Tag: انفیکشن

  • ہر قسم کے انفیکشن کی تشخیص کرنے والے جدید ٹیسٹ کا انکشاف

    ہر قسم کے انفیکشن کی تشخیص کرنے والے جدید ٹیسٹ کا انکشاف

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققین نے ایک انقلابی جینیاتی ٹیسٹ تیار کیا ہے جو تقریباً ہر قسم کے انفیکشن کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ بشمول بیکٹیریا، وائرس، فنگس اور پیراسائٹس سے متعلق انفیکشن کی تشخیص باآسانی کرسکتا ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ایک حالیہ تحقیقی مطالعے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ جدید ٹیسٹ ایڈوانس ڈی این اے سیکوینسنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے تاکہ انفیکشن پیدا کرنے والے جینیاتی مواد کی شناخت کی جاسکے، جو تیزی اور درستگی کے ساتھ تشخیص کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    یو ایس سی ایف میں لیبارٹری میڈیسن اور انفیکشنز ڈیزیزز کے پروفیسر اور اس مطالعے کے مرکزی مصنف ڈاکٹر چارلس چیو نے کہا کہ ہماری ٹیکنالوجی حیرت انگیز طور پر سادہ سی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ متعدد ٹیسٹوں کی جگہ ایک واحد ٹیسٹ تیار کرکے ہم انفیکشنز کی تشخیص اور علاج کے عمل میں وقت ضائع ہونے والی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔

    دراصل محققین نے ایک کلینیکل ایم این جی ایس ٹیسٹ تیار کیا تھا تاکہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی صفائی کرنے والے صاف شفاف مائع، سیریبرواسپائنل فلوئڈ (سی ایس ایف) کا تجزیہ کیا جاسکے۔

    انفیکشن کی تشخیص میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ موجودہ تمام ٹیسٹ اکثر ایک خاص تشخیص کی ضرورت رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے تشخیص میں تاخیر یا غلطی ہوسکتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ہمارا نیا ٹیسٹ تقریباً ہر انفیکشن کی شناخت کرسکتا ہے، چاہے وہ نایاب ہو یا پیتھوجن سے پیدا ہوا ہو۔

  • غزہ سے واپس لوٹنے والے اسرائیلی فوجی خطرہ قرار

    غزہ سے واپس لوٹنے والے اسرائیلی فوجی خطرہ قرار

    تل ابیب: اسرائیلی طبی ماہرین نے غزہ سے واپس لوٹنے والے فوجیوں کو صحت عامہ کیلئے خطرہ قرار دیدیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ سے واپس لوٹنے والا اسرائیلی فوجی انفیکشن سے ہلاک ہوگیا جس کے بعد طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کردیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں سے انفیکشن دیگر اسرائیلی شہریوں میں پھیل سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی خطرناک انفیکشن غزہ سے لارہے ہیں، یہ فنگل انفیکشن دیگر اسرائیلی شہریوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے تاحال فوجی کی ہلاکت کا سبب ظاہر نہیں کیا تاہم یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ غزہ سے واپس لوٹنے والے کچھ زخمی فوجیوں میں اسی نوعیت کی فنگل انفیکشن سے متاثر ہونے کی علامات پائی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے فلسطینیوں میں بیماریاں پھیلنے کا سنگین خطرہ ہے۔

    غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران اب تک 164 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے 20 ہزار 977 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 54 ہزار 536 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ شہدا اور زخمیوں میں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔

  • آج رضوانہ کے گہرے زخم کی سرجری کی جائے گی، پروفیسر جودت سلیم

    آج رضوانہ کے گہرے زخم کی سرجری کی جائے گی، پروفیسر جودت سلیم

    لاہور: سربراہ میڈیکل بورڈ پروفیسر جودت سلیم نے کہا ہے کہ کمسن ملازمہ رضوانہ کے گہرے زخم کی پلاسٹک سرجری آج کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ جنرل اسپتال لاہور میں زیرِ علاج ہے جہاں آج اس کے سر اور کمر کی پلاسٹک سرجری کی جائے گی۔

    اس حوالے سے میڈیکل بورڈ کی سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے کہا کہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو بچانےکیلئے سرجری کرنا پڑ رہی ہے، میڈیکل بورڈ میں 2 نئے پلاسٹک سرجن کو شامل کرلیا گیا تھا۔

    والدہ کی رضوانہ کو تشویشناک حالت میں لے جانے کی فوٹیج سامنے آ گئی

    بورڈ پروفیسر جودت سلیم نے بتایا کہ رضوانہ کو آئی سی یو سے پرائیویٹ روم میں منتقل کیا جا چکا ہے، برن یونٹ میں رضوانہ کو بھیجنےکا فیصلہ نئے شامل ہونیوالے پلاسٹک سرجنز کرینگے۔

  • انفیکشن سے متاثرہ خاتون کی آدھی کھوپڑی کاٹ دی گئی

    انفیکشن سے متاثرہ خاتون کی آدھی کھوپڑی کاٹ دی گئی

    امریکا میں ایک مارشل آرٹس انسٹرکٹر کے دماغ کے اطراف میں سائنس کا انفیکشن پھیل جانے کی وجہ سے ان کی آدھی کھوپڑی کاٹ دی گئی۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کی نتاشہ گنتھر کے لیے 5.5 انچ کی ہڈی ہٹانے کے لیے سرجری کی گئی تاکہ دماغ کو دبانے والے ماس کو روکا جاسکے۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر سرجری نہیں کی گئی تو ایک ہفتے میں ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

    25 سالہ متاثرہ خاتون نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ سردی کی علامات کو معمولی انفیکشن سمجھ کر نظر انداز نہ کریں اور اگر طبیعت ٹھیک نہ ہو تو اسپیشلسٹ کی خدمات حاصل کریں۔

    نتاشہ گنتھر کی زندگی تبدیل کردینے والی یہ آزمائش سنہ 2021 کے اواخر میں شروع ہوئی جب انہوں نے بہتی ناک اور بند سائنس کو عام سا انفیکشن سمجھ کر نظر انداز کیا۔

    جوڈو بلیک بیلٹ، جو بچوں کو مارشل آرٹس سکھاتی تھیں، عموماً بیمار ہی رہتی تھیں، انہیں تشویش تب لاحق ہوئی جب ان کی حالت ڈاکٹر کی جانب سے دی جانے والی اینٹی بائیوٹکس کے بعد بھی بہتر نہیں ہوئی۔

    دسمبر تک نتاشہ کو قے اور مائیگرین کی شکایت ہوئی، جس کے بعد ان کے گھر والوں نے ان پر دماغ کا اسکین کروانے کے لیے دباؤ ڈالا۔

    اسکین میں معلوم ہوا کہ ان کی کھوپڑی کے اندر ماس موجود ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر کھوپڑی کی ہڈی کاٹنے پر مجبور ہوئے تاکہ دماغ پر موجود دباؤ کو آسان کیا جاسکے۔

    سرجری کے بعد سے نتاشہ کو دماغ کی حفاظت کے لیے ہیلمٹ پہننا پڑتا ہے۔

  • دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والا مہلک انفیکشن

    دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والا مہلک انفیکشن

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بائیوٹک مزاحمتی جراثیم جسے سپر بگ کہا جاتا ہے، کی وجہ سے ایک سال میں عالمی سطح پر 12 لاکھ اموات ہوئی ہیں، سپر بگ نے دنیا کے مہلک انفیکشنز کی فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔

    میڈیکل جنرل لانسٹ میں شائع نئی تحقیق میں پیش کی گئی اموات کا اندازہ مکمل نہیں ہے بلکہ ایک کوشش ہے جس میں ان ممالک کا جنہوں نے کم ڈیٹا دیا یا ڈیٹا نہیں دیا، خلا پر کیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کئی سال پرانی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا تھا کہ سپر بگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اندازاً کم از کم 7 لاکھ اموات ہوں گی، ہیلتھ آفیشلز نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کئی ممالک کی جانب سے بہت کم معلومات ہے۔

    اینٹی مائیکروبائیل مزاحمت تب ہوتی ہے جاب بیکٹیریا اور فنگائی جیسے جراثیم اتنے طاقتور ہوجاتے ہیں کہ ان ادویات سے لڑیں جنہیں ان جراثیم کو مارنے کے لیے بنایا ہوتا ہے۔

    یہ مسئلہ نیا نہیں ہے لیکن اس کی جانب توجہ اب اس لیے زیادہ ہو گئی ہے کیوں کہ ان جراثیم سے لڑنے کے لیے نئی ادویات نہیں ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ نئی تحقیق ادویات کے مزاحمتی جراثیم کے اندر موجود خطرے کو واضح طور پر دکھا رہی ہے۔

  • کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کرونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے حوالے سے ایک نئی تحقیق کی ہے جسے نہایت حوصلہ افزا کہا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں دوبارہ اس سے متاثر ہونے امکان بہت کم ہوتا ہے، تاہم اگر وہ دوبارہ کووڈ کا شکار ہو بھی جائیں تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ بیماری کی شدت معمولی ہوگی۔

    یہ بات برطانوی حکومت کے ایک تحقیقی تجزیے میں دریافت کی گئی۔

    برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس کی اس تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلی بار بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے جبکہ ری انفیکشن کی صورت میں یہ وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے۔

    آسان الفاظ میں جسم میں وائرس کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی بیماری کی شدت بھی اتنی ہی زیادہ رہنے کا امکان ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    اسی طرح ری انفیکشن سے متاثر افراد میں ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح اس سے بھی زیادہ کم ہوتی ہے کیونکہ جسم میں اتنا وائرس ہی نہیں ہوتا کہ ٹیسٹ میں اسے پکڑا جاسکے۔

    تحقیق کے دوران برطانیہ میں 26 اپریل 2020 سے 17 جولائی 2021 تک کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کی شرح کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ری انفیکشن کا خطرہ ہر ایک لاکھ میں سے 12.8 افراد کو ہوتا ہے جبکہ ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح ہر ایک لاکھ میں 3.1 دریافت کی گئی۔

    برطانوی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب جولائی 2021 میں ہی امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو بیماری کے خلاف طویل المعیاد مؤثر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق قرار دی جارہی ہے جس میں 254 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

  • کپڑے دھوتے ہوئے یہ غلطیاں خطرناک انفیکشن میں مبتلا کرسکتی ہیں

    کپڑے دھوتے ہوئے یہ غلطیاں خطرناک انفیکشن میں مبتلا کرسکتی ہیں

    کپڑے دھونا گھروں کی ایک عام روٹین ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ کپڑے دھوتے یا خشک کرتے وقت ہم بہت سی عام غلطیاں بھی کرتے ہیں جن کا جلد پر براہ راست منفی اثر پڑتا ہے۔

    ایک بین الاقوامی ویب سائٹ نے جلد اور صحت کو پہنچنے والے نقصانات سے بچنے کے لیے کپڑے دھونے اور خشک کرنے میں عام غلطیوں پر ماہرین کے مشوروں کی ایک رپورٹ شائع کی ہے، وہ غلطیاں کچھ یہ ہیں۔

    صابن کا بہت زیادہ استعمال کرنا

    کپڑے دھوتے وقت جب آپ ضرورت سے زیادہ صابن استعمال کرتے ہیں تو اس کی بقایا جات کپڑوں میں رہ جاتی ہیں جو پہننے کے بعد جلد کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو جلد میں زخم بھی بن سکتے ہیں۔

    کپڑوں کو اچھی طرح خشک نہ کرنا

    بعض اوقات جب کپڑے مکمل طور پر خشک نہیں ہوتے ہیں تو کپڑوں میں فنگس پیدا ہونے کی وجہ سے انفیکشن ہو سکتا ہے۔ اسی طرح کپڑوں کو لکڑی کی الماری میں رکھنے سے بدبو اور کئی اقسام کے بیکٹیریا بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔

    مریضوں کے کپڑے ٹھنڈے پانی میں دھونا

    مریضوں کے کپڑے الگ سے دھونے چاہئیں اور اس کے لیے گرم پانی کا استعمال کیا جانا چاہیئے تاکہ ان کپڑوں میں موجود جراثیم کسی ایسے شخص کو منتقل نہ ہوں جو مریض سے براہ راست نہیں ملتا۔

    مریض کے کپڑے ایک سے زیادہ بار دھونے چاہئیں اور خشک کرنے کے بعد کسی صاف الماری میں الگ رکھنے چاہئیں۔

    کپڑوں کو دھونے کے بعد نچوڑنے میں سستی کرنا

    اپنی صحت کی حفاظت کے لیے کپڑوں کو دھونے کے بعد اچھی طرح نچوڑنا چاہیئے کیونکہ صابن وغیرہ کپڑوں سے صرف داغ اور گندگی کو دور کرتے ہیں، بیکٹیریا کو ختم نہیں کرتے۔

    ماہرین جراثیم کے خاتمے کے لیے کپڑے دھونے کے بعد انہیں اچھی طرح نچوڑنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    کپڑوں کو گھر کے اندر خشک کرنا

    سب سے عام غلطی کپڑے گھر کے اندر خشک کرنا ہے، کپڑوں کو براہ راست سورج کی روشنی میں خشک کرنا چاہیئے، آپ کو یہ بھی خیال رکھنا چاہیئے کہ کپڑے جیسے ہی خشک ہوں ان کے رنگ کو محفوظ رکھنے کے لیے دھوپ سے نکال لیں۔

    سورج کی روشنی بیکٹیریا کو ختم کرنے اور گیلے کپڑوں کی بو سے نجات دلانے میں بہت مدد کرتی ہے۔

    چند اہم مشورے

    ماہر امراض جلد ڈاکٹر نیویڈیتا دادو کہتی ہیں کہ کپڑوں میں صابن کی باقیات اور کپڑے دھونے اور خشک کرنے میں دیگر غلطیاں جلد میں شدید انفیکشن کا سبب بن سکتی ہیں، لہٰذا جن لوگوں کو الرجی جیسے مسائل ہوں انہیں ان غلطیوں سے بچنا چاہیئے۔

    ماہرین نے وارننگ دی ہے کہ گیلے یا اچھی طرح خشک نہ کیے ہوئے کپڑے پہننے سے پیشاب کی نالی میں بھی انفیکشن ہو سکتا ہے، علاوہ ازیں دھوپ میں خشک نہ کیے گئے کپڑوں کے جراثیم مریضوں کے مدافعتی نظام کو کمزور کرسکتے ہیں، بعض حالات میں یہ بیکٹیریا پھیپھڑوں میں مہلک انفیکشن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کے لیے ایک اور اچھی خبر

    کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کے لیے ایک اور اچھی خبر

    لندن: حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو کووڈ 19 سے متاثر ہوچکے ہوں، اگلے 10 ماہ تک وہ اس مرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق ایک بار کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں اگلے 10 ماہ تک کووڈ 19 سے دوبارہ بیمار ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

    لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں اکتوبر 2020 سے فروری 2021 کے دوران کیئر ہوم کے عملے اور وہاں رہنے والے 2 ہزار سے زیادہ افراد میں کووڈ 19 کی شرح کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    ان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں سے ایک کو 10 ماہ پہلے کووڈ 19 کی تشخیص ہوچکی تھی جبکہ دوسرا اس وبائی بیماری سے محفوظ رہا تھا۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ جن افراد کو ماضی میں کووڈ 10 کا سامنا ہوچکا ہوتا ہے ان میں صحت یابی کے بعد اگلے 4 ماہ میں دوبارہ بیمار ہونے کا امکان اس کا شکار نہ ہونے والے کے مقابلے میں 85 فیصد کم ہوتا ہے۔

    اسی طرح کیئر ہومز کے کووڈ سے متاثر ہونے والے عملے کے افراد میں یہ خطرہ اس عرصے میں 60 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ دونوں گروپس میں بیماری سے دوبارہ متاثر ہونے سے ٹھوس تحفظ کو دریافت کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھی خبر ہے کہ قدرتی بیماری سے دوبارہ بیمار ہونے سے کافی عرصے تک تحفظ ملتا ہے، آسان الفاظ میں ایک بار بیماری کے بعد ری انفیکشن کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے سے کیئر ہوم کے رہنے والوں کو ٹھوس تحفظ ملتا ہے حالانکہ معمر ہونے کی وجہ سے ان میں مضبوط مدافعتی ردعمل کا امکان ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نتائج اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ کووڈ سے زیادہ خطرے سے دوچار اس عمر کے گروپ میں اب تک زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔

    اس تحقیق میں شامل کیئر ہوم کے 682 رہائشیوں کی اوسط عمر 86 سال تھی جبکہ عملے کے 14 سو 29 افراد کے اینٹی باڈی بلڈ ٹیسٹس گزشتہ سال جون اور جولائی میں لیے گئے تھے، بعد ازاں عملے کے ہر ہفتے جبکہ رہائشیوں کے ہر مہینے پی سی آر ٹیسٹ ہوئے۔

    ری انفیکشن کے لیے پی سی آر کے مثبت ٹیسٹ کو اسی وقت مدنظر رکھا گیا جب وہ پہلی بیماری کو شکست دینے کے 90 دن سے زیادہ دن کے بعد سامنے آیا ہو۔

    اس عرصے میں ماضی میں کووڈ سے متاثر ہونے والے 14 افراد میں ری انفیکشن کی تصدیق ہوئی جبکہ کبھی بیمار نہ ہونے والے افراد میں یہ 2 سو سے کچھ زیادہ تھی۔

    تحقیق میں ان افراد کو نکال دیا گیا تھا جن کو ویکسین استعمال کروائی گئی تھی اور ان پر ویکسینیشن کی افادیت کے لیے ایک الگ تحقیق کی جارہی ہے۔

  • آن لائن کلاسز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہ برتیں

    آن لائن کلاسز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہ برتیں

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز یا سیشنز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت برتنا نقصان دہ ہوسکتا ہے اور آنکھیں انفیکشن کا شکار ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین امراض چشم کے کہنا ہے کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کے کئی گھنٹوں تک مسلسل استعمال سے آنکھوں میں انفیکشن ہوسکتا ہے اور آنکھیں خشک ہوسکتی ہیں۔

    ایک ڈاکٹر کے مطابق اگرچہ موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے گزارنے کے لیے کوئی مقررہ اوقات نہیں لیکن ان چیزوں کا طویل وقت تک مسلسل استعمال آنکھوں کی خشکی اور انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیئے کہ آنکھوں کے تحفظ کے لیے ان چیزوں کے استعمال کے دوران درمیان میں وقفہ کریں، کرونا وائرس کے پیش نظر شروع کیے جانے والے آن لائن کلاسز کی مدت کو دھیان میں رکھا جانا چاہیئے۔

    ماہرین کے مطابق آن لائن کلاس عام طور پر 45 منٹس پر مشتمل ہوں اور 2 کلاسوں کے درمیان 15 سے 20 منٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے بیٹھنے کے دوران آنکھوں کے پٹھوں کا آرام لازمی ہے۔

    اسی طرح سونے سے چند منٹ قبل بھی موبائل فون کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے اور آنکھوں میں بھی انفیکشن ہوجاتا ہے۔ْ