Tag: انور پیرزادو

  • انور پیرزادو: سندھی ادب اور انگریزی صحافت کا بڑا نام

    انور پیرزادو: سندھی ادب اور انگریزی صحافت کا بڑا نام

    سندھی اور انگریزی ادب کے ساتھ انور پیرزادو نے صحافت میں بڑا نام کمایا۔ وہ ادیب اور شاعر تھے۔ انھوں نے اپنے صحافتی کالموں‌ میں سماجی ناانصافی، قبائلی جھگڑوں، بھوک کے عفریت، عورت اور بچّوں کی محرومیوں، لوگوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا احاطہ کیا جب کہ شاہ عبدُاللطیف بھٹائی کی شخصیت اور ان کی شاعری پر تحقیق انور پیرزادو کا عشق تھا۔

    انور پیرزادو 7 جنوری 2007ء کو انتقال کرگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ ان کا اصلی نام محمد ہریل تھا، انھوں‌ نے لاڑکانہ کے چھوٹے سے ایک گاؤں بلہڑیجی میں‌ 25 جنوری کو 1945ء کو آنکھ کھولی۔ یہ گاؤں موئن جو دڑو کے پہلو میں آباد تھا۔

    انھوں نے 1962ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور 1969ء میں انگریزی ادبیات میں ایم اے کے بعد سندھ یونیورسٹی میں بطور لیکچرار عملی زندگی کا آغاز کیا، لیکن پھر صحافت سے وابستہ ہونا پڑا۔ ان کی انگریزی زبان میں‌ دل چسپی اور تعلیمی سند نے انھیں‌ اس زبان میں‌ شایع ہونے والے اخبارات سے منسلک ہونے کا موقع دیا۔ انھوں نے لاڑکانہ اور سکھر میں نامہ نگار کی حیثیت سے فرائض انجام دیے، وہ سندھ ٹریبیون اور ریجنل ٹائمز آف سندھ کے مدیر رہے۔

    نوجوانی میں جب وہ مارکس اور لینن سے بڑے متاثر تھے، انھوں نے کامریڈ سوبھو گیان چندانی سے ملاقاتیں کیں اور ہاری تحریک کی حمایت کی۔ ایم آر ڈی تحریک نے انھیں اس کی حمایت میں لکھنے پر آمادہ کیا۔ بعد میں وہ شاہ لطیف کی شاعری کی جانب متوجہ ہوئے اور صوفی شاعر پر تحقیقی کام کیا۔

    جن دنوں ملک میں ایم آرڈی کی تحریک چل رہی تھی، انور پیرزادو نے مارشل لا کے خلاف ایک رپورٹ چھاپ دی تھی جس پر 6 ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی۔ انھیں سچّے، کھرے اور بے باک صحافی کے طور پہچانا گیا۔

    انور پیرزادو نے 1970ء سے لکھنے کا آغاز کیا تھا۔ انگریزی ان کے روزگار کا وسیلہ بنی مگر سندھی لٹریچر سے عشق نے انھیں سندھ بھر میں‌ بڑی شہرت دی۔ انھوں نے سندھی زبان و ادب کی مجالس میں‌ شرکت اور سرگرمیاں انجام دینے کے ساتھ مختلف تنظیموں کے پلیٹ فارم سے کانفرنسوں اور دوسرے پروگراموں کا انعقاد کروایا اور ساتھ ہی صحافتی سفر بھی جاری رکھا۔ انھوں نے شاعری بھی کی اور اپنا مجموعہ بھی شایع کروایا۔ ان کی مرتب کردہ انگریزی کتب میں سندھ گزیٹئر، لاڑکانہ گزیٹئر اور بے نظیر بھٹو اے پولیٹیکل بائیو گرافی شامل ہیں۔

  • سندھی زبان کے مشہور شاعر، ادیب اور صحافی انور پیرزادو کی برسی

    سندھی زبان کے مشہور شاعر، ادیب اور صحافی انور پیرزادو کی برسی

    سندھی اور انگریزی زبان کے مشہور شاعر، ادیب اور صحافی انور پیرزادو 7 جنوری 2007ء کو انتقال کرگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ انور پیرزادو سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھتے تھے۔

    25 جنوری 1945ء کو پیدا ہونے والے انور پیرزادو(انور پیرزادہ) نے 1969ء میں انگریز ادبیات میں ایم اے کے بعد سندھ یونیورسٹی میں بطور لیکچرار عملی زندگی کا آغاز کیا، لیکن بعد میں صحافت سے وابستہ ہوگئے۔ وہ لاڑکانہ اور سکھر میں نامہ نگار کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے اور بعد میں مختلف اخبارات عوامی آواز، برسات، سندھ ٹریبیون اور ریجنل ٹائمز آف سندھ کے مدیر کی حیثیت سے کام کیا۔

    انور پیرزادو کا شمار ان صحافیوں اور قلم کاروں میں ہوتا ہے جنھوں نے آزادیِ صحافت کی جدوجہد میں حصّہ لیا اور انھیں دو مرتبہ جیل بھی جانا پڑا۔ انور پیرزادو کی سندھی شاعری کا مجموعہ اے چند بھٹائی کھے چھیجن کے نام سے اشاعت پذیر ہوا تھا۔ ان کی مرتب کردہ انگریزی کتب میں سندھ گزیٹئر، لاڑکانہ گزیٹئر اور بے نظیر بھٹو اے پولیٹیکل بائیو گرافی شامل ہیں۔

    انور پیرزادو نے اس زمانے میں نہ صرف خود تعلیم حاصل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھا اور لکھنے پڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا بلکہ اپنے علاقے کے لوگوں کو بھی تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے ان میں شعور پیدا کرنے کے لیے کوشاں رہے۔

    سندھی ادب میں اپنی تخلیقات اور سرگرمیوں سے نام و پہچان بنانے کے ساتھ ساتھ انور پیرزادو نے انگریزی صحافت میں بھی خوب نام پیدا کیا۔