Tag: انور قرقاش

  • یمن میں اماراتی فوج کی تعیناتی میں سعودیہ کو اعتماد میں لیا گیا،انور قرقاش

    یمن میں اماراتی فوج کی تعیناتی میں سعودیہ کو اعتماد میں لیا گیا،انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجیں یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے شراکت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا ہے کہ یمن میں اماراتی فوج کی دوبارہ تعیناتی سعودی عرب کے ساتھ مشورے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔

    یمن میں جاری آپریشن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایک دوسرے کا تعاون حاصل ہے،دونوں ملکوں کی فوجیں یمن میں امن وامان کی بحالی کے لیے شراکت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں انور قرقاش نے کہا کہ یمن میں نئی دفاعی حکمت عملی کے لیے متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کو اعتماد میں لیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یمن میں آئینی حکومت کی عمل داری کی بحالی اور ایرانی تخریب کارانہ کردار کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر امارات اور سعودیہ میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔

    انور قرقاش نے خلیجی ریاست قطر کی پالیسی اور اس کے ابلاغی اداروں کے منفی پروپیگنڈے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ قطر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے رقوم اور ذرائع ابلاغ کا استعمال کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے یمن میں دوبارہ اپنی فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ جمعرات کو انور قرقاش نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے باہمی تعلقات خراب کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت سعودیہ اور امارات کے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتی۔

  • قطری میڈیا امارات اور سعودیہ میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے،قرقاش

    قطری میڈیا امارات اور سعودیہ میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے،قرقاش

    ابوظبی: اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انوارقرقاش نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’قطر نے دوسرے ممالک کے درمیان انتشارپیدا کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا‘۔

    تفصیلات کےمطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے باور کرایا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان خلیج پیدا کرنے یا دونوں برادر مسلمان ملکوں کے اتحاد کو پارا پارا کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی،یمن اور ایران کے باب میں امارات اور سعودی عرب دونوں ایک صفحے پر ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں انہوں کہا کہ قطری میڈیا جہالت کا شکار ہے، اسے اندازہ نہیں کہ سعودی عرب اور مارات نے اتحاد کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں، دونوں ملکوں نے گہرے نفوذ پرمبنی تعلقات، بات چیت، دوستی، ایک دوسرے کے دفاع تحفظ کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔

    انور قرقاش نے قطر اور اس کے ذرائع ابلاغ کی طرف سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے کی مذمت کی اور کہا کہ قطر نے دوسرے ممالک کے درمیان انتشارپیدا کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مفادات اور چیلنجز ایک ہیں اور دونوں ملک تمام مسائل کا مشترکہ حکمت علی کے تحت جواب دیں گے۔

  • قطر بحران کا خاتمہ چاہتا ہے تو اپنے مؤقف پر نظرثانی کرے، انور قرقاش

    قطر بحران کا خاتمہ چاہتا ہے تو اپنے مؤقف پر نظرثانی کرے، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش کا قطر تنازعے سے متعلق کہنا ہے کہ خلیج سربراہی اجلاس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے قطر تنازع روایتی طریقوں سے حل نہیں ہو سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا کہ مکہ میں خلیج تعاون کونسل کا سعودی عرب میں حال ہی میں منعقدہ اجلاس سے ثابت ہو گیا ہے کہ قطر کو درپیش بحران کا حل روایتی طریقوں سے ممکن نہیں، اس کے لئے قطر کو برملا اپنے نقطہ نظر پر نظرثانی کرنا ہو گی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امارات، سعودی عرب، بحرین اور مصر کے ساتھ سفارتی تعلقات خاتمے کے دو برس مکمل ہونے پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹر پیغامات میں انور قرقاش نے کہا کہ خلیج سربراہی اجلاس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ دوحا تنازع روایتی طریقوں سے حل نہیں ہو سکتا۔

    انور قرقاش کا کہنا تھا کہ اس کے لئے شیخ حمد بن خلیفہ کی قیادت میں اختیار کردہ پالیسیوں پرنظر ثانی کرنا ہو گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ معقولیت اور منطق کا تفاضہ ہے کہ شیخ تمیم (امیر قطر) پالیسیوں پر برملا نظرثانی کرتے ہوئے ملک کو درپیش بحران ختم کرنے کے لئے نئی پالیسی اختیار کریں تاکہ قطر کی دوبارہ خلیجی اور عرب ماحول میں واپسی ممکن ہو سکے۔

    اماراتی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ جون 2017 میں سعودی عرب، یو اے ای، بحرین اور مصر نے قطر کی انتہا پسند گروپوں کے لئے مبینہ حمایت کی وجہ سے سفارتی اور مواصلاتی رابطے منقطع کر لئے تھے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاروں ملکوں نے قطر سے تعلقات بحالی کے لئے متعدد شرائط پیش کیں۔ ان میں ایک شرط قطر کے عسکری اور دہشت گرد تنظیموں سے رابطے ختم کرنے سے متعلق بھی تھی۔

  • عرب اتحاد کے لیے ٹرمپ کی حمایت مثبت تزویراتی اشارہ ہے‘ انور قرقاش

    عرب اتحاد کے لیے ٹرمپ کی حمایت مثبت تزویراتی اشارہ ہے‘ انور قرقاش

    ابوظہبی : اماراتی وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش کا کہنا ہے کہ یمن میں سعودی اتحاد کی سپورٹ کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف مناسب وقت پر سامنے آنے والا ایک مثبت تزویراتی اشارہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے یہ بات انگریزی زبان میں کی گئی اپنی ٹویٹ میں کہی، اس سے قبل وہائٹ ہاوس نے بتایا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی اس قرار داد کے خلاف ویٹو کا حق استعمال کیا ہے جس میں یمن میں سرگرم عرب اتحاد کو عسکری سپورٹ کی فراہمی ختم کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی قرار داد کے متعلق کہا کہ یہ میرے آئینی اختیارات کو کمزور کرنے کے لیے ایک غیر ضروری اور خطر ناک کوشش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں اور فوجیوں کی جانیں فی الوقت اور مستقبل میں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی سپورٹ ضروری ہے تا کہ عرب اتحاد کے ان بعض ممالک میں رہنے والے 80 ہزار سے زیادہ امریکیوں کی حفاظت ہوسکے جن کو یمن میں موجود حوثیوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ درپیش ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں امریکی سینیٹ نے یمن میں جاری سعودی عرب کی جنگ سے اپنی فوجیں واپس بلانے اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ٹھہرانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں یمن کی حکومت اور حوثی مخالفین کے درمیان حدیدہ میں جنگ بند کرنے کا معاہدہ طے پایا جاچکا ہے، لیکن فریقین کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی جاری ہے۔

  • شام میں داعش کی شکست میں کرد باشندوں کا کردار اہم ہے، انور قرقاش

    شام میں داعش کی شکست میں کرد باشندوں کا کردار اہم ہے، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر برائے امور خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں داعش کو شکست دینے میں کردوں نے اہم کردار ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ میں کہا ہے کہ شام میں قابض دہشت گرد تنظیم داعش کی ہزیمت میں کردوں کا کردار اہم ہے۔

    انور محمود قرقاش کا کہنا ہے کہ اگر داعش کی ہزیمت میں کردوں کا کردار دیکھیں تو ان کے انجام کے حوالے سے علاقائی اور عالمی سطح پر تشویش پیدا ہونا جائز ہے۔

    اماراتی وزیر نے کہا کہ عرب مصلحت کا تقاضہ ہے کہ کردوں کے ساتھ معاملہ سیاسی دائرہ کار میں رہے تاکہ شام کی اراضی میں متحد رہے۔

    مزید پڑھیں : عرب لیگ شامی بحران کے موثر سیاسی حل پر متفق ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    خیال رہے کہ دسمبر 2018 میں انور محمود قرقاش نے شام سے متعلق کہا تھا کہ تمام عرب ممالک شام کے بحران سے نمٹنے کےلیے موثر سیاسی حل پر متفق ہیں، عرب لیگ کی دمشق کے ساتھ رابطوں کی بحالی ایرانی مداخلت کے لیے میدان نہیں چھوڑے گی۔

    اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے شام میں سفارتی مشن کا دوبارہ آغاز دانشمندی سے کیا ہے، شام کی بدلتی صورتحال مستقبل میں عرب سے رابطوں کو ناگزیر کردے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام عرب ممالک شامی شہریوں میں وحدت اور دمشق کی خود مختاری چاہتے ہیں۔

  • رواں برس بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا، انور قرقاش

    رواں برس بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا، انور قرقاش

    ابوظبی : اماراتی وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے عرب اتحاد کے قطر سے تعلقات سے متعلق کہا ہے کہ رواں سال بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے اندازے کے مطابق 2018 میں دوحہ کیے رویے کے باعث رواں بسر بھی قطر کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

    انور محمود قرقاش کا کہنا تھا کہ قطری حکومت اپنے خلاف کیے گئے اقدامات کا توڑ کرنے میں ناکام رہی ہے، اور بھاری لاگت کے باوجود قطر کے خلاف اقدامات جاری رہیں گے۔

    اماراتی وزیر کا یمن سے متعلق بیان میں کہنا تھا کہ خانہ جنگی کا شکار یمن میں عرب اتحاد کی پوزیشن اب بہتر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ2019 میں یمن بحران حل کی طرف جائے گا اور حوثی جنگجوؤں سیاسی طور پر کمزور مزید کمزور ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : امن مذاکرات کی خلاف ورزی نے حوثیوں کو بے نقاب کردیا، انور قرقاس

    خیال رہے کہ گذشتہ روز متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ سویڈن میں حوثی جنگجوؤں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات نے حوثیوں کی معصوم شہریوں کے خلاف کاررئیوں کا پول کھول دیا ہے۔

    اماراتی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ سے متعلق معاہدے کی متعدد خلاف ورزیاں حوثیوں کے مؤقف کو کمزور بنارہا ہے۔

  • جمال خاشقجی کی گمشدگی، سعودی عرب کو سیاسی ہدف بنایا جارہا ہے، اماراتی وزیر

    جمال خاشقجی کی گمشدگی، سعودی عرب کو سیاسی ہدف بنایا جارہا ہے، اماراتی وزیر

    ابوظہبی : اماراتی وزیر انور قرقاش امریک صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے معاملے پر سعودی عرب کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جس کے خطرناک مضمرات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار ’دی واشنگٹن‘ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے سے گمشدگی کے معاملے پر سعودی حکام کو مورد الزام ٹھرایا جارہا ہے جس پر یو اے ای کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو سیاسی ہدف بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے خارجہ امور انور قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے نام پر ریاست سعودی عرب کے خلاف مہم چلانے والے فریقوں کے درمیان رابطہ متوقع ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اماراتی وزیر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ امریکی اخبار سے منسلک صحافی کے معاملے پر سعودی عرب کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن مذکورہ معاملے کو ہوا دینے والے خبردار رہیں گے کیوں کہ اس کے سنگین مضمرات سامنے آئیں گے۔

    اماراتی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطی کی کامبابی کا ضامن سعودی عرب ہے، سعودیہ کی کامیابی مشرق وسطیٰ کی کامیابی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے سے متعلق سعودی عرب اور ترکی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو معاملے مکمل تحقیق کرے گی۔

    سعودی صحافی رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترک شہر استنبول سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    خیال رہے کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔