Tag: انصار الاسلام

  • انصار الاسلام کے  پارلیمنٹ لاجز میں داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا

    انصار الاسلام کے پارلیمنٹ لاجز میں داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا

    اسلام آباد : پارلیمنٹ لاجز میں انصارالاسلام کے کارکنان کے داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا، کارکنان جتھے کی شکل میں اندر داخل ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ لاجزمیں انصارالاسلام کے داخلے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی ، انصار الاسلام کے داخلے کی ویڈیو نے پولیس کی نااہلی کا پول کھول دیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انصارالاسلام کے 50سے زائد کارکنان پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوئے ، یہ تمام لوگ پارلیمنٹ لاجز کے سامنے والے گیٹ سے داخل ہوئے۔

    فوٹیج کے مطابق انصارالاسلام کے کارکنان جتھے کی شکل میں اندر داخل ہوئے ، اس موقع پر کارکنان کوکسی پولیس والے نے روکنے کی کوشش نہیں کی۔

    یاد رہے انصارالاسلام کے جتھے کے پارلیمنٹ لاجزاور احاطے میں گشت کے بعد وفاقی پولیس نے بھرپور ایکشن لیا ، پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ لاجز پہنچی تو انصارالاسلام کے کارکنان اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔

    پولیس جےیوآئی (ف) کےرکن اسمبلی جمال الدین اورصلاح الدین اور مزاحمت کرنے والے تمام کارکنان کو اپنے ساتھ لے گئی۔

  • انصار الاسلام کی دکی میں لیویز پر حملے کی کوشش، مقدمہ درج

    انصار الاسلام کی دکی میں لیویز پر حملے کی کوشش، مقدمہ درج

    دکی: جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام نے دکی میں لیویز پر حملے کی کوشش کی، اہل کاروں نے دفاع میں ہوائی فائرنگ کر کے ہجوم کو منتشر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم نے بلوچستان کے علاقے دکی میں لیویز اہل کاروں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، تاہم اہل کاروں کی ہوائی فارنگ سے وہ منتشر ہو گئے، بعد ازاں انصار الاسلام کے حملے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    جے یو آئی ف کے خلاف درج مقدمے میں ڈھائی سو افراد کو نامزد کیا گیا ہے، وزیر داخلہ بلوچستان کہتے ہیں مرکز نے انصارالاسلام پر پابندی لگائی ہے، قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کونہیں دے سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جے یو آئی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    وزیر داخلہ ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی ڈنڈا بردار فورس جہاں بھی نکلی اس کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی ف کے رہنما راشد سومرو نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز پر منفی پروپگینڈے کا الزام لگایا اور کوریج کے لیے موجود ایک رپورٹر کا باقاعدہ نام لے کر ان کی زندگی خطرے میں ڈالی۔

    ادھر اسلام آباد انتظامیہ نے آزادی مارچ کا این او سی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق شرکا کسی سرکاری عمارت میں داخل ہوں گے نہ 18 سال سے کم عمر بچے شرکت کریں گے، ریاست، مذہب مخالف تقاریر ہوں گی نہ املاک کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    پولیس کی اسپیشل برانچ نے این او سی دینے کی مخالفت کی، انتظامیہ نے مشروط این او سی جاری کی، متن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے بینرز یا پتلے نہیں جلائے جائیں گے۔

  • حکومت کا جے یو آئی ف کی فورس انصار الاسلام کیخلاف کارروائی کا بڑا فیصلہ

    حکومت کا جے یو آئی ف کی فورس انصار الاسلام کیخلاف کارروائی کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے جےیوآئی کی فورس انصار الاسلام کےخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصارالاسلام کےفورس کااسلحے سےلیس ہونا بھی خارج از امکان نہیں اور ان کی سرگرمیاں اسلام آباد اور صوبوں کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے جے یو آئی کی ملیشیا فورس انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے کارروائی کے لیے وفاقی کابینہ سے منظوری لے لی ہے۔

    آرٹیکل 146 کے تحت وزارت داخلہ کو صوبوں سے مشاورت کا اختیار دے دیا گیا ہے اور آرٹیکل 256 اور 1974 ایکٹ کے سیکشن 2 کے تحت پابندی عائد کی جائے گی۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ مشاورت کے بعدوزارت داخلہ کے ذریعے صوبوں کو کارروائی کا اختیار دیا جائے گا اور وفاقی حکومت کی ہدایت پر مکمل عمل کے لیے صوبوں کو ہر قسم کی کارروائی کا اختیار ہوگا۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے سمری میں کہا گیا حساس اداروں کی رپورٹس کےمطابق جے یو آئی نے مسلح تنظیم تشکیل دی ہے، باوردی فورس نےخاردار تاروں سےلیس لاٹھیاں اٹھاکرپشاور میں مارچ کیا، باوردی فورس بظاہر حکومت کی رٹ چیلنج کرناچاہتی ہے، فورس قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ٹکرانے کی تیاری کرتی نظر آئی۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا فیصلہ ، آزادی مارچ سے قبل فضل الرحمان کو بڑا دھچکا

    سمری کے مطابق مسلح فورس 80ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہے، آزادی مارچ کے موقع پر امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے، مسلح فورس کےطور پر انصارالاسلام کا قیام آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے ۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ انصارالاسلام کےفورس کااسلحے سےلیس ہونابھی خارج از امکان نہیں اور ان کی سرگرمیاں اسلام آباد اور صوبوں کے امن کے لیے خطرہ ہیں، آئین کا آرٹیکل 256 مسلح تنظیم بنانے سے روکتا ہے۔

    سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کےمطابق کسی مسلح تنظیم کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پرائیویٹ ملٹری آرگنائزیشن ایکٹ 1974 کے تحت وفاق تنظیم ختم کرنے کی ہدایت کر سکتا ہے۔

    اس سے قبل حکومت نے جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا تھا اور انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کی سمری وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو ارسال کی گئی تھی ، سمری وزارت داخلہ کی جانب سےبھجوائی گئی۔

    سمری میں کہا گیا تھا کہ جے یوآئی کی ذیلی تنظیم لٹھ بردارہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، ذیلی تنظیم پارٹی منشور کی شق نمبر26 کے تحت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا