Tag: انجینیئرنگ

  • سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی انجینیئرز کے لیے بری خبر

    سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی انجینیئرز کے لیے بری خبر

    ریاض: سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی انجینیئرز کے لیے بری خبر آگئی، انجینیئرنگ کے شعبے میں بھی سعودائزیشن کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود انجینیئر احمد الراجحی کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے اندر انجینیئرنگ کے شعبے میں بھی سعودائزیشن کے فیصلے کا اعلان کردیا جائے گا۔

    سعودی وزیر کے مطابق اس کے فوری بعد تمام انجینیئرز سعودی تعینات کروائے جائیں گے اور یہ کام پوری قوت سے انجام دیا جائے گا۔ ان دنوں تمام شعبوں کی سعودائزیشن کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہمارا ہدف یہ ہے کہ سعودی کالجوں، یونیورسٹیوں اور انسٹی ٹیوٹس سے نئے فارغ ہونے والے سعودی نوجوانوں کو نجی اداروں اور کمپنیوں میں کھپا دیا جائے۔

    سعودی وزیر کے مطابق مختلف شعبوں کی سعودائزیشن سے متعلق وزارت کی کوشش ہے کہ ہر شعبے کے لیے سعودائزیشن کی مخصوص شرح مقرر کردی جائے۔ یہ کام فارماسسٹ اور ڈینٹل میڈیسن کی طرز پر انجام دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ زیادہ زور اس بات پر ہوگا کہ ایسے شعبے اور ایسے ادارے جن میں سعودی زیادہ رغبت رکھتے ہوں اور جو سعودیوں کے لیے زیادہ پرکشش ہوں ان میں زیادہ سے زیادہ سعودائزیشن ہو۔ ان اداروں اور شعبوں پر کام کرنے والے سعودیوں کی تنخواہیں بھی اچھی ہوں۔

    سعودی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انجینیئرنگ اور اکاﺅنٹنٹ جیسے شعنے خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

  • لڑکیوں کو سائنس کی طرف راغب کرنے کے لیے سمر پروگرام

    لڑکیوں کو سائنس کی طرف راغب کرنے کے لیے سمر پروگرام

    موسم گرما کی تعطیلات میں طلبا کے لیے سمر کیمپس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں طلبا کو مختلف سرگرمیوں سے متعارف کروایا جاتا ہے، تاہم نیویارک میں ایک سمر کیمپ صرف چھوٹی بچیوں کے لیے مخصوص ہے جہاں ان کو سائنس سے متعلق سرگرمیاں کروائی جاتی ہیں۔

    نیویارک کا یہ سمر پروگرام 10 سے 13 سال کی عمر کی بچیوں کے لیے ہے جہاں انہیں ایس ٹی ای ایم یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور میتھا میٹکس سے متعلق سرگرمیاں کروائی جاتی ہیں۔

    اس سمر پروگرام کا مقصد لڑکیوں کو سائنس کے شعبے کی طرف راغب کرنا ہے۔

    پروگرام کا ایک اہم جز بچیوں کو فطرت سے قریب رکھنا ہے، بچیاں مختلف پارکس اور ساحلوں کا دورہ کرتی ہیں، وہاں کی مٹی سے واقف ہوتی ہیں اور وہاں ملنے والے جانوروں کے بارے میں معلومات حاصل کرتی ہیں۔

    جنگلی و آبی حیات کے بارے میں جان کر بچیوں میں مزید جاننے کا شوق پیدا ہوتا ہے اور یوں وہ سائنس و ٹیکنالوجی کی طرف راغب ہوتی ہیں۔

    سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں خواتین کی کمی کے حوالے سے مائیکرو سافٹ کمپنی کی شریک بانی میلنڈا گیٹس کہتی ہیں کہ خواتین کے معاملے میں یہ شعبہ دقیانوسیت کا شکار ہے، ’اس شعبے میں خواتین کو عموماً خوش آمدید نہیں کہا جاتا‘۔

    وہ بتاتی ہیں، ’جب میں کالج میں تھی اس وقت لڑکیوں کی سائنس پڑھنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی، اس وقت خواتین سائنس گریجویٹس کا تناسب 37 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 18 فیصد پر آگیا ہے‘۔

    میلنڈا کا کہنا ہے کہ سائنسی مباحثوں اور فیصلوں میں خواتین کی بھی شمولیت ازحد ضروری ہے۔