Tag: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ

  • حکومت پاکستان کا بڑا فیصلہ

    حکومت پاکستان کا بڑا فیصلہ

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نے 11 فیصد شرح سود کے مہنگے قرض کی پیشکش مسترد کردی۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے مہنگے قرضے لینے  سے انکار کردیا ہے پاکستان نے 11 فیصد شرح سود کے مہنگے قرضں کی پیش مسترد کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نے مہنگے قرضے لینے  سے انکار کردیا، وزیراعظم شہباز شریف نے  وزیر خزانہ کو مہنگا قرض حاصل کرنے سے منع کردیا۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ سے مہنگا کمرشل قرض نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، وزارت خزانہ نے فیصلہ کیا کہ آئی ایم ایف سے قرض ملنے  کے بعد زیادہ شرح سود پر قرض نہیں لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل بینک 11 فیصد شرح سود پر ایگریمنٹ ہوا تھا لیکن اب رقم حاصل نہیں کی جائے گی، بینک سے 60 کروڑ ڈالر قرض معاہدہ فنانسنگ گیپ کا تخمینہ پورا  کرنے کیلئے کیا گیا تھا، 12 ارب ڈالر فنانسنگ گیپ کا تخمینہ آئی ایم ایف نے آئندہ 3 برسوں کیلئے لگاییا ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق فنانسنگ گیپ کی صورت میں دیگر ذرائع سے کم شرح سود پر قرض حاصل کیا جائے گا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے کمرشل بنک سے قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، مستقبل میں قرض کی دوبارہ درخواست کی گئی تو حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انٹرنیشنل ٹریڈ فنانس کارپوریشن اور آئی ڈی بی سے 70 کروڑ ڈالر تک قرض لیا جا سکتا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر رواں مالی سال کیلئے مزید موصول ہوں گے، آئندہ مالی سال  بھی آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر میں ملیں گے، آئی ایم ایف سے مالی سال 2027 میں 2 ارب ڈالر موصول ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پروگرام کے 37 ویں مہینے میں  1 ارب ڈالر کی آخری قسط موصول ہوگی، اہداف کا جائزہ کیلئے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ مارچ میں ہوگا۔

  • پاکستان کیلئے آج 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کا امکان

    پاکستان کیلئے آج 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کا امکان

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ آج ہوگی جس میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر چکا ہے، آج آئی ایم ایف کے اجلاس میں 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری پر غور کیا جائے گا،  آئی ایم ایف بورڈ کا اعلان پاکستانی وقت کے مطابق شام آٹھ سے دس بجے تک متوقع ہے۔

    گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سی پیک سیمینار سے وڈیو لنک پرخطاب میں کہا آئی ایم ایف بورڈ اجلاس پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دے گا۔

    شہباز شریف ، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردی ہیں (arynews.tv)

    انہوں نے کہا تھا کہ نجی شعبہ ملک کی معیشت کو ترقی  دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، پالیسی ریٹ کم ہورہا ہے، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح میں کمی بھی آرہی ہے۔

     وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہونے جارہاہے، سی پیک کا فیزون انفرا اسٹرکچر اور سی پیک فیز ٹو انفرااسٹرکچر کی مونوٹائزیشن پر مبنی ہے، معاشی استحکام کیلئے مضبوط بنیاد قائم ہوگئی ہے۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پاکستان کے لیے بڑی خبر آ گئی، ادارے کی طرف سے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی گئی۔

    پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے دی۔

    آئی ایم ایف کے ترجمان نے تصدیق کر دی ہے کہ پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کر لیا گیا ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قرض کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر فوری ملیں گے، آئی ایم ایف پیکج پاکستان کی معاشی مشکلات دور کرے گا، پیکج سے پبلک ڈیٹ میں کمی لائی جائے گی۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، آئی ایم ایف پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا، پیکج سے اداروں کو مضبوط ، شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔

    مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج منظور کر لیا، پیکج سے معاشی کم زوریاں دور ہوں گی اور استحکام آئے گا، معیشت کے کم زور سیکٹر کو تحفظ ملے گا۔

  • پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، چیئرمین ایف بی آر اور ٹیکس حکام نے آئی ایم ایف مشن سے بات چیت کی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں پیش کش کی ہے کہ پاکستان ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کے لیے تیار ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مذکرات میں پاکستان کی جانب سے آئندہ مالی سال کے ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    ذرایع نے مزید بتایا ہے کہ مذاکرات کے دوران ٹیکس اصلاحات پر بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف مشن کو ایمنسٹی اسکیم پر بھی رام کرنے کی کوششیں کی، وفد کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

    آئی ایم ایف کو بریفنگ میں کہا گیا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم آمدن بڑھائے گی، تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ اسکیم پر مزید مشاورت کی ضرورت محسوس کی گئی۔

    خیال رہے کہ آج انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں، جب کہ پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    پاکستان ٹیکس اصلاحات اور توانائی شعبے میں تجاویز تیار کر چکا ہے، آئی ایم ایف وفد وزارت توانائی حکام سے بھی مذکرات کرے گا، حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، جب کہ ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔

  • آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے 20 شرائط حکومت کے سامنے رکھ دیں

    آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے 20 شرائط حکومت کے سامنے رکھ دیں

    اسلام آباد: آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے قرض لینے کے لیے حکومتِ پاکستان کے سامنے 20 شرائط رکھ دیں، آئی ایم ایف شرائط کے تحت حکومت کو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے مانیٹری فنڈ کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے سامنے بیس شرائط پیش کی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے جو شرائط پیش کی گئی ہیں ان میں روپے کی قدر میں کمی لانا اور بجلی مہنگی کرنے کی شرائط سرِ فہرست ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا دیا گیا قرض سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں استعمال نہیں ہوگا، دوسری طرف حکومتِ پاکستان کو اپنی گورننس بہتر بنانے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

    ذرائع نے مزید کہا ہے کہ قرضہ لینے کے لیے حکومت کو غیر ضروری سبسڈی کی روایت کو ختم کرنے کی شرط بھی تسلیم کرنی ہوگی۔

    آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی شرط ہے کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کے مستقبل کا تعین کرنا ہوگا اور کرائے کے بجلی گھروں کے واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔


    معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ


    خیال رہے کہ آج وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معاشی بحران کے حل کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔

    وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی بحران کی بحالی آسان نہیں مشکل چیلنج ہے، معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں چاہتے، مستقل بنیاد پر معیشت کو پاؤں پر کھڑاکرنا چاہتے ہیں۔