Tag: انفلوئنزا وائرس

  • قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی

    قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے انفلوئنزا وائرس کے بارے ہنگامی ہدایت نامہ تیار کر لیا، جس میں کہا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی ، زرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ قومی ادارہ صحت نے انفلوئنزا بارے ہنگامی ہدایت نامہ تیار کر لیا ہے، ہنگامی ہدایت نامہ وفاق،صوبوں کو بھجوایا جائے گا۔

    مراسلے میں صوبائی محکمہ صحت کو انفلوئنزا سے بچائو کیلئے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دنیا میں ہر سال فلو وائرس کی نئی اقسام رپورٹ ہو رہی ہیں، پاکستان میں موسم سرما کے دوران انفلوئنزا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، دسمبر تا فروری درجہ حرارت گرنے پر فلو کیسز میں اضافہ ہوتا ہے اور انفلوئنزا کیسز میں اضافے سے اسپتال داخلے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔

    قومی ادارہ صحت نے کہا کہ انفلوئنزا سے بچوں، معمر افراد کی اموات رپورٹ ہوتی ہیں اور معمولی علامات سے شروع ہونے والا انفلوئنزا شدت اختیار کر سکتا ہے، بچے، بزرگ، حاملہ خواتین سمیت شوگر،عارضہ قلب کے مریض، فربہ افراد موسمی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ شوگر،عارضہ قلب کے مریض، فربہ افراد انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں ، 6 ماہ تا 6 سالہ بچوں کو موسمی انفلوئنزا باآسانی لاحق ہوتا ہے اور سانس، دائمی امراض کا شکار افراد کو انفلوئنزا سے پیچیدگیاں ممکن ہیں۔

    محکمہ صحت، ادارے انفلوئنزا پر قابو کیلئے پیشگی اقدامات کریں، بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے،بروقت اقدامات کر کے انفلوئنزا کی وبائی صورتحال سے بچائو ممکن ہے۔

    زکام، بخار کا شکار اور بیمار افراد دیگر سے میل جول میں احتیاط برتیں، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں اور بیمار افراد سے ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیں، بیمار افراد کھانستے، چھینکتے وقت ناک، منہ ڈھانپیں کیونکہ میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے۔

    انفلوئنزا کے مریض کو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ویکسین دی جائے، حاملہ خواتین، بچے، ضعیف افراد انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں، ہائی رسک گروپ کیلئے انفلوئنزا سے بچائو کا موثر حل ویکسینیشن ہے، ڈبلیو ایچ او نے بچے، بوڑھے افراد کیلئے انفلوئنزا ویکسین تجویز کی ہیں۔

    دائمی امراض کا شکار،حاملہ خواتین انفلوئنزا ویکسین لگوا سکتی ہیں، انفلوئنزا سے بچاؤ ویکسین مشتبہ مریضوں کو لگائی جا سکتی ہے، انفلوئنزا کی تصدیق تھوک کے کلینکل ٹیسٹ سے ممکن ہے، انفلوئنزا کی تصدیق کیلئے نمونے فورا لیبارٹری بھجوائیں جائیں، موسمی انفلوئنزا کے مشتبہ کیس کی فوری تشخیص انتہائی ضروری ہے، اسپتال عملہ مریض کی نگہداشت کے دوران ماسک، گلوز کا استعمال کریں، دوران نگہداشت انفیکشن کنٹرول بارے حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

  • کراچی میں نئے  وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ ، علامات کیا ہیں؟

    کراچی میں نئے وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ ، علامات کیا ہیں؟

    کراچی: شہرقائد میں انفلوئنزا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش ایڈوائزری جاری کردی ہے ، وائرس سے شہری نزلےزکام،، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں بڑھتے فلو وائرس پر ایڈوائزری جاری کردی ، جس میں کہا ہے کلہ شہر میں بڑھتے انفلوئینزا وائرس سے لوگ نزلہ کھانسی، بخار میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    طبی ماہرین نے بتایا کہ وائرس سے حاملہ خواتین، چھوٹے بچے اور دائمی امراض میں مبتلا 65 سال سے زائد عمر کے افراد زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ایڈوائزری میں اسپتالوں کو داخل متاثرہ مریضوں کو آئسولیشن میں رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور عوام سے اپیل ہے کہ کھانستے اور چھینکتے وقت ناک اور منہ کو ٹشو سے ڈھانپ لیں
    اور استعمال شدہ ٹشو کو ڈھکے کوڑادان میں پھینکیں۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ ہاتھوں کو اینٹی بیکٹیریل صابن یا ہینڈواش سے اچھی طرح دھوئیں ، آنکھ، ناک اور منہ کو نہ چھوئیں اور غذائیت سے بھرپور خوراک استعمال کریں۔

    جاری ایڈوائزری میں کہا ہے کہ مناسب نیند لیں اور جسمانی طور پر چاک و چوبند رہیں ، جو لوگ فلو جیسی بیماری کا شکار ہیں وہ بخار اترنے تک کم سے کم چوبیس گھنٹے گھر میں رہیں اور زیادہ لوگوں سے ملنے میں اجتناب برتیں۔

    کھانستے اور چھینکتے وقت فیس ماسک کا استعمال کریں ، متاثرہ افراد سفر سے اجتناب برتیں اور بند جگہوں پر وینٹیلیشن کے نظام کو بہتر رکھیں۔

  • پاکستان میں انفلوئنزا وائرس پھیلنے کا خدشہ ، ہنگامی ہدایت نامہ جاری

    پاکستان میں انفلوئنزا وائرس پھیلنے کا خدشہ ، ہنگامی ہدایت نامہ جاری

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے موسم سرما میں انفلوئنزا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر پیشگی اقدامات کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق صوبوں کو ہنگامی ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت انفلوئنزا سے بچاو کیلئے پیشگی اقدامات کریں۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر سال فلو وائرس کی نئی اقسام رپورٹ ہو رہی ہیں، پاکستان میں موسم سرما کے دوران سیکڑوں انفلوئنزا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ دسمبرتا فروری ٹمپریچر میں کمی پر فلو کیسز میں اضافہ ہوتا ہے،انفلوئنزا کیسز میں اضافے سے اسپتال داخلے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور انفلوئنزا سے ملک میں بچوں،بزرگوں کی اموات رپورٹ ہوتی ہیں۔

    قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال 29 ہزار 424 مشتبہ اور 985مثبت انفلوئنزا کیس رپورٹ ہوئے، بچے، بزرگ، حاملہ خواتین ، شوگر،عارضہ قلب کے مریض، موٹے افراد موسمی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں۔

    مراسلے میں کہنا تھا کہ 6 ماہ تا 6 سالہ بچوں کو موسمی انفلوئنزا باآسانی لاحق ہوتا ہے،سانس، دائمی امراض کا شکار افراد کو انفلوئنزا سے پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

    این آئی ایچ نے کہا کہ بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے، بر وقت اقدامات کرکے انفلوئنزا کی وبائی صورتحال سے بچاو ممکن ہے۔

    مراسلے کے مطابق زکام، بخار کا شکار افراد سے میل جول میں احتیاط برتیں، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں اور ے ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیں۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے ، انفلوئنزا کے مریض کو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ویکسین دی جائے، حاملہ خواتین، بچے، ضعیف افراد انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں، انفلوئنزا کی تصدیق کیلئے نمونے فوراً لیبارٹری بھجوائیں جائیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے پر انفلوئنزا پیچیدگی اختیار کر سکتا ہے، انفلوئنزا سانس، دل، شوگر، دمہ کے مریض ، حاملہ خواتین، کمزور قوت مدافعت والے افراد کیلئےجان لیواہو سکتا ہے۔

    این آئی ایچ کا کہنا تھا کہ انفلوئنزا کا شکار افراد کے کھانسنے، چھینکنے سے وائرس پھیل سکتا ہے، اینٹی وائرل سے انفلوئنزا کا دورانیہ اور پیچیدگی کم کی جا سکتی ہے، انفلوئنزا کا شکار افراد ماسک کا استعمال، بھیڑ میں جانے سے گریز کریں۔