Tag: انسانی آزمائش

  • کینسر کی نئی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت

    کینسر کی نئی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت

    امریکی سائنسدان کینسر کی نئی ویکسین کے جانوروں پر کامیاب تجربے کے بعد انسانوں پر کامیاب آزمائش کے لیے بھی پرامید ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ماہرین نے کینسر کے ہر طرح کے ٹیومر کے خاتمے کے لیے بنائی گئی ویکسین کی جانوروں پر کامیاب آزمائش کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ اس کی آزمائش انسانوں پر بھی کامیاب ہوگی۔

    طبی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی ماہرین کی جانب سے چوہوں اور بندروں پر کی جانے والی تحقیق کے حوصلہ افزا نتائج کے بعد اب کینسر ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی جائے گی۔

    ماہرین نے کینسر کے ہر طرح کے ٹیومر ختم کرنے کے لیے بنائی گئی ویکسین کو مختلف کینسرز میں مبتلا چوہوں اور بریسٹ کینسر میں مبتلا بندروں پر آزمایا اور دیکھا کہ کیا ان کے ٹیومرز ختم ہو رہے ہیں؟ اور اگر ختم ہو رہے ہیں تو انہیں ویکیسن کے بعد بھی سرجری کی ضرورت پڑ رہی ہے؟

    تحقیق کے دوران ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ سرجری کے بعد اگر کینسر سے متاثرہ جانوروں کو ویکسین لگائی جائے تو اس کے کیا نتائج نکلتے ہیں؟

    ماہرین نے دیکھا کہ ویکسین لگائے جانے سے ہر طرح کے ٹیومر کے کینسر یا تو ختم ہو رہے ہیں یا پھر کینسر واپس لوٹ جاتا ہے جبکہ آپریشن کے بعد ویکسین لگانے کے ایک ماہ کے اندر ہی کینسر کے غائب ہوجانے کے نشانات ملے۔

    ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کینسر کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنا کر ان کے جسم میں دو خصوصی پروٹین (MICA and MICB) تیار کرتی ہیں جو انسان کے مدافعتی نظام میں پہلے سے موجود ٹی سیلز اور نیچر کلر (این کے سیلز) کو مدد فراہم کرتی ہیں، جس کے بعد دونوں نظام متحد ہو کر کینسر سیلز پر حملہ کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر انسانی جسم میں پہلے سے ہی خصوصی پروٹین (MICA and MICB) کی زیادہ مقدار موجود ہو تو وہ مدافعتی نظام میں پہلے سے موجود ٹی سیلز اور نیچر کلر (این کے سیلز) کو مدد فراہم کریں تو کینسر کے سیلز شروع میں ہی ختم ہوجاتے ہیں، کیوں کہ انسانی جسم میں موجود مذکورہ پروٹینز اور سیلز کا کام کینسر کے سیلز اور بیماری سے جنگ کرنا ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ مذکورہ ویکسین کے جانوروں پر تجربے کے نتائج انتہائی حوصلہ بخش ہیں مگر اس کے انسانوں پر نتائج محدود ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق انسانوں میں پائی جانے والی غدودی کینسر مختلف ہو سکتی ہیں اور ان کا مدافعتی نظام بھی مختلف ہے، اس لیے ویکیسن کے نتائج انسانوں پر محدود اور مختلف ہو سکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین ہر طرح کے کینسر ٹیومر کو کنٹرول یا ختم کرنے کے کام آسکتی ہے، کیوں کہ اس کے ابتدائی نتائج حوصلہ مند ہیں۔

  • چین کی تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل

    چین کی تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل

    بیجنگ: چین میں تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز کے ٹرائلز آخری مرحلے میں داخل ہوگئے، آخری مرحلے میں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق چین میں تیار کردہ کرونا وائرس کی 4 مختلف ویکسینز انسانوں پر تجربات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ تیسرا مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہوگا، ویکسین کے تجربات مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکا میں جاری ہیں۔

    مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے بعض ویکسینز کے انسانوں پر تجربات کا تیسرا مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہو جائے گا جبکہ اس مرحلے کے حوالے سے ڈیٹا نومبر میں موصول ہونے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق تیسرے مرحلے میں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں، اس مرحلے میں انسانوں کے لیے ان کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

    چونکہ چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے اس لیے چاروں ویکسینز کے تیسرے مرحلے کے تجربات بیرون ملک کیے جا رہے ہیں، چائنا نیشنل بائیو ٹیک گروپ کی طرف سے تیار کردہ 2 ویکسینز کے انسانوں پرتجربات کا تیسرا مرحلہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکی ممالک میں جاری ہے۔

    ماہرین کے مطابق ویکسین کے عام استعمال سے قبل اس کے انسانوں پر تجربات کے 4 مراحل مکمل ہونا ضروری ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ویکسین متعلقہ مرض سے انسان کو کم از کم 6 ماہ تک محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔