Tag: انور ظہیر جمالی

  • سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے دور کے اہم فیصلے

    سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے دور کے اہم فیصلے

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔ ان کے دور میں سپریم کورٹ میں کون کون سے اہم کیسوں کی سماعت ہوئی، آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    ایک سال 2 مہینے اور 21 دن تک چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے والے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ایف آئی اے میں پولیس افسروں کی ڈیپوٹیشن، نیب میں افسروں کی ڈیپوٹیشن، نیب رقوم کی رضاکارانہ واپسی، اور الیکشن کمیشن کی غیر فعالیت سمیت 20 اہم معاملات پر از خود نوٹسز لیے۔

    سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس نے 16 دہشت گردوں کی پھانسی کے خلاف اپیلیں خارج کیں۔

    انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سمیت خواجہ آصف کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کی درخواست مسترد کی۔

    انور ظہیر جمالی نے تلور کے شکار پر پابندی ختم کر کے کیس کو از سر نو سننے کا فیصلہ دیا۔ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کو مرحلہ وار کروانے کا حکم بھی دیا۔

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے 15 مارچ 2017 کو ملک میں چھٹی مردم شماری کروانے کا اہم ترین فیصلہ بھی سنایا۔

  • چیف جسٹس انورظہیرجمالی آج ریٹائرہورہےہیں

    چیف جسٹس انورظہیرجمالی آج ریٹائرہورہےہیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کےچیف جسٹس انور ظہیر جمالی آج اپنی مدت پوری کرنے کے بعدریٹائرہورہےہیں۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے چو نتیسویں چیف جسٹس ،جسٹس انور ظہیر جمالی15ماہ سے زائد چیف جسٹس کے فرائض انجام دینے کے بعد آج ریٹا ئر ہورہے ہیں۔

    انور ظہیر جمالی سندھ کے شہر حیدرآباد میں 1951 میں پیدا ہوئے اور1998میں ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔جسٹس انور ظہیرجمالی نے 2007میں جنرل ریٹائرڈپرویز مشرف کے پی سی او پرحلف اٹھا نےسے انکار کردیاتھا۔

    انور ظہیر جمالی 2008 میں سندھ ہائی کو رٹ کے چیف جسٹس بنےاور ایک سال بعد2009 میں سپریم کو رٹ میں بطور جج مقرر ہو ئے۔

    واضح رہےکہ گزشتہ سال دس ستمبر کو انہوں نے بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھایاتھا،ان کےدور میں پا نامہ کیس کی سماعت شروع ہوئی جواب بھی زیر سماعت ہے۔

  • اویس شاہ کو فوری بازیاب کرایا جائے، چیف جسٹس پاکستان اداروں پر برہم

    اویس شاہ کو فوری بازیاب کرایا جائے، چیف جسٹس پاکستان اداروں پر برہم

    کراچی: چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی اویس شاہ کے بازیاب نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے اداروں پر برہم ہوگئے اور بازیابی کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ انہیں فوری بازیاب کرایا جائے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی زیر صدارت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف جسٹس نے سندھ میں امن و امان کی صورتحال اور اویس شاہ کے اغوا کے معاملے پر بات چیت کی۔

    انہوں نے سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر ناخوشی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا اور چیف سیکریٹری سندھ کو صوبے میں امن کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت دی اور کہا کہ  سیکیورٹی ادارے اویس شاہ کو فوری بازیاب کرائیں۔

    انہوں نے چیف جسٹس کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا حکم جاری کردیا اور کہا کہ واقعے سے ججز اور ان کے اہل خانہ میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا اور اغوا سے عوام کو بھی غلط پیغام گیا،اویس شاہ کی فوری بازیابی ضروری ہے ۔

    دریں اثنا  ڈی جی رینجرز نے بھی چیف جسٹس کو اویس شاہ کی بازیابی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی رینجرز نے کراچی میںامن و امان کی صورت حال پر بھی بریف کیا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو کلفٹن سے نامعلوم افراد اغوا کرکے لے گئے، تمام  سیکیورٹی ادارے انہیں تلاش کررہے ہیں، جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی تاہم ابھی تک ان کی بازیابی تو درکنار ان کے اغوا سے متعلق کوئی سراغ تک نہ لگایا جاسکا۔

  • ادارے اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہمارے سرڈال دیتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان

    ادارے اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہمارے سرڈال دیتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان

    لاڑکانہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ’’پاکستان کو ابھی تک ایسی قیادت نہیں مل سکی جو ملک کو ترقی کی جانب گامزن کر سکے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ ڈسٹرکٹ بار میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ملک میں تیس سال مارشل لاء نافذ رہا اور اس دوران ذاتی مفادات کے لیے قانون سازی کی گئی‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کوئی بھی ادارہ اپنے ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اور  پھر اُس کی ناکامی کا ملبہ عدلیہ کے سر پر ڈال دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے  پاکستان میں فلاحی ریاست کا قیام آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

    دوسری جانب لاڑکانہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جسٹس انور ظہیر جمالی کی خدمت اعلیٰ نسل کا عربی گھوڑا اور بکرا نطورِ تحائف پیش کیے گئے۔

    اس موقع پر انہوں نے تحائف وصول کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دس ہزار روپے سے زائد مالیت کے تحائف وصول نہیں کرسکتا‘‘۔

    ’’چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر میں یہ تحائف وصول بھی کرلوں تو ان کے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھ سکتا مگر نشانی کے طور پر ان کے ساتھ تصاویر بنوا کر اپنےکمرے میں لگالوں گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے مذکورہ قیمتی تحائف شکریہ کے ساتھ واپس لوٹا دئیے۔

    CJ returns gifts of Larkana Bar by arynews