Tag: انور مسعود

  • ‘کڑوے کسیلے’ بجٹ پر انور مسعود کا ‘نمکین’ اظہارِ خیال

    ‘کڑوے کسیلے’ بجٹ پر انور مسعود کا ‘نمکین’ اظہارِ خیال

    کسی ملک کی آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ لگانے کے بعد حکومت مختلف مدات میں سبسڈی اور محصولات کا جو اعلان کرتی ہے، اسے بجٹ کہا جاتا ہے۔ یہ بجٹ کی ایک نہایت سادہ تعریف ہو سکتی ہے۔

    اربوں کھربوں‌ روپے کی باتیں، اعداد و شمار کا طومار اور بجٹ تقریر کی معاشی اصطلاحات عام آدمی کو آسانی تو کیا مشکل سے بھی شاید ہضم نہیں‌ ہوتیں۔ البتہ تمام ‘بجٹ بیزار’ انور مسعود کی اس نمکین غزل کی مدد سے آسانی سے یہ ضرور جان سکتے ہیں کہ بجٹ کس بَلا کا نام ہے۔ طنز و مزاح کے لیے انور مسعود کا نام پاک و ہند میں‌ مشہور ہے۔ ان کا یہ کلام ملاحظہ کیجیے۔

    بجٹ میں نے دیکھے ہیں سارے ترے
    انوکھے انوکھے خسارے ترے

    اللے تللّے ادھارے ترے
    بھلا کون قرضے اتارے ترے

    گرانی کی سوغات حاصل مرا
    محاصل ترے، گوشوارے ترے

    مشیروں کا جمگھٹ سلامت رہے
    بہت کام جس نے سنوارے ترے

    مری سادہ لوحی، سمجھتی نہیں
    حسابی کتابی اشارے ترے

    کئی اصطلاحوں میں گوندھے ہوئے
    کنائے ترے، استعارے ترے

    تُو اربوں کی، کھربوں کی باتیں کرے
    عدد کون اتنے شمارے ترے

    تجھے کچھ غریبوں کی پروا نہیں
    وڈیرے ہیں پیارے دُلارے ترے

    ادھر سے لیا کچھ ادھر سے لیا
    یونہی چل رہے ہیں اِدارے ترے

  • سَر درد کی گولی کے "سائیڈ ایفیکٹس” تو  جان لیں!

    سَر درد کی گولی کے "سائیڈ ایفیکٹس” تو جان لیں!

    ادب میں‌ جہاں سیاست سے سماج تک ہر شعبے میں عام مسائل اور مختلف خامیوں اور برائیوں کی نشان دہی کے لیے نثر نگاروں نے طنز و مزاح کا سہارا لیا ہے، وہیں، شعرا نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔

    انور مسعود پاکستان کے ممتاز مزاح گو شاعر ہیں۔ یہاں ہم ان کی ایک مزاحیہ نظم پیش کررہے ہیں جو ایک طرف تو آپ کو مسکرانے پر مجبور کردے گی، اور دوسری جانب یہ غیر ضروری اور معمولی شکایت کی صورت میں ادویہ کے استعمال کی حوصلہ شکنی بھی کرتی ہے۔

    اگر صرف سَر درد کی بات کی جائے تو اکثر اسکرین کے سامنے مسلسل اور زیادہ وقت گزارنے، موسمی اثرات جیسے تیز دھوپ میں رہنے کی وجہ سے بھی سَر میں بھاری پن اور درد محسوس ہوسکتا ہے، اور یہ کیفیت کچھ دیر بعد ختم ہوجاتی ہے، لیکن بعض لوگ درد کُش ادویہ کے ذریعے مسئلے سے فوری نجات چاہتے ہیں جس سے بچنا چاہیے۔

    اگر چند گھنٹوں کے آرام سے مسئلہ حل نہ ہو اور آپ سمجھتے ہوں کہ اس سَر درد کی کوئی خاص وجہ ہے تو مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔

    اب آپ اس مزاحیہ کلام سے لطف اندوز ہوتے ہوئے "ازخود” علاج کی صورت میں پیدا ہونے والے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرسکتے ہیں۔

    سَر درد میں گولی یہ بڑی زود اثر ہے
    پر تھوڑا سا نقصان بھی ہو سکتا ہے اس سے

    ہو سکتی ہے پیدا کوئی تبخیر کی صورت
    دل تنگ و پریشان بھی ہو سکتا ہے اس سے

    ہو سکتی ہے کچھ ثقلِ سماعت کی شکایت
    بیکار کوئی کان بھی ہو سکتا ہے اس سے

    ممکن ہے خرابی کوئی ہو جائے جگر میں
    ہاں آپ کو یرقان بھی ہو سکتا ہے اس سے

    پڑ سکتی ہے کچھ جلد خراشی کی ضرورت
    خارش کا کچھ امکان بھی ہو سکتا ہے اس سے

    ہو سکتی ہیں یادیں بھی ذرا اس سے متاثر
    معمولی سا نسیان بھی ہو سکتا ہے اس سے

    بینائی کے حق میں بھی یہ گولی نہیں اچھی
    دیدہ کوئی حیران بھی ہو سکتا ہے اس سے

    ہو سکتا ہے لاحق کوئی پیچیدہ مرض بھی
    گردہ کوئی ویران بھی ہو سکتا ہے اس سے

    ممکن ہے کہ ہو جائے نشہ اس سے ذرا سا
    پھر آپ کا چالان بھی ہو سکتا ہے اس سے

  • انور مسعود، جس نے  قہقوں سے مسائل بیان کیے

    انور مسعود، جس نے قہقوں سے مسائل بیان کیے

    لاہور: نامور پاکستانی مزاحیہ شاعر انور مسعود آج اپنی 84ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انور مسعود کی پیدائش 8 نومبر 1935ء کو گجرات، پاکستان میں ہوئی، بعد ازاں آپ کے والد وہاں سے لاہور منتقل ہوگئے تھے۔انور مسعود نے ابتدائی تعلیم لاہور میں ہی حاصل کی جس کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ دوبارہ گجرات منتقل ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے گجرات زمیندارا کالج سے ایم اے فارسی کی ڈگری حاصل کی۔

    انور مسعود معروف شاعر ہونے کے ساتھ مختلف زبانوں پر مہارت رکھتے ہیں جنہیں نہ صرف وہ پڑھ سکتے بلکہ انہیں سمجھ اور لکھ بھی سکتے ہیں۔ انہوں نے پنجاب کے مختلف کالجوں میں فارسی کے پروفیسر رہے۔

    انور مسعود کے اب تک گیارہ مجموعے شائع ہوئے جن میں سے کچھ پنجابی جبکہ بقیہ اردو زبان میں ہیں، انہوں نے ’فارسی ادب کے چند گوشے‘ کے نام سے مقالے کو بھی کتابی شکل میں شائع کروایا۔

    تصانیف

    میلہ اکھیاں دا – پنجابی (پنجاب رائٹرز گلڈ انعام یافتہ)

    شاخ تبسم – اردو

    غنچہ پھر لگا کھلنے – اردو

    میلی میلی دھوپ – اردو

    اک دریچہ اک چراغ – اردو

    قطعہ کلامی -(اردو قطعات)

    فارسی ادب کے چند گوشے -(مقالے)

    ہُن کیہ کریئے؟ -(پنجابی کلام) (ہجرہ انعام یافتہ)

    تقریب (تعارفی مضامین۔ اُردو)

    درپیش – (مزاحیہ اردو)

    بات سے بات -(مضامین)


    آپ کی مزاحیہ اور سنجیدہ شاعری نے بہت ہی کم عرصے میں خاصہ بلند مقام حاصل کیا، اُن کے چند اشعار پیشِ خدمت ہیں۔

    مرد ہونی چاہیے خاتون ہونا چاہیے

    اب گرامر کا یہی قانون ہونا چاہیے

    ***

    وہ جو دودھ شہد کی کھیر تھی

    وہ جو نرم مثل حریر تھی

    وہ جو آملے کا اچار تھا

    تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    ***

    غم و رنج عاشقانہ نہیں کیلکولیٹرانہ

    اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

    وہاں زیر بحث آتے خط و خال و خوئے خوباں

    غم عشق پر جو انورؔ کوئی سیمینار ہوتا

    ***

    ہے آپ کے ہونٹوں پہ جو مسکان وغیرہ

    قربان گئے اس پہ دل و جان وغیرہ

    بلی تو یوں ہی مفت میں بدنام ہوئی ہے

    تھیلے میں تو کچھ اور تھا سامان وغیرہ

    انور مسعود نے اپنی سالگرہ کا دن اہل خانہ کے ساتھ گزارا اور کیک کاٹا، پاکستان بھر میں اُن کے چاہنے والوں نے مزاحیہ شاعر کے لیے عمرِ خضر اور خوشیوں کے پیغامات بھی بھیجے۔