Tag: انجیکشن

  • بچے کی زندگی کی قیمت 26 کروڑ کا انجیکشن، والدین کی مدد کیلئے دہائیاں

    بچے کی زندگی کی قیمت 26 کروڑ کا انجیکشن، والدین کی مدد کیلئے دہائیاں

    لکھنو کے ایک بچے کی زندگی بچانے کے لئے 26 کروڑ کے انجیکشن کی ضرورت ہے، جس کے باعث بچے کے والدین انتہائی کرب ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لکھنو کے گومتی نگر علاقہ میں رہنے والے فضل قدوائی کے پانچ سالہ بچے کو ایک ایسی بیماری لاحق ہوئی ہے، جس کا انجیکشن 26 کروڑ روپے کا ہے۔

    بچے کے والدین نے میڈیا کو اس حوالے سے بتایا کہ ہمیں اس بیماری کے حوالے سے جب ڈاکٹرز نے بتایا تو مجھے اس کے انجیکشن کے بارے میں نہیں پتہ تھا۔

    بچے کے والد نے کہا کہ اس بارے میں معلوم کیا تو پتہ چلا کہ پہلے یہ امریکہ میں دستیاب تھا مگر اب دبئی میں بھی مل جاتا ہے، وہاں ڈاکٹروں سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کی قیمت 26 کروڑ روپے ہے۔ یہ قیمت انتہائی زیادہ ہے، جس کے باعث ہم چندہ جمع کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ ایک ماں اپنے بچے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرسکتی ہے، مگر اس انجیکشن کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ ہم سب کچھ قربان کرنے پر بھی اسے حاصل نہیں کرسکتے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ حکومت ہمارے بچے کی جان بچانے میں ہماری مدد کرے۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    یاد رہے کہ بچے کو ڈاکٹرو ں نے ڈی ایم ڈی کی بیماری بتائی ہے، جس میں آہستہ آہستہ مسلز مردہ ہوتے چلے جاتے ہیں، تقریباً 10سال بعد پورا جسم مردہ ہو جاتا ہے، اس بیماری سے بچاؤ کے لئے کچھ عرصے قبل ایک انجیکشن یو ایس میں دریافت ہوا ہے جو اب دبئی میں بھی دستیاب ہے، بچے کے والدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ہماری مدد کرے۔

  • انفلوئنسر کو وٹامن کے انجیکشن لگوانا مہنگا پڑ گیا

    انفلوئنسر کو وٹامن کے انجیکشن لگوانا مہنگا پڑ گیا

    امریکی فٹنس انفلوئنسر  کو سلم اور اسمارٹ دکھنے کی خواہش میں وٹامن کے انجیکشن لگوانا مہنگا پڑاگیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا سے تعلق رکھنے والی بیٹریز اماں نامی فٹنس انفلوئنسر نے سلم اور  اسمارٹ دکھنے کیلئے میں وٹامن انجیکشن لگوائے جس کے بعد خاتون انفلوئنسر کی جلد تیزی سے گلنے سڑنے لگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیٹریز اماں نے جسم سے چربی ختم کروانے کیلئے وٹامن بی ون، وٹامن سی اور جلدی گھلنے والا ڈی آکسی کولیک ایسڈ کے 20 انجیکشنز دونوں بازوں، 20 کمر اور 20 پیٹ میں لگوائے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق وٹامن انجیکشنز لگوانے کے بعد نوجوان خاتون کی طبعیت بگڑنا شروع ہوگئی، پہلے انہیں سردی اور بخار ہونا شروع ہوا جس کے بعد آہستہ آہستہ ان کی جلد گلنے لگی اور انہیں ہنگامی بنیادوں پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    خاتون انفلوئنسر نے بتایا کہ میں بیڈ پر تھی اور میری جلد گلنے لگی تھی، میں کپڑے بھی نہیں پہن سکتی تھی اور مجھے ہر کام کیلئے کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی تھی۔

    خاتون کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈاکٹرز نے جلد گلنے کی وجہ ڈی آکسی کولیک ایسڈ کو قرار دیا داکٹر کا کہنا ہے کہ خاتون انفلوئنسر کی طبعیت اب بہتر وہ رہی ہے اور جلد بھی کافی حد تک ریکور ہوگئی ہے۔

    فٹنس انفلوئنسر نے انجیکشنز پر 800 ڈالرز خرچ کیے تھے جو انہوں نے ایک لگژری سپا (luxury spa) سے لگوائے تھے۔

  • انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر

    انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر

    نارتھ کیرولائنا: امریکی سائنس دانوں نے مائیکرو اسکوپک نیڈلز والا ایسا اسٹیکر تیار کیا ہے جسے ویکسین دینے کے لیے جلد پر لگایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین سے بھرا ہوا پیوند نما اسٹیکر تیار کر لیا ہے، محققین کے مطابق یہ اسٹیکر ابتدائی آزمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور مؤثر ثابت ہوا ہے۔

    اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا چیپل ہِل کے تیار کردہ اسٹیکر میں بہت ساری باریک سوئیاں لگی ہوئی ہیں، جب انھیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو سوئیوں میں موجود ویکسین کی ڈوز جلد کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یوں ویکسین دینے کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔

    اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں مدافعتی خلیات ہوتے ہیں جو عام طور پر ویکسین کا ہدف ہوتے ہیں، اس لیے یہ طریقہ روایتی طور پر ویکسین دینے سے کئی گنا بہتر ہے، اس کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع کی گئی۔

    یہ اسٹیکر مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے، ڈاک ٹکٹ جتنے پولیمر ٹکڑے پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں، اس سے سوئی کی تکلیف کم ہوتی ہے اور ویکسین دینے کا عمل بھی تیز تر ہو جاتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری دنیا میں لوگوں کو ویکسین کی کم، درمیانی یا زیادہ ڈوز لگائی جا سکتی ہے، اس کے لیے خاص مہارت کی ضرورت بھی نہیں اور سوئی کے خوف کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا، خود مریض بھی اسے استعمال کر سکتا ہے۔

  • تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    آپ جب سبزی خریدنے جاتے ہوں گے تو آپ کی کوشش ہوتی ہوگی کہ سائز میں بڑی اور تازہ دکھنے والی سبزیاں خریدیں۔ لیکن ان تازہ دکھائی دینے والی سبزیوں کی حقیقت آپ کو پریشان اور خوفزدہ کرسکتی ہے۔

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ جب فصل میں سبزی لگنا شروع ہوتی ہے تو اس میں انجیکشن کے ذریعے آکسی ٹوسن نامی مادہ انجیکٹ کردیا جاتا ہے۔

    اس مادے سے سبزیوں کی بڑھوتری میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ حجم جو فصل کو ایک ہفتے تک دھوپ لگنے کے بعد سبزی کو حاصل ہوتا ہے، صرف ایک یا دو دن میں حاصل ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: غذائی اشیا میں کی جانے والی جعلسازیاں

    اسی طرح سبز رنگ کی سبزیوں جیسے بھنڈی کو صنعتوں میں استعمال کیے جانے والے سبز رنگ میں بھگویا جاتا ہے جس سے سبزیاں تازہ لگنے لگتی ہیں۔

    سبزیوں میں انجیکٹ کیا جانے والا مادہ آکسی ٹوسن نفسیاتی مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح صنعتی استعمال کا سبز رنگ جگر اور گردوں کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    ان زہریلی سبزیوں سے کیسے بچا جائے؟

    صاف ستھری سبزیاں حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ کچن گارڈننگ ہے۔

    کچن گارڈننگ میں آپ اپنے گھر کی کسی بھی خالی جگہ، یا کسی چھوٹے موٹے گملے میں مختلف اقسام کی سبزیاں اگا سکتے ہیں جو نہ صرف آپ کے گھر کی فضا کو صاف کرنے کا سبب بنیں گی بلکہ کھانے کی مد میں ہونے والے آپ کے اخراجات میں بھی کمی لائے گی۔

    ماہرین کے مطابق اس عمل کو مزید بڑے پیمانے پر پھیلا کر شہری زراعت یعنی اربن فارمنگ شروع کی جائے جس میں شہروں کے بیچ میں زراعت کی جاسکتی ہے۔

    یہ سڑکوں کے غیر مصروف حصوں، عمارتوں کی چھتوں، بالکونیوں اور خالی جگہوں پر کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت، مستقبل کی اہم ضرورت

    اس زراعت کا مقصد دراصل دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنا ہے۔ دنیا میں موجود قابل زراعت زمینیں اس وقت دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

    اس طریقہ کار سے آپ اپنے ہاتھ سے اگائی ہوئی صاف ستھری سبزیاں حاصل کرسکتے ہیں جو کسی بھی زہریلے مواد سے پاک ہوں گی۔