Tag: انفلوئنزا

  • سعودی عرب: محکمہ صحت کا شہریوں کے لیے نئی سہولت کا اعلان

    سعودی عرب: محکمہ صحت کا شہریوں کے لیے نئی سہولت کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب کے محکمہ صحت کی جانب سے شہریوں کو ان گھر کی دہلیز پر نئی سہولت دینے کا اعلان کردیا گیا۔

    مملکت کی وزارت صحت نے موسمی وبائی زکام کی ویکسینیشن کے لیے ہوم سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، سنار ایپلی کیشن کے ذریعے شہری انفلوئنزا کے لیے ہوم ویکسینیشن سروس کی درخواست دے سکتے ہیں

    درخواست کے بعد صارفین کی ترجیحی جگہ اور دیے گئے وقت پر وزات صحت کی ٹیم پہنچے گی اور ان کی ویکسینیشن کا عمل انجام دے گی۔

    اس سروس کا مقصد تمام شہریوں اور رہائشیوں کے لیے ویکسین کی رسائی کو بہتر اور آسان بنانا ہے، خاص طور پر کمزور یا ایسے افراد جنھیں گھر سے باہرنکلنے میں مشکلات ہوں۔

    بچے، بوڑھے افراد، دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد، حاملہ خواتین، اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان کےلیے یہ سہولت فائدہ مند ثابت ہوگی۔

    سعودئ وزارت صحت نے یقین دلایا کہ موسمی انفلوئنزا ویکسین محفوظ اور موثر ہے، حکام نے تمام افراد سے اس سروس سے فائدہ اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

  • سردی میں ’انفلوئنزا‘ سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ اہم معلومات

    سردی میں ’انفلوئنزا‘ سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ اہم معلومات

    موسم سرما میں ’انفلوئنزا‘سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے، اکثر افراد فلو، نزلہ اور زکام کا شکار ہوجاتے ہیں، اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین صحت احتیاطی تدابیر اور دیگر طریقہ علاج کی ہدایت کرتے ہیں۔

    فلو ‘انفلوئنزا’، سانس کا ایک خطرناک انفیکشن ہے یہ ہر عمر اور گروپ کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور آسانی سے دوسروں تک پھیل بھی جاتا ہے۔ سردی کے موسم میں انفلوئنزا سے کیسے محفوظ رہا جائے اور خصوصاً بچوں کو اس وائرس سے کیسے بچایا جائے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے اس کی اہم علامات میں ٹمپریچر کا بڑھنا، سردی لگنا، سر میں درد، خشک کھانسی، تھکاوٹ، گلے میں خراش، پٹھوں میں درد اور ناک کا بہنا شامل ہے۔

    انفلوئنزا

    ماہرین کے مطابق انفلوئنزا وائرس سے بچاؤ کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہئیں جو درج ذیل ہیں۔

    کھانستے اور چھینکتے ہوئے ہمیشہ منہ کو رومال سے ڈھانپ لیں تاکہ جراثیم نہ پھیلیں اور کھانسنے اور چھینکنے کے فوراً بعد ہاتھ اچھی طرح سے دھولیں تاکہ جراثیم حملہ نہ کرسکیں۔

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے منہ پر ماسک پہنا جائے تاکہ دھول مٹی حلق یا ناک میں نہ جائے کیونکہ اکثر گرد و غبار کی وجہ سے بھی انفلوئنزا کی شکایت ہوجاتی ہے۔

    انفلوئنزا کے مریض کی عیادت کرتے ہوئے اپنے اور مریض کے درمیان درمیانی فاصلہ رکھیں کیونکہ نزلے کے جراثیم پھیلتے ہیں، رات کے اوقات میں ٹھنڈی اور کھٹی اشیاء کھانے سے پرہیز کریں اور موسم سرما میں گرم اشیاء کا استعمال زیادہ کریں۔

    ویکسین

    ماہرین صحت کے مطابق  گھر کے ساتھ ساتھ لباس کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور پانی کو بھی ابال کر پینے کی عادت اپنائی جائے۔

    اس کے علاوہ وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے ساتھ ساتھ ویکسین لی جائے جس کے بعد انفلوئنزا کی شدت کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔

  • کراچی: انفلوئنزا اور نمونیہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ

    کراچی: انفلوئنزا اور نمونیہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی میں انفلوئنزا اور نمونیہ وائرس تیزی سے پھیلنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انفلوئنزا نمونیہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، مہنگی ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    جناح اسپتال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر ہلار شیخ نے بتایا کہ کراچی میں 70 فیصد کیسز انفلوئنزا کے حوالے سے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 30 فیصد کیسز نمونیہ کی مختلف اقسام کے سامنے آرہے ہیں۔

    کراچی میں نئے وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ ، علامات کیا ہیں؟

    ڈاکٹرہلارشیخ نے مزید بتایا کہ مہنگی ویکسین، عدم دستیابی مرض کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    انفلوئنزا وائرس دنیا کے چند قدیم ترین وائرسز میں ایک ہے، جس دوران متاثرہ شخص کو نزلہ، زکام، گلے میں خارش، سر میں درد، جسم میں درد، سوزش، خارش اور بخار کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ وائرس کے ذریعے سانس لینے میں مشکل سمیت ناک اور گلے میں خارش اور سوزش ہوتی ہے جب کہ جسم میں درد اور بخار بھی ہوتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ انفلوئنزا کی علامات کے فوری بعد ڈاکٹرز سے رجوع کرکے ان کی دی گئی ہدایات پر عمل کرنا چاہئیے۔

  • قدیم دور کے اس بچے کی موت کی وجہ معلوم ہو گئی

    قدیم دور کے اس بچے کی موت کی وجہ معلوم ہو گئی

    ابتدائی قرون وسطیٰ کے برطانیہ میں ایک 6 سالہ لڑکے کی الم ناک موت کی وجہ سائنس دانوں نے معلوم کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایسٹونیا کی یونیورسٹی آف ٹارٹو کے محققین نے 6 سالہ بچے کی باقیات کے تجزیے کے بعد اس کی وجۂ موت کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

    یہ بچہ 14 سو سال پرانے اینگلو سیکسن دور سے تعلق رکھتا تھا، بچے کی باقیات کیمبرج شائر کے علاقے سے دریافت کی گئی تھیں، اب سائنس دانوں نے جینیاتی تجزیے کی مدد سے ایک ہزار چار سو سال قبل مرنے والے اس بچے کی موت کی وجہ جان لی ہے۔

    لیبارٹری میں ہونے والے تجزیے سے انکشاف ہوا کہ اس 6 سالہ بچے کو 540 سے 550 بعد از مسیح کے درمیان ایڈکس کے پہاڑی سلسلوں میں دفن کیا گیا تھا۔

    ریسرچرز کے مطابق دانت کے جینیاتی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ بچہ گردن توڑ بخار، طاعون اور جوڑوں کے درد میں مبتلا تھا۔

    تاہم بچے کی موت کی وجہ انفلوئنزا اور طاعون ہے، کیوں کہ ویکسین ایجاد ہونے سے قبل 1977 تک انفلوئنزا بچوں میں موت کا اہم سبب تھا، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر انفلوئنزا کی وجہ سے قوت مدافعت کم زور پڑنے سے طاعون نے اسے اپنا نشانہ بنا لیا۔

    محققین نے 2 فروری کو جینوم بائیولوجی میں شائع شدہ مقالے میں کہا کہ ابتدائی قرون وسطیٰ کے انگلینڈ میں 6 سالہ لڑکے کی الم ناک موت نے سائنس دانوں کو ہیموفیلس انفلوئنزا بی کی تاریخ کا ابتدائی براہ راست اشارہ دیا ہے۔ تقریباً 550 عیسوی میں یہ اس بیکٹیریل انفیکشن کا سب سے پرانا کیس ہے، جسے Hib کہا جاتا ہے۔

    اس لڑکے کو کیمبرج شائر میں طاعون کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا، لڑکے کے ایک دانت سے لیا گیا ڈی این اے اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ انفلوئنزا بھی اسی دور میں لوگوں کو متاثر کر رہا تھا، جب تاریخ کی پہلی دستاویزی طاعون کی وبا پھیلی ہوئی تھی۔

  • ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    اسلام آباد: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینز کی شدید قلت پیدا ہوگئی، مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مختلف بیماریوں کی ویکسین اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف ویکسینز مارکیٹ سے غائب ہیں۔

    میڈیکل اسٹورز کیمسٹس کا مؤقف ہے کہ ویکسین کی تیاری کا مواد مہنگا ہونے کی وجہ سے ویکسین کی قلت پیدا ہوئی، رواں برس حج اور عمرے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینز کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

  • ڈینگی کے بعد انفلوئنزا کا خطرہ، کون آسانی سے شکار ہو سکتا ہے؟

    ڈینگی کے بعد انفلوئنزا کا خطرہ، کون آسانی سے شکار ہو سکتا ہے؟

    اسلام آباد: وزارت صحت کی جانب سے ایک ہنگامی مراسلہ جاری کیا گیا ہے کہ ڈینگی کے بعد موسمی انفلوئنزا کے کیسز سامنے آئیں گے، اس لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈینگی سے عاجز شہریوں کا مزید امتحان لینے موسمی انفلوئنزا آن پہنچا، وفاقی حکومت نے خطرے کی گھنٹی بجا کر صوبوں کو خبردار کر دیا ہے، سردی میں اضافے پر ملک میں انفلوئنزا سر اٹھائے گا، متعلقہ ادارے قبل از وقت اقدامات یقینی بنائیں۔

    وزارتِ قومی صحت کے ہنگامی مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین انفلوئنزا کا بہ آسانی شکار بن سکتی ہیں۔

    مراسلے کے مطابق موٹے افراد سمیت ذیابیطس، اور عارضۂ قلب کے مریض اور دائمی امراض کے شکار افراد بھی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں، جب کہ 6 ماہ سے 6 سال کے بچوں کو موسمی انفلوئنزا بہ آسانی لاحق ہو سکتا ہے۔ نیز، سانس کے مریضوں کو انفلوئنزا ہونے سے پیچیدگیاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں۔

    صوبائی محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں کو انفلوئنزا پر قابو کے لیے بر وقت اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ بر وقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورت اختیار کر سکتا ہے، جب کہ بر وقت اقدامات سے انفلوئنزا کی وبائی صورت سے بچاؤ ممکن ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ زکام اور بخار کے شکار افراد سے میل جول میں احتیاط برتا جائے، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں اور ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے ضرور دھوئیں، جب کہ بیمار افراد بھی دیگر لوگوں سے میل جول میں احتیاط برتیں۔

    بتایا گیا ہے کہ انفلوئنزا کے شکار افراد کھانستے، چھینکتے وقت ناک، منہ ضرور ڈھانپ لیں۔ میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے۔ انفلوئنزا کے مریض کو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ویکسین دی جائے، حاملہ خواتین، بچے، ضعیف افراد انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں۔

    انفلوئنزا سے بچاؤ کی ویکسین مشتبہ مریضوں کو بھی دی جا سکتی ہے، انفلوئنزا کی تصدیق تھوک کے کلینکل ٹیسٹ سے ممکن ہے، انفلوئنزا کی تصدیق کے لیے نمونے فوراً لیبارٹری بھجوائیں جائیں۔

  • سردی میں اضافے پر ملک میں انفلوئنزا سر اٹھانے لگا

    سردی میں اضافے پر ملک میں انفلوئنزا سر اٹھانے لگا

    اسلام آباد: سردی میں اضافے پر ملک میں انفلوئنزا سر اٹھانے لگا، قومی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ بر وقت احتیاطی تدابیر نہ کی گئیں تو شہری انفلوئنزا اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارۂ صحت نے صوبوں کو ہنگامی ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردی کے اضافے پر ملک بھر میں انفلوئنزا سر اٹھانے لگا ہے جس سے بچنے کے لیے بر وقت احتیاطی تدابیر کی جائیں۔

    [bs-quote quote=”بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین انفلوئنزا کا بہ آسانی شکار بن سکتے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”قومی ادارۂ صحت”][/bs-quote]

    قومی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انفلوئنزا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین انفلوئنزا کا بہ آسانی شکار بن سکتے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ شوگر کے مریض، موٹے افراد اور دل کے مریض بھی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں، سانس کے مریضوں کو انفلوئنزا ہونے سے پیچیدگیاں بھی ہو سکتی ہیں۔

    قومی ادارۂ صحت نے متعلقہ اداروں کو انفلوئنزا پر قابو پانے کے لیے بر وقت اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بر وقت احتیاطی تدابیر اپنا کر انفلوئنزا سے بچا جا سکتا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا غریب مریضوں کی مالی اعانت کا فیصلہ


    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ زکام، بخار کے مریضوں سے میل جول میں احتیاط برتی جائے، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں، اور ہاتھ صابن سے دھوئیں۔