کراچی : سندھ ہائیکورٹ نےعیدکےایام میں گجر اور اورنگی نالے پر انسدادتجاوزات آپریشن روکنےکاحکم دے دیا اور کہا شہریوں کوگھروں سے بے دخل نہ کیاجائے۔
تفصیلات کے مطابق تجاوزات کی آڑ میں لیزمکانات مسمارکرنے کے معاملے پر گجراوراورنگی نالےکےمتاثرین سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے ، متاثرین میں بزرگ اور خواتین بھی شامل تھیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات گرانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نےعیدکےایام میں نالوں پرانسدادتجاوزات آپریشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے عید کے ایام میں شہریوں کوگھروں سے بے دخل نہ کیا جائے۔
خیال رہے متاثرین نےآپریشن روکنے اورمتبادل جگہ کیلئےدرخواست دائرکررکھی ہے۔
یاد رہے کراچی کے برساتی نالوں کی بحالی کے مشن سے متعلق گجر نالہ اور اورنگی نالہ پر تجاوزات کے خلاف تین مقامات پر آپریشن جاری ہے۔آپریشن کے دوران 1000 سے زائد گھر مسمارکیے جاچکے ہیں۔
آپریشن کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کیلئے رینجرز پولیس انٹی اینکروچمنٹ پولیس سٹی وارڈن لیڈیز پولیس کے آفیسرز و جوان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ہر ٹیم کیساتھ علاقہ اسسٹنٹ کمشنر، کے الیکٹرک۔ سوئی سدرن گیس، واٹر بورڈ اور دیگر اداروں کی ٹیمیں موجود ہوتی ہیں۔
کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کے دفاتر اور تنصیبات پر کارروائی قابل مذمت ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انسدادِ تجاوزات کارروائی کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کی تنصیبات پر غیر قانونی توڑ پھوڑ کی گئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق کے الیکٹرک کو 2 دن کا نوٹس دینا لازمی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کے ایم سی بجلی کے 4 ارب کے واجبات کی نا دہندہ ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے دن کے ایم سی کے انسدادِ تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔
کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔
کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔
یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ اس وقت سپریم کورٹ کے حکم پر شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے، اس کا آغاز ایمپریس مارکیٹ کے علاقے سے کیا گیا، جہاں برسوں سے کام تجاوزات کا صفایا کیا گیا.
اس آپریشن کی وجہ سے میئر کراچی سمیت حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے.
انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انھیں اپنے پرانے ساتھیوں کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں، جو ماضی میں چائنا کٹنگ میں ملوث تھے.
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پورے شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے. اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے میئر کراچی کو سراہا بھی گیا، البتہ ایم کیو ایم پاکستان ہی کے ایک دھڑے نے فاروق ستار کی قیادت میں اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے.
کراچی : تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ انسداد تجاوزات آپریشن منصفانہ بنیادوں پرنہیں ہورہا، بلاول ہاؤس کی دیواریں فٹ پاتھ پر قائم ہیں ان کے خلاف کب ایکشن ہوگا؟
یہ بات انہوں نے بلاول ہاؤس کراچی کے سامنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، خرم شیر زمان نے شہر میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن پر کہا کہ آپریشن سے پی ٹی آئی کا کوئی تعلق نہیں ہے، میئر کراچی امیروں کیخلاف کارروائی نہیں کررہے، وسیم اختر صرف غریبوں کے گھر اور دکانیں مسمار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول ہاؤس کی دیواریں فٹ پاتھ پر قائم ہیں ان کیخلاف کب ایکشن ہوگا؟ میئر صاحب اگر آپ کو ڈر ہے تو میں ٹریکٹر پر بیٹھ کر آپ کے ساتھ بلاول ہاؤس جاؤں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے احکامات صرف غریبوں کے لئے نہیں تھے، آپ غریبوں کی دیواریں گرا رہے ہیں امیروں کے محل کھڑے ہیں، نہر خیام پر ایک سیاستدان کی ذاتی عمارت بنی ہو ئی ہے وہ کب گرائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں خرم شیر زمان نے کہا کہ50کروڑ روپے کے ہرجانے کا جلد جواب دوں گا، پی ٹی آئی کراچی میں نا انصافی کے خلاف کھڑی ہے۔
اسلام آباد: حکومت نے ملک بھر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متعلق با ضابطہ بیان جاری کر دیا، افتخار درّانی نے کہا کہ اینٹی انکروچمنٹ آپریشن پر خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی افتخار درّانی نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ شہریار آفریدی کی سربراہی میں اینٹی انکروچمنٹ آپریشن پر کمیٹی بنائی گئی ہے، انکروچمنٹ کے خلاف آپریشن خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بھی ہو رہا ہے۔
[bs-quote quote=”کابینہ نے 50 روپے والے سکے کی منظوری دی ہے، پی ٹی آئی کے پی میں رائٹ ٹو انفارمیشن بل لے کر آئی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”افتخار درانی” author_job=”معاونِ خصوصی برائے وزیرِ اعظم”][/bs-quote]
انھوں نے کہا کہ تجاوزات مہم کے خلاف منفی تاثر پھیلایا جا رہا ہے، کراچی میں انکروچمنٹ آپریشن سپریم کورٹ کے حکم پر ہو رہا ہے، متاثر چھوٹے کاروبار والوں کی مدد کریں گے، گلیات میں بھی بڑے لوگوں سے زمینیں واپس لی گئیں، کوشش ہے ریاستِ مدینہ کے گورننس آرڈر کو فالو کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کے گھر یا کاروبار خراب نہیں ہونے دیں گے، غریب، ریٹائرڈ افراد کو تحفظ دیا جائے گا، ریاست غریب کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
معاونِ خصوصی نے کہا کہ ہم طاقت ور اور ظالم کو قانون کے دائرے میں لا رہے ہیں، اعظم سواتی کی استعفے کی خبر میں نے میڈیا کو دی تھی، اعظم سواتی کابینہ کے ممبر نہیں، ان کا استعفیٰ منظور ہو گیا ہے، اپوزیشن کے پاس بیچنے کو کچھ نہیں وہ منجن کی تلاش میں ہیں۔
افتخار درّانی نے مزید کہا کہ کابینہ نے 50 روپے والے سکے کی منظوری دی ہے، پی ٹی آئی کے پی میں رائٹ ٹو انفارمیشن بل لے کر آئی، وزیرِ اعظم شفافیت پر بہت یقین کرتے ہیں۔
معاونِ خصوصی نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ معاہدے کے لیے کینیڈا سے رابطہ کیا جائے گا، زمبابوے کے ساتھ بھی ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ پیسے والوں کے کرائم کا طریقہ انوکھا ہوتا ہے، پراسیکیویشن کی کم زوری دور کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے 25.5 بلین کی گیس سبسڈی دی گئی، ہماری پالیسی ہے ایکسپورٹ اور انڈسٹریز میں اضافہ ہو۔ 100 دن میں وفاقی کابینہ کے 15 اجلاس ہوئے، وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔
افتخار درّانی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 6 سے بڑھا کر 9 کر دی گئی ہے، کابینہ نے 1.1 ملین ٹن چینی برآمد کرنے کی بھی منظوری دی ہے، کابینہ نے گندم برآمد کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
کراچی: شہرِ قائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں متاثر ہونے والوں کی بحالی کے لیے پہلے مرحلے پر 3500 دکان داروں کی فہرست تیار کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے انسدادِ تجاوزات مہم میں متاثر ہونے والے دکان داروں کی بحالی پر کام شروع کر دیا، پہلے مرحلے پر ساڑھے تین ہزار متاثرین کی فہرست تیار کر لی گئی۔
[bs-quote quote=”متاثرہ دکان داروں کی فہرست میئر کراچی اور کمشنر کراچی کی مدد سے تیار کی گئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
مشیرِ اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ متاثرہ دکان داروں کو روزگار کے لیے متبادل جگہ دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ متاثرہ دکان داروں کی فہرست میئر کراچی وسیم اختر اور کمشنر کراچی کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
مشیرِ اطلاعات سندھ نے کہا کہ کے ایم سی کی دستاویز پر متاثرہ دکان داروں کو متبادل جگہ دیں گے، کمشنر اور میئر کراچی کی نگرانی میں دستاویز کی جانچ پڑتال ہوگی۔
مرتضیٰ وہاب نے پاکستان پیپلز پارٹی کا دیرینہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ پی پی کسی کا گھر اور روزگار نہیں چھین سکتی۔
واضح رہے کہ آج تحریکِ انصاف کراچی نے میئر کراچی کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ہے، خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم تجاوزات کے خلاف آپریشن پر مؤقف واضح کرے اور فوری طور پر اپنا میئر تبدیل کرے۔
خیال رہے کہ شہرِ قائد میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کیا گیا، تاہم میئر کراچی پر الزام لگ رہا ہے کہ وہ عدالتی احکامات کی آڑ میں کاروباری حضرات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
کراچی: شہر قائد کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا اور ایک دکان سمیت 5 موٹر سائیکلوں کو نذرآتش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع مہران ٹاؤن میںکراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کی ٹیم پولیس نفری کے ہمراہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے لیے مہران ٹاؤن میں داخل ہوئی تو مشتعل مظاہرین نے حملہ کردیا۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوئے، بعد ازاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی تو جوابی فائرنگ بھی ہوئی۔
مظاہرین اور پولیس کے درمیان فائرنگ سے علاقہ گونج اٹھا جس کے بعد ٹیم کو کچھ دیر کے لیے تجاوزات کے خلاف آپریشن روکنا بھی پڑا البتہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر کے دوبارہ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
کے ڈی اے نے تجاوزات کے خلاف دوبارہ آپریشن کا آغاز کیا تو علاقہ مکین ایک بار پھر احتجاج کے لیے سڑک پر نکلے اور مشتعل افرد نے ایک دکان سمیت متعدد گاڑیوں کا نذر آتش بھی کیا۔
بعد ازاں پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مظاہرین کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لیا۔ مہران ٹاؤن میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے پیٹرولنگ بھی کی۔
یاد رہے کہ شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، پہلے مرحلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر نالوں، فٹ پاتھوں اور دیگر سرکاری زمینوں پر قائم 9 ہزار سے زائد دکانوں کو مسمار کیا گیا۔
دوسرے مرحلے میں آپریشن گھروں کی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کیا جارہا ہے، جس کے تحت غیر قانونی عمارتوں اور نقشے کے بغیر بنائے جانے والے گھروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 27 اکتوبر کو شہر بھر سے 15 روز میں غیر قانونی تجاوزات کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے بعد شہر بھر میں بڑے پیمانے پر انکروچمنٹ کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا، پہلے مرحلے میں صدر اور ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں موجود غیر قانونی طور پر قائم ہونے والی دکانوں کو مسمار کیا گیا تھا جس کے بعد لائٹ ہاؤس، آرام باغ، گلشن اقبال سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کو ختم کیا گیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 17 نومبر کو صوبائی اور مقامی حکومت کو حکم جاری کیا تھا کہ ریلوے کی زمین کوفوری طور پر واگزار کرواتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام کی سروس کا آغاز کیا جائے۔
ساتھ ہی 24 نومبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے شہر میں جاری آپریشن کو بلاتعطل جاری رکھنے اور پارکس کی فوری بحالی کا حکم جاری کیا تھا۔
کراچی: سپریم کورٹ کے حکم پر شہرِ قائد میں سرکلر ریلوے کی بحالی کے سلسلے میں انتظامیہ نے متحرک ہو کر ریلوے لائنز پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے سلسلے میں کمشنر کراچی نے ریلوے لائنوں پر قائم تجاوزات کا جائزہ لینے کے لیے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔
[bs-quote quote=”سرکلر ریلوے ٹریک کے اطراف میں تجاوزات کا خاتمہ کر کے ٹریک کو بحال کریں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وسیم اختر” author_job=”میئر کراچی”][/bs-quote]
دریں اثنا میئر کراچی وسیم اختر نے بھی اعلان کیا کہ سرکلر ریلوے ٹریک کے اطراف انسدادِ تجاوزات کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے۔
وسیم اختر نے کہا ’ہمارا عزم ہے کہ کراچی کو اس کی اصل شکل میں واپس لائیں گے، محکمہ ریلوے، پولیس اور دیگر اداروں سے رابطے کر رہے ہیں۔‘
میئر کراچی نے مزید کہا کہ ہم مل کر تجاوزات کو ہٹائیں گے اور ریلوے ٹریک کو بحال کریں گے، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو میرا پورا تعاون، مشینری اور افرادی قوت حاضر ہیں۔
دوسری طرف ریلوے لائنز پر قائم تجاوزات کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے کمشنر کراچی افتخار احمد شلوانی نے ماڑی پور روڈ، وزیر مینشن، شاہ لطیف ٹاؤن اور سائٹ ایریا کا دورہ کیا۔
کمشنر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ ان کے دورے کا مقصد سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق حکمتِ عملی بنانا ہے، سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے جلد آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپريم کورٹ نے کراچی سرکلر ريلوے اور ٹرام لائن کو فوری بحال کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے ريلوے لائن کو قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کی بھی ہدايت کی۔
کراچی : میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ انسداد تجاوزات آپریشن کے خلاف دھرنا غیرقانونی ہے، ہم کسی کا روزگارنہیں چھیننا چاہتے لیکن کراچی پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے، عدالتی حکم پرمن وعن عمل کریں گے، مزاحمت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق میئرکراچی وسیم اختر کی ایمپریس مارکیٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں، آپریشن کے خلاف کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کوتجاوزات کاگڑھ نہیں بننےدیں گے، کسی غریب کونقصان نہیں پہنچے گا، لینڈ مافیا کے خلاف آپریشن جاری رہے گا، ہم کراچی کی روشنیاں بحال کرانے آئے ہیں۔
میئرکراچی نے کہا تجاوزارت کیخلاف آپریشن میں رینجرز کا تعاون بھی حاصل ہے، ہم لوگوں کے لیے کام کر رہے ہیں،عوام ہمارے اقدامات سے خوش ہیں، عدالتی حکم پرمن وعن عمل کریں گے، مزاحمت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کےسامنےموٹرسائیکل پارکنگ بھی قبضہ ہے، جن علاقوں میں بھی تجاوزات کی بھرمار ہے، وہاں کارروائی کریں گے اور کراچی میں تجاوزات نہیں ہونے دیں گے،جن سے معاہدے تھے انہیں کہیں اور جگہ دیں گے، غریب بے روزگارنہیں ہوگا۔
وسیم اختر نے کہا دکان کے لئے 6 فٹ چھپڑا لگانا غیرقانونی ہے، کارروائی کریں گے، دکان کے لئے دکان کے اوپر بورڈ لگانا غیرقانونی نہیں کارروائی کریں گے، جس طرح ماضی میں تجاوزات رہیں وہ اب نہیں ہونے دیں گے۔
میئرکراچی کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، جوزمینیں کےایم سی نے کرائے پردی تھیں ،انکا لائسنس کینسل کررہے ہیں، جو جگہیں ماضی میں رینٹ پردی گئی تھیں وہ معاہدے ختم کردیئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ انسداد تجاوزات آپریشن کے خلاف دھرنا غیرقانونی ہے، ہم کسی کا روزگار نہیں چھیننا چاہتے لیکن کراچی پرقبضہ نہیں ہونے دیں گے۔
خیال رہے کراچی کے علاقے صدر میں تجاوزات کے خلاف ہونے والے آپریشن کا آج چوتھا روزہے، بڑے پیمانے پر غیر قانونی دکانوں ، چھجوں اور سائن بورڈز کے خلاف کاروائی جاری ہے۔