Tag: انسداد منشیات عدالت

  • قتل کئے گئے مصطفیٰ عامر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    قتل کئے گئے مصطفیٰ عامر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    کراچی : عدالت نے جنوری میں قتل کئے گئے مصطفیٰ عامر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے 27 فروری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد منشیات عدالت نے جنوری میں قتل کئے گئے مصطفیٰ عامر کے منشیات کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے۔

    عدالت نے مصطفی کو 27 فروری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، مصطفی کےخلاف 2024 میں کورنگی میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

    اے این ایف نے بتایا کہ مقتول مصطفی عامر نے کوریئر سے منشیات بھجوانےکی کوشش کی تھی اور کمپنی میں نام تیمور لکھوا رکھا تھا۔

    تفتیشی افسر انسداد منشیات عدالت کو مصطفی کے قتل سے متعلق آگاہ کریں گے۔

    خیال رہے کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے مصطفی کی لاش کی ڈی این اے سے تصدیق کے بعد ڈیفنس فیز 6 کی مسجد میں نماز جنارہ ادا کی گئی، نوجوان کی نماز جنازہ میں اہل خانہ سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی، ، جس کے بعد انہیں ڈی ایچ اے فیز 8 قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کی تدفین کردی گئی

    مصطفیٰ کی لاش بلوچستان کے علاقے حب سے جھلسی ہوئی ملی تھی، ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد لاش کی شناخت ممکن ہوئی تھی۔

    بعد ازاں قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کی گئی تھی۔

    یاد رہے نوجوان کو 6 جنوری کو ڈی ایچ اے سے اغوا کیا گیا تھا ، جس کے بعد مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

    مزید پڑھیں : کراچی : مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں

    پولیس نے مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

    کیس کی تفتیش کے نتیجے میں پولیس نے دو ملزمان ارمغان اور شیراز کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ مصطفیٰ کو ڈی ایچ اے میں قتل کیا گیا تھا اور انہوں نے حب میں اس کی لاش اور اس کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔

    حب پولیس کی جانب سے بارہ جنوری کو مصطفی کی لاش لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کی گئی تھی تاہم بعد ازاں مصطفی کی لاش سولہ جنوری کو کیماڑی ایدھی قبرستان میں دفن کردی گئی تھی۔

    21 فروری کو عدالتی حکم پر مصطفیٰ عامر لاش کی شناخت کے لیے قبر کشائی کرکے ڈی این اے نمونے جمع کئے گئے ، جس کے بعد لاش کے ڈی این اے نمونے مصطفیٰ کی والدہ سے میچ کر گئے تھی اور لاش مصطفیٰ کی نکلی تھی۔

  • عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پھر مسترد کر دی

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پھر مسترد کر دی

    لاہور: انسداد منشیات عدالت نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی درخواست ایک بار پھر مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت نے ملزم رانا ثنا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی استدعا ایک بار پھر مسترد کر دی۔

    وکلائے صفائی نے فوٹیج اور طبی بنیاد پر ضمانت دینے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ عدالت چاہے تو بہ طور گارنٹی پاسپورٹ بھی رکھ لے، رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی کے ممبر ہیں، ہر قسم کی ضمانت دینے کو تیار ہیں، مؤکل دل کے مریض ہیں آپریشن ہو چکا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ پہلے جج کو ضمانت درخواست کی سماعت کے دوران تبدیل کر دیا گیا، ڈیوٹی جج نے درخواست مسترد کردی، چند منٹوں میں رانا ثنا اللہ کو اے این ایف کے دفتر پہنچا دیا گیا، موقع پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، سیف سٹی کیمروں کا ریکارڈ آنے کے بعد ہائی کورٹ سے ضمانت درخواست واپس لی، تفتیشی افسر کے مطابق منشیات اسمگلنگ کی اطلاع دی گئی، سی سی ٹی وی فوٹیج کا شور مچایا جا رہا ہے، گاڑی کے پکڑے جانے، کنال روڈ پہنچنے کے وقت کو الارمنگ کہہ رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

    اے این ایف وکیل نے دلائل میں کہا کہ فوٹیج ہی نہیں ایک رپورٹ بھی ہے جسے مد نظر رکھا جائے، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، مزید شواہد بھی ہیں، سیف سٹی اور موٹر وے کا سسٹم الگ الگ ہے، کیا تمام گھڑیاں ایک طرح کا وقت دے سکتی ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت میں کوئی نئی دلیل نہیں اس لیے مسترد کی جائے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کر دی، اس سے پہلے بھی رانا ثنا نے درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے ڈیوٹی جج نے مسترد کر دیا تھا۔