Tag: انسداد پولیو مہم

  • خیبرپختونخواہ میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    خیبرپختونخواہ میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    پشاور: صوبہ خیبرپختونخواہ کے پچیس اضلاع میں آج سے تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبرپختونخواہ کے 25 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کے دوران 5 سال تک کے 56 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    صوبائی محکمہ صحت کے مطابق انسداد پولیو مہم کے لیے 27 ہزار سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ہربچے کو گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلائیں گی۔

    پولیو ٹیمیں بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں، افغان مہاجرین کے کیمپوں اور دیگرعوامی مقامات پرپولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کے لیے دستیاب ہوں گی۔

    دوسری جانب طورخم میں بھی پاک افغان سرحد پرانسداد پولیو مہم شروع ہوگئی تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پھیلنے والے پولیو وائرس کا خاتمہ کیا جاسکے۔

    حکومت کی جانب سے انسداد پولیو مہم کے دوران ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

    ملک بھر میں پولیو مہم مکمل، اقوام متحدہ نے عملے کی اعلیٰ کارکردگی کو سراہا

    واضح رہے کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔

  • حکومت کا سوشل میڈیا پر جاری پولیو مہم مخالف پروپیگنڈے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    حکومت کا سوشل میڈیا پر جاری پولیو مہم مخالف پروپیگنڈے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    اسلام آباد: پولیو مہم کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے حتمی فیصلہ کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر انسداد پولیومہم مخالف مواد کے خلاف دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے فوری ایکشن لیا جائے.

    [bs-quote quote=”حکومت پاکستان نے فیس بک، یوٹیوب انسداد پولیو مہم کے خلاف موجود مواد ہٹانے کے لئے ہنگامی مراسلہ جاری کر دیا” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    حکومت پاکستان نے فیس بک، یوٹیوب انسداد پولیو مہم کے خلاف موجود مواد ہٹانے کے لئے ہنگامی مراسلہ جاری کر دیا.

    اس مراسلے میں چیئرمین پی ٹی اے سے انسداد پولیومخالف مواد پر فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے.

    حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان کو پولیو کے خاتمےمیں والدین کے شدید انکار کا سامنا ہے، فیس بک، یو ٹیوب پر منفی پروپیگنڈا پولیو فری مہم میں رکاوٹ ہے.

    مزید پڑھیں: کراچی میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہورہی ہے

    حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اسی منفی پروپیگنڈے کے باعث ایک لاکھ سے زائد بچے ویکسین سے محروم رہ جاتے ہیں.

    خیال رہے کہ ایک جانب جہاں‌ حکومت پاکستان زور شور سے پولیو کے خلاف سرگرم ہے اور پولیو کے قطرے پلانے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، وہیں‌ شعور کی کمی اور منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے چند مسائل بھی درپیش ہیں، جن کے سدباب کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے.

  • کراچی میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہورہی ہے

    کراچی میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہورہی ہے

    کراچی: شہر قائد کی ایک سو چھ یونین کونسلوں میں پولیو کے خاتمے کے لیے 9 روزہ مہم آج سے شروع ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو کے خاتمے کے لیے نوروزہ مہم آج سے کراچی میں شروع ہو رہی ہے، مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 15 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    محکمہ صحت کے مطابق 14 لاکھ 80 ہزار بچوں کو پہلی بار پولیو ویکسین کے انجیکشن بھی لگائے جائیں گے۔

    دوسری جانب خیبرپختونخواہ کے 21 اضلاع میں بھی تین روزہ انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہو رہی ہے۔

    سندھ حکومت کا کراچی میں 2 ہزارپولیو مراکز قائم کرنے کا فیصلہ

    انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے چالیس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے سبب محکمہ صحت نے دوہزار ویکسین سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، پولیو مہم سیوریج کے پانی میں وائرس پائے جانے کے بعد چلائی جارہی ہے۔

    وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے تصدیق کی تھی کہ کراچی، خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے مختلف شہروں میں سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوگئی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، سکھر، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور اورجنوبی وزیرستان کےسیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

  • ملک بھر میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد : ملک بھر میں انسداد پولیو کی تین روزہ مہم آج سے شروع ہوگئی جس کے دوران 66 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہو گئی ہے، مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 66 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    انسداد پولیو کی تین روزہ مہم کے دوران گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا عمل یقینی بنانے کے لیے تقریباََ 25 ہزار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

    پولیوٹیمیں ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں اور دوسرے عوامی مقامات پربھی موجود ہوں گی۔ پولیو ٹیموں کے لیے سیکیورٹی کے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

    آزاد جموں وکشمیر میں بھی انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہوگی اس دوران 5 سال سے کم عمر کے 7 لاکھ گیارہ ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ اور وٹامن اے کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔

  • پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ انسدادِ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ

    پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ انسدادِ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: دنیا سے پولیو وائرس کے خاتمے کی عالمی جنگ بھرپور طور پر جاری ہے، اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان نے مشترکہ انسدادِ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے انوکھا قدم اٹھایا، افغانستان کے ساتھ مل کر مہم چلائی جائے گی، دونوں ممالک نے پولیو وائرس کے خاتمے کو ہدف بنا لیا۔

    ذرائع کے مطابق مشترکہ مہم کے لیے پاکستان نے افغانستان سے درخواست کی تھی، افغانستان کی جانب سے مثبت جواب کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ قومی انسدادِ پولیو مہم 24 ستمبر سے شروع کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسدادِ پولیو مہم 2 مراحل میں چلائی جائے گی، انسدادِ پولیو مہم 24 سے 29 ستمبر تک پاکستان بھر میں جاری رہے گی۔

    ذرائع کے مطابق قومی انسدادِ پولیو مہم میں 38.6 ملین (تین کروڑ چھیاسی لاکھ) بچوں کو ویکسین دی جائے گی، مہم میں بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ وٹامن اے ویکسین 6 ماہ تا 5 سال کے بچوں کو دی جائے گی، قومی انسدادِ پولیو مہم میں 2 لاکھ 60 ہزار اہل کار خدمات انجام دیں گے۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں:  سال 2018: سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا


    واضح رہے کہ پولیو مائلائٹس (پولیو) ایک وبائی (تیزی سے پھیلنے والا) مرض ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے، اور ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضا کے پٹھوں میں کم زوری کی وجہ بن سکتا ہے، چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، پولیو کو صرف حفاظتی قطروں کے ساتھ ہی روکا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے محفوظ اور مؤثر ویکسین موجود ہے جو منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو  قطروں کی صورت میں ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔ کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچے کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

  • پولیو کے مکمل خاتمے کی ملک گیر مہم کا آغاز

    پولیو کے مکمل خاتمے کی ملک گیر مہم کا آغاز

    لاہور:  پاکستان میں پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے ملک بھر میں پولیو ویکسین پلانے کی مہم پھر شروع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کل سے شروع ہونے والی پولیو خاتمے کی رواں سال کی دوسری مہم میں حکومت پاکستان اور اس کے پارٹنرز کی جانب سے پانچ سال کی عمر کے تقریباً چار کروڑ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔ ایک ہفتے پر محیط اس مہم کے تحت دو لاکھ ساٹھ ہزار رضا کار اور کارکنان گھر گھر جاکر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاہیں۔

    مہم کے سلسلے میں پاکستان کے قومی کوآرڈینیٹر محمد صفدر کا کہنا ہے کہ ہم اس بیماری کے خاتمے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ عوام اس مہم کی حمایت کی صورت میں ہماری مدد کریں۔ یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اس لیے اپنے خاندان اور برادری میں ہر بچے کو پولیو سے بچانے کے لیے ویکسین ضرور پلوائیں۔

    پولیو کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کی طرف سے نمائندگی کرنے والی خاتون سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے لاہور میں افغان بستی کا دورہ کرتے ہوئے پولیو کے خاتمے کی مہم کا جائزہ لیا۔

    کراچی میں سال2018 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    واضح رہے افغانستان اور نائجیریا کے بعد پاکستان تیسرا ملک ہے جہاں پولیو کا وائرس اب بھی موجود ہے۔ 2014 سے پولیو کیسز میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور گزشتہ برس ملک میں صرف آٹھ کیسز سامنے آئے تھے جب کہ رواں برس اب تک ایک کیس سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو مہم کے خلاف کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے مسلسل کارروائیاں ہوتی رہی ہیں۔ متعدد پولیو رضاکار بچوں کو پولیو سے بچانے کی کوشش میں اپنی جانیں دے چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں سال2018 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    کراچی میں سال2018 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    کراچی: سال2018کی پہلی انسدادپولیومہم کا آغاز ہوگیا ، 22لاکھ سے زائدبچوں کو پولیو ویکسن پلائی جائیں گی،چار روزہ مہم 26جنوری تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سال2018کی پہلی انسدادپولیومہم کا آغاز ہوگیا کراچی کے 6ڈسٹرکٹ اور18ٹاؤن میں بیک وقت مہم شروع کی جارہی ہے، مہم میں 24لاکھ بچوں کو پولیوکے قطرےپلانے کاہدف رکھا گیا ہے۔

    سندھ بھر میں9ہزارانسداد پولیو مہم کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر 5ہزار پولیس، رینجرز اہلکار تعینات ہونگے۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں چار روزہ مہم 26جنوری تک جاری رہے گی۔

    مہم کے دوران5سال سے کم عمر 2.4ملین پچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    ویکسین سے انکار کرنیوالے والدین کو قائل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں، کمشنر کراچی

    کمشنرکراچی کا کہنا ہے کہ 22لاکھ سےزائدبچوں کوپولیوویکسن پلائی جائیں گی، ویکسین سے انکار کرنیوالے والدین کو قائل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں، کوشش ہے شوبز اور اسٹار کھلاڑیوں سے بھی مددلیں، جن میں شاہدآفریدی،یونس خان کےنام زیر غور ہیں، لوگ ان شخصیات سے متاثر ہوتی ہیں اور اسی کو بہتر طریقہ سمجھتے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2017گذشتہ سال پولیو کی تاریخ کے سب سے کم کیس رپورٹ ہوئے، ملک بھر سے پولیو کے8کیس رپورٹ ہوئے، کراچی میں پولیو سے متاثرہ 2کیسز سامنے آئے۔

    سال 2014 میں ملک بھر میں306کیس رپورٹ ہوئے جبکہ صوبہ سندھ میں 30کیسز سامنے آئے۔

    سال 2015 میں ملک بھر میں54اور سندھ میں 12کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 2016 میں ملک بھر کے پولیو کیسز کی تعداد 20جبکہ سندھ میں8پولیو کیسز ہوئے۔

    کوآرڈینیٹر ای او سی فیاض جتوئی کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم میں خاطر خواہ کامیابیاں ملی ہیں، مزید کام کرکے کارکردگی کو بہتر بنایا جارہا ہے، انسداد پولیو مہم کے ورکرز فلاح انسانیت کے خاطر جانفشانی سے کام کریں۔

    فیاض جتوئی نے مزید کہا کہ والدین اور سرپرست بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے پولیو ڈراپ ضرور پلوائیں، 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوانا ہمارا قومی واخلاقی فریضہ ہے، صحت مند پاکستان کے مشن میں ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • علماء کا ایک بار پھر پولیو کے خاتمے میں تعاون کا عزم

    علماء کا ایک بار پھر پولیو کے خاتمے میں تعاون کا عزم

    اسلام آباد: قومی اسلامی مشاورتی گروپ (این آئی اے جی) نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی تمام مہمات میں اپنا تعاون جاری رکھیں گے اور اس موذی مرض کا پاک وطن سے خاتمہ کر کے دم لیں گے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں منعقد کیے جانے والے گروپ کے اجلاس میں صوبائی و قومی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    یہ تمام اقدامات پولیو کے خاتمے کے لیے بنائے جانے والے پروگرام نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان (این ای اے پی) 18۔2017 کے تحت اٹھائے جارہے ہیں۔

    گو کہ رواں برس اب تک ملک میں صرف 4 پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی اور یوں لگ رہا ہے کہ پاکستان پولیو فری ملک بننے کی جانب بڑھ رہا ہے، لیکن اس سلسلے میں مرتب کی جانے والی رپورٹس کچھ اور ہی حقائق بتاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: یونیسف کو پاکستان سے پولیو کے خاتمے کا یقین

    پروگرام کے ماحولیاتی نگرانی نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق مختلف شہروں کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس تاحال موجود ہے جن میں صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی، بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ اور ضلع قلعہ عبداللہ شامل ہے۔

    دوسری جانب جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کا پانی بھی اس سے پاک نہیں۔

    اجلاس میں شریک وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے پولیو سینیٹر عائشہ رضا نے علما سے درخواست کی کہ وہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور مقامی آبادیوں میں پولیو کے قطروں کے حوالے سے رائج مختلف اعتقاد اور توہمات کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔

    مزید پڑھیں: پشاور کا پانی پولیو وائرس سے پاک قرار

    سینیٹر عائشہ رضا نے کہا، ’ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ بچے کو پولیو کے قطرے کب تک پلائے جائیں گے۔ پولیو کے یہ قطرے جسمانی صحت کے لیے بالکل بے ضرر ہیں البتہ یہ پولیو وائرس کے خلاف ایک ڈھال کی صورت کام کرتے ہیں۔ تو یہ ڈھال جتنی زیادہ مضبوط ہوگی پولیو وائرس کے حملے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا جائے گا‘۔

    انہوں نے اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا کہ باقاعدگی سے ہر سال پولیو کے قطرے نہ پینے والے بچے بھی بعض اوقات پولیو وائرس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

    اجلاس میں قومی اسلامی مشاورتی گروپ کے سربراہ مولانا حنیف جالندھری نے بتایا کہ بچوں کو پولیو وائرس اور عمر بھر کی معذوری سے بچانا اسلام اور شریعت کی رو سے ہمارا فرض ہے کیونکہ ہمارے بچوں کی دیکھ بھال اور مناسب پرورش ہماری ذمہ داری ہے جب تک کہ وہ خود باشعور نہیں ہوجاتے۔

    انہوں نے بتایا، ’جب بھی پولیو ٹیم میرے گھر کے دروازے پر آتی ہے، میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے گھر میں موجود بچوں میں سے کوئی بھی یہ قطرے پینے سے محروم نہ رہے‘۔

    انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جب تک پاکستان پولیو سے پاک ملک نہیں بن جاتا اور ہمارے بچے اس موذی وائرس سے محفوظ نہیں ہوجاتے، اس مہم کے ساتھ ہمارا تعاون ہر حال میں جاری رہے گا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    یاد رہے کہ قومی اسلامی مشاورتی گروپ سنہ 2013 میں قائم کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد پاکستانی کے چوٹی کے علماؤں کے ذریعے ملک بھر میں یہ پیغام عام کرنا تھا کہ انسداد پولیو وائرس کے قطرے نہ تو انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، اور نہ ہی کوئی مذہبی عقیدہ اسے پینے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

    سنہ 2013 سے ان علماؤں نے خصوصاً قبائلی علاقوں میں لوگوں کی ذہن سازی میں خصوصی کردار ادا کیا ہے جس کے بعد اب آہستہ آہستہ انسداد پولیو وائرس کے قطرے پینے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور پولیو کے قطروں کے بارے میں رائج توہمات کا بھی خاتمہ ہو رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں انسداد پولیو مہم، 18 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچانے کا ہدف

    کراچی میں انسداد پولیو مہم، 18 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچانے کا ہدف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا۔ کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے گزری کے ایم سی میٹرنٹی ہوم میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔

    کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دوسری سب نیشنل پولیو مہم ہے جس میں 18 لاکھ سے زائد بچوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 161 یونین کونسل میں انسداد پولیو مہم شروع کی گئی ہے۔ مہم میں 7 ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ ان کی سیکیورٹی کے لیے رینجرز اور پولیس کے 5 ہزار 7 سو اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

    مزید پڑھیں: پشاور سے پولیو وائرس کا خاتمہ

    کمشنر کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے کراچی میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    یاد رہے کہ رواں برس کراچی میں 80 ہزار سے زائد بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے تھے۔

    کچھ عرصہ قبل وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں انکشاف ہوا تھا کہ رواں برس کراچی میں 80 ہزار سے زائد بچے پولیو ویکسین لینے سے محروم رہ گئے جس کا سبب ان کے والدین کا پولیو ویکسین پلوانے کا انکار تھا۔

    وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ کراچی کے علاقوں مچھر کالونی اور سہراب گوٹھ میں اب بھی پولیو وائرس موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے احکامات جاری کیے کہ جو والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکاری ہیں ان کی کونسلنگ کا کوئی پروگرام بنایا جائے۔ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور پولیو پروگرام مل کر کراچی سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرے۔

    دوسری جانب صوبہ بلوچستان میں پولیو وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔

    پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے سرگرم ادارے اینڈ پولیو پاکستان کے مطابق مذکورہ کیس کے بعد سال 2017 میں اب تک پاکستان میں 3 پولیو کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں ایک پنجاب اور ایک گلگت بلتستان میں ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملک بھر میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    پولیو کے خاتمے کے لیے آج سے ملک بھر میں سخت سیکیورٹی انتظامات میں 3 روزہ ویکسی نیشن مہم شروع ہوگئی ہے۔ ہزاروں ٹیمیں لاکھوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گی۔

    ملک کے مختلف شہروں میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز ہوگیا ہے۔ سکھر میں 5 تعلقوں میں 5 سال سے کم عمر 3 لاکھ 8 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    بلوچستان کے 16 اضلاع میں مہم کے دوران 6 ہزار 540 ٹیموں کے ذریعہ 17 لاکھ سے زائد بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔

    خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران 17 ہزار 7 سو 66 ٹیموں کے ذریعے 56 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    ضلع مالا کنڈ میں سخت سیکیورٹی انتظامات میں 1 لاکھ 3 ہزار بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔ ضلع میں 28 میں سے 11 یونین کونسل کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    عوامی پارکس، ریلوے اسٹیشنز، بس اور ویگن اسٹینڈز، ہوائی اڈوں اور ٹرانزٹ پوائنٹس پر بھی خصوصی کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں تاکہ کوئی بچہ بھی پولیو قطروں سے محروم نہ رہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔

    سنہ 2014 میں پاکستان میں 306 کیسز منظر عام پر آئے تھے جبکہ 2016 میں یہ تعداد گھٹ کر صرف 20 تک آگئی۔

    کچھ عرصہ قبل یونیسف نے بھی انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ بہت جلد پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹس کے مطابق صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ایسے ممالک تھے جہاں اکیسویں صدی میں بھی پولیو وائرس موجود تھا تاہم گزشتہ برس افریقی ملک نائجیریا میں بھی ایک سے 22 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جس کے بعد اب نائیجریا بھی پولیو زدہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔