Tag: انوکھی بیماری

  • ایک نایاب مرض جو دنیا میں‌ صرف 33 افراد کو لاحق ہے

    ایک نایاب مرض جو دنیا میں‌ صرف 33 افراد کو لاحق ہے

    کچھ حادثے واقعی زندگی بدل کر رکھ دیتے ہیں!

    دنیا میں ہر شخص مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز، مختلف حالات و واقعات اس کی ذہنی اور جسمانی کارکردگی پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔ انسان کے مزاج اور رویے میں تبدیلیاں، کسی عادت کا ترک کر دینا یا کوئی نئی عادت اپنا لینا بھی اس کے عام مشاہدات، تجربوں اور بعض اوقات کسی حادثے کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔

    2015 میں نارتھ کیرولینا میں ایک کار حادثے میں 38 سالہ اسکاٹ میل شدید زخمی ہوگیا۔ وہ ایک کار شوروم میں ملازمت کرتا تھا۔ حادثے میں سَر پر لگنے والی ضرب کے نتیجے میں‌ اس کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ اسے سرجری سے گزرنا پڑا۔ طویل عرصہ زیرِ علاج رہنے کے بعد جب اسکاٹ میل چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو زندگی سے مایوسی اور بیزاری محسوس ہوئی۔ طبی ماہرین کے مطابق وہ شدید ڈپریشن کا شکار تھا، مگر ایک روز اس نے عجیب فیصلہ کیا۔ اسکاٹ میل اپنے بچوں کے ساتھ بازار گیا اور مختلف رنگ اور مصوری کے لیے برش خرید کر گھر لوٹا۔ اسکاٹ میل نے تصویریں بنانا شروع کر دیں۔

    اسکاٹ میل کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کبھی اسے مصوری میں کشش محسوس نہیں ہوئی اور اس نے کبھی رنگوں اور برش کو ہاتھ نہیں لگایا تھا، مگر اس حادثے نے اس کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے۔ حیران کُن اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ وہ بہت عمدہ منظر کشی کر رہا ہے۔

    اسکاٹ میل کی زندگی اور درد ناک حادثے کے بارے میں تو آپ جان چکے ہیں۔ اب ان ڈاکٹروں اور نفسیاتی امراض کے ماہرین کی طرف چلتے ہیں جنھوں نے بتایا ہے کہ آخر اسکاٹ میل کے ساتھ ہوا کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اسکاٹ میل سیونٹ سنڈروم کا شکار ہے۔ کسی حادثے کے نتیجے میں دماغ پر لگنے والی چوٹ کا علاج کروانے اور رفتہ رفتہ زندگی کی طرف لوٹنے والے مریض ایسی کیفیت اور حالت کا اظہار کرسکتے ہیں جیسا کہ اسکاٹ کر رہا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ ایک نایاب بیماری ہے، یا اسے عجیب و غریب پیچیدگی کہا جاسکتا ہے جس کے شکار افراد کی تعداد دنیا بھر میں صرف 33 ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سیونٹ سنڈروم کے شکار افراد اچانک ہی کسی صلاحیت کا اظہار کرنے لگتے ہیں جس کا حادثے سے پہلے گمان تک نہیں ہوتا۔ وہ کچھ نیا سیکھنے یا کرنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہ کوئی نئی زبان ہو سکتی ہے، یا کوئی ہنر بھی اور اکثر مصوری یا کوئی دوسرا تخلیقی کام شروع کر دیتے ہیں۔

  • انوکھی بیماری میں مبتلا ‘بھیڑئیے جیسے چہرے والا’  بھارتی بچہ کون ہے؟

    انوکھی بیماری میں مبتلا ‘بھیڑئیے جیسے چہرے والا’ بھارتی بچہ کون ہے؟

    نئی دہلی : بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے رہائشی 13 سالہ لڑکے للت پیٹیدار کے پورے جسم پر بال ابھر آئے، جس کے باعث اسے پہلی مرتبہ دیکھنے والے خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیا پردیش کے گاؤں رتلام میں ایسا عجیب الخلقت بچہ بھی موجود ہے جس کا چہرہ تک بالوں سے ڈھکا ہوا ہے، متاثرہ لڑکے کے چہرے سمیت پورے جسم پر ایک عجیب و غریب بیماری کے باعث بال موجود ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ للت پیٹیدار کو ’ویروولف سینڈروم‘ نامی بیماری لاحق ہے، اس عجیب و غریب بیماری میں مبتلا لوگوں کا چہرے سمیت پورا جسم کئی سینٹی میٹر تک لمبے بالوں میں ڈھک جاتا ہے۔

    ویروولف سینڈروم نامی بیماری میں مبتلا 13 سالہ بچے کو پہلی مرتبہ دیکھنے والے افراد خوف زدہ ہوجاتے ہیں تاہم مقامی افراد للت سے مانوس ہوچکے ہیں اور اسے دیکھ کر عجیب محسوس نہیں کرتے۔

    عجیب و غریب بیماری سے لڑنے والے بچے کا کہنا تھا ’میرے دوست بہت اچھے ہیں جن کے ساتھ میں کھیلتا رہتا ہوں لیکن کوئی انجان لوگ مجھے دیکھتے ہیں تو بندر کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور پتھر بھی مارتے ہیں۔

    للت کو امید ہے مستقبل میں اس کی سرجری ہوجائے گی جس کے بعد دوسرے بچے اس کے ساتھ کھیلتے ہوئے خوف زدہ نہیں ہوں گے۔

    للت پیٹیدار کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی سوچتا تھا کہ میں بھی ایک عام انسان ہوتا لیکن اب میں عادی ہوچکا ہوں اور خود سے مطمئن ہوں کیوں کہ انوکھی بیماری نے ہی مجھے دوسروں سے مختلف کیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ للت ایسی صورتحال میں بھی خوشحال زندگی گزار رہا ہے اور اس کا خواب ہے کہ وہ ایک دن ایماندار پولیس افسر بننے کے بعد اپنے والدین کی ضرور معاونت کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرہ بچے کی 42 سالہ والدہ نے بتایا کہ للت پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے جو بہت دعاؤں کے بعد پیدا ہوا تھا، اسی لیے للت مجھے عزیز ہے۔

    للت کے والد نے میڈیا کو بتایا جب میرا بیٹا دو برس تھا تو میں اسے لے کر شہر کے بڑے اسپتال تاکہ ڈاکٹرز سے اس بیماری کا علاج کروایا جاسکے۔

    متاثرہ بچے کے والد کے مطابق ڈاکٹرز کی ٹیم نے للت کا معائنہ کرنے  بعد بتایا کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے اگر کوئی علاج نظر آیا تو آپ کو ضرور آگاہ کریں گے۔