Tag: انور منصور

  • ‘بائیو میٹرک کے بغیر نواز شریف کی ضمانت نے حیران کردیا’

    ‘بائیو میٹرک کے بغیر نواز شریف کی ضمانت نے حیران کردیا’

    اسلام آباد :‌سابق اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا ہے کہ بائیومیٹرک کےبغیرنوازشریف کی ضمانت نےحیران کردیا، میرٹ کے برعکس کام ہورہا ہے ہوسکتا ہے کیس ہی ختم کر دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اٹارنی جنرل انورمنصور نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں مہر بخاری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی کل 15منٹ میں درخواست جمع ہوئی اور فوری طورپرریلیف بھی دےدیاگیا، نوازشریف کی ضمانت آج جس طرح ہوئی ہے صورتحال سب کےسامنےہے۔

    انورمنصور کا کہنا تھا کہ آئین وقانون کونہیں دیکھاجارہا،سیاست کودیکھاجارہاہے، ایک خاص آدمی کوخاص طریقےسےریلیف فراہم کیاجارہاہے ، نوازشریف کوجس طرح ریلیف دیاگیا ہے میرے لیے حیران کن ہے۔

    سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ رجسٹرا ر ہر چیز پر اعتراض کرتا ہے لیکن نواز شریف کی درخواست پر کچھ نہیں کہا گیا، بائیومیٹرک کے بغیر درخواست جمع نہیں ہوسکتی نوازشریف کی جمع ہوگئی۔

    انھوں نے سوال کیا کہ اٹارنی کی درخواست پر کیسے کسی کوضمانت دی جاسکتی ہے، بائیومیٹرک کےبغیر اٹارنی کی درخواست پر ضمانت نے حیران کردیا ہے۔

    انورمنصور کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوجیسےضمانت دی گئی ہے مجھےتوسمجھ ہی نہیں آرہی، میرٹ کے برعکس کام ہورہا ہے، ہوسکتا ہے کیس ہی ختم کردیا جائے۔

  • اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے استعفیٰ دے دیا

    اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے استعفیٰ دے دیا ہے، اٹارنی جنرل نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ گفتگو میں استعفے کی تصدیق بھی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کر دیا، اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر فوری مستعفی ہو رہا ہوں۔

    انور منصور نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے میرے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر میں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے، افسوس کہ جس بار کونسل کا میں چیئرمین ہوں اس نے مجھ سے استعفیٰ مانگا۔ اگر اپنی برادری کہے کہ استعفیٰ دیں تو پھر اسے ماننا پڑتا ہے، میں نے خود اپنا بیان جمع کرا دیا ہے اور معذرت بھی کر لی۔

    اٹارنی جنرل کے استعفے میں لکھا گیا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر خود کو عہدے سے الگ کر رہا ہوں، گزشتہ ڈیڑھ سال تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ذمہ داریوں کو نبھایا، کراچی بار، سندھ بار، سپریم کورٹ بار اور اے جی سندھ رہ چکا ہوں، ہائی کورٹ کا جج بھی رہ چکا ہوں، میں بار کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہوں، اٹارنی جنرل کے عہدے سے فی الفور استعفیٰ دیتا ہوں، صدر پاکستان سے درخواست ہے استعفے کو منظور کریں۔

    دوسری طرف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے کیس میں اٹارنی جنرل کے بیان سے اظہار لاتعلقی کیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ انور منصور خان نے جو زبانی بیان دیا وہ حکومت کی مرضی کے خلاف تھا، وفاقی حکومت اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی عزت اور احترام کرتی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے فل بینچ نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ کے ججز پر لگائے گئے الزام کا تحریری ثبوت دینے یا معافی مانگنے کا حکم دیا تھا۔

  • خصوصی عدالت کا فیصلہ غیرقانونی ہے جس کی مذمت کرتا ہوں، اٹارنی جنرل

    خصوصی عدالت کا فیصلہ غیرقانونی ہے جس کی مذمت کرتا ہوں، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے کہا ہے کہ پرویز مشرف سے متعلق خصوصی عدالت کےتفصیلی فیصلےکو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے، حکومت ان ججز کے خلاف ایکشن لے گی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ غیرقانونی، غیرآئینی اور غیر اخلاقی ہے جس کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کےتفصیلی فیصلےکو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے، حکومت ان ججز کے خلاف ایکشن لے گی اور متعلقہ جج کے خلاف آرٹیکل 209کے تحت ایکشن لیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    ان کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلےسے ظاہر ہے یہ دشمنی کی بنیاد پر دیا گیا، خصوصی عدالت کے فیصلےسے ادارے پر بھی گہری چوٹ لگی ہے ،اس فیصلے میں افواج پاکستان کو بھی اٹیک کیا گیا ہے۔

    انور منصور کا مزید کہنا تھا کہ ایساشخص جس کا دماغی توازن مناسب نہیں اسےجج نہیں رہناچاہیے، جو آئین، قانون اور اسلام کیخلاف فیصلے دے ایسے شخص کو جج نہیں رہناچاہیے، استنبول سے واپس آکر فیصلے کیخلاف اقدامات کروں گا، فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست دی جائیگی جس کی قانون اجازت دیتا۔

  • ریکوڈک کیس پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے، اٹارنی جنرل انور منصور

    ریکوڈک کیس پر نظرثانی اپیل دائر کریں گے، اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ ریکوڈک کیس پر ہم نظرثانی اپیل دائر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک کیس میں ہمارے خلاف فیصلہ آیا ہے، اس معاملے پر ہم اگلے فورم پر جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے دیا گیا ہے، ہم نظرثانی اپیل دائر کریں گے، نظرثانی اپیل نئے بینچ کے سامنے پیش کی جائے گی۔

    اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں جو شواہد لے کر گئے وہ ہمارے خلاف ہی استعمال ہوئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جنوری میں کارکے کیس کی سماعت ہوگی، کارکے کا معاملہ بھی بہت اہم ہے جبکہ پاکستان میں ایک نے تو پل بارگین بھی کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ریکوڈک کیس: پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

    انور منصور کے مطابق کسی بھی آئی پی پیز کو ادائیگی نہیں کی گئی، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہوسکتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق فائنل فیصلہ ہونا باقی ہے، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی سیٹلمنٹ میں ابھی وقت لگے گا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ غیرملکی کمپنیوں سے معاہدے سے متعلق ایک سیل بنا ہے، کابینہ نے بھی واضح کیا ہے ایسے معاہدوں کی جانچ ہوگی۔

    واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان پر ہرجانہ ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کے باعث عاید کیا گیا ہے۔

  • مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں، دکھائی گئی ویڈیو ترمیم شدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ جج کی ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ہے، اس لیے فرانزک مشکل ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے میں نے رپورٹ پیش کی تھی، جج کی ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جج نے ایف آئی اے میں خود ایف آئی آر درج کرائی تھی، جو ویڈیو دکھائی گئی ہے اس کی اصلی ویڈیو نہیں ہے، جو ویڈیو مریم نواز نے دکھائی وہ کچھ حصوں میں کٹی ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیو کی آڈیو کسی اور کیمرے سے ریکارڈ کی گئی، ویڈیو کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح نواز شریف کی اپیل کو خراب کیا جائے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ نے ویڈیو کا فرانزک کرایا تھا، عدالت میں کہا گیا کہ ہم نے ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی ہے، یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ویڈیو کا فرانزک نہیں ہو سکتا۔

    انور منصور نے کہا کہ ویڈیو کس نے دی، کہاں سے آئی نہیں معلوم، ویڈیو پر ناصر بٹ کا نام لیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان سے باہر ہے، اب ویڈیو کی سچائی کا بوجھ ن لیگ پر ہے، اس ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں، پہلا کیس ویڈیو کے ذریعے عدلیہ کو بلیک میلنگ کا، ایک کیس مقدمے پر اثر اندازہونے کا بھی بنتا ہے۔

  • وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت میں چلنے والے کلبھوشن کیس پر بریفنگ

    وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت میں چلنے والے کلبھوشن کیس پر بریفنگ

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کو عالمی عدالتِ انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی کام یاب پیروی کے سلسلے میں بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے آج اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے ملاقات کی، انور منصور نے وزیرِ اعظم کو کلبھوشن کیس کے سلسلے میں بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس بہترین طریقے سے پیش کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم کو بریفنگ”][/bs-quote]

    ملاقات وزیرِ اعظم آفس میں ہوئی، جس میں مختلف قانونی امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

    عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس میں پاکستان کے مؤقف کو زبردست طریقے سے پیش کرنے والے پاکستانی اٹارنی جنرل انور منصور نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی کہ عدالت میں کلبھوشن کیس بہترین طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تھی، پاکستانی وکلا کی جانب سے مزید دلائل دیے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

    اٹارنی جنرل انور منصور نے عالمی عدالت میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام پر تنقید کا جواب دیا، انھوں نے پاکستان کے ملٹری کورٹس اور سول عدالتوں کے متعدد فیصلوں کے حوالے دیے۔

    انور منصور نے پاکستانی عدالتی نظام کے دفاع کے بعد سمجھوتا ایکسپریس کیس، بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کیس، مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال کیس کے حوالے دے کر ثابت کیا کہ بھارتی عدالتی نظام ایک مکمل جانب دار نظام ہے، جب کہ اتنے مظالم کے بعد بھی بھارت اپنی مظلومیت کے راگ الاپتا ہے۔