Tag: انجیلا مرکل

  • جرمنی گیس کےلیے روس پر منحصر نہیں رہے گا، انجیلا مرکل

    جرمنی گیس کےلیے روس پر منحصر نہیں رہے گا، انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے  سلواکیہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی گیس کی ترسیل کے سلسلے میں روس پر انحصار نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل جمعے کے روز یورپی یونین کی سطح پر ہونے والی ووٹنگ سے قبل یورپی رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس نارڈ اسٹریم ٹو منصوبے کے تحت بالٹک ریاستوں سے گیس پائپ لائن بچھانے پر کام کررہا ہے، جرمنی نے روس پر زور دیا ہے کہ نارڈ اسٹریم ٹو منصوبے کے لیے یوکرائن کو بطور ٹرانزٹ استعال کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولینڈ، امریکا، اور بالٹک ریاستوں سمیت کئی یورپی یونین کے رکن ممالک نے جرمنی کو روس سے ایک اور گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کرنے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکا، بالٹک اور یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ روس سے بحیرہ بالٹک کے ذریعے برائے راست نارڈ اسٹڑیم ٹو گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کرنے سے یوکرائن سے گزرنے والی گیس پائپ لائن بھی متاثر ہوگی۔

    ناقدین نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح توانائی کے حصول کےلیے یورپ کا روس پر انحصار بڑھ جائے گا، فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا جبکہ فرانسیسی حکومت نارڈ اسٹیم ٹو منصوبے پر نظر ثانی کی حمایت میں ہے۔

    مزید پڑھیں : جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت کی جانب سے روس سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس بہت بڑا سیکیورٹی خدشہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ جرمنی روس سے 70 فیصد قدرتی گیس در آمد کرے، جبکہ تازہ اعداد و شمار کے تحت جرمنی 50 اشاریہ 75 فیصد گیس درآمد کررہا ہے۔

  • بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کی راہ میں حائل رکاوٹیں حل کرنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    جرمن چانسلر نے سرمایہ داروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کسٹمز کے طویل طریقے کاروباری افراد کےلیے ناقابل برداشت ہیں لیکن دو مہینوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب بھی فریقین کے درمیان بہتری لائی جاسکتی ہے‘۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ  یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    خیال رہے کہ تھریسا مے سے یورپی کمیشن کے صدر جین کلود جینکر اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات کل ہوگی، اس دوران برطانوی وزیراعظم ڈیل پر تفصیلی گفتگو کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، ملاقات کے دوران وہ برطانیہ اور پورپی یونین کے مابین ڈیل کو بچانے کی کوشش پر تبادلہ خیال کریں گی۔

    برطانیہ کو انتیس مارچ کو یورپی یونین سے نکل جانا ہے اور ابھی تک طے شدہ بریگزٹ معاہدے کی برطانوی پارلیمان نے منظوری نہیں دی۔

  • یورپ کی مشترکہ فوج ہوگی تو جنگ کی نوبت نہیں آئے گی، جرمن چانسلر

    یورپ کی مشترکہ فوج ہوگی تو جنگ کی نوبت نہیں آئے گی، جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے یورپی فوج بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کی مشترکہ فوج ہوگی تو جنگ کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ کو اپنی فوج کی ضرورت محسوس ہونے لگی ہے، فرانسیسی صدر میکرون کے بعد جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی یورپی فوج کے ارادے ظاہر کردئیے ہیں۔

    انجیلا مرکل نے مؤقف اختیار کیا کہ ’یورپ کو اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے خود فوج بنانی ہوگی تاکہ لوگوں کی حفاظت خود کرسکیں‘۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانسیسی ہم منصب کی تجویز کا برا مناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا جنگ میں نہ آتا تو فرانس جرمنی کے قبضے میں ہوتا۔

    واضح رہے کہ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین یورپی فوج کی تجویز پر جاری تنازع کے بعد ملاقات ہوئی تھی، جس میں یورپ کو اپنے دفاع کے لیے زیادہ اخراجات کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے گزشتہ دنوں اپنے ٹویٹر پیغام میں فرانسیسی صدر کی جانب سے امریکی، چینی اور روسی خطرے سے نمٹنے کے لیے یورپی فوج بنانے کی تجویز کو ہتک آمیز قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں امریکا نہ آتا تو پیرس کے شہری جرمن زبان سیکھنا شروع ہوچکے ہوتے۔

  • جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے 18 سال بعد پارٹی قیادت چھوڑ دی

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے 18 سال بعد پارٹی قیادت چھوڑ دی

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل 18 سال بعد پارٹی قیادت سے دستبردار ہوگئیں، بطور چانسلر انجیلا مرکل کی یہ آخری مدت ہوگی جس کے بعد انہوں نے سیاست میں مزید حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انجیلا مرکل کے اس فیصلے کو جرمن صوبے نہیسے میں گزشتہ ہفتے ہونے والے صوبائی پارلیمانی انتخابات میں سی ڈی یو کو حاصل ہونے والے برے نتائج کا براہ راست نتیجہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔

    صوبائی پارلیمانی انتخابات میں مرکل کی پارٹی کو حاصل عوامی تائید میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 11 فی صد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

    انجیلا مرکل نے پارٹی قیادت سے استعفی دیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور چانسلر مدت پوری ہونے تک وہ خدمات سر انجام دیتی رہیں گی، انہوں نے قبل از وقت انتخابات کو بھی مسترد کردیا ہے۔

    دسمبر میں سی ڈی یو کی مرکزی قیادت میں سے جن ممکنہ سیاست دانوں میں سے کسی ایک کو انجیلا مرکل کی جگہ پر اس جماعت کا نیا سربراہ چنا جاسکتا ہے ان میں سیکریٹری جنرل آنے گریٹ، وفاقی وزیر صحت ژینس شپاہن اور اسی پارٹی فریڈ رش میرس بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: غیر قانونی تارکین وطن سے جرمنی تنہا نہیں لڑ سکتا، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل جرمن چانسلر بننے والی پہلی خاتون سیاست دان ہیں، وہ اپنی ہی پارٹی کے ہیلموٹ کوہل کے بعد وفاقی جمہوریہ جرمنی کی سب سے زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہنے والی چانسلر ہیں۔

    انجیلا مرکل طویل عرصے تک حکومت کرنے والی واحد سیاست دان نہیں ہیں، روسی صدر پیوٹن 2000 سے اور ترک صدر رجب طیب اردوان 2003 سے اقتدار کی کرسی پر براجمان ہیں۔

  • خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    ریاض/برلن : شاہ سلمان نے جرمن چانسلر کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سعودی حکومت جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے باہمی امور اور جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے انجیلا مرکل سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران دوطرفہ امور اور تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان بن العزیز نے جرمن چانسلر کو امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کیس میں ہونے والی تحقیقات کی تفصیل بتائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا نے انجیلا مرکل کو یقین دہانی کروائی کہ سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کے قتل کیس کے حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتوں اور تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سعودی حکومت افسوس ناک واقعے میں ملزمان کا پردہ فاش کرے گی۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی تھی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • اقلیتوں کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو جمہوریت خطرے میں پڑسکتی ہے: جرمن چانسلر

    اقلیتوں کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو جمہوریت خطرے میں پڑسکتی ہے: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ جمہوریت صرف اکثریت کا نام نہیں بلکہ اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنانا بھی جمہویت کی ذمہ داری ہے، بصورت دیگر جمہریت خطرے میں پڑسکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ جمہوریت اقلیتوں کے تحفظ، آزادی اظہار کو یقینی بنانے اور عدلیہ کی آزادی کا نام ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت ہے، اگر اس حوالے سے اقدامات نہیں کیے جاتے تو جمہوریت نامکمل رہ جائے گی، ہمیں جمہوری اقدار کو مزید مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

    برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو ان کی مہاجرین دوست پالیسیوں کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تاہم اس انٹرویو میں چانسلر مرکل کا مہاجرین کے بارے میں موقف ماضی کی نسبت سخت دکھائی دیا۔

    واضح رہے کہ ماضی میں ملکی عدالت کی جانب سے ایسے فیصلے سامنے آئیں تھے جس کے باعث بعض طبقوں کی جانب سے عدلیہ پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی، انجیلا مرکل کا اداروں سے متعلق بیان اسی تناظر میں سامنے آیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال ماچ میں برلن کے علاقے کوہلی وینسٹرابی میں انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کرکے آگ لگادی تھی، برلن فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق آگ پر ایک گھنٹے بعد قابو پالیا تھا تاہم مسجد میں ہونے والی آتشزدگی سے اندر رکھا ہوا سامان جل کر راکھ ہوگیا۔ البتہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

  • اینجلا مرکل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب

    اینجلا مرکل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب

    برلن: اینجلا مرکل چوتھی بار جرمنی کی چانسلر منتخب ہوگئیں۔ انتخابات میں اینجلا مرکل کی جماعت کو برتری کے بعد انہیں پارلیمنٹ سے بھی چانسلر بننے کے لیے ووٹوں کی مطلوبہ تعداد حاصل ہوگئی۔

    جرمنی میں ہونے والے عام انتخابات میں چانسلر انجیلا مرکل کی جماعت کرسچن ڈیمو کریٹک یونین نے 32 ووٹ حاصل کر کے برتری حاصل کرلی۔

    وائس آف جرمنی کی رپورٹ کے مطابق کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت لینے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

    ایگزٹ پول کے مطابق دائیں بازو کی جماعت سوشل کریٹس 20 فیصد ووٹ حاصل کر کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہی۔

    اینجلا مرکل کو چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کے لیے پارلیمنٹ میں اتحادیوں کی ضرورت تھی۔ اس موقع پر سوشل ڈیمو کریٹ نے حکمران جماعت کے ساتھ اتحاد کا امکان رد کردیا۔

    تاہم اینجلا مرکل پارلیمنٹ سے مطلوبہ ووٹ حاصل کر کے چوتھی مرتبہ چانسلر بننے میں کامیاب رہیں۔

    جرمن انتخابات کی مہم میں دیگر امور کے علاوہ تارکین وطن کی جرمنی میں آباد کاری کا معاملہ بھی موضوع بحث رہا۔

    انتخابات سے قبل انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کا پارلیمنٹ میں آنا ہمارے لیے چیلنج ہے۔

    یاد رہے کہ انجیلا مرکل سال 2005 میں پہلی مرتبہ چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ انہوں نے 2 مرتبہ حکومت بنانے کے لیے اپنی سب سے بڑی حریف سیاسی پارٹی ایس پی ڈی اور ایک مرتبہ لبرلز سے اتحاد کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    یورپ امریکہ‘ برطانیہ پرانحصارنہیں کر سکتا ‘ انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مکل کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اور بریگزٹ کے بعد یورپ مکمل طور پرامریکہ اور برطانیہ پر انحصار نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کےمطابق جنوبی جرمنی میں الیکشن کی ایک ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ’ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت اور مغربی قوتوں کے بریگزیٹ سے ٹوٹنے کے بعد یورپ کو اپنی قسمت خود اپنےہاتھوں میں لینا پڑے گی‘۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ وہ برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتی ہیں لیکن یورپ کو اب اپنی منزل کے لیے خود لڑنا ہو گا۔

    انجیلا مرکل کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب جی سیون اجلاس میں 2015 پیرس کلائمٹ معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ اس اجلاس کے بعد جرمن چانسلر نے کہا تھا کہ مذاکرات کافی دشوار تھے۔

    انہوں نےکہا کہ فرانس کے نئے منتخب صدرامینیول ماکروں اور برلن کے درمیان خوشگوار تعلقات کے لیے خاص توجہ کی ضرورت ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہناتھاکہ وہ وقت اب ختم ہونے والا ہے جب ہم دوسروں پر انحصار کیا کرتے تھےاور اس بات کا تجربہ میں نے گذشتہ چند دنوں میں کیا ہے۔


    نیٹو اتحادی ممالک دفاعی اخراجات اداکریں : ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو میں شامل اتحادی ممالک سے کہا تھا کہ وہ لازمی طور پر دفاعی بجٹ میں اپنے حصے کے مناسب اخراجات ادا کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • اوباما نےمیرے اور انجیلا مرکل کے فون ٹیپ کیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    اوباما نےمیرے اور انجیلا مرکل کے فون ٹیپ کیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہےکہ اوباما انتظامیہ کی جانب سےمیرے اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے فون ٹیب کیے گئے۔

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ سےجرمن چانسلرانجیلا مرکل نے گزشتہ روز ملاقات کی جہاں دونوں رہنماؤں نے نیٹو اور تجارت جیسے مسائل پر گفتگوکی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نےایک مشترکہ پریس کانفرنس میں فون ٹیپ کیے جانے کے حوالے سے بات کی جس پر انجیلا مرکل نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

    کانفرنس کے دوران امریکی صدر سے سوال گیا کہ کیا انہیں اپنی ٹوئٹس پر پچھتاوا ہوتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کبھی کبھار ہوتاہے۔

    جرمن چانسلر کے ساتھ امریکی دورے پر سیمنز، شیفر اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی جرمن کمپنیوں کے اعلیٰ افسران بھی ساتھ ہیں۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کا اوباماپرفون ٹیپ کرنے کاالزام

    خیال رہےکہ گزشتہ روز امریکی صدر سےملاقات سے قبل انجیلا مرکل نے جرمن اخباروں سے بات چیت میں کہاتھا کہ ٹرمپ کے ساتھ پہلی ملاقات کےحوالے سے وہ پرامیدیں ہیں۔

    جرمن چانسلر کاکہناتھاکہ ہمیشہ ہی ایک دوسرے کے بارے بات کرنے کے بجائے ایک دوسرے سے بات چیت کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    یاد رہےکہ جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جرمن چانسلر نے لاکھوں پناہ گزینوں کو جرمنی میں آنے کی اجازت دے کر تباہ کن غلطی کی۔

    واضح رہےکہ امریکی صدر کے بیان پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا تھا کہ یورپ کو ٹرمپ سے سیکھنے کی ضرورت نہیں اور وہ اپنی ذمہ داریاں خود سمجھتا ہے۔ ہم یورپیئن کی تقدیر خود ہمارے ہاتھوں میں ہے۔

  • یورپی یونین نازک دورسےگزرررہی ہے،انجیلامرکل

    یورپی یونین نازک دورسےگزرررہی ہے،انجیلامرکل

    براتیسلوا: جرمن چانسلر انجیلامرکل کاکہناہےکہ یورپی یونین نازک دور سے گزررہی ہےاورلوگوں کااعتماد دوبارہ حاصل کرنےکےلیے سیکورٹی،دفاعی اورمعاشی معاملات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے

    تفصیلات کےمطابق سلوواکیا کے دارالحکومت براتیسلوا میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد اتحاد کی علامت کے طور پر مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔

    اجلاس میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اس موقع پر کہا کہ پناہ گزینوں کا بحران ایک کلیدی معاملہ ہے۔

    صدر اولاند نے کہا ہم نے کسی چیز سے نظریں نہیں چرائیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں پناہ گزینوں کے معاملے سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہو گا،اور ساتھ ہی ساتھ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے حق کا پاس بھی رکھنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں:جرمن چانسلرتارکینِ وطن کی حمایت میں اپنے شہریوں کے خلاف صف آراء

    پناہ گزینوں کے بڑی تعداد میں یورپ پہنچنے کے معاملے پر سخت اختلافات ہیں اور سلوواکیا، ہنگری، چیک رپبلک اور پولینڈ نے یورپی یونین کی جانب سے پناہ گزینوں کے لیے مختص کوٹا قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چانسلر مرکل نے کہا’ہم نے پناہ گزینوں کے مسئلے پر ٹھوس گفتگو کی ہمیں مفاہمت سے معاملہ سلجھانا ہوگا۔