Tag: انتقال

  • کراچی : سینئرسیاستدان معراج محمدخان انتقال کر گئے

    کراچی : سینئرسیاستدان معراج محمدخان انتقال کر گئے

    کراچی : سینئر سیاستدان معراج محمد خان گزشتہ رات طویل علالت کےبعد 77سال کی عمر میں رضائے الہیٰ سےانتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ آج کراچی میں ادا کی جائےگی.

    تفصیلات کے مطابق سینئر سیاستدان معران محمد خان 77سال کی عمر میں انتقال کرگئے،ان کی نماز جنازہ بعد نماز جمعہ سلطان مسجد ڈیفنس میں ادا کی جائے گی اور تدفین ڈیفنس قبرستان میں ہوگی.

    مرحوم معراج محمد خان ملکی سیاست میں معتبر مقام رکھتے تھے،وہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے،انہوں نے نےجنرل ایوب خان کےمارشل لاءکےزمانےمیں طلبا سیاست میں اہم کرداراداکیا،انہوں نےجنرل ایوب کےدور میں مارشل لاءکے خلاف تحریک شروع کی،جس کے نتیجے میں 12طالبعلم رہنماﺅں کے ساتھ انہیں شہر بدرکیا گیا.

    معراج محمد خان نے ہمیشہ ظلم کاشکار طبقے کےحقوق کے لیے جدوجہد کی،وہ ایک عرصے تک پاکستان پیپلزپارٹی سےمنسلک رہےتاہم بعدازاں انہوں نےاپنی تنظیم قومی محاذِآزادی بنائی.

    اس کے بعد انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اورپارٹی کےجنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائض رہے لیکن عمران خان سےاختلافات کے بعد انہوں نے نہ صرف تحریک انصاف بلکہ عملی سیاست سے بھی کنارہ کشی اختیار کرلی تھی.

    یا درہے مرحوم پی ایف یو جے کے سابق صدراورصحافیوں کے رہنمامہناج برنا اورمعروف شاعر وہاج محمد خان کے چھوٹے بھائی تھے.

  • بھارتی گلوکارہ مبارک بیگم80 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں

    بھارتی گلوکارہ مبارک بیگم80 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں

    ممبئی: معروف بھارتی گلوکارہ مبارک بیگم طویل علالت کے بعد پیر کی شب 80برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

    گلوکارہ کی وفات کی خبر کی تصدیق انکے اہلخانہ کی جانب سے کی گئی، بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق مبارک بیگم کا انتقال پیر رات انکے جوگیشوری میں واقع گھر میں ہوا، وہ ایک عرصے سے علیل تھیں۔

    مبارک بیگم نے 1950ءسے لے کر 1970ءکے عشروں کے درمیانی عرصے میں 100سے زائد ہندی فلموں کے لیے گیت گائے۔ان کے سدا بہار گیتوں میں ”کبھی تنہائیوں میں ہماری یاد آئے گی“ اور ’مجھکو اپنے گلے لگا لو‘ شامل ہیں، کہا جارہا ہے کہ ان کی موت کے بعد نور جہاں، ثریا اور شمشاد بیگم کی طرز کی گلوکاری کا شاندار عہد اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔

    مبارک بیگم کو معروف موسیقار نوشاد علی نے 1949ءمیں 13 سال کی کچی عمر میں فلمی دنیا میں متعارف کرایا تھا، وہ راجستھان میں پیدا ہوئیں لیکن ان کی پرورش ریاست گجرات میں ہوئی اور پھر وہ ممبئی منتقل ہو گئیں۔

    ان کا تعلق کلاسیکی موسیقی کے کیرانا گھرانے سے تھا جہاں انھوں نے استاد ریاض الدین اور استاد صمد خان سے تربیت حاصل کی۔

    مبارک بیگم نے دلیپ کمار کی دو فلموں ’دیوداس‘ اور ’مدھومتی‘ میں آواز دی ہے، دیو داس میں ان کا گیت ’وہ نہ آئیں گے پلٹ کر‘ گایا ہے جبکہ مدھومتی میں ’ہم حال دل سنائیں گے‘ کو آواز دی ہے۔

  • بھارتی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان محمد شاہد انتقال کرگئے

    بھارتی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان محمد شاہد انتقال کرگئے

    ممبئی: بھارت کے نامور ہاکی کھلاڑی اور سابق کپتان محمد شاہد چھپن سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

    بھارتی ہاکی کی پہچان محمد شاہد اب اس دنیا میں نہیں رہے، سن اسی کی دہائی میں ماسکو اولمپکس میں بھارت کو گولڈ میڈل جتوانے میں محمد شاہد کا اہم کردار رہا۔

    ہاکی کا ہر متوالامحمد شاہد کا دیوانہ تھا، ان کا کھیل سب سے منفرد تھا، شاہد نے بہترین ہاکی سے سب کے دل جیتے، کھلاڑیوں کو ڈاج دینے میں وہ بھرپور مہارت رکھتے تھے، ایشین گیمز میں لیجنڈ کھلاڑی نے کانسی اور چاندی کا تمغہ بھی حاصل کیا۔

    انیس سو اکیاسی میں محمد شاہد کو ارجونا ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، شاہد جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور کئی دنوں سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    بھارتی کرکٹ میں جس طرح سنیل گواسکر اور کپیل دیو کو لیجنڈ مانا جاتا ہے اسی طرح بھارت میں محمد شاہد کو عظیم کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے۔

  • ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء شعیب بخاری انتقال کرگئے

    ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء شعیب بخاری انتقال کرگئے

    کراچی : ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء، صوبائی وزیر اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر شعیب بخاری طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شعیب بخاری طویل عرصے  سے علیل اور زیر علاج تھے، مرحوم کی نماز جنازہ کل بروز بدھ بعد نماز ظہر جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں ادا کی جائے گی۔

    ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق مرحوم کا شمار ایم کیو ایم کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا، اُن کے انتقال سے پیدا ہونے والے خلاء کو کبھی پورا نہیں کیا جاسکتا، ایم کیو ایم ترجمان نے مزید کہا کہ شعیب بخاری ہر مشکل اور کٹھن دور میں بھی ثابت قدم رہے ہیں۔

    مرحوم رہنماء نے اپنی پوری زندگی لیاقت آباد میں گزاری ، سوگواران میں بیوی بچے اور 6 بہن بھائی شامل ہیں، شعیب بخاری کی نماز جنازہ کل بروز بدھ بعد نماز ظہر جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں ادا کی جائے گی۔ جبکہ اُن کی تدفین یاسین آباد قبرستان میں کی جائے گی۔

    واضح رہے شعیب بخاری کی عمر 70 سال سے زائد تھی، وہ 1980 میں ایم کیو ایم سے وابستہ ہوئے اور پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائض رہے۔

    علاوہ ازیں شعیب بخاری سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر بھی رہے اور صوبائی وزیر ترقی اور لیبر منسٹر کی وزارت پر بھی اپنے فرائض انجام دیے۔

    ایڈوکیٹ شعیب بخاری پر سیاسی بنیادوں پر کئی مقدمات قائم کیے گیے جس کے باعث انہیں قید و بند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا، مرحوم ایم کیو ایم کے اہم فیصلوں میں بھی پیش پیش رہتے تھے اور 2008 میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں آنے والے زلزلے میں خدمت خلق فاونڈیشن کے سربراہ بھی رہے۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رہنماء مصطفیٰ عزیز آبادی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر قائدِ ایم کیو ایم کی جانب شعیب بخاری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

     

    شعیب بخاری کے انتقال پر پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم حقیقی کے سربراہ آفاق احمد نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔

     

  • ملک بھرمیں عبدالستارایدھی کی غائبانہ نمازہ جنازہ ادا

    ملک بھرمیں عبدالستارایدھی کی غائبانہ نمازہ جنازہ ادا

    کراچی : سڑکوں پر بیٹھ کر عوام کے لیے عوام سے بھیک مانگنے والے،انسانیت کے مسیحا اور لاوارثوں کے وارث عبدالستارایدھی کی ملک بھرمیں غائبانہ نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ میں غائبانہ نمازجنازہ پڑھائی، امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی ایک شخصیت کا نہیں تحریک کا نام ہے۔

    فیصل آباد کے شہریوں نے چوک گھنٹہ گھر میں عبدالستار ایدھی کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھی، نمازہ جنازہ کے بعد فیصل آباد کے تاجروں نے لنگر تقسیم کیا۔

    ملک بھر کی طرح نواب شاہ میں بھی شہری تاجر اتحاد کی جانب سے معروف سماجی شخصیت فخر پاکستان مرحوم عبدالستار ایدھی کی غائبانہ نماز جنازہ گھنٹہ گھر گول چکرہ بازار میں ادا کی گئی۔

    لاہور میں‌ وکلا تنظیموں نے پیر کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے، لاہور بار ایسوسی ایشن غائبانہ نماز جنازہ ادا کرے گی جبکہ راولپنڈی میں خادم انسانیت کی غائبانہ نمازہ جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

    ملتان، پشاور سمیت دیگر شہروں میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماعات ہوئے جہاں عبدالستار ایدھی کے ایصال ثواب کے لیے ایدھی ہاؤس میں قرآن خوانی کی گئی تو شہریوں نے مرحوم انسانی خدمت گار کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شمعیں روشن کیں۔

    رنگ و نسل مذہب و فرقے سے بالاتر ہوکر خالصتاً انسانیت کی بھلائی او ر خیرخواہی کےلیے کام کرنے والے عبدالستار ایدھی اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے، عبدالستار ایدھی دنیا کی ان عظیم سماجی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا حصہ سفر میں گزارا،ان کی سماجی خدمات کا سفر ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکا۔

  • ایدھی کے انتقال پر فنکار بھی سوگوار

    ایدھی کے انتقال پر فنکار بھی سوگوار

    کراچی: عظیم سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی موت نے فنکاروں کو بھی سوگوار کردیا۔ مختلف فنکاروں نے ایدھی کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے ایک عظیم انسانی کارکن کے بچھڑنے پر دکھ کا اظہار کیا۔

    مشہور اداکار و ہدایت کار شان نے ایدھی کا مشہور قول ٹوئٹ کیا۔

      پاکستانی نژاد امریکی ریپر بوہیمیا نے بھی ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    معروف گلوکار علی ظفر نے اپنی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔  

    ماہرہ خان نے ایدھی کے بلندی درجات کی دعا کی۔

    معروف گلوکار شہزاد رائے نے ٹوئٹر پر اپنے ایک گانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایدھی سے اپنے گانے میں شامل ہونے کے لیے کہا تو ایدھی صاحب نے کہا تھا، ’ہیرو میں تیرے سے اچھا گاتا ہوں‘۔

    گلوکارہ حدیقہ کیانی نے 8 جولائی کو ’یوم ایدھی‘ کے طور پر منانے کا مطالبہ کیا۔

      معروف اداکار فواد خان نے ایدھی صاحب کو سب کے لیے ایک روشن مثال قرار دیا۔

      ٹی وی اداکار حمزہ علی عباسی نے ایدھی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    مارننگ پروگرام کی میزبان صنم بلوچ نے ایدھی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔  

      ہمایوں سعید نے اپنی کیفیات کا اظہار کرتے ہوئے الفاظ کو ان کی بڑائی کے لیے ناکافی قرار دیا گیا۔

    معروف گلوکار عدنان سمیع نے ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایدھی کو ’صوفی فقیر‘ قرار دیا۔

    اداکارہ عمیمہ ملک نے ایدھی کی آنکھیں عطیہ کرنے کی خواہش کو ان کی عظمت کی نشانی قرار دیا۔

    میشا شفیع نے ایدھی کی یاد میں امن پھیلانے اور انسانیت کی خدمت کرنے کا پیغام دیا۔  

  • ‘مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے’

    ‘مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے’

    انسانیت کے عظیم محسن عبدالستار ایدھی رخصت ہوگئے۔ ان کی عمر 88 برس تھی اور 2013 سے وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے۔

    ایدھی کی زندگی کا مقصد دکھ میں مبتلا افراد کی مدد کرنا تھا، انہیں اس پر فخر تھا اور وہ ساری زندگی یہ کام کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    ایک بار ان سے کسی نے پوچھا تھا، کہ آپ ہندؤوں اور عیسائیوں کی میتیں کیوں اٹھاتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا، ’کیونکہ میری ایمبولینس آپ سے زیادہ مسلمان ہے‘۔

    7

    وہ ساری زندگی اس عقیدے پر کاربند رہے کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں۔ ان کی ایمبولینس بغیر کسی تفریق کے ملک کے ہر کونے میں زخمیوں کو اٹھانے پہنچ جاتی تھی۔ چاہے زخمی کوئی ہندو ہو، کوئی عیسائی، کوئی شیعہ، کوئی سنی یا کسی اور مسلک کا پیروکار، ایدھی کی ایمبولینس کسی کو اٹھانے یا دفنانے سے پہلے اس کا مذہب نہیں پوچھتی تھی۔

    ایدھی نے کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ وہ کہتے تھے، ’دنیا کے غم میرے استاد اور دانائی و حکمت کا ذریعہ ہیں‘۔

    رسمی تعلیم ان کے لیے یوں بھی غیر اہم تھی کیونکہ وہ مانتے تھے کہ لوگ پڑھ کر تعلیم یافتہ تو بن گئے، لیکن ابھی تک انسان نہیں بن سکے۔

    1

    ایدھی کو مولانا کہلوانا سخت ناپسند تھا۔ البتہ وہ یہ ضرور چاہتے تھے کہ لوگ انہیں ڈاکٹر کہیں۔ ان کی یہ خواہش یوں پوری ہوئی کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن نے انہیں ڈاکٹری کی اعزازی سند دی۔

    قائد اعظم نے ہمیں 69 سال پہلے کام، کام اور صرف کام کا درس دیا۔ اس سبق پر اگر کسی نے صحیح معنوں میں عمل کیا تو وہ ایدھی ہی تھے۔ وہ طویل عرصہ تک بغیر چھٹی کیے کام کرنے کے عالمی ریکارڈ کے حامل ہیں۔ ریکارڈ بننے کے بعد بھی وہ آخری وقت تک جب تک ان کی صحت نے اجازت دی، کام کرتے رہے۔

    9

    وہ کہتے تھے، ’میری زندگی کے 4 اصول ہیں، سادگی، وقت کی پابندی، محنت اور دانائی‘۔

    ایدھی فاؤنڈیشن میں ایک بھارتی لڑکی گیتا نے بھی پرورش پائی۔ گیتا بچپن میں اپنے خاندان سے بچھڑ کر غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان آئی اور یہاں ایدھی کے وسیع دامن نے اسے پناہ دی۔

    2

    بولنے اور سننے سے معذور اس لڑکی کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن کی عمارت میں خصوصی طور پر مندر بنایا گیا تھا۔ بلقیس ایدھی اسے اپنی بیٹی بلاتیں اور آنے جانے والوں کو مندر میں جوتوں سمیت جانے سے سختی سے منع کرتیں۔

    ایدھی نے ایک بار کہا تھا، ’خدا نے جو بھی جاندار پیدا کیا ہمیں ان سب کا خیال رکھنا چاہیئے۔ میرا مقصد ہر اس شخص کی مدد کرنا ہے جو مشکل میں ہے‘۔

    ایدھی اسی مذہب کے پیروکار تھے جس کی تبلیغ دنیا میں آنے والے ہر پیغمبر اور ہر ولی نے کی۔ وہ کہتے تھے، ’میرا مذہب انسانیت ہے اور یہ دنیا کے ہر مذہب کی بنیاد ہے‘۔

    2

    انہیں نوبیل انعام دلوانے کی مہم کئی بار چلائی گئی۔ گزشتہ برس نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی نے بھی انہیں نوبیل کے لیے نامزد کیا، لیکن ایدھی کو نوبیل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ’مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، بس پوری دنیا میں انسانیت سے محبت چاہیئے‘۔

    ایدھی کو کئی بار تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان پر کئی بے بنیاد الزامات بھی لگے، لیکن ایدھی نے کسی کو جواب دینے کے بجائے خاموشی سے اپنا کام جاری رکھا، کیونکہ وہ سوچتے تھے، ’محبت الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی، میری انسانیت کی خدمت ہی میری ان سے محبت کا اظہار ہے اور تمہیں اسے قبول کرنا ہوگا‘۔

    11

    ایدھی خواتین کی خودمختاری کے بھی قائل تھے۔ وہ کہتے تھے، ’لڑکیوں کو گھر میں بند مت کرو، انہیں باہر جانے دو اور کسی قابل بننے دو تاکہ وہ کسی پر بوجھ نہ بنیں‘۔

    5

    ایدھی فاؤنڈیشن نے پاکستان کے علاوہ افغانستان، عراق، چیچنیا، بوسنیا، سوڈان، ایتھوپیا میں بھی کام کیا۔ 2004 کے سونامی میں ایدھی نے انڈونیشیا کے جزیرہ سماٹرا میں بھی اپنی بے لوث خدمات فراہم کیں۔

    وہ مانتے تھے کہ اچھے کام ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ ’لوگ آج بھی یاد رکھتے ہیں کہ 40 سال قبل میں نے ان کی والدہ کو دفنایا، یا ہڑتال اور کرفیو میں ان کے والد کی لاش کو غسل دے کر کفن پہنایا‘۔

    کروڑوں روپے کی جائیداد رکھنے والے ایدھی اسے اپنانے سے انکاری تھے۔ وہ اسے عوام کی دولت مانتے تھے اور ساری زندگی انہوں نے دو جوڑوں میں گزاری۔ ان کے پاس ایک ہی جوتا تھا جسے وہ پچھلے 20 سال سے استعمال کر رہے تھے۔

    6

    ان کا کہنا تھا، ’اگر دولت کو اپنے اوپر خرچ کیا جائے تو یہ انسان کو اس کے اپنوں سے بھی دور کردیتی ہے۔ تکبر، خود غرضی اور برتری دولت کے منفی اثرات ہیں‘۔

    زندگی کے بارے میں بھی ایدھی ایک واضح نظریہ رکھتے تھے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ دنیا میں کچھ ناممکن نہیں۔ وہ کہتے تھے، ’اگر تم صحت مند ہو، تو ’کیوں‘ اور ’کیسے‘جیسے الفاظ کبھی تمہاری رکاوٹ نہیں بننے چاہئیں‘۔

    مرنے سے قبل ایدھی نے اپنی آنکھیں بھی عطیہ کردیں۔ جاتے جاتے وہ اپنے جسم کا ہر اعضا عطیہ کرنا چاہتے تھے لیکن ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں تھا۔ مرنے سے قبل انہوں نے یہ بھی وصیت کردی تھی، کہ میرے جنازے سے عام آدمی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، نہ کسی کا راستہ بند ہو، نہ کسی کو اپنا کام چھوڑنا پڑے۔

    7

    انہوں نے ایک بار کہا تھا، ‘لوگ مرجاتے ہیں تو صرف ایک ہی جگہ جاتے ہیں، آسمان میں۔ چاہے آپ کہیں بھی انہیں دفنا دیں وہ اسی جگہ جائیں گے، آسمان میں‘۔۔

    آج جبکہ ان کی تدفین ایدھی ویلج میں کی جارہی ہے اور کچھ لوگ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پہلو میں دفنایا جائے، تو شاید یہ معنی نہیں رکھتا۔ کیونکہ وہ پہلے ہی آسمانوں کی طرف جا چکے ہیں، اور دنیا میں لاوارث لڑکیوں اور ان بچوں کی مسکراہٹ میں زندہ ہیں جنہیں ایدھی ہوم نے پناہ دی، اس شخص کی آنکھوں کی روشنی میں زندہ ہیں جسے ان کی عطیہ کی گئی آنکھیں لگائی گئیں، اور اگر ہم بھی انسانیت کو بچانے کے لیے آگے بڑھیں تو یقین مانیئے کہ ایدھی زندہ ہے۔

  • ایدھی کے انتقال پر سیاستدانوں کا اظہار افسوس

    ایدھی کے انتقال پر سیاستدانوں کا اظہار افسوس

    کراچی: عبدالستار ایدھی رخصت ہوئے، انسانیت اور خدمت گزاری کا ایک باب بند ہوا۔ ایدھی کے انتقال نے دنیا بھر میں موجود انسانیت سے محبت کرنے والوں کو دکھی کردیا۔

    ملک بھر میں غم کی ایک لہر دوڑ گئی۔ مختلف شخصیات نے ایدھی کی موت پر ان کے اقوال کو یاد کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

     وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے بلندی درجات کی دعا کی اور ان کے خاندان سے تعزیت کی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایدھی کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان لمحات کو یاد کیا جب ایدھی نے شوکت خانم اسپتال کو چندہ دیا تھا۔

          گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی جانب سے بھی تعزیتی پیغام جاری کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایدھی کو اپنا ہیرو قرار دیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری نے اپنے مخصوص انداز میں شعر کے ذریعہ ایدھی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹیوں بختاور اور آصفہ نے بھی افسوسناک خبر پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ ملاقات کے لمحہ کو شیئر کیا۔

    تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے ان کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک معجزہ قرار دیا۔

    عارف علوی نے بھی ایدھی کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے خاندان سے تعزیت کی۔

    ناز بلوچ نے ایدھی کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ ملاقات کا لمحہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

    پیپلز پارٹی کے لیڈر سینیٹر سعید غنی نے ایدھی کی موت کو انسانیت کا نقصان قرار دیا۔

    پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے بھی اس موقع پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایدھی کو اعظیم انسان قرار دیا۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے بھی اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

    پرویز مشریف نے عبدالستار ایدھی کو نوبیل انعام دینےکا مطالبہ بھی کردیا

    پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

    امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان سے اپنی واقفیت کو اپنے لیے باعث فخر قرار دیا۔

  • اردو کے مایہ ناز ادیب اور نقاد ڈاکٹر اسلم فرخی انتقال کرگئے

    اردو کے مایہ ناز ادیب اور نقاد ڈاکٹر اسلم فرخی انتقال کرگئے

    کراچی: اردو کے ممتازمحقق،ادیب اور نقاد ڈاکٹر اسلم فرخی رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے۔

    ڈاکٹر اسلم فرخی طویل عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔انہوں نےسندھ مسلم کالج اور کراچی یونیورسٹی میں معلم کے فرائض بھی سرانجام دیئے۔

    ڈاکٹر اسلم فرخی کا شمار ملک کے ممتاز دانشوروں میں ہوتا ہے، وہ استاد، شاعر، نثر نگار اور ادیب کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر اسلم فرخی نے طویل عرصہ تک کراچی یونیورسٹی میں اردو ادب کی تعلیم دی، وہ ایک ممتاز نقاد، ٰبلند پایہ خاکہ نگار، شاعر اور سب سے بڑھ کر ایک انتہائی محبت کرنے والے استاد تھے۔ وہ 23 اکتوبر 1923 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے، ڈاکٹر فرخی نے ریڈیو پاکستان پر بھی خدمات سرانجام دیں ۔

    مرحوم کی نمازجنازہ کل جمعرات (16 جون 2016) کو بعد نماز ظہر، مدنی مسجد، بلاک 5 ، گلشن اقبال میں ادا کی جائے گی اور تدفین جامعہ کراچی کے قبرستان میں عمل میں آئے گی ۔

  • معروف کمنٹیٹر ٹونی کوزئیر75سال کی عمرمیں انتقال کرگئے

    معروف کمنٹیٹر ٹونی کوزئیر75سال کی عمرمیں انتقال کرگئے

    بارباڈوس : کرکٹ کی ایک اورآوازخاموش ہوگئی، ویسٹ انڈیزکےمعروف کمنٹیٹر ٹونی کوزئیر انتقال کرگئے.

    تفصیلات کے مطابق کرکٹ کی آواز کےطورپرپہچانےجانے والے مشہور ویسٹ انڈین رائٹر، کمنٹیٹر اورصحافی ٹونی کوزئیرطویل علالت کےبعد بارباڈوس میں پچھہترسال کی عمرمیں انتقال کرگئے۔

    ٹونی کوزئیرنے سترہ سال کی عمرسےکرکٹ کیلئے لکھناشروع کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹونی کوزئیرنے کبھی کرکٹ نہیں کھیلی، اس کے باوجود ان کی رائے کسی سند سے کم نہیں سمجھی جاتی۔

    ٹونی کوزئیرکےانتقال سےدنیائے کرکٹ میں کئی دہائیوں تک راج کرنے والی ایک اورآوازخاموش ہوگئی۔ ایک مبصر کی حیثیت سے کوزئیر نے کرکٹ کے لئےناقابل فراموش خدمات انجام دیں۔

    ٹونی کوزئیر نے چالیس سالہ کیرئیر میں دوسو چھیاسٹھ ٹیسٹ کی کوریج کی۔ کوزئیرکی آوازویسٹ انڈیزکی آوازسمجھی جاتی تھی۔

    ایک نفیس انسان اور کرکٹ ایکپسرٹ کے طور پر ٹونی کوزئیرشائقین کرکٹ کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔