Tag: انور منصور خان

  • عدالتی کارروائی جیسے چلی مجھے اس پر افسوس ہوا: اٹارنی جنرل پاکستان

    عدالتی کارروائی جیسے چلی مجھے اس پر افسوس ہوا: اٹارنی جنرل پاکستان

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے نواز شریف کی عبوری ضمانت کے سلسلے میں عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح عدالتی کارروائی چلی مجھے اس پر افسوس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیڈریشن کو نوٹس ملا نہ ہی حکومت کیس میں پارٹی تھی، کیس سے متعلق حکومت کو علم نہیں تھا، ہمارا مؤقف واضح تھا کہ کیس سے ہمارا تعلق نہیں۔

    انور منصور خان نے کہا کہ نیب نے واضح کہا نواز شریف ہماری تحویل میں نہیں، پنجاب حکومت کی تحویل میں ہے، فیڈریشن کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ جیل مینول کے تحت ریلیف دے، حکومت نے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا۔

    اٹارنی جنرل نے مریم نواز کی ضمانت کے حوالے سے کہا کہ طبی بنیادوں پر مریم نواز کو ضمانت دینے کی قانون میں اجازت نہیں، عدالت چاہے تو انھیں ضمانت دے سکتی ہے، حکومت فی الحال کچھ کرنے نہیں جا رہی، دیکھتے ہیں نیب کیا کرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں عدالت کی طرف سے 2 بجے پیشی کا نوٹس ملا تھا، اس کیس میں نیب فریق تھا، حکومت نہیں۔

    خیال رہے کہ آج ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر منگل تک سزا معطلی اور درخواست ضمانت منظور کی گئی ہے۔

    عدالت نے فیصلے سے قبل کہا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ جامع رپورٹ دے، حکومت نے آئینی اختیارات استعمال نہیں کیے، حکومتیں ذمہ داری ادا کر رہی ہیں نہ ذمہ داری لے رہی ہیں، ماضی کے فیصلوں میں سزا یافتہ قیدیوں پر اصول وضع کر چکے ہیں، آج حکومتوں سے پوچھا گیا کہ عدالتی فیصلے پر کس حد تک عمل کیا گیا، تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتیں واضح جواب نہیں دے سکیں۔

  • مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں، دکھائی گئی ویڈیو ترمیم شدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ جج کی ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ہے، اس لیے فرانزک مشکل ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے میں نے رپورٹ پیش کی تھی، جج کی ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جج نے ایف آئی اے میں خود ایف آئی آر درج کرائی تھی، جو ویڈیو دکھائی گئی ہے اس کی اصلی ویڈیو نہیں ہے، جو ویڈیو مریم نواز نے دکھائی وہ کچھ حصوں میں کٹی ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیو کی آڈیو کسی اور کیمرے سے ریکارڈ کی گئی، ویڈیو کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح نواز شریف کی اپیل کو خراب کیا جائے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ نے ویڈیو کا فرانزک کرایا تھا، عدالت میں کہا گیا کہ ہم نے ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی ہے، یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ویڈیو کا فرانزک نہیں ہو سکتا۔

    انور منصور نے کہا کہ ویڈیو کس نے دی، کہاں سے آئی نہیں معلوم، ویڈیو پر ناصر بٹ کا نام لیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان سے باہر ہے، اب ویڈیو کی سچائی کا بوجھ ن لیگ پر ہے، اس ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں، پہلا کیس ویڈیو کے ذریعے عدلیہ کو بلیک میلنگ کا، ایک کیس مقدمے پر اثر اندازہونے کا بھی بنتا ہے۔

  • ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ سائبر قوانین کے تحت باقاعدہ اس ویڈیو پر کارروائی کی جائے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور خان نے کہا کہ کسی کو بتائے بغیر اس کی ویڈیو بنانا جرم ہے، ویڈیو بنانے اور نشر کرنے پر تین سال کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بغیر اجازت ویڈیو بنانے اور نشر کرنے میں شریک تمام لوگوں پر بھی سزا ہے۔

    انور منصور خان نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ویڈیو کا معاملہ حکومت اٹھا سکتی ہے، جج بھی اٹھا سکتے ہیں، فیصلے کے وقت اس ویڈیو کا کوئی معاملہ نہیں تھا، تاہم ہائی کورٹ کے جج بھی سزا کے فیصلے کو جانچیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیوجعلی ہے: چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    انھوں نے کہا کہ سائبر قوانین کے تحت ویڈیو سے جڑا ہر شخص ملوث کہلائے گا، ویڈیو بنانے کا کہنے والے اور نشر کرنے والے پر بھی سائبر قوانین لاگو ہوں گے، ویڈیو جس کے سامنے بنی ہو اس کا بھی سامنے ہونا ضروری ہے، ویڈیو بنانے والے کو بھی سامنے آنا ہوگا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ اصل ویڈیو اور ریکارڈنگ کا آلہ بھی پیش کرنا ہوگا، جب کوئی ویڈیو آئے، ایڈٹنگ ہو تو اس کے ڈیجیٹل امپرنٹس موجود ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔