اسلام آباد: وزارت انسانی حقوق نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی قرارداد کی مخالفت کر دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج اسمبلی میں جو قرارداد آئی وہ حکومت کی طرف سے نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ آئین میں ریپ کی سزا موجود ہے، لوگوں کو کوئی تبصرہ کرنے سے قبل موجودہ قوانین پر نگاہ دوڑانی چاہیے، مسئلہ صرف اس سزا کے اطلاق اور انصاف کی تیز فراہمی کا ہے، جس پر ہم اب توجہ دے رہے ہیں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد انفرادی طور پر پیش کی گئی تھی، مجھ سمیت کئی لوگ اس قرارداد کے خلاف ہیں، وزارت انسانی حقوق اس قرار داد کی مخالفت کرتی ہے۔
The resolution passed in NA today on public hangings was across party lines and not a govt-sponsored resolution but an individual act. Many of us oppose it – our MOHR strongly opposes this. Unfortunately I was in a mtg and wasn't able to go to NA.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) February 7, 2020
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج وہ ایک میٹنگ کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکی تھیں۔
قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے، تاہم پیپلز پارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی۔ یہ قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی تھی۔
علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرموں کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، جب کہ قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، اس کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔
پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کر چکا ہے، دنیا اس سزا کو قبول نہیں کرے گی۔