Tag: انفلوئنزا ویکسین

  • انفلوئنزا ویکسین : عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    انفلوئنزا ویکسین : عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سانس کے مسائل سالانہ ساڑھے چھ لاکھ افراد کی موت کا سبب بن رہے ہیں، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ موسمی بیماری کے خلاف انفوئنزا ویکسین لگوائی جائے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تحت آفیشل پلیٹ فارمز پر ایک پروگرام "سائنس ان فائیو” کے نام سے نشر کیا گیا جس میں ماہرین صحت نے بتایا کہ لوگوں کو انفلوئنزا کی بیماری اور اس سے ہونے والی اموات سے بچانے کا بہترین ذریعہ ویکسین ہے۔

    مذکورہ پروگرام میں عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی یونٹ کی اہلکار ڈاکٹر شوشنا گولڈن نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین اور صحت عامہ کے سائنسدان دنیا بھر کے انسانوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر گولڈن نے بتایا کہ انفلوئنزا وائرس پیچیدہ اور ہمیشہ اپنی شکل تبدیل کرتا رہتا ہے، اس بیماری اور موت سے بچنے کا بہترین ذریعہ ویکسین ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انفلوئنزا وائرس اور ویکسین کی اپڈیٹ سے لوگوں کو باخبر رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    انفلوئنزا ویکسین جسے فلو شاٹس یا فلو جابس بھی کہا جاتا ہے، وہ ویکسین ہے جو انفلوئنزا وائرس کے انفیکشن سے بچاتی ہے چونکہ انفلوئنزا وائرس تیزی سے تبدیل ہوتا ہے اس لئے ویکسین کو سال میں دو بار نئے انداز سے تیار کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ انفلوئنزا ذہین وائرس ہے اور اپنے ساتھ بہت سے تناؤ لے کر آتا ہے، یہ وائرس قوت مدافعت پر قابو پانے اور مختلف بیماریاں پیدا کرنے کیلیے خود کو مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ یہ ہر ملک میں موجود ہے۔ ہر سال سیکڑوں ہزاروں لوگ موسمی انفلوئنزا سے مرجاتے ہیں۔

    اگرچہ وبائی زکام بہت عام ہے تاہم یہ کم مدافعتی نظام والے افراد کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    انفلوئنزا کی علامات کیا ہے ؟

    انفلوئنزا( فلو) پھپھڑوں کا انفیکشن ہے جو وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ لوگوں کو پورے سال کے دوران کسی بھی وقت فلو ہوسکتا ہے لیکن یہ موسم خزاں اور موسم سرما کے ایام میں بہت عام ہے۔

    اس بیماری کی علامات میں بخار، پٹھوں میں درد، سر میں درد، گلے میں خراش، کھانسی، کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔

    مذکورہ علامات میں سے زیادہ تر 2 تا 7 دن تک رہتی ہیں، کھانسی اور کمزوری 6 ہفتوں تک رہ سکتی ہے۔ یہ بیماری روزمرّہ کے امور کو مشکل کرسکتی ہے۔

    ڈاکٹر گولڈن نے مزید بتایا کہ موسمی انفلوئنزا عالمی ادارہ صحت پر ایک بڑا بوجھ بن رہا ہے، جن لوگوں کو وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لازمی لگوانی چاہیے وہ لوگ شدید بیماری یا موت کے خطرے کے اندر ہیں۔

    ان مریضوں میں ضعیف، حاملہ خواتین اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد شامل ہیں۔ اسی طرح دل کے بنیادی امراض اور پھیپھڑوں کے مسائل والے افراد، ذیابیطس اور موٹاپا کے شکار، ایچ آئی وی والے افراد کو موسمی انفلوئنزا سے شدید بیماری اور موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب: انفلوئنزا ویکسین کے حوالے سے غلط دعوے

    سعودی عرب: انفلوئنزا ویکسین کے حوالے سے غلط دعوے

    ریاض: انفلوئنزا ویکسین کے حوالے سے غلط دعوؤں کے سلسلے میں کنگ فہد میڈیکل سٹی کی جانب سے اہم وضاحت جاری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کنگ فہد میڈیکل سٹی نے انفلوئنزا ویکسین کے بارے میں من گھڑت تصورات اور دعوؤں کی حقیقت کھول دی ہے، جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ویکسین سے متعلق جتنے بھی دعوے ہیں وہ غلط ہیں۔

    مقامی اخبار کے مطابق انفلوئنزا ویکسین استعمال کرنے والوں سے متعلق یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ نشوونما کی معذوری کی بیماری آٹزم میں مبتلا ہو جاتے ہیں، کنگ فہد میڈیکل سٹی نے بتایا کہ یہ دعویٰ من گھڑت ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے-

    ایک غلط خیال یہ بھی انفلوئنزا ویکسین کے بارے میں پایا جاتا ہے کہ جو لوگ یہ ویکسین استعمال کرتے ہیں وہ اسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں، لیکن کنگ فہد میڈیکل سٹی کے مطابق یہ غلط خیال ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس کی بدولت 70 سے 90 فی صد تک انفلوئنزا کا شکار ہونے سے تحفظ مل جاتا ہے-

    ایک اور دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ انفلوئنزا ویکسین سے نئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں، یہ خیال بھی غلط ہے، کنگ فہد میڈیکل سٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین بالکل محفوظ ہے، اس سے کوئی خطرہ نہیں، حتیٰ کہ اس کے سائیڈ ایفیکٹس بھی بہت معمولی ہیں اور یہ کبھی کبھار ہی ظاہر ہوتے ہیں۔

    حاملہ خواتین میں انفلوئنزا ویکسین کے استعمال سے متعلق بھی یہ ٖغلط خیال پھیلا ہوا ہے کہ یہ ماں بننے والی خواتین کے لیے موزوں نہیں ہے، لیکن یہ خیال بھی درست نہیں، اس کے برعکس ڈاکٹرز ماں بننے والی خواتین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ انفلوئنزا ویکسین ضرور لیں۔

    ایک اور غلط خیال کے تحت الرجی کو بھی اس ویکسین سے جوڑا جا رہا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، کنگ فہد میڈیکل سٹی کا کہنا ہے کہ انفلوئنزا ویکسین سے کوئی الرجی پیدا نہیں ہوتی۔