Tag: انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز

  • پانی کی کمی بجلی کے بحران سے بڑا مسئلہ بن چکا، رپورٹ

    پانی کی کمی بجلی کے بحران سے بڑا مسئلہ بن چکا، رپورٹ

    اسلام آباد: تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے ملک میں آبی مسائل اور حکومت کی غیر سنجیدگی پر ایک حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ملک میں پانی کی کمی بجلی کی کمی سے بھی بڑا مسئلہ بن چکا ہے حکومت کو فوری طور پر اس طرف توجہ دینا ہوگی۔

    Water

    انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے اس سلسلے میں سفارش کی ہے کہ حکومت فوری طور پر دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرے نیز اس ڈیم کی فوری تعمیر کے لیے حکومت چین کی معاونت حاصل کرے۔

    water2-890x395

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16 میں زرعی پیدوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جن میں ایک بڑی وجہ پانی کی کمی بھی ہے، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن میں پانی کی شدید کمی محسوس کی جا رہی ہے۔

    water

    ڈیمز کے اندر پانی کی کمی اور ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پانی کی کمی بد ترین صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے، آئی پی آر کے مطابق بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے بیرونی معاونت اور پیشہ ورانہ صلاحیت کی بھی ضرورت ہے لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں چین سے اعانت حاصل کرے۔

  • حکومتی منصوبوں کے با وجود ملکی معیشت مشکلات کا شکار

    حکومتی منصوبوں کے با وجود ملکی معیشت مشکلات کا شکار

    اسلام آباد : حکومت کے پرعزم منصوبوں کے باجود رواں مالی سال 2014-15ء کے دوران پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔

    یہ بات انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے مالی سال 2014-15کے پہلے چھ ماہ پر مشتمل جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی ، اس سے قبل آئی پی آر کے چیئر مین ہمایوں اختر خان نے آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ کے بارے میں کہا کہ سب سے بڑامسئلہ عرصے سے بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ کا نہ ہونا ہے۔

    نیز ملک کے اندر صنعتی ترقی پچھلے مالی سال کے مقابلے میں مزید چار فیصد کم ہو گئی ہے ، جس کی ایک اہم وجہ بجلی کی مسلسل عدم دستیابی ہے جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لاسزز بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔

    اس موقع پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ملک کی معیشت کا جائزہ پیش کیا،انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ہی مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

    لہذا معاشی ترقی مقرر کردہ ہدف 5.1فیصد سے بھی بہت نیچے رہے گی، تمام شعبوں کی ترقی جن میں زراعت اور صنعت وغیرہ شامل ہیں ان کی پیداوارپچھلے مالی سال سے بہت کم رہی جیسا کہ صنعتی ترقی جولائی ۔نومبر 2013میں چھ فیصد تھی جو کہ جولائی ۔نومبر 2014میں صرف 2.5فیصدرہ گئی ۔

    صنعتی ترقی کا ہدف سات فیصد تھا جبکہ بڑے پیمانے کی مینو فیکچرنگ نے صرف 1.5فیصد ترقی کی ،اسی طرح اہم فصلوں کی پیداوار میں ترقی بھی نفی میں رہی جیسا کہ جولائی ۔دسمبر 2013میں یہ ترقی 3.7فیصد تھی جبکہ جولائی ۔دسمبر2014میں یہ صرف 2.5فیصدرہ گئی۔

    بیلنس آف پے منٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے بتایا کہ ملک میں تجارتی خسارہ 36فیصد تک پہنچ چکا ہے بیرون ملک سے بھیجی ہوئی رقوم اور کولیشین سپورٹ فنڈ کی وجہ سے حالت کچھ بہتر ہے۔