Tag: انفارمیشن ٹیکنالوجی

  • ایکس کا استعمال پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں: شزہ فاطمہ کا دعویٰ

    ایکس کا استعمال پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں: شزہ فاطمہ کا دعویٰ

    وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ایکس کا استعمال 2 فیصد سے بھی کم پاکستانی کرتے ہیں۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے ایکس کو بند کیا ہے، ایکس کی بندش کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    شزہ فاطمہ خواجہ نے دعویٰ کیا کہ ایکس کا استعمال پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں، پاکستان میں لوگ زیادہ ترفیس بک، وٹس ایپ استعمال کرتے ہیں اور اگر ہمارا مقصد آزادی اظہار رائے پر پابندی کرنا ہوتا تو ٹک ٹاک، فیس بک بند ہوتا۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ملک میں ہمارے خلاف جو زبان استعمال ہوتی ہے وہ ناقابل برداشت ہے ہمیں بار بار کہا جاتا ہے آزادی اظہار رائےکی وجہ سے ایکس بند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم انکار نہیں کرتے کہ یوزرز اسپیڈ میں فرق پڑا ہے، پی ٹی اے نے رپورٹ دی گزشتہ سال سے انٹرنیٹ میں 28 فیصد بہتری آئی ہے، 24 فیصد موبائل انٹرنیٹ یوزرز میں بھی بہتری آئی ہے۔

    شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ یوزرز اسپیڈ کے جہاں چیلنجز ہیں ہم انکار نہیں کرینگے، ہمارے ملک میں فائبرائزیشن 2 فیصد سے کم ہے، بزنس میں چیلنجز ضرور آئے ہیں۔

    شزا فاطمہ نے کہا کہ اس ملک میں عاشورےکو پورے ملک میں انٹرنیٹ بند ہوتا تھا لیکن اس بار عاشورے پر پورے ملک میں انٹرنیٹ بند نہیں ہوا، ہماری پوری کوشش ہے ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے لوکلائز کریں۔

    انہوں نے کہا کہ دشمن ہر وقت سائبر حملوں کے لیے تیار بیٹھا ہے، ان سائبر حملوں کو ہم نے روکنا ہے، یہاں مذہبی بنیاد پر اور سماجی مواد پر ایشوز ہوجاتے ہیں، ایسے مواد کو پی ٹی اے بلاک کرتی ہے، ہم نے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنا ہے۔

    وزیر مملکت آئی ٹی نے کہا کہ صرف دو ماہ میں 150 سے زائد ہمارے فورسز کے اہلکار شہید ہوئے، ہماری کوشش ہے کہ ہم ٹیکنالوجی، قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ ڈیٹا پروٹیکشن، پرائیوسی کا تحفظ، معاشی اور ٹیکنالوجی کا توازن پیدا کریں، جیسے جیسے معیشت ڈیجیٹلائز ہوتی جائے گی تو ہمیں ڈیجیٹل سیفٹی اور حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ کام کرنا ہوگا۔

    شزہ فاطمہ نے مزید کہا کہ میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں ہے جس سے میں انٹرنیٹ بند کرتی ہوں، ہمیں شوق نہیں ہے کہ انٹرنیٹ بند ہو اور انٹرنیٹ بند کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے نا خوشی ملتی ہے، ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے یوزرز کو کم سے کم تکلیف پہنچے، اس دوران پیش آنے والی تکالیف پر میں معذرت چاہتی ہوں۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی منظوری مزید مشاورت کیلئے مؤخر کردی، وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے اجلاس کے شرکا کو بل پر بریفنگ دی، بتایا کہ ہم ڈیجیٹلائیزیشن نہیں کریں گے تو اسٹون ایج میں چلے جائیں گے۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کسی کا انتظار نہیں کرتی، ہر چیز کو سرویلنس کی نظر سے دیکھنا ہے توسب بند کردیں، اس بل سے پہلے ہم نے سب سے مشاورت کی ہے، ہم نے انڈسٹری کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ٹیکنالوجی کوئی نیشنل ایشو نہیں۔

    کمیٹی رکن عمر ایوب نے کہا ڈیجیٹل نیشن پلان میں ہم اتنی جلدی کیوں کر رہے ہیں؟ جلدی نہ کریں، ماہرین کو بلائیں اور مزید وقت لیں، نئی بیوکریسی بنائی جا رہی ہے، ہمیں حق ہے ہم پوچھ گچھ کریں۔

  • مصنوعی ذہانت کے کیا فوائد ہیں؟ نقصانات سے کیسے بچیں؟

    مصنوعی ذہانت کے کیا فوائد ہیں؟ نقصانات سے کیسے بچیں؟

    دور جدید میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جینس ) نے جدت کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے ایک جانب اس کے بے شمار فوائد بیان کیے جارہے ہیں تو دوسری طرف اس کے غلط استعمال سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آئی ٹی ایکسپرٹ اور پی ایچ ڈی اے آئی حمیداللہ قاضی نے مصنوعی ذہانت کے فوائد و نقصانات پر تفصلی روشنی ڈالی اور ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے جس کا اثر زندگی کے ہر پہلو میں نظر آنے لگا ہے، اس کے بہت سے فوائد ہیں لیکن اس کا بے دریغ استعمال انسانی بقاء کیلئے ایک سنگین خطرہ بھی بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) تقریباً تمام شعبوں کی ترقی کا باعث بن رہی ہے، ہماری ایکسپورٹس میں بھی گزشتہ سال جو اضافہ ہوا تھا اس بار ہم وہ اہداف حاصل نہ کرسکے اس کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہورہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب ٹھیک ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کے فوائد و نقصانات کو سمجھنا اور اعتدال میں استعمال کرنا ہم پر منحصر ہے ،بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے قوانین بنانا اور حدود طے کرنا انتہائی ضروری ہے۔

  • جرمنی میں ہزاروں ملازمتیں

    برلن: جرمنی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہزاروں ملازمتوں کے مواقع موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بزنس کنسلٹنٹس ‘مک کنسی‘ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جرمنی میں اس وقت 39 ہزار آئی ٹی ماہرين کی قلت ہے جو 2030 تک بڑھ کر 1 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کے شعبے ميں اعلیٰ تربيت يافتہ افراد کی شدید کمی پائی جاتی ہے، اور آنے والے برسوں ميں صورت حال مزيد شدت اختيار کر سکتی ہے۔

    اس حوالے سے بزنس کنسلٹنٹس ‘مک کنسی‘ نے ايک ریسرچ اسٹڈی کیا، جس ميں یہ پيشن گوئی سامنے آئی ہے کہ 2030 تک ملکی سول سروس سيکٹر ميں آئی ٹی ماہرين کی قلت ایک لاکھ سے بھی بڑھ جائے گی۔

    اس سے قبل 2019 ميں ایک ریسرچ اسٹڈی کی گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک آئی ٹی ماہرین کی کمی میں 15 في صد اضافہ ہوا ہے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی ميں اندازہ ريٹائر ہونے والوں اور نئی بھرتيوں کی موجودہ شرح پر لگايا گيا ہے، اس وقت جرمن سول سروس ميں 5.1 ملين آئی ٹی پروفيشنلز ملازمت کر رہے ہيں، جن ميں سے 15 لاکھ کے لگ بھگ 2030 تک ريٹائر ہو جائيں گے۔

  • پاکستانی آئی ٹی مصنوعات کی بیرون ملک مقبولیت میں اضافہ

    پاکستانی آئی ٹی مصنوعات کی بیرون ملک مقبولیت میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ایکسپورٹ کا حجم 2 ارب ڈالرز سے بھی تجاوز کر گیا، آئی ٹی سیکٹر سے خاطر خواہ نتائج کے لیے ٹیلی کام سیکٹرز کو ریلیف دینا ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ایکسپورٹ کا حجم 2 ارب 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گیا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یکم جولائی 2021 تا 30 مئی 2022 تک آئی ٹی ایکسپورٹ میں 25.45 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں آئی ٹی ایکسپورٹ کا حجم 1 ارب 89 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھا۔

    انہوں نے کہا کہ مئی 2022 کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ کا حجم 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر آئی ٹی برآمدات ریکارڈ سطح پر لے جانے کے اقدامات کر رہے ہیں، آئی ٹی انڈسٹری پر ٹیکس ریلیف کا نفاذ ہونے سے معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔

    انہوں نےمزید کہا کہ آئی ٹی سیکٹر سے خاطر خواہ نتائج کے لیے ٹیلی کام سیکٹرز کو ریلیف دینا ناگزیر ہے، ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکس کم نہیں کیا گیا تو آئی ٹی سیکٹر بھی متاثر ہوگا۔

  • سعودی عرب: کسی کو بدنام کرنے پر بڑی قید، بڑا جرمانہ

    سعودی عرب: کسی کو بدنام کرنے پر بڑی قید، بڑا جرمانہ

    ریاض: سعودی پبلک پراسیکیوشن نے خبردار کیا ہے کہ انفارمیشن کرائم پر ایک برس قید اور 5 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انفارمیشن کرائم کے ارتکاب پر ایک برس قید اور پانچ لاکھ ریال جرمانے کی سزا مقرر ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کے مطابق کسی بھی شخص کو کسی کی تشہیر یا اطلاعات کے مختلف وسائل کے ذریعے نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے، ہر شخص کو اپنے وقار کے تحفظ کا قانونی حق حاصل ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ شہریوں کے وقار کے خلاف ارتکابِ جرم پر قید اور جرمانے کی سزا مقرر ہے، اس لیے کسی کے وقار کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔

    بیان میں پبلک پراسیکیوشن نے کہا کہ جو شخص بھی کسی دوسرے کو بدنام کرنے کے لیے اطلاعاتی ٹیکنالوجی استعمال کرے گا اور اس کے ذریعے کسی کو نقصان پہنچائے گا تو اسے ایک سال تک قید اور پانچ لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔

  • وزیر اعظم کی آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے لیے اقدامات کی ہدایت

    وزیر اعظم کی آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے لیے اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی انڈسٹری سے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے، حکام آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہوا۔

    وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق، چیئرمین اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی عامر ہاشمی، مشیر خزانہ شوکت ترین، ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور دیگر سرکاری حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔

    اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 520 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے، سرمایہ کاری اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے ٹیکنالوجی زون میں ہوگی۔

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی حقیقی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، ٹیکنالوجی سے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے اور اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوسکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حکام آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے اقدامات کریں، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کام تیز کیا جائے۔

  • نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی سے متعلق وزارت آئی ٹی کا ایک اور سنگ میل

    نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی سے متعلق وزارت آئی ٹی کا ایک اور سنگ میل

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی 2021 کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت آئی ٹی نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا، وفاقی کابینہ نے وزارت آئی ٹی کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی۔

    پالیسی کے نفاذ، امور کی نگرانی، حکمت عملی کے تعین اور اقدامات کے لیے سائبر گورننس پالیسی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لیے ایڈیشنل اسپیکٹرم کی نیلامی کی بھی منظوری دی گئی۔

    وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ قلیل مدت میں اہم ترین پالیسی کی تیاری پر وزارت آئی ٹی کے حکام اور ماہرین مبارک باد کے مستحق ہیں، اس پالیسی کا اولین مقصد شہریوں، سرکاری و نجی اداروں کے آن لائن ڈیٹا اور معلومات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

    امین الحق کے مطابق سرکاری و نجی ادارے ڈیٹا، خدمات، آئی سی ٹی مصنوعات اور سسٹمز کے حوالے سے سائبر پالیسی کے پابند ہوں گے، پاکستان کے کسی ادارے پر سائبر حملے کو قومی سالمیت پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سائبر حملے کی صورت میں تمام مطلوبہ اقدامات اور جوابی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، سرکاری اور نجی سروس نیٹ ورکس میں سائبر سیکیورٹی کے عمل کو مربوط اور مستحکم کیا جائے گا۔

    امین الحق نے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت قومی سیکٹر اور اداروں کی سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم بنائی جائے گی، ماہرین اور تمام مطلوبہ و جدید آلات سے آرستہ یہ ٹیم سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گی، جب کہ قومی سطح کی اس ریسپانس ٹیم کے لیے ایک ارب 92 کروڑ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔

  • وزارت آئی ٹی کی جانب سے چاروں صوبوں کے رہائشیوں کے لیے اچھی خبر

    وزارت آئی ٹی کی جانب سے چاروں صوبوں کے رہائشیوں کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد: انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے براڈ بینڈ اور آپٹیکل فائبر کے 8 ارب روپے کے منصوبے منظور کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری آئی ٹی و چیئرمین بورڈ شعیب صدیقی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں آج اہم ترین فیصلے کیے گئے، یونیورسل سروس فنڈ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں 9 اہم پراجیکٹس پیش کیے گیے۔

    ان منصوبوں کی تکمیل سے چاروں صوبوں کے مختلف اضلاع کے 75 لاکھ رہائشیوں کو سہولیات کی فراہمی ہوں گی، اضلاع میں براڈ بینڈ سروسز پر 2 ارب 60 کروڑ، جب کہ آپٹیکل فائبر کے لیے 4 ارب 98 کروڑ خرچ ہوں گے۔

    منصوبوں سے 37 ہزار 730 مربع کلو میٹر کے علاقے مستفید ہوں گے اور ان کے تحت 16 سو 32 کلو میٹر فائبر بچھائی جائے گی، شمالی علاقہ جات اور اہم سیاحتی مقامات کے لیے خصوصی منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے اس سلسلے میں کہا کہ بابوسر ٹاپ، جھیل سیف الملوک، کمراٹ ویلی میں کنیکٹویٹی فراہم ہوگی، وزیر اعظم کے سیاحت کے فروغ اور ڈیجیٹل پاکستان وژن کی تکمیل کی جانب یہ اہم قدم ہوگا۔

    انھوں نے کہا نئے منصوبوں سے سیاحتی مقامات پر ہنگامی بنیادوں پر موبائل رابطوں اور ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی فراہمی ہوگی۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ یو ایس ایف کے تحت 31 ماہ میں 30 ارب کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، ان تمام منصوبوں کی تکمیل سے عوام کو ان کی دہلیز پر ڈیجیٹل سہولیات فراہم ہوں گی۔

  • وفاقی حکومت کی آئی ٹی کے شعبے میں بڑی کامیابی

    وفاقی حکومت کی آئی ٹی کے شعبے میں بڑی کامیابی

    اسلام آباد: وفاقی وزارت آئی ٹی کے ماتحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے تاریخی کامیابی حاصل کر لی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی ٹی سروسز کی برآمدات کی مد میں پاکستان کو 1 ارب 11 کروڑ ڈالرز کی ترسیلات حاصل ہوئی ہیں، یہ وفاقی وزارت آئی ٹی کے ماتحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی بڑی کامیابی ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ میں 20 اعشاریہ 75 فی صد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، گزشہ سال میں آئی ٹی برآمدات کی مد میں حاصل ترسیلات کا حجم 91 کروڑ 78 لاکھ 75 ہزار ڈالرز تھا۔

    وزراتِ آئی ٹی کے تحت یہ ترسیلات کال سینٹرز اور کمپیوٹر سروسز کی مد میں حاصل کی گئی ہیں، اس سلسلے میں وفاقی وزیر امین الحق نے بتایا کہ برآمدی ترسیلات میں نمایاں اضافہ آئی ٹی انڈسٹری سے متعلق تمام شعبہ جات کو سہولیات دینے کا نتیجہ ہے۔

    آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر، چین کا پاکستان کیلے بڑا اعلان

    وفاقی وزیر آئی ٹی کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے موجودہ حکومت کے تحت ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، جون 2025 تک آئی ٹی اور متعلقہ سروسز کے لیے صفر انکم ٹیکس کی سہولت دی گئی ہے۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے حکومت نے 100 فی صد مالکانہ حقوق اور منافع لے جانے کی سہولت دی ہے۔

    انھوں نے کہا بین الاقوامی مارکیٹ میں آئی ٹی سروسز کے فروغ کے لیے تجربہ کار اور قابل پاکستانی کمرشل اتاشیز کی خدمات اہم ہیں، سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ ان کمرشل اتاشیز کے ذریعے اوورسیز مارکیٹ تک مزید رسائی حاصل کرے گی۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں، سوشل میڈیا قوانین کو ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر متعدد ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس چیئرمین علی جدون کی زیر صدارت ہوا۔ سوشل میڈیا رولز کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

    رکن اسمبلی مہیش کمار نے کہا کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں وہ ایجنڈے میں کیوں نہیں جس پر علی جدون نے کہا کہ 2 مارچ کو سوشل میڈیا رولز پر ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس رکھیں گے۔

    مہیش کمارنے کہا کہ کچھ ارکان نے سوشل میڈیا رولز شامل نہ ہونے پر آج اجلاس کا بائیکاٹ کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کو بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس شروع ہونے پر آئی ٹی حکام نے ترقیاتی بجٹ پر بریفنگ دی۔ اپنی بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ 5 سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں حکومت سے 32 ارب مانگے گئے، حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی مد میں محض 12 ارب ملے۔

    وزارت آئی ٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 34 ارب مانگ لیے، حکام کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی 8 اسکیموں کے لیے 4 ارب روپے کی تجویز ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے لیے 16 ارب 40 کروڑ کی تجویز ہے۔

    حکام کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خنجراب سے پنڈی تک 820 کلو میٹر فائبر آپٹیکل لائن بچھا دی، 6 ماہ میں حکومت کو اس منصوبے کا 40 فیصد ریونیو بھی جمع کروا دیا۔ راولپنڈی سے بلوچستان فائبر آپٹیکل کیبل کا پی سی ون منظور نہیں ہوا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ریلوے ایم ایل ون اور این ایچ اے موٹر وے کے ساتھ فائبر آپٹیکل کیبل بچھانا چاہتے ہیں، ایک ہی فائبر آپٹیکل کیبل کے لیے این ایچ اے اور ریلوے سے رابطے میں ہیں۔ آئندہ ہفتے اس حوالے سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی سے میٹنگ ہوگی۔