Tag: انشورنس کمپنی

  • اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی نے ہیلتھ کارڈ سہولت بند کرنے کی دھمکی دیدی

    اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی نے ہیلتھ کارڈ سہولت بند کرنے کی دھمکی دیدی

    لاہور: اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی نے پنجاب حکومت کو ہیلتھ کارڈ سہولت بند کرنےکی دھمکی دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ہیلتھ فسیلیٹی کمپنی اور اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی میں تنازع ہوا، اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی نے پنجاب حکومت کو خط لکھ دیا۔

    خط میں اسٹیٹ لائف انشارنس کمپنی نے پنجاب حکومت کو لکھا کہ فنڈز ادا نہ کیے تو یکم اپریل سے صحت کارڈ سہولت بند کردی جائے گی۔

     دستاویزات میں اسٹیٹ لائف نے لکھا کہ پنجاب حکومت نے 83 ارب روپے کے بقایاجات ادا کرنے ہیں، 125 ارب کا بجٹ مختص ہوا مگر 31 ارب کے فنڈز تاحال جاری ہوئے ہیں۔

    دستاویزات میں بتایا گیا کہ 94 ارب روپے کے فنڈز تاحال جاری ہونا باقی ہیں، اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی نے فنڈز کی ادائیگی کے لیے 30 بار خط لکھا ہے۔

    جس کے جواب میں پنجاب ہیلتھ کمپنی کے سربراہ علی رزاق نے کہا کہ پنجاب حکومت جلد تمام فنڈز جاری کردے گی۔

  • میاں منشاکی کمپنی کونوازنے کیلئے انشورنس کمپنیوں کا قانون سخت

    میاں منشاکی کمپنی کونوازنے کیلئے انشورنس کمپنیوں کا قانون سخت

    اسلام آباد : حکومت نے ایک بار پھرمیاں منشا پرنوازشات کی بارش کردی۔ میاں منشاکی آدم جی انشورنس کونوازنےکیلئےانشورنس کمپنیوں کا قانون ہی سخت کردیا۔اب تک ستائیس چھوٹی کمپنیاں بندہوچکیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے میاں منشاکی آدم جی انشورنس سمیت چند بڑی انشورنس کمپنیوں کو نوازنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔

    حکومت نے کمپنیوں کیلئے قوانین میں تبدیلی کر دی۔حکومتی پالیسی کے باعث اٹھاون میں سے ستائس انشورنس کمپنیاں بند کردی گئیں۔

    سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان نے انشورنس کمپینوں کا پیڈ اپ کیپیٹل پچاس کروڑ کردیا۔ کمپنیوں کو پیڈ اپ کیپیٹل کی دس فیصد رقم اسٹیٹ بینک میں جمع کرانا لازمی قرار دے دیا گیا۔

    پیڈ اپ کیپیٹل میں اضافہ، انسپکشن کے نام پر جرمانے اور نوٹسز سے چھوٹی کمپنیاں بند ہونے پر مجبور ہوگئیں۔ ان کمپنیوں میں بزنس اینڈ فنانس، کیپیٹل انشورنس، ڈیلٹا انشورنس، ایسٹرن جنرل انشورنس، گللف انشورنس، پرل انشورنس دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہےکہ صورتحال برقرار رہی تو مزید چھوٹی انشورنس کمپنیاں بندہونےکا خدشہ ہے۔ ایس ای سی پی ترجمان کا کہنا ہے کہ انشورنس کمپنیوں کے قوانین پر نظرثانی کی جائے گی۔