِ جنازہ الفلاح مسجد میں ادا کردی گئی‘ وہ ہمدرد فاؤنڈیشن کراچی سے وابستہ تھے‘ آپ گزشتہ روزچھیاسی برس کی عمرمیں دار فانی سے کوچ کرگئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی اور بچوں کے مشہور رسالے ہمدرد نونہال کے مدیر مسعود احمد برکاتی جو گزشتہ رات کراچی میں انتقال کرگئے تھے‘ ان کی نمازِ جنازہ کراچی کے علاقے ایف بی ایریا میں واقع الفلاح مسجد میں ادا کی گئی،
مسعود برکاتی نے 1931 میں بھارتی شہر ٹونک میں آنکھ کھولی۔ قیام پاکستان کے بعد سترہ برس کی عمر میں اپنے چچا کے پاس حیدرآباد پہنچے، کچھ عرصہ جامشورو میں گزارنے کے بعد وہ کراچی منتقل ہوگئے، ابتدا میں مولوی عبدالحق کے جریدے میں مختلف تحریریں لکھیں پھر ہمدرد فاؤنڈیشن سے وابستہ ہوگئے۔
ابتداء میں مسعود احمد برکاتی حکیم محمد سعید کی تقریروں کی نوک پلک سنوارنے کا کام کیا کرتے تھے، جلد ہی انہوں نے ہمدرد فاؤنڈیشن سے جاری ہونے والے مختلف رسائل کی ادارت کا کام بھی سنبھال لیا، بعد ازاں 1953 میں ہمدرد نونہال رسالے کے مدیر بنائے گئے۔
مرحوم مسعود برکاتی حکیم محمد سعید کے قریبی دوستوں میں شمار کیے جاتے تھے، مسعود برکاتی ہمدرد صحت کے مدیر منتظم اور ہمدرد وقف پاکستان کے ٹرسٹی اور پبلی کیشنز ڈویژن کے سینئر ڈائریکٹر بھی تھے، مرحوم نے بچوں کے لیے پندرہ سے زائد کتابیں بھی لکھی تھیں۔
بحیثیت ایڈیٹر مسعود احمد برکاتی ایک طویل عرصے تک پہلی بات کےنام سے نونہال کا اداریہ لکھتے رہے‘ جسےآج بھی نونہال کے قاری یاد کرتے ہیں اور اسے اپنے لیے ایک ہدایت نامہ قرار دیتے ہیں۔
کراچی : وفاق المدارس العربیہ کے صدر مولانا سلیم اللہ خان انتقال کرگئے، شیخ الحدیث سلیم اللہ خان کی نصف صدی پر محیط ملک وملت کیلئے گراں قدر خدمات ہیں، مولانا سلیم اللہ خان کی دینی خدمات نصف صدی پر محیط ہیں، مولانا سلیم اللہ خان مفتی تقی عثمانی کے استاد تھے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے ممتاز عالم دین ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر اور جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
مولانا سلیم اللہ خان کا شمار پاکستان کے معروف اور جید علماء میں ہوتا تھا، مولانا سلیم اللہ خان مفتی تقی عثمانی کے استاد بھی تھے۔
مولانا سلیم اللہ خان کچھ دنوں سے علیل اورکراچی کے مقامی ہسپتال میں زیر علاج تھے ،آج نماز عشاء کے بعد وہ خالق حقیقی سے جا ملے،ان کے انتقال کی خبرسن کردنیا بھر میں ان کے لاکھوں چاہنے والے اورعقیدت مند غم میں ڈوب گئے، جامعہ بنوریہ کے سربراہ مفتی محمد نعیم اور دیگر نے مولانا سلیم اللہ کے انتقال پر رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
کراچی: گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی 78 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، سینے میں درد کے سبب انہیں فوری اسپتال لایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے رافع حسین نے بتایا کہ گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی کو آج سینے میں درد اٹھا اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوا جس کے بعد انہیں نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔
انہیں جب اسپتال لایا گیا تو ان کی طبیعت خاصی خراب تھی ڈاکٹرز کے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ انہیں بچایا جاسکے تاہم ڈاکٹرز نے کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوسکے اور گورنر سندھ انتقال کرگئے۔
ان کی عمر 78 برس تھی،وہ ایک ماہ قبل ہی اسپتال سے فارغ ہوئے تھے اور اپنے گھر میں مقیم تھے،اس وقت سے سرکاری فرائض انجام نہیں دے پا رہے تھے،ڈاکٹرز نے انہیں مکمل آرام اور بیرون ملک علاج کا مشورہ دیا تھا تاہم گورنر نے بیرون ملک علاج کرانے سے انکار کردیا اور یہیں رہنے پر ترجیح دی۔
گیارہ نومبر 2016ء کو سندھ کے 31ویں گورنر کا حلف اٹھانے کے بعد سعید الزماں صدیقی اگلے ہی روز علیل ہوگئے، وہ تقریباً دو ماہ کی مدت تک گورنر کے عہدے پر فائز رہے، عشرت العباد کی معزولی کے بعد انہیں گورنر مقرر کیا گیا تھا۔
سعید الزماں صدیقی 1 دسمبر 1938ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے،انہوں نے ابتدائی تعلیم لکھنئو سے حاصل کی،سال 1954ء میں انہوں نے جامعہ ڈھاکا سے انجنیرنگ میں گریجویشن کیا، جامعہ کراچی سے انہوں نے 1958ء میں وکالت کی تعلیم حاصل کی۔
5نومبر 1990ء سے21 نومبر 1992ء تک وہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے عہدے پرمقرر رہے۔
یکم جولائی 1999ء کو پاکستان کے 15 ویں چیف جسٹس مقرر ہوئے اور 26 جنوری 2000ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
انہوں نے سال 2008 میں سابق صر جنرل(ر) پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر صدارتی انتخاب بھی لڑا تھا،انہوں نے پی اسی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا جس کی پاداش میں انہیں برطرف کرکے اہل خانہ سمیت نظر بند کردیا گیا تھا۔
ان کی خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی، صدر مملکت،وزیراعظم، آرمی چیف
وزیراعظم نواز شریف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے تھے، انہوں نے بحیثیت جج کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
وزیراعظم نے وزرا اور پارٹی رہنماؤں کو کراچی پہنچنے کی ہدایت کردی۔
صدر مملکت پاکستان ممنون حسین نے کہا کہ جسٹس سعید الزماں صدیقی ہمیشہ اصولوں کے پابند رہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے۔
بلاول اور آصف زرداری کا اظہار تعزیت
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین و سابق صدر آصف زرداری نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا انتقال ایک بڑا نقصان ہے، ان کے اہل خانہ کو اللہ تعالیٰ صبر جمیل دے، لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
شیری رحمان نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے لیے ان کے کئی ملاقاتیں ہوئیں، وہ ہمیشہ تحمل سے بات کرتے تھے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان،ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت، رہنما پرویز الٰہی ،مونس الٰہی، ،پی پی رہنما فریال تالپوراور دیگر سیاسی رہنماؤں نے ان کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیراعلیٰ بلوچستان،گورنر خیبر پختون خوا اقبال ظفر جھگڑا اور سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عشرت العباد نے کہا کہ ان کے گورنر بننے سے مجھے اطمینان تھا، اکثر قانونی معاملات میں ، میں ان سے مشاورت کرتا تھا، انہوں نے ہمیشہ قانون کے دائر ے میں رہ کر کام کیا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی قائم مقام گورنر مقرر
جسٹس سعید الزماں صدیقی کے انتقال کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے قائم مقام گورنر سندھ کا چارج سنبھال لیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا ایک روزہ سوگ کا اعلان
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گورنر سندھ کے انتقال پر ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا، انہوں نے چیف سیکریٹری کو تدفین کے مراحل کی نگرانی کا حکم دے دیا۔
نماز جنازہ جمعہ کو پولو گراؤنڈ میں ہوگی
ترجمان گورنر ہاؤس نے کہا ہے کہ مرحوم کی نماز جنازہ 13 جنورہ بروز جمعتہ المبارک کو پولو گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔ان کا جسد خاکی ڈیفنس میں واقع پی این ایس شفا کے سرد خانے میں منتقل کردیا گیا،تدفین گزری قبرستان میں متوقع ہے۔
لاہور: پلے بیک سنگر اے نیئر 66 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ طویل عرصے سے علالت کا شکار تھے۔
تفصیلات کے مطابق لالی ووڈ کے معروف پلے بیک سنگر اے نیر انتقال کرگئے، ان کی عمر 66 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علالت کا شکار تھے، مرحوم کے سوگواروں میں بیوہ اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔
اے نیر نے 1974ء میں گلوکاری کا آغاز کیا، بہترین گلوکاری پر انہوں نے پانچ بار نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا، چار ہزار دو سو گیت گائے
ان کے مشہور گانوں میں ’’میں تو جلا ایسا جیون بھر کیا کوئی دیپ جلا ہوگا‘‘، ’’ملے دو ساتھی کھلی دو کلیاں‘‘،’’ ہم اور تم تم اور ہم‘‘ ، ’’اک بات کہوں دل دارہ‘‘، ’’جنگل میں منگل‘‘،’’کرتا رہوں گا یاد تجھے میں ہونہی صبح و شام اور دیگر شامل ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے نعیم حنیف کے مطابق اے نیئر نے انہیں خود بتایا تھا کہ گلوکار نے پرائیڈ آف پرفارمنس کے لیے کئی باراپلائی کیا تاہم انہیں ایوارڈ نہیں دیا گیا۔
اے نیئر مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے، وزیراعظم کا اظہار افسوس
وزیراعظم نواز شریف نے اے نیئر کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فن موسیقی کے فروغ میں مرحوم کی خدمات قابل تحسین ہیں،وہ مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
بنکاک: دنیا میں سب سے زیادہ طویل عرصے تک حکومت کرنے والےتھائی لینڈ کے بادشاہ پومی پون 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ تھائی لینڈ میں 70 سال تک برسر اقتدار رہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی تھائی لینڈ کے شاہی محل نے تھائی بادشاہ کے انتقال کی تصدیق کردی ہے، ان کا انتقال علالت کے سبب ہوا، وہ گزشتہ کئی بر س سے تقاریب میں شرکت نہیں کرتے تھے۔
تھائی بادشاہ کو 1964ء میں ان کے بھائی کے انتقال پر بادشاہ بنایا گیا، وہ امریکی ریاست میسا چوسٹ میں پیدا ہوئے تھے۔
بادشاہ کے انتقال پر تھائی لینڈ کی پارلیمان کا خصوصی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، ان کا انتقال ایسے وقت میں ہوا ہے جب تھائی لینڈ میں 2014ء میں ہونے والی بغاوت کے بعد سے فوج کی حکمرانی ہے۔
بادشاہ پومی پون کے جانشین 63 سالہ ولی عہد شہزادہ وجیرالونگ کورن کو عوام میں وہ پذیرائی حاصل نہیں ہے جو ان کے والد کو تھی،تھائی لینڈ کے قوانین کے مطابق عوامی سطح پر جانشینی کے معاملات پر بات کرنا قابل تعزیر جرم ہے۔
کابل : حقانی گروپ کے بانی جلال الدین حقانی انتقال کر گئے، تفصیلات کے مطابق ملا عمر کے بعد حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی کے انتقال کی اطلاع بھی آ گئی۔
ذرائع کے مطابق جلال الدین حقانی پچھلے برس انتقال کرگئے تھے۔وہ امریکہ کو انتہائی مطلوب افراد میں شامل تھے۔ تاہم ان کے خاندانی ذرائع نے ہلاکت کی تصدیق نہپیں کی ہے۔
حقانی گروپ امریکہ اور نیٹو افواج پر حملے میں بھی ملوّث رہا ہے، نوے کی دہائی میں جلال الدین حقانی افغانستان کے صوبے پکتیا کے سب سے بڑی جنگی کمانڈر مانے جاتے تھے۔
انہوں نے طالبان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، 1996 میں ظالبان میں شمولیت اختیار کی ۔ طالبان نے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد حقانی کو سرحدی اور قبائلی امور کی وزارت دی تھی۔
ملا محمد عمر نے جلال الدین حقانی کو مشرقی افغانستان کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔ حقانی گروپ 80 کے عشرے میں روس کیخلاف بر سر پیکار تھا۔
جلال الدین حقانی کا گروپ افغانستان کے مشرقی صوبوں پکتیا، پکتیکا اور خوست میں سرگرم عمل ہے، جلال الدین حقانی کا بڑا بیٹا سراج الدین حقانی ان کا جانشین ہے۔رپورٹس کے مطابق حقانی گروپ میں دس سے پندرہ ہزار دہشت گرد شامل ہیں۔