Tag: انوارالحق کاکڑ

  • میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں: سابق وزیر اعظم کی خصوصی گفتگو

    میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں: سابق وزیر اعظم کی خصوصی گفتگو

    کراچی: سابق نگراں وزیر اعظم اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل اور سیاسی صورت حال پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ واحد گندم اسکینڈل ہے جس میں اٹا مہنگا ہونے کی بجائے سستا ہوا، اس کے نتیجے میں خط غربت میں آنے والے 11 کڑور لوگوں کو سستا آٹا اور سستی روٹی ملی۔

    انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مجھے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے عہدے کی پیش کش نہیں ہوئی، یہ میڈیا کی حد تک ہے بس، میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں، ہمیں مینڈیٹ ہمارے صوبائی اراکین نے دیا، ہم فیڈریشن کے نمائندے ہیں، نہ ہمارا ووٹر چھپا ہوا ہے، نہ ووٹر نامعلوم ہے نہ ایجنڈا نامعلوم ہے۔

    گندم اسکینڈل کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے عوام کو سمجھ آ رہا ہے کہ نہ گندم کا کوئی بحران ہے نہ یہ کوئی اسکینڈل ہے، چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے، ملک میں بارہ سالوں کے دوران پیداوار اور طلب کے ٹارگٹ میں بڑا فرق رہا ہے۔‘‘

    سابق نگراں وزیر اعظم نے کہا 2019 میں امپورٹ بل آرڈر کے تحت ویسے ہی گندم منگوانے کی اجازت تھی، نگراں حکومت کے دور میں ہم نے پرائیوٹ سیکٹر کو اضافی گندم منگوانے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی، سپلائی اور ڈیمانڈ کے اصولوں کے تحت مارکیٹ کی ڈیمانڈ پورا کرنے کے لیے پرائیوٹ امپوٹرز نے گندم امپورٹ کی۔

    انھوں نے کہا یہ ایس آر او تحریک انصاف کی حکومت میں جاری ہوا تھا، جس کی اجازت تحریک انصاف کی حکومت میں دی گئی ہو، اس میں کرپشن کا الزام ہم پر کیسے آ سکتا ہے؟ اب تک نہ حکومتی سطح پر اس کو اسکینڈل تسلیم کیا گیا ہے اور نہ ہی مجھے کسی نے اس معاملے پر طلب کیا ہے، ایک کمیٹی ضرور تشکیل دی گئی ہے جس نے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔

    انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے جس 14 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کی بات کی جا رہی ہے اس میں سے 5 لاکھ ٹن ہمارے نگراں دور میں جب کہ 9 لاکھ ٹن پچھلے ڈیڑھ ماہ میں موجودہ دور حکومت میں آئی ہے۔

    انھوں نے امن و امان کی صورت حال پر کہا ملک میں جہاں منظم جرائم اور دہشت گردی ہو وہاں ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، جہاں لوگ تشدد پر اتر آئیں وہاں ریاست کی ذمہ داری ہے اپنی پوری طاقت کا استعمال کر کے اس کو روکا جائے، کچے کے ڈاکو پچھلے 6 ماہ کے دوران ابھر کر سامنے آئے ہیں، ڈاکوؤں نے اپنا گینگ منظم کر کے وارداتوں میں اضافہ کیا ہے، جو حکومت آئی ہے وہ ذمہ داری لے اور اپنا قانونی و آئینی ذمہ داری پوری کرے، غیر ریاستی عناصر چاہے کوئی بھی ہو ان کو کسی گروہ کے خلاف استعمال کرنے کا میں قائل نہیں۔

  • دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کےدرمیان تعلقات خراب ہوں، سابق نگراں وزیراعظم

    دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کےدرمیان تعلقات خراب ہوں، سابق نگراں وزیراعظم

    اسلام آباد : سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات خراب ہوں اور پاکستان معاشی طورپر مستحکم نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر میں مہر بخاری کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا شانگلہ حملے پر کہا کہ دوتین دن سے دہشت گردحملے ہو رہے ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان اورچین کے درمیان دوریاں پیدا کی جائیں۔

    انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سی پیک دوسرےمرحلےمیں داخل ہورہا ہے ، اس لیےصورتحال خراب کی جارہی ہے، دشمن قوتیں چاہتی ہیں پاکستان معاشی طورپرمستحکم نہ ہوسکے۔

    سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی کوششیں ہیں، افغان سرزمین استعمال ہورہی ہے، دشمن چاہتے ہیں پاکستان اورچین کے درمیان تعلقات خراب ہوں اور چین بھی جانتا ہے کہ پاکستان میں حملےدشمن قوتوں کی سازشیں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان سازشوں سے باخبر ہے اور چین بھی پوری طرح آگاہ ہے، چینی شہریوں کی سیکیورٹی سےمتعلق چینی حکام کیساتھ رابطے میں ہیں، آج کا واقعہ پاک چین دوستی سے متعلق اہم تھا، ہمیں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئےاقدامات کرنا چاہئیں۔

    انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ جنگ نماکیفیت ہے، ہمیں ایسےسازشوں کوناکام بناناہے، ہماری سرزمین پرچینی شہریوں پرایسےحملوں کےتدارک کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، ایسی سیاسی قوتیں موجودہیں جودہشت گردگروپوں کیساتھ بات کرناچاہتی ہیں، ریاست اورمعاشرےکےطورپرفیصلہ کرنا چاہیے کہ دہشت گردوں سےبات نہیں ہوگی۔

    سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی حکومت ہو طےکر لینا چاہیے کہ دہشت گردی کوکیسےختم کرناہے، سیاسی قوتوں کی سوچ ہےکہ کیسے ہم نےدہشت گردی کاخاتمہ کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردغیرمشروط قومی دھارےمیں شامل ہوں توپھرفیصلہ کرناچاہیے کیا کرناہے، ٹی ٹی اے کی نیٹوفورسز کیخلاف جدوجہد کی صورتحال الگ تھی، 10 ہزارمیل سے دور امریکا اور نیٹو کی فورسزافغانستان میں نظام بدلناچاہتی تھی۔

    انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ افغانستان میں ایک گروپ نےمسلح جدوجہدکی اس لیےوہاں صورتحال الگ تھی، پاکستان میں صورتحال مختلف ہے، فیصلہ کرناہوگاہم رہیں گے یادہشت گردرہیں گے۔

    سابق نگراں وزیراعظم نے زور دیا کہ ہمیں چاہیےکہ پاکستان کےعوام اورغیرملکی شہری اس ملک میں محفوظ رہیں، پہلی ترجیح ہونی چاہیے کہ دہشت گردوں کوکاؤنٹرکرناچاہیے، آج جوسوالات کیےجب بریفنگ دی جارہی تھی اس وقت کیوں نہیں کیے گئے۔

  • فسادیوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، نگراں وزیر اعظم

    فسادیوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، نگراں وزیر اعظم

    اسلام آباد: نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فسادیوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ملک میں عام انتخابات کی تکمیل کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج لوگوں کا جمہوری حق ہے لیکن کسی نے فساد برپا کرنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔

    انھوں نے کہا 2018 میں 66 اس بار 36 گھنٹوں میں نتائج مرتب ہوئے، پولنگ کے دو ڈھائی گھنٹے بعد ہی یہ تاثر دیا گیا کہ دھاندلی ہو گئی، اور سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والے دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں۔

    نگراں وزیر اعظم نے کہا ہو سکتا ہے کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہوئی ہو، اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے، رپورٹس تھیں کہ غیر ریاستی عناصر موبائل سمز کے ذریعے دھماکے کر سکتے ہیں، موبائل فون بند ہونے سے کچھ تاخیر ہوئی لیکن اسے دھاندلی نہیں کہہ سکتے۔

    انھوں نے کہا بطور نگراں حکومت میں سمجھتا ہوں انتخابات شفاف اور منصفانہ ہوئے ہیں، انفرادی بے قاعدگی یا الزامات سے ہٹ کر سمجھتا ہوں کہ الیکشن شفاف ہوئے، الیکشن عمل کو مزید بہتر بناے اور نگراں حکومت کے اختیارات پر بحث کی گنجائش موجود ہے۔

    انھوں نے کہا الیکشن میں نئے ووٹرز کا شامل ہونا خوش آئند ہے، نئے ووٹرز کا انتخابی عمل میں شامل ہونا سیاسی استحکام کے لیے اہم ہے، الیکشن کمیشن کو جو کام دیا گیا تھا اس پر عمل ہو چکا، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تو الیکشن کمیشن سے متعلق تنقید پر ہمارا دفاع کرنا درست ہے۔

  • موبائل فون بندش کے سوال پر نگراں وزیراعظم نے کیا کہا؟

    موبائل فون بندش کے سوال پر نگراں وزیراعظم نے کیا کہا؟

     وفاقی دارالحکومت میں ایک پولنگ اسٹیشن کے دورے کے موقع پر نگراں وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ سے موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش پر سوال کیا گیا ہے۔

    ملک میں عام انتخابات 2024 کے لیے پولنگ کا عمل گزشتہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے، وفاقی حکومت نے ملک بھر میں سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی ہے، جس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں شکایات درج کرائی گئی ہیں۔

    موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش پر نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا دیکھیں مجھے نہیں پتا لوگوں کو کیا مشکلات ہیں، لیکن آپ جانتے ہیں ملک میں دہشت گردی کی لہر ہے۔

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات میں پولنگ پر امن طریقے سے جاری ہے، ووٹرز ٹرن آؤٹ سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن مجھے لگتا ہے ٹرن آؤٹ اچھا ہوگا۔

    واضح رہے کہ مختلف علاقوں سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ چھ گھنٹے گزرنے کے باوجود پولنگ کا عمل شروع نہیں ہو سکا ہے، کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنز میں تاحال پولنگ سامان بھی نہیں پہنچا ہے، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی وجہ سے اس طرح کی صورت حال سے آگاہی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی ہے۔

  • انسانی حقوق کے عالمی دن پر وزیر اعظم اور صدر کا پیغام

    انسانی حقوق کے عالمی دن پر وزیر اعظم اور صدر کا پیغام

    اسلام آباد: انسانی حقوق کے عالمی دن پر وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ اور صدر مملکت عارف علوی نے پیغام جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر صدر عارف علوی  نے پیغام میں کہا کہ فلسطین کے عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

    صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں پر ریاستی دہشت گردی پرعالمی برادری اسرائیل کے خلاف کارروائی میں ناکام رہی، اسرائیل نے اسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی علاقوں پر بمباری کی، اسرائیلی بمباری سے ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

    صدرمملکت کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی عالمی توجہ کی منتظر ہیں، مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے راج پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔

    غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم باعث تشویش ہیں: انوارالحق کاکڑ

    انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے پیغام میں کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے عالمی منشور کی حمایت اور پاسداری جاری رکھے گا۔

    نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کشمیریوں کے حقوق کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے، غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم بھی باعث تشویش ہیں۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان بلاتفریق مذہب، رنگ ونسل انسانی حقوق کے تحفظ کیلئےکوشاں ر ہے گا، پاکستان نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے مؤثر اقدامات کیے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے، 5 اگست 2019 کے اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی ہے۔

  • کالعدم ٹی ٹی پی کو معاشرے اور ریاست کا دشمن سمجھتے ہیں، نگران وزیراعظم

    کالعدم ٹی ٹی پی کو معاشرے اور ریاست کا دشمن سمجھتے ہیں، نگران وزیراعظم

    اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو معاشرے اورریاست کا دشمن سمجھتے ہیں، ریاست کی بقا کیلئے آخری حد تک لڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ایک انٹرویو میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پاس امریکی اسلحے کی موجودگی سے متعلق سوال پر کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے پاس امریکی اسلحے کی موجودگی کے شواہد ہیں، اٹہتر گھنٹےمیں جب افغان فوج غائب ہوئی تو ان کا اسلحہ کہاں گیا۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کوئی الزام نہیں لگا رہا، شواہد موجود ہیں کہ امریکی اسلحہ مشرق وسطی تک فروخت ہوا اوراس کے نتائج کا ہم سامناکررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کومعاشرے اورریاست کا دشمن سمجھتے ہیں، ریاست کی بقا کیلئے آخری حد تک لڑیں گے۔

    غیرقانونی طور پر ملک میں مقیم افغانوں کو واپس بھیجنے سے متعلق سوال پر نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘ افغانوں کے دل و دماغ جیتنے کا ہدف ہی غلط ہے، ہماری ذمہ داری پاکستان ہے افغانستان نہیں، ہم چاہتے ہیں غیر قانونی طور پر رہنے والے افغان واپس جائیں، جوافغان سمجھتےہیں ان کا یہاں کاروبار ہے وہ ویزہ لے کر واپس آئیں۔’

    انہوں نے تسلیم کیا کہ ‘ویزوں کے نظام کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ ’چاہے دو لاکھ ہوں یا 60 ہزار درخواستیں انہیں مربوط نظام کے تحت سہولت دی جانی چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔’

  • نگراں وزیراعظم 11 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہوں گے

    نگراں وزیراعظم 11 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہوں گے

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ فلسطین ایشو پر او آئی سی ہنگامی سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے 11 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ11 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہوں گے، ذرائع نے بتایا ہے کہ جہاں نگراں وزیراعظم او آئی سی سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے، او آئی سی سربراہی اجلاس میں فلسطین کی صورتحال زیر غور آئے گی۔

    یاد رہے فلسطین کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا غیر معمولی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے ، سعودی عرب کی دعوت پر اجلاس اتوار کو ریاض میں ہوگا۔

    اسلامی ملکوں کے سربراہان اجلاس میں غزہ میں جنگ کے متاثرین کے لیے انسانی امداد کی فراہمی اور سیز فائر کے لیے آواز اٹھائیں گے۔

  • بٹگرام ریسکیو آپریشن میں شریک تمام افراد قوم کے ہیرو ہیں، نگران وزیرِاعظم

    بٹگرام ریسکیو آپریشن میں شریک تمام افراد قوم کے ہیرو ہیں، نگران وزیرِاعظم

    اسلام آباد : نگران وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑ نے ضلع بٹگرام میں کامیاب چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن کے لیے ٹیم ورک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیوآپریشن میں شریک تمام افراد قوم کے ہیرو ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے بٹگرام میں چیئرلفٹ سے تمام افراد کے باحفاظت ریسکیو پر اظہار تشکر کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن میں شامل پاک فوج، فضائیہ، ریسکیواداروں، ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کوخراج تحسین پیش کیا۔

    انوار الحق کاکڑ نے ریسکیو آپریشن میں شریک مقامی و دیگرعلاقوں سےآئےرضاکاروں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ افسران، اہلکاروں اور رضاکاروں نے 8 قیمتی جانیں ہی نہیں8 گھرانوں کوبچایا۔

    نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اہلکاروں،افسران نےکئی ماؤں کی گود اجڑنےسےبچائی، ریسکیو آپریشن میں شریک تمام افراد قوم کے ہیرو ہیں۔

    یاد رہے ضلع بٹ گرام کےدوپہاڑوں کےدرمیان رسے پر جھولتی ڈولی میں پھنسےتمام افرادکولگ بھگ سولہ گھنٹے بعد ریسکیو کیا گیا تھا۔

    ٌانتہائی پیچیدہ اور مشکل ریسکیوآپریشن میں ایس ایس جی کمانڈوز کے ساتھ آرمی ایوی ایشن اور فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا جبکہ مقامی کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں ساتھ ہی سول انتظامیہ اور مقامی افراد نے بھی بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔

  • نگراں وزیراعظم کیلئے انوار الحق کاکڑ کا نام کس نے دیا تھا ، اندورنی کہانی سامنے آگئی

    نگراں وزیراعظم کیلئے انوار الحق کاکڑ کا نام کس نے دیا تھا ، اندورنی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نگراں وزیراعظم کیلئے انوارالحق کاکڑ کا نام راجہ ریاض کو دیا تھا اور اس کے علاوہ کوئی اور نام نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم کیلئے انوارالحق کاکڑ کا نام کس نے تجویز کیا تھا ، اندورانی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ نگراں وزیراعظم کیلئے انوارالحق کاکڑ کا نام شہباز شریف نے راجہ ریاض کو دیا تھا،راجہ ریاض کو نامزدگی سے2 روز قبل بلوچستان سے نامزدگی کا بتایا گیا تو بلوچستان کا سن کر اپوزیشن لیڈر نے صادق سنجرانی کا نام تجویز کردیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ جس کے بعد لاعلمی میں سینئر لیگی وزرااسحاق ڈار اور احسن اقبال صادق سنجرانی کو مبارکباد دینے پہنچ گئے۔

    ذرائع کے مطابق راجہ ریاض نے صادق سنجرانی کو نگراں وزراکیلئے 2 قریبی ساتھیوں کےنام بھی دیے۔

    ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے دوسری ملاقات میں راجہ ریاض کو انوارالحق کاکڑ کے نام کی پرچی دیکر کہا یہ تجویز کریں، انوارالحق کاکڑ کے علاوہ شہباز شریف نے راجہ ریاض کو کوئی اور نام نہیں دیا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ جام کمال اور ڈاکٹر مالک کے نام پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی تک محدود رہے۔

  • نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی وزیراعظم ہاؤس آمد

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی وزیراعظم ہاؤس آمد

    اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عہدے کا حلف اُٹھانے کے بعد وزیراعظم ہاؤس پہنچے، جہاں انہوں نے عملے سے مصافحہ کیا۔

    اس سے قبل انورا الحق کاکڑ نے نگراں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اُٹھایا، ایوان صدر میں نگراں وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب منعقد کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ سے عہدے کاحلف لیا۔

    اس موقع پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف، شہبازشریف، سینیٹرز و دیگر شخصیات شریک ہوئیں۔ کے پی، سندھ، پنجاب کے گورنرز، پنجاب اور کے پی کے نگراں وزیراعلیٰ بھی شریک ہوئے۔

    انوار الحق کاکڑ پاکستان کے 8 ویں نگران وزیراعظم ہیں۔ شہباز شریف نگراں وزیراعظم انوار الحق کے گلے ملے اور مبارکباد پیش کی۔

    واضح رہے کہ نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہوگئے تھے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے انوار الحق کاکڑ کا استعفیٰ منظور کیا، انوار الحق کاکڑ کے مستعفی ہونے کے بعد سینیٹ کی نشست خالی قرار دے دی گئی تھی۔

    نوٹی فکیشن کی کاپی چیف الیکشن کمشنر اور دیگر متعلقہ حکام کو ارسال کر دی گئی، انوار الحق کاکڑ 2018 میں آزاد حیثیت سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔