Tag: انتہا پسندی

  • الیکشن سے قبل مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندی

    الیکشن سے قبل مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندی

    الیکشن سے قبل بھی مودی سرکار کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتہا پسندی جاری ہے، مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ خطے کا امن تباہ کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے جارحیت کے نئے دروازے کھول دیئے، 2019 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 800 سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جو کہ تشویشناک حد تک ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

    بھارت ایک دفعہ پھر 18 ستمبر 2024 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کا مستقبل کا فیصلہ نام نہاد الیکشن کے ذریعے کرنے کے لئے تیار ہے، بھارت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی وادی میں الیکشن کا دور دورہ ہوا تو حالات شدید کشیدہ ہوئے۔

    الیکشن سے قبل مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 400 سے زائد گرفتاریاں ہوئیں اور رواں سال سینکڑوں سرچ آپریشن کیے۔

     بی جے پی کے وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور یہ اب بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    بھارتی وزیرِداخلہ امت شاہ کے حالیہ متشدد بیانات کے بعد مقبوضہ وادی میں حالات مزید بگڑ رہے ہیں، مودی سرکار حالیہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جان بوجھ کر حالات خراب کر رہی ہے۔

    آخر کب تک مودی سرکار نام نہاد الیکشن کی آڑ میں معصوم کشمیری عوام پہ ظلم کرتی رہے گی؟۔

  • بی بی سی کے بعد نیویارک ٹائمز بھی مودی انتہا پسندی کے خلاف بول پڑا

    بی بی سی کے بعد نیویارک ٹائمز بھی مودی انتہا پسندی کے خلاف بول پڑا

    اسلام آباد: معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مودی کا بھارت کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا نے بھارت میں بڑھتی انتہا پسندی پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، بی بی سی کے بعد نیویارک ٹائمز بھی مودی انتہا پسندی کے خلاف بول پڑا۔

    امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے کالم میں مودی سرکار پر شدید تنقید کی گئی ہے، بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی شدت پسندی اور اقلیتوں کے خلاف رجحانات میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔

    مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جرائم پر سزا کا کوئی رواج نہیں، نہرو کا سیکولر بھارت ہندو انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مودی سرکار نے جان بوجھ کر مسلمان مخالف قوانین بنائے، رپورٹ میں شہریت کے قوانین کی تبدیلی اور کشمیر کے ناجائز غاصبانہ انضمام کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

    لیڈیا پولگرین کے مطابق مودی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کا سر گرم رکن ہے، مودی سرکار نے منظم انداز میں آزادی اظہار پر کریک ڈاؤن کیا، اور تنقیدی آوازوں کو دہشت گردی قوانین سے دبایا، میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ایمرجنسی پاورز کا سہارا لیا گیا۔

    ہندو انتہا پسند ہمیشہ سے بھارت کی سیکولر آئینی حیثیت ختم کر کے اسے ہندو ملک کا درجہ دینا چاہتے ہیں، پولگرین کے مطابق مودی تیسری مرتبہ الیکشن جیت کر آئین تبدیل کر کے بھارت کو ہندو ملک قرار دے دے گا۔

    پے درپے چھپنے والے مضامین ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی میڈیا میں مودی کی ہندو انتہا پسندانہ پالیسیوں پر شدید اضطراب پایا جاتا ہے، اس حوالے سے کئی سوال اٹھتے ہیں کہ کیا عالمی میڈیا اور مغرب مودی کی 2024 میں جیت پر پریشان ہے؟

    کیا مودی تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کی ہوس میں پاکستان کے خلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کا ڈراما رچائے گا؟ کیا ایک اور مودی دور حکومت بھارت میں ہندو انتہا پسندی کو خطرناک حد تک فروغ نہیں دے گا؟

    کیا ہندوتوا کے تحت چلنے والا ایٹمی بھارت خطے بالخصوص پاکستان اور باقی دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ تو نہیں؟

  • پاکستان کو انتہا پسند سوچ سے لڑنا ہے: فواد چوہدری

    پاکستان کو انتہا پسند سوچ سے لڑنا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستانی ریاست کی سب سے بڑی لڑائی انتہا پسند سوچ سے ہے، پاکستان کو اس سوچ کی لڑائی لڑنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کا پاکستان واپس لینا ہمارے لیے اصل چیلنج ہے، آج عمران خان اس پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں جو قائد اعظم نے سوچا تھا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قائد اعظم ہرگز پاکستان کو مذہبی ملک کی طرح نہیں دیکھتے تھے، لوگ بے وقوف بنا رہے ہیں کہ اسلامی ملک کا مطلب مذہبی ملک تھا، پاکستانی ریاست کی سب سے بڑی لڑائی انتہا پسند سوچ سے ہے، پاکستان کو اس سوچ کی لڑائی لڑنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مخصوص سوچ پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مذہبی اقدار میں دخل اندازی سے ریاست کا کوئی تعلق نہیں ہوتا، 11 اگست 1947 کو قائد اعظم نے واضح کیا اقلیتوں کے کیا حقوق ہوں گے۔

  • امریکا کے لیے نیا خطرہ سامنے آگیا

    امریکا کے لیے نیا خطرہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو نسل پرست انتہا پسندی سے شدید خطرہ ہے، 2 روز قبل ہی 6 ایشیائی خواتین کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق امریکا کو سب سے زیادہ خطرہ نسل پرست انتہا پسندوں سے ہے، رپورٹ میں اس اندیشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ رواں برس نسل پرستانہ انتہا پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    اس رپورٹ میں نسل پرست حملوں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

    دوسری جانب امریکی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں کیپٹل ہل کی عمارت پر انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی اولین ترجیح ہے۔

    ذرائع ابلاغ سے ملنے والی رپورٹس میں کہا جاتا رہا ہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں نسل پرستانہ واقعات کو نظر انداز کیا گیا، اس وقت اس حوالے سے بار بار اس حوالے سے وارننگز دی جاتی رہیں لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے کوئی توجہ نہیں دی۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل امریکا کے شہر اٹلانٹا اور اس سے 40 کلو میٹر دور شیروکی کاؤنٹی میں مساج پارلرز پر فائرنگ کی گئی جس میں 6 ایشیائی خواتین سمیت 8 افراد ہلاک ہوئے۔

    پولیس نے مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • برطانیہ چھوڑ دو، مانچسٹر کی جامع مسجد میں انتہا پسند کی کال

    برطانیہ چھوڑ دو، مانچسٹر کی جامع مسجد میں انتہا پسند کی کال

    مانچسٹر: کرائسٹ چرچ حملے کے بعد اگر ایک طرف دنیا بھر میں مسلمانوں کے ساتھ ہم دردی کا اظہار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف چند انتہا پسند بھی متحرک ہو گئے ہیں۔

    برطانوی شہر مانچسٹر کی جامع مسجد میں نا معلوم انتہا پسند نے کال کر کے دہشت پھیلا دی، انتہا پسند نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ برطانیہ چھوڑ دیں۔

    جامع مسجد میں کال کرنے والے انتہا پسند نے کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ کے حملے کی بھی حمایت کی۔

    برطانوی پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق کرائسٹ چرچ کے حملے کے بعد اب تک نسل پرستی اور اسلام دشمنی کے 11 واقعات درج ہوئے۔

    پولیس نے 3 افراد کو گرفتار کیا، 2 کو نسلی نفرت کے مقدمات میں چارج کیا گیا، جب کہ سال 2018 میں مذہبی اور نسلی نفرت کے 5,199 واقعات رپورٹ ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ کی طرح حملوں کا خطرہ ہے، برطانوی وزیر

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس رپورٹ ہونے والے 46 فی صد واقعات کے ملزمان کا سراغ لگانے میں نا کام رہی۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل برطانوی وزیر سیکورٹی نے برطانیہ میں بھی مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ کے طرز پر حملوں کے خطرے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت عبادت گاہوں کے تحفظ کے سلسلے میں نئے فنڈز مختص کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے، جس کے بعد گزشتہ روز برطانوی حکومت نے ملک میں عبادت گاہوں کی سیکورٹی کے لیے فنڈنگ بڑھانے کا اعلان کر دیا۔

    مزید تفصیل پڑھیں:  برطانیہ: مسلمان غیر محفوظ، عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے فنڈنگ بڑھانے کا اعلان

    واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ واقعے کے بعد برطانیہ کی سرے اور سسکیس کاؤنٹی میں بھی پولیس کی جانب سے مساجد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔

  • انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ کو ایک موقع دینا چاہیے، سابق داعشی خاتون

    لندن : سابق داعشی خاتون نے کہا ہے کہ ’کم عمری میں انتہا پسندی کی طرف مائل ہونے والی شمیمہ بیگم بھی میری طرح تبدیل ہونا چاہتی ہے، اسے ایک موقع ضرور ملنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے کچھ دن قبل برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہارکیا تھا، ابھی تک برطانوی حکام نے انہیں مثبت جواب نہیں دیا تاہم وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا تھا کہ ’اگر وہ برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    داعشی دہشت گردوں سے شادی کرنے والی سابق داعشی خاتون تانیہ جویا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شمیمہ بیگم بھی میری طرح تبدیل ہونا چاہتی ہے‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسی کو شمیمہ سے ہمدردی نہیں ہے لیکن تانیہ جویا مذکورہ لڑکی کی مشکلات کے معتلق سب کچھ جاتنی ہیں، سابق داعشی خاتون تانیہ نے کہا کہ 19 سالہ لڑکی حاملہ لڑکی کو اپنے بچے کے ہمراہ برطانیہ لوٹنے کا موقع دینا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تانیہ جویا امریکا سے تعلق رکھنے والے داعش کے سینئر دہشت گرد جون کی اہلیہ تھیں جو اب مکمل طور پرسماجی بحالی کے عمل سے گزرچکی ہیں اوراب اپنے دوسرے شوہر کے ہمراہ خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔

    سابق داعشی خاتون کا کہنا تھا کہ شمیمہ کو اس دنیا میں آنے والی اس کی اولاد کی خاطر زندگی گزارنے کا ایک موقع اور دینا چاہیے۔

    تانیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمیمہ بچی تھی جب اس نے شادی کی اور وہ اب بھی چھوٹی بچی ہے، اگر وہ اپنی غلطی قبول کررہی ہے تو اسے زندگی بدلنے کا موقع دینا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم نے اس کی مدد نہیں کی تو دنیا میں آنے والا بچہ پہلے ہی مرجائے گا اور اس کی ذمہ دار سو فیصد شمیمہ ہوگی لیکن انسانیت کی خاطر ہمیں اس بچے کی مدد کرنی چاہیے۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ ’میں فروری 2015 اپنی دو سہیلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے ہم تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں‘۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں نے درخواست کی  تھی کہ میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ دو ہفتے قبل ہی داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے کو چھوڑ کر شمالی شام کے پناہ گزین کیمپ میں منتقل ہوئی تھی جہاں مزید 39 ہزار افراد موجود ہیں۔

    پناہ گزین کیمپ میں مقیم دہشت گرد خاتون نے صحافی کو تبایا کہ وہ حاملہ ہے اور اپنی آنے والی اولاد کی خاطر واپس اپنے گھر برطانیہ  جانا چاہتی ہے۔

    یاد رہے کہ داعش کے ساتھ گزارے گئے دنوں میں شمیمہ کے دو بچے پیدا ہوکر ناقص طبی سہولیات اور ناکافی غذا کے سبب موت کے منہ میں جاچکے ہیں، اوراب وہ اپنے تیسرے بچے کی زندگی کے لیےبرطانیہ واپس آنا چاہتی ہے۔

  • پدماوت کے بعد فلم ’ مانی کارنیکا، کوئین آف جھانسی‘ کو بھی دھمکیوں کا سامنا

    پدماوت کے بعد فلم ’ مانی کارنیکا، کوئین آف جھانسی‘ کو بھی دھمکیوں کا سامنا

    ہندوانتہا پسندی نے بھارت کے ماتھے سے سیکولر ریاست کا جھوٹا جھومر اتار پھینکا ہے اور حب الوطنی کے نام پر بھارتی جنونیت کو ہوا دینے والی بالی وڈ اب خود انتہا پسندوں کے شکنجے میں آچکی ہے جس کا نظارہ پدماوت کی ریلیز کے موقع پربھی دیکھا گیا.

    بھارتی انتہا پسندی کا یہ سلسلہ جہاں پدماوت میں دپیکا کے لیے مسئل کھڑا کرتا رہا وہیں اب ایک اور ہیروئن کنگنا رناوت بھی اُن کے نشانے پر ہیں اور فلم مانی کارنیکا: کوئین آف جھانسی کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور اس فلم کے ریلیزہونے میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں.

    انتہا پسندوں نے راجھستان کی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہیروئن کنگنا رناوت کی فلم کارنیکا کوئین آف جھانسی کی شوٹنگ پر پابندی عائد کی جائے اور فلم ساز تین دن کے اندر وضاحت پیش کریں بصورت دیگر فلم کی کاسٹ کو خطرناک انجام کا سامنا کرنا پڑے گا.


    پدماوت: تمام رکاوٹیں عبور کرکے فلم 100 کروڑ کلب میں شامل


    بھارتی انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ کنگنا رناوت کی فلم ’مانی کارنیکا‘ میں تاریخ کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے جس سے بھارت کے تاریخی کرداروں کی تضحیک کا عنصر اجاگر ہوتا ہے.

    بھارتی انتہا پسندوں کا مزید کہنا تھا کہ فلم کی کہانی میں ’رانی لکشمی بائی‘ کو انگریز افسر کی محبوبہ دکھایا گیا ہے جس سے ہندوؤں کے جذبات مجروع ہوئے ہیں اور یہ حقیقیت کے برخلاف بھی ہے۔

    یاد رہے کہ فلم فلم مانی کارنیکا، کوئین آف جھانسی کی شوٹنگ گزشتہ سال سے جاری ہے جس میں کنگنا رناوت ’رانی لکشمی بائی‘ کے روپ میں نظر آئیں گی جب کہ فلم بھی رواں سال اپریل میں ریلیز میں ہو گی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی بیانیہ تیار

    دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی بیانیہ تیار

    اسلام آباد : دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے پر وفاقی حکومت کی جانب سے تیارکردہ قومی بیانیے کی تقریب رونمائی کل دارالحکومت میں ہوگی.

    ذرائع کے مطابق قومی بیانیے کو ’ پیغام پاکستان ‘ کے نام سے مرتب کیا گیا ہے جس کی تقریبِ رونمائی کل ایوان صدر میں ہوگی ، تقریب سے صدر پاکستان کے علاوہ وزیر خارجہ خواجہ آصف ، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وفاقی وزیر تعلیم و تربیت انجینیئر محمد بلیغ الرحمان بھی خطاب کریں گے.

    قومی بیانیے بہ نام ’ پیغام پاکستان ‘ کی تقریب رونمائی کے لیے تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام کو دعوت نامے جاری کر دیے گئے ہیں جب کہ اس اہم تقریب میں پانچوں دینی وفاق المدارس کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے.

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی بیانیے میں قیام امن کے لیے علماء کے متفقہ فتوے کو بھی شامل کیا گیا ہے اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے علمائے اکرام کی قابل احترام تجاویز کو بیانیہ کا حصہ بنایا گیا ہے.

    ذرائع کے مطابق پیغام پاکستان کی تقریب سے ملک بھر کے جید علماء بھی خطاب کریں گے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کا ایک مثبت پیغام جائے گا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عزائم کو فروغ کو ملے گا.

    اے آر وائی نیوز نے متفقہ اعلامیے کی کاپی حاصل کرلی ہے، متفقہ اعلامیہ پر 1800 سے زائد جیدعلمائےکرام کے دستخط ہیں جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا دستور اسلامی اور جمہوری ہے جس کی بالادستی اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا.

    مندرجات میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالا جائے گا آئینی دائرے میں رہ کر نفاذ اسلام کی پر امن جدوجہد ہرمسلمان کا دینی حق ہے.

    اعلامیے کے متن میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی اہلکاروں کوغیر مسلم قرار دیکر نشانہ بنانے کا شرعی جواز نہیں ہے چنانچہ ایسا عمل شرعی اعتبار سے بغاوت کا سنگین جرم قرار پاتا ہے جو قابل گرفت ہے.

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نفاذ شریعت کے نام پرطاقت، تخریب کاری، دہشت گردی اور خودکش حملے حرام ہیں چنانچہ دفاع اور استحکام پاکستان کے لیے تخریبی سرگرمیوں کا قلع قمع ضروری ہے اور منافرت، تنگ نظری،عدم برداشت اور بہتان تراشی جیسے رجحانات کا خاتمہ ہونا چاہیے

    خیال رہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ایک متفقہ قومی بیانیے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان میں اس کے خدوخال وضع کر کے وفاقی اور صوبائی حکومت کو جامع قومی بیانیہ ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی تھی.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا پر بلاتصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی پھیل رہی ہے، ماہرین

    سوشل میڈیا پر بلاتصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی پھیل رہی ہے، ماہرین

    کراچی: ماہرین اور اساتذہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بلا تصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی کو فروغ مل رہا ہے، ضیا دور میں فسادات کے باعث کالعدم جماعتیں بنیں، ہم کب تک ہر واقعے کی ذمہ داری اسرائیل اور بھارت پر عائد کرتے رہیں گے، جامعات میں طلبا کے سوشل میڈیا پر رجحان پر نظر رکھی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود،ماہرطبعیات ڈاکٹر عبدالحمید نیئر،ڈاکٹر جعفر احمد نے پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ماہرین نے سوال اٹھایا کہ آخر آج کل دہشت گردی کی کارروائیوں میں انجینئرز اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کیوں ملوث پائے جارہے ہیں؟ ان افرادکی ٹیکنیکل فیلڈ میں مہارت اس کی بڑی وجہ ہے،دہشت گردوں کا بڑا ہدف ریاستی اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر انہیں کمزور کرنا ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بلا تصدیق کی جانے والی پوسٹ کی وجہ سے انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہورہا ہے، آج دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے یونیورسٹی کے طالب علموں کو انتہا پسندی کی جانب راغب کر رہی ہیں، اساتذہ کو تعلیمی اداروں میں طلبا کے سوشل میڈیا کے استعمال پر نظر رکھنا ہوگی، ملک کو مذہبی ریاست بنانے کی کوشش میں ضیا الحق کے دور میں شیعہ سنی فسادات نے شدت اختیارکی، کالعدم سپاہ محمد،کالعدم سپاہ صحابہ سمیت ملک میں کئی جہادی تنظیمیں وجود میں آگئیں۔

    ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشت گردی کی جنگ وسائل پر قبضے کے لیے نہیں ہے، دہشت گردوں کا اصل مقصداداروں اور سیکیورٹی فورسز کو کمزور کرنا ہے، مذہب جب سیاست میں آجائے تو لسانیت اور فسادات کی جنگ شروع ہوجاتی ہے، ریاست کا کردار محدود ہوتا جارہا ہے، آج نوجوان نسل نہ صرف دین بلکہ دنیا کے بارے میں بھی زیادہ معلومات نہیں رکھتی۔

    انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ انتہا پسندی کی جانب راغب ہورہے ہیں، دہشت گردوں کی جانب سے انجینئرز کو دھماکا خیز مواد تیار کرنے کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔

    ڈاکٹر عبد الحمید نیئر کا کہنا تھا کہ ضیا الحق کے دور میں ملک کو مذہبی ریاست بنانے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے شیعہ سنی فسادات ہوئے،امام بارگاہوں،مساجد میں لوگوں کا قتل عام ہوا، لسانی فسادات شدت اختیار کرگئے، سپاہ محمد،تحفظ نفاذ فقہ جعفریہ، کالعدم سپاہ صحابہ جیسی کئی جہادی تنظیمیں ملک میں سرگرم ہیں۔

    ڈاکٹر جعفر احمد نے کہا کہ ہر بار یہ بات کی جاتی ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت میں بھارت اور اسرائیل ملوث ہے ہم کب تک ان کی جانب اشارہ کرتے رہیں گے، ہمارے ملک میں جہادی جماعتیں موجودہیں ان کے انتہا پسندانہ لٹریچر لوگوں کو دہشت گردی کی جانب اکسارہے ہیں۔

    ڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا تھا کہ نظری ایشوز سے استاد معاشرے کی اور نصاب ریاست کی نمائندگی کررہا ہے،ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بہت بڑھ گیا ہے،ریاستی آئین کے ذریعے معاشرے کو اسلامی بنانے کی کوشش ہوتی ہے، سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ماضی کی نسبت اب نہ ہونے کے برابر ہے، ماضی میں لوگوں میں برداشت کامادہ موجودتھا لیکن اب تحمل،بردباری،اقلیتوں کے ساتھ مذہبی رواداری کاعنصرختم ہوتاجارہا ہے۔

    دریں اثنا ورکشاپ سے رانا عامر، سید احمد بنوری، وسعت اللہ خان، مبشر زیدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

  • بھارت میں پاکستان مخالف بیان سیاسی مقاصد کے لئے دیئے جاتے ہیں، نیلم منیر

    بھارت میں پاکستان مخالف بیان سیاسی مقاصد کے لئے دیئے جاتے ہیں، نیلم منیر

    کراچی: اداکارہ نیلم منیر نے کہا ہے کہ بھارت میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ سب سیاسی مقاصد کے لیے ہے اور انھیں مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف زہر سرائی کی جارہی ہے۔

    اداکارہ نیلم منیر نے کہا کہ بھارتی عوام کی اکثریت انتہاپسندی مسترد کرتی ہے جس اس کی تازہ مثال بھارتی صوبہ بہار میں ہونے والے انتخابات ہیں جس میں انتہا پسندی عزائم رکھنے والی حکمران سیاسی جماعت کو عبرتناک شکست ہوئی ہے۔

    اداکارہ نیلم منیر کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام اور فنکار پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں، چند انتہا پسند عناصر ہی اس کے مخالف ہیں، بالی ووڈ کے بہت سے فنکاروں سے مل چکی ہوں اور وہ سب پاکستان کے حوالے سے مثبت سوچ رکھنے کے ساتھ کام بھی کرنا چاہتے ہیں ۔

    فلم کے بارے میں انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستانی فلموں کے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرزنے بھی رابطہ کیا ہے، ان میں سے جو بھی پروجیکٹ اچھا لگا تو ضرور کام کروں گی، انہوں نے کہا کہ اسکینڈلز کے حوالے سے پریشان ہونے کے بجائے لطف اندوز ہوتی ہوں۔