Tag: انسداد دہشتگردی عدالت

  • عمران خان نے ضمانت کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کر لیا

    عمران خان نے ضمانت کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ضمانت کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے تھانہ سنگجانی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے اے ٹی سی عدالت سے رجوع کیا ہے۔

    عمران خان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ انھیں بے بنیاد اور ایک سیاسی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف 21 اکتوبر کو تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    وکیل نعیم حیدر نے عمران خان کی عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’اس مقدمے میں مجھے سیاسی انتقام کے باعث نامزد کیا گیا، میں پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت کا لیڈر ہوں، مجھ پر انسداد دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا، جس کا میں مرتکب نہیں ہوا ہوں۔‘‘

    عمران خان آئندہ ماہ مارچ میں نااہل ہو جائیں گے، منظور وسان کا نیا خواب

    عمران خان نے استدعا کی ہے کہ کیس میں ضمانت کنفرم ہونے سے پہلے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج اسلام آباد کی متعدد عدالتوں میں پیش ہوں گے، تین عدالتوں میں ان کی طلبی ہے، عمران خان ایک کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے، اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ میں پیش ہوں گے۔

  • ارشد پپو قتل کیس 40 سماعتوں سے بغیر کارروائی ملتوی ہونے کا انکشاف

    ارشد پپو قتل کیس 40 سماعتوں سے بغیر کارروائی ملتوی ہونے کا انکشاف

    کراچی: ارشد پپو قتل کیس 40 سماعتوں سے بغیر کارروائی ملتوی ہونے کا انکشاف ہوا ہے، دوسری طرف ارشد پپو قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایچ او چاکیواڑا کو عدالت پیشی کے بعد ٹارگٹ کلنگ میں مار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گری عدالت میں گینگسٹر ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے دوران منگل کو عزیر بلوچ، شاہجہاں بلوچ، یوسف بلوچ اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزمان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کی سماعت چالیس مرتبہ بغیر کسی کارروائی کے ملتوی ہو چکی ہے۔

    کراچی : فائرنگ سے برخاست پولیس افسر سمیت 2 افراد جاں بحق

    کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر عابد انصاری عدالت میں پیش ہوئے، تاہم کیس کے گواہ اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا، ملزمان کی جانب سے سیکیورٹی کی درخواست پر بھی تاحال فیصلہ نہ ہو سکا، اس کیس میں نامزد 3 ملزمان نے سیکیورٹی کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جب کہ عدالت نے بھی ملزمان کی درخواست پر ایس پی سیکیورٹی کو طلب کر رکھا تھا۔

    ارشد پپو قتل کیس پولیس افسران عدم پیشی کے باعث التوا کا شکار

    ادھر آج سماعت کے لیے پیشی کے بعد واپسی پر کراچی کے علاقے صدر میں لکی اسٹار کے قریب ٹارگٹ کلرز نے سابق ایس ایچ او چاکیواڑا چاند خان نیازی کو نشانہ بنایا، فائرنگ کے نتیجے میں چاند خان سمیت ان کے ساتھ موٹر سائیکل پر موجود شخص عبد الرحمان جاں بحق ہو گئے۔

    مقتول انسپکٹر چاند خان نیازی نے عدالت میں تحفظ کی درخواست دائر کر رکھی تھی، پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والے ملزموں کی تعداد 2 تھی، جو موٹر سائیکل پر سوار تھے اور انھوں نے ماسک لگائے ہوئے تھے، پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے تین خول ملے ہیں۔

    مقتولین مقدمے میں پیشی کے بعد واپس جا رہے تھے، جب نامعلوم مسلح ملزمان نے انھیں نشانہ بنایا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان مقتولین کا تعاقب کرتے آ رہے تھے، یاد رہے کہ سولجر بازار میں 31 دسمبر کو ارشد پپو کیس کے مدعی سابق پولیس انسپکٹر جاوید بلوچ کو بھی قتل کیا گیا تھا۔

  • ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    کراچی: کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھول دیے ہیں۔

    رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا، اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔

    عزیر بلوچ نے کہا اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کے لیے 14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی جو کہ کم پیسے دے کر خریدی گئیں، میں نے آصف زرداری کے کہنے پر اپنے گروہ کے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، لڑکوں نے بلاول ہاؤس کے گرد و نواح میں 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے، ان بنگلوں اور فلیٹس کو خریدنے کے لیے آصف زرادری نے انتہائی کم قیمت ادا کی۔

    اقبالی بیان کا پہلا حصہ

    اعترافی بیان میں گینگ وار سرغنہ نے کہا ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ میں ایران گیا تھا، اس نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کرائی، ایرانی خفیہ ایجنسی نے میری حفاظت کی ضمانت دی اور بدلے میں مجھ سے معلومات دینے کا مطالبہ کیا، جس پر میں راضی ہوگیا۔

    میں نے ایرانی انٹیلی جنس کو کراچی میں آرمڈ فورسز کے اعلیٰ افسران اور اہم تنصیبات کے نام بتائے، کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا، اہم تنصیبات کے داخلی و خارجی راستوں کی نشان دہی کرائی اور سیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمد و رفت کا بھی بتایا۔

    عزیر نے بیان میں کہا میں نے کراچی اور کوئٹہ کی آرمی کی تنصیبات سے متعلق معلومات دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔

    اقبالی بیان کا دوسرا حصہ

    عزیر نے کہا اس بیان کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ آصف زرداری اور جن لوگوں کا میں نے نام لیا وہ مجھے اور اہل خانہ کو جانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے، کیوں کہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سے تمام افراد کو باہر بھیج دیا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے، اور عزیر نے یہ بیان 2016 میں مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا۔

  • منظور پشتین، محسن داوڑ کیس میں عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا

    منظور پشتین، محسن داوڑ کیس میں عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر اور ملکی بغاوت کے کیس میں مفرور ملزمان منظور پشتین اور محسن جاوید (محسن داوڑ) کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اشتعال انگیز تقریر اور ملکی بغاوت کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت نے پی ٹی ایم رہنما منظور پشتین اور وزیرستان سے منتخب ایم این اے محسن داوڑ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ اخبارات میں ملزمان کے اشتہارات اور خاکے شائع کیے جائیں، عدالت نے ملزمان کی جایئداد کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا، عدالت نے علی وزیر سمیت دیگر ملزمان کے آڈیو سیمپل لینے کی پولیس کی درخواست بھی منظور کر لی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے آڈیو سیمپل اسلام آباد سے فرانزک کروائے جائیں گے، جس سے اشتعال انگیز تقریر کا پتا چل سکے گا کہ انھوں نے کی یا نہیں، دریں اثنا، عدالت نے طبی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق علی وزیر کی درخواست بھی منظور کر لی، اور کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔

    مفرورملزم منظور پشتین اورمحسن داوڑکے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم

    پولیس بیان کے مطابق ملزمان نے قومی اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی، علی وزیر کو پشاور اور دیگر 4 ملزمان کو کراچی سے گرفتار کیا گیا، جب کہ منظور پشتین و دیگر ملزمان مقدمے میں مفرور ہیں۔

    خیال رہے کہ علی وزیر اور دیگر کے خلاف ملک مخالف تقریر کا مقدمہ سہراب گوٹھ تھانے میں درج ہے۔

  • 6 سال بعد کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری

    6 سال بعد کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 6 سال بعد ایئر پورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس میں پراسیکیوشن کالعدم تنظیم کے سہولت کاروں پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، عدالت نے پی ایم ایل سندھ کے کنوینر سرمد صدیقی سمیت 4 ملزمان کو بری کر دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کسی اور مقدمے میں نامزد نہیں ہوں تو انھیں رہا کر دیا جائے، بری ہونے والے دیگر ملزمان میں ندیم عرف برگر، آصف ظہیر اور عبدالراشد شامل ہیں۔

    دوسری طرف عدالت نے ملا فضل اللہ اور ترجمان سمیت 8 مفرور ملزمان کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    کراچی پولیس کے بیان کے مطابق 8 جون 2014 کو 10 دہشت گردوں نے ایئر پورٹ پر حملہ کیا تھا، جس میں سیکورٹی اہل کار اور ایئر پورٹ ملازمین سمیت 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

    جن ملزمان پر مقدمہ چل رہا تھا انھوں نے پولیس کے بیان کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کو سہولت فراہم کی تھی، پولیس کا عدالت میں کہنا تھا کہ مذکورہ ملزمان نے دہشت گردوں کو لاجسٹک سہولت سمیت اسلحہ اور فنڈ فراہم کیا تھا۔

    یاد رہے کہ 2014 میں دہشت گردوں نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں پر تعینات ایئر پورٹ سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں سمیت 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ وہاں پر کھڑے تین طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے جن کے بارے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 8 غیر ملکی تھے۔

  • کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کا قیام، عدالت نے مجرم کو سزا سنا دی

    کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کا قیام، عدالت نے مجرم کو سزا سنا دی

    کراچی: کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کے قیام اور فنڈنگ کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مجرم کو 25 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت سینٹرل جیل میں کیس کی سماعت کی گئی، کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کے قیام اور فنڈنگ کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مجرم غلام رسول ربانی کو مجموعی طور پر 25 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی۔

    عدالت نے مجرم غلام رسول ربانی کو 2 کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا، مجرم نے سپر ہائی وے جمالی گوٹھ میں کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسہ قائم کیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے محکمہ تعلیم کو مدرسے کا انتظام سنبھالنے کا حکم بھی جاری کیا۔

    کراچی : کالعدم تنظیم کا شدت پسند گرفتار

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل کراچی کے علاقے تیموریہ میں سی ٹی ڈی نے ایک کامیاب کارروائی میں کالعدم تنظیم کا شدت پسند گرفتار کیا تھا، جس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے متعدد انکشافات کیے۔

    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ ملزم عماد عرف ٹی ٹو نے دوران تفتیش فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا اعتراف کیا۔

    ملزم 2012 میں فرحت عباس زیدی کے گروہ میں شامل ہوا، اور گلشن اقبال اور اسکاؤٹ کالونی میں مدرسے کے 4 طلبہ کو قتل کیا، اس کے علاوہ پیپلز چورنگی کے قریب بھی مذہبی جماعت کے ایک رکن کو قتل کیا۔

  • نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی دھرنے میں اموات کا مقدمہ خارج

    نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی دھرنے میں اموات کا مقدمہ خارج

    لاہور: اے ٹی سی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی دھرنے میں اموات کا مقدمہ خارج کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے نواز شریف کے خلاف پی ٹی آئی دھرنے میں اموات کا مقدمہ خارج کر دیا، عدالت نے تفصیلی فیصلہ بھی جاری کر دیا۔

    تفصیلی فیصلے میں نواز شریف ، شہباز شریف، چوہدری نثار، سعد رفیق اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمے کے اخراج کی وجوہ تحریر کی گئی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اخراج کی رپورٹ بناتے وقت شواہد پیش کرنے کا انھیں موقع نہیں دیاگیا تھا، تاہم ریکارڈ کے مطابق بار بار طلب کرنے کے باوجود شاہ محمود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    غیرقانونی پلاٹس الاٹمنٹ کیس : نواز شریف اشتہاری قرار، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    تحریری فیصلے کے مطابق شاہ محمود نے اپنے الزامات کے شواہد تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں کیے، درخواست گزار کو اخراج مقدمہ کی رپورٹ پر بار بار عدالتی نوٹس دیےگئے، لیکن درخواست گزار اس کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کے وکیل نےگواہوں اور شواہد کی فہرست بھی پیش نہیں کی، ملزمان کے جائے وقوع پر موجود ہونے کے شواہد پیش نہیں کیےگئے ہیں، ملزمان کے سیاسی کارکنوں پر فائرنگ کا حکم دینے کے شواہد بھی موجود نہیں۔

    مقدمہ خارج کرنے کی یہ وجہ بھی بتائی گئی کہ پولیس نے مقدمے کی اخراج رپورٹ مکمل تفتیش کے بعد پیش کی ہے، جس میں بدنیتی یا تعصب کا کوئی عنصر موجود نہیں۔

  • گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی رہنما کی عبوری ضمانت منظور

    گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی رہنما کی عبوری ضمانت منظور

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی ایم پی اے مرزا جاوید کی 11 ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق 11 اگست کو نیب آفس میں مریم نواز کی پیشی کے موقع  پر ہنگامہ آراٸی کے معاملے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے گاڑی میں پتھر لانے والے لیگی رہنما کی 6 دن کے لیے عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے درخواست پر سماعت کی، تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم مرزا جاوید نے مریم نواز کی پیشی پر اپنی گاڑی پر پتھر لادے، جس سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

    ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چوہنگ پولیس نے نیب آفس پر حملے اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے، میرے علم میں نہیں کہ گاڑی میں پتھر کس نے رکھے، عدالت درخواست ضمانت منظور کرے۔

    نیب آفس کے باہر ہنگامی آرائی: مریم نواز سمیت دیگر کیخلاف مقدمے میں دہشت گردی دفعات شامل

    درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض مرزا جاوید کی 11 ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    یاد رہے گیارہ اگست کو مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی، نیب دفتر کے باہر لیگی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ لیگی کارکنوں نے نیب دفتر کے باہر رکاوٹیں بھی ہٹا دی تھیں۔ پولیس کی جانب سے لیگی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کرنی پڑی، واٹر کینن بھی طلب کی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق لیگی کارکنان گاڑی ایل ای 3378 میں پتھر سے بھرے شاپر لے کر آئے تھے، لیگی کارکنوں نے گاڑی کے اندر سے پتھر نکال کر پولیس پر برسائے، پتھراؤ سے نیب دفتر کے کھڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹے۔

    لیگی کارکنوں کے پتھراؤ سے 15 سے زائد اہل کار زخمی ہوئے تھے جب کہ اینٹی رائٹ فورس کے جوانوں کو بھی پتھر لگنے سے شدید چوٹیں آئی تھیں، متعدد پولیس اہل کاروں کو موقع ہی پر طبی امداد دی گئی تھی۔

    ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں نیب نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی منسوخ کر دی تھی۔

  • میئر شپ ختم ہوتے ہی سانحہ 12 مئی کیسز میں وسیم اختر کی حاضری سے استثنیٰ بھی ختم

    میئر شپ ختم ہوتے ہی سانحہ 12 مئی کیسز میں وسیم اختر کی حاضری سے استثنیٰ بھی ختم

    کراچی: میئر شپ ختم ہوتے ہی سانحہ 12 مئی کیسز میں وسیم اختر کی حاضری سے استثنیٰ بھی ختم ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج سانحہ 12 مئی کے مقدمات سے متعلق انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت ہوئی، سابق میئر وسیم اختر کی عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے مقدمات میں وسیم اختر کو حاضری سے استثنیٰ ختم کر دیا ہے، سانحہ بارہ مئی کے کیسز میں آج ملزم رئیس عرف ماما، رضوان چپاتی اور عمیر صدیقی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے کہا وسیم اختر اب میئر نہیں رہے تو عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے تنبیہہ جاری کی کہ اگر وسیم اختر آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو سخت کارروائی کریں گے۔

    دریں اثنا، عدالت نے وسیم اختر کا حاضری سے استثنیٰ کا حکم نامہ منسوخ کر دیا، یاد رہے کہ وسیم اختر کو 11 مئی 2019 کو میئر ہونے کے باعث استثنیٰ ملا تھا۔

    واضح رہے کہ یکم اگست کو سماعت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم کے تین کارکنان پر سانحہ 12 مئی سمیت تین مقدمات میں فردِ جرم عائد کی تھی، جن میں رئیس مما، عمیر عرف جیلر، مرزا نصیب عرف رضوان چپاتی شامل تھے، تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔

    سانحہ 12 مئی کے 4 مقدمات میں سابق میئر کراچی سمیت دیگر پر فردِ جرم عائد ہو چکی ہے جب کہ وسیم اختر سمیت دیگر 21 ملزمان نے ضمانت حاصل کی ہوئی ہے، ملزمان کے خلاف ایئر پورٹ سمیت دیگر تھانوں میں مقدمات درج ہیں، یاد رہے کہ سانحہ 12 مئی کو 12 سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔

  • قوال امجد صابری قتل کیس کے مجرموں کی شناخت ہو گئی

    قوال امجد صابری قتل کیس کے مجرموں کی شناخت ہو گئی

    کراچی: معروف قوال امجد صابری قتل کیس کے مجرموں کو مجسٹریٹ کے سامنے انسداد دہشت گردی عدالت میں شناخت کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی میں آج امام بارگاہ پر مجلس کے دوران دھماکے کے مقدمے کے کیس کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بیان دیا کہ مجرموں کی شناخت پریڈ کا عمل میرے سامنے ہوا، دو افراد نے مجرموں کو شناخت کیا۔

    مجرموں میں کالعدم تنظیم کے دہشت گرد مجرم عاصم کیپری، مجرم اسحاق بوبی شامل ہیں، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6 فروری کو مزید گواہوں کو طلب کر لیا۔

    عدالت میں پیش کردہ کیس کے چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرموں نے 17 اکتوبر 2016 کو ایف سی ایریا امام بارگاہ پر کریکر پھینکا تھا، دھماکے میں 11 سالہ فراز حسین جاں بحق اور 31 افراد زخمی ہوئے تھے، مجرم پولیس تفتیش کے دوران حملہ کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔

    برطانوی راک بینڈ کا شہید امجد صابری کو منفرد انداز میں خراجِ عقیدت پیش

    چالان کے مطابق مدعی مقدمہ مجسٹریٹ کے سامنے مجرموں کو شناخت بھی کر چکا ہے، مجرموں کے خلاف شریف آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملٹری کورٹ سے مجرموں کو امجد صابری قتل کیس میں سزائے موت بھی ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ معروف قوال امجد صابری کے قتل کو 4 برس ہونے والے ہیں، انھیں 16 رمضان المبارک 23 جون 2016 کو لیاقت آباد نمبر 10 پر نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حکیم اللہ محسود گروپ کے ترجمان قاری سیف اللہ محسود نے امجد صابری پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔