Tag: انٹرنیٹ

  • ’ایکس ہو، وائی یا زیڈ‘ فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ کب چلے گا؟ قادر پٹیل برس پڑے

    ’ایکس ہو، وائی یا زیڈ‘ فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ کب چلے گا؟ قادر پٹیل برس پڑے

    اسلام آباد: انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی پر پیپلزپارٹی رہنما قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی حکومت پر برس پڑے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش پر قومی اسمبلی میں بحث ہوئی، وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ ایکس کو وزارت داخلہ کی ہدایت پر بند کیا گیا، نیشنل سیکیورٹی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں دو فیصد سے بھی کم لوگ ایکس استعمال کرتے ہیں، آزاد اظہار رائے پر پابندی مقصود ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بند ہوتا۔

    اس پر پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایکس ہو، وائی یا زیڈ، فل اسپیڈ میں انٹرنیٹ چلنا کب شروع ہوگا، ملک میں انٹرنیٹ کا ستیاناس کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ کونسا فائر وال لگا رہے ہیں جو لگ کر نہیں دے رہی اتنی بدحالی زندگی میں کسی وزارت کی نہیں دیکھی جو کارکردگی اس وقت ان کی ہے، میں نہیں چاہتا کہ لیڈر آفس ہاؤس تک بات جائے۔

    قادر پٹیل نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور لوگوں کا کاروبار متاثر ہورہا ہے۔

    پی پی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا حکومتی اقدامات کی صورتحال انتہائی مضحکہ خیز ہے، ملک میں انٹرنیٹ بند ہے اور ڈیجیٹل پاکستان کا بل لے کر آ رہے ہیں، سوال کچھ پوچھتے ہیں اور جواب کچھ دیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا ہم سوشل میڈیا کے خلاف نہیں لیکن اس کے غلط استعمال کے خلاف ہیں، جو سوشل میڈیا غلط استعمال نہیں کرتے ان کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے۔

  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی سُست رفتاری سے صارفین پریشان

    پاکستان میں انٹرنیٹ کی سُست رفتاری سے صارفین پریشان

    اسلام آباد : پاکستان میں انٹرنیٹ کی سُست رفتاری سے صارفین کوسوشل میڈیاپلیٹ فارمز کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی سُست رفتاری سے صارفین مشکلات کا شکار ہیں ، کئی علاقوں میں وائی فائی سروس بھی متاثر ہے۔

    وائی فائی سروس متاثر ہونے کی وجہ سے صارفین کو انسٹاگرام،ایکس، فیس بُک اورواٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال میں پریشانی کا سامنا ہے۔

    آڈیو پیغام بھیجنے،تصاویر اور ویڈیو کی اپلوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ میں بھی مسائل درپیش ہیں جبکہ آن لائن کاروبار، آن لائن کلاسز اور سفر کیلئے رائیڈز بُک کرنے میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔

    فوڈڈیلیوری رائیڈرز، اور آن لائن ٹیکسی سروس سے جڑے دیہاڑی داروں کو اپنا روزگار خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔

    ڈیجیٹل معیشت کےدور میں انٹرنیٹ کی بندش سے ای کامرس کاشعبہ شدید متاثرہوا ہے، بزنس مین دوسرے ملکوں سےشپمنٹ منگوانےاور بھیجنےوالوں کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

    انٹرنیٹ کی سست روی اور بندش کے باعث پاکستانی معیشت کو یومیہ اربوں روپےکا نقصان ہو رہا ہے، آئی ٹی ماہرین کے مطابق دیگر شعبوں کے علاوہ صرف پاکستان کا ٹیلی کام سیکٹر کا منافع تین ارب روپے یومیہ ہے لیکن انٹرنیٹ سست روی کی وجہ سے ییہ شعبہ شدید متاثر ہے اور انٹرنیٹ سلو ہونے سے معیشت اور جی ڈی پی پرمنفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    حکومت نے تیس نومبر تک وی پی اینز رجسٹرڈ کرانے کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم ابھی تک غیررجسٹرڈ وی پی اینز بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

    انٹرنیٹ موجودہ دور کی ڈیجیٹل معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے لیکن اس کی سست رفتار بہت سے کاروبار کی بقا خطرے میں ڈال رہی ہے تاہم اس تمام تر صورتحال پرپی ٹی اے کاموقف کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو کوئی جواب نہیں آیا۔

  • پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد: پاکستانی اتھارٹیز کی جانب سے ملک میں انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وی پی این کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    ملکی صورتحال کے پیش نظر پاکستانی حکام انٹرنیٹ بالخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کو کافی عرصے ریگولیٹ کرنے کے خواہاں ہیں، اب تک پی ٹی اے کی جانب سے دو درجن سے زیادہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) تک رسائی کو روکا جاچکا ہے۔

    اب ٹیلی کام اتھارٹی نے وی پی این رجسٹریشن فیس اور دیگر تفصیلات کے حوالے سےاپ ڈیٹ شیئر کی ہے تاکہ صارفین اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔

    پی ٹی اے نے وی پی این کی رجسٹریشن اور آئی پی وائٹ لسٹنگ کے لیے آسان طریقہ کار بتایا ہے تاکہ فری لانسرز اور کال سینٹرز چلانے والوں اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

    پاکستان میں وی پی این رجسٹریشن کے عمل کو چار مختلف کیٹیگریز میں درجہ بند کیا گیا ہے، جن میں کمپنیوں، فری لانسرز، کال سینٹرز اور ویڈیو کانفرنسنگ کی کیٹیگری شامل ہے۔

    کمپنیاں یا کاروبار محفوظ انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے اپنے وی پی این کنکشن رجسٹر کر سکتے ہیں، فری لانسرز اپنے آجر کے تصدیقی خط کے ساتھ رجسٹر ہوسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ کال سینٹرز سیکیورٹی اور فعالیت کو بڑھانے کے لیے آئی پیز کو وائٹ لسٹ کر سکتے ہیں، ویڈیو کانفرنسنگ کے سلسلے میں بلارکاوٹ مواصلات کو یقینی بنانے کے لیے کمپنیاں آئی پیز کو وائٹ لسٹ کر سکتی ہیں۔

    آن لائن رجسٹریشن کا عمل انجام دینے کے لیے صارفین پی ٹی اے کی پورٹل پر جائیں اور رجسٹریشن یا آئی پی وائٹ لسٹنگ کے لیے درخواست دیں۔

    وی پی این رجسٹریشن فیس کے حوالے سے ٹیلی کام اتھارٹی نے واضح کیا کہ وی پی این کی کوئی رجسٹریشن فیس نہیں ہے تاہم 5+ IPs کو وائٹ لسٹ کرنے کے لیے فیس ادا کرنا ہوگی۔

  • بچوں کیلئے انٹرنیٹ کا محفوظ استعمال کیسے ممکن ہے؟

    بچوں کیلئے انٹرنیٹ کا محفوظ استعمال کیسے ممکن ہے؟

    آج کل کے جدید دور میں ہر کسی کی انٹرنیٹ تک رسائی ممکن ہے، ہر کسی کے پاس گھروں میں لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز موجود ہیں۔ ایسی صورتحال میں بچوں کو ان چیزوں سے دور رکھنا ممکن نہیں ہے۔

    انٹر نیٹ پر پڑھائی لکھائی کے علاوہ اور بھی کچھ آسانی سے دستیاب ہے، جو ہمارے بچوں کے لئے تباہ کُن ہے، اس مصروف زندگی میں آپ اپنے بچوں پر ہر وقت نظر بھی نہیں رکھ سکتے، آیئے جانتے ہیں بچوں کو کیسے آن لائن سیفٹی فراہم کی جاسکتی ہے؟

    آپ بچوں سے بات کریں کہ اور انہیں سمجھانے کی کوشش کریں کہ کونسی معلومات ان کے لئے بہتر ہے اور کونسی نہیں، جیسے بچوں کو سائبر بولنگ وغیرہ کے بارے میں سمجھائیں، بچوں کو انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کے استعمال کی صحیح معلومات دیں اور بچوں کو آن لائن سیفٹی کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کریں۔

    ”پیرینٹل کنٹرول“ آپ کے بچوں کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس کے ذریعے اپنے بچوں کے لئے اپنے کمپیوٹر کو محفوظ بنا سکتے ہیں، جو کانٹین بچوں کے لئے صحیح نہیں ہے اسے بلاک کرنا، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے استعمال کا وقت طے کرنا اور انٹرنیٹ سرچ کو بچوں کے حق میں بنانا۔ ”پیرینٹل کنٹرول“ کے ذریعے آپ یہ سب کچھ آسانی سے کرسکتے ہیں۔

    یوٹیوب کی اگر بات کی جائے تو یہ دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو لائبریری ہے، جہاں ہر منٹ میں ہزاروں ویڈیو اَپ لوڈ کئے جاتے ہیں اور دیکھے جاتے ہیں، ہزاروں ویڈیوز ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے بچوں کیلئے انتہائی غیر مناسب ہوتی ہیں۔

    آپ کے اور بچوں کے سرچ کرنے میں فرق ہے اس لئے ضروری ہے کہ ان کے لئے انٹرنیٹ پر سرچ کرنے کے لئے سرچ انجن ایسا ہونا چاہئے جو صرف بچوں کی ضرورت کے حساب سے ہی کانٹین بتائے، اس کے لئے انٹرنیٹ پر کئی متبادل ہیں جہاں بچوں کے لئے خاص سرچ انجن موجود ہیں۔

    پلے اسٹور پر کڈز پلیس اور ای کوچ پیرینٹل کنٹرول جیسے ایپلی کیشن بھی موجود ہیں، جس سے آپ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ بچوں کو قابل اعتراض تصاویر، ویڈیو اور آڈیو فائلیں ڈاؤن لوڈ کرنے سے بھی روک سکتے ہیں۔

    واٹس ایپ نے نئے فیچر میں صارفین کی بڑی مشکل آسان کر دی

    یوٹیوب کے غیرمناسب کانٹینٹ سے اپنے بچوں کو بچانے کے لئے آپ کو یوٹیوب سیٹی موڈ کے بارے میں جاننا ضروری ہے، یہ غیر ضروری کانٹین کو سرچ سے ہٹا دیتا ہے۔ یہ ویڈیو فلٹر ہوتا ہے، جو ایسے ویڈیو کو سرچ نہیں کرنے دیتا جس میں قابل اعتراض کانٹین یا کمنٹ ہوتے ہیں، یہ آپ کے بریو براؤزر پر ایکٹیو کیا جاتا ہے۔

  • انٹرنیٹ پر مواد کب تک موجود رہتا ہے؟ حیران کُن انکشاف

    انٹرنیٹ پر مواد کب تک موجود رہتا ہے؟ حیران کُن انکشاف

    سوشل میڈیا صارفین عام پر یہ سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر شائع کردہ مواد ہمیشہ آن لائن موجود رہتا ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود مواد وقت کے ساتھ ساتھ غائب ہوتا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اب تک متعدد ویب پیجز اور آن لائن مواد حذف ہوچکا ہے، ویب پیجز غائب ہونے سے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کردہ مواد کا بہت بڑا حصہ ضائع ہوتا جارہا ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ ویب پیجز جو 2013 میں آن لائن موجود تھے، اُن میں سے 38 فیصد اب تک حذف ہوچکے ہیں، حتیٰ کہ نئے ویب پیجز بھی غائب ہو رہے ہیں، 2023 میں آن لائن موجود ویب پیجز کا 8 فیصد اب تک حذف ہوچکا ہے۔

    اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت بڑی تعداد میں کئی اہم خبروں کے لنکس اور اہم ریفرنسز پر مبنی مواد نہ چاہتے ہوئے حذف کردیا جاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق وکی پیڈیا کے 54 فیصد پیجز کے ریفرنسز میں ایک لنک ایسا ہوتا ہے جوکہ اب کھلتا نہیں ہے،23 فیصد نیوز پیجز میں کم از کم ایک لنک ایسا ضرور ہوتا ہے جو اب کام نہیں کرتا، اسی طرح سرکاری ویب سائٹس پر موجود 21 فیصد مواد میں بھی ایک نہ ایک لنک ایسا ضرور ہوتا ہے،

    تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2013 اور 2023 کے درمیان جمع کیے گئے تمام ویب پیجز میں سے 25 فیصد حذف کردیئے گئے ہیں، ان میں سے 16 فیصد ویب پیجز ایک ایسی ویب سائٹ کے تھے جو اب بھی موجود ہے جبکہ 9 فیصد ویب پیجز ایسی ویب سائٹس کے تھے جو حذف ہوگئے۔

    سب سے پتلا آئی فون متعارف کرنے کی تیاری

    سوشل میڈیا پر بھی یہی صورتحال ہے، سابقہ ٹوئٹر ‘ایکس’ پر موجود 5 فیصد ٹوئٹس پوسٹ ہونے کے چند ماہ بعد سائٹ سے حذف ہوجاتی ہیں۔

  • انٹرنیٹ کے بغیر واٹس ایپ کا استعمال : صارفین کا بڑا مسئلہ حل

    انٹرنیٹ کے بغیر واٹس ایپ کا استعمال : صارفین کا بڑا مسئلہ حل

    واٹس ایپ انتظامیہ اپنے صارفین کیلئے اکثر ایک نئی اپ ڈیٹ متعارف کراتی رہتی ہے، اس بار بھی انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق ایک اپڈیٹ سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کی جانب سے ایک ایسا فیچر تیار کیا جا رہا ہے جس کے آنے کے بعد صارفین کو تصاویر، ویڈیوز اور ڈاکیومنٹس شئیر کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ صارفین آف لائن ہوتے ہوئے بھی اس فیچر کو استعمال کرسکتے ہیں لیکن اس فیچر کے لیے کچھ شرائط درکار ہیں۔

    جس طرح واٹس ایپ کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ چیٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتی ہے، بالکل اسی طرح شئیر کی گئی فائلز بھی انکرپٹڈ ہوں گی۔

    انکرپٹڈ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی فائل کرپٹ نہیں کرسکے گا جبکہ ان ہی پرمیشنز میں سے ایک آپشن ہے فائینڈ نئیر بائی فونز جو کہ آف لائن شئیرنگ فیچر کو سپورٹ کرے گا۔

    اگرچہ اینڈرائیڈ میں معیاری سسٹم کی اجازت بلو ٹوتھ کے ذریعے قریبی ڈیوائسز کو اسکین کرنے میں مدد کر سکتی ہے لیکن اس آپشن کو آف بھی کیا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے اس سے قبل گزشتہ چند مہینوں میں میسیجنگ پلیٹ فارم ”واٹس ایپ“ نے کئی نئے فیچرز متعارف کرائے ہیں۔

    واٹس ایپ کے ویب ورژن کے لیے چیٹ لاک پر کام کرنا ہو یا صارفین کو دوسروں کی پروفائل فوٹوز کے اسکرین شاٹس لینے سے روکنا ہو، واٹس ایپ صارف کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کر رہا ہے۔

  • مودی سرکار نے انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا

    مودی سرکار نے انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا

    مودی سرکار کی پالیسیوں نے مقبوضہ کشمیر کو پتھر کے تاریک دور میں پہنچا دیا ہے، اور انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں 2018 سے اب تک مودی سرکار 418 بار انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز معطل کر چکی ہے، 5 اگست 2019 کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز 5 فروری 2020 تک معطل کر دی تھی۔

    ڈیڑھ سال تک جاری رہنے والی انٹرنیٹ بندش دنیا بھر میں طویل ترین بندش ہے، روئٹرز کے مطابق 18 مہینوں تک جاری انٹرنیٹ کی بندش میں کشمیریوں کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا گیا۔

    وائس آف امریکا کی 11 فروری 2021 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انٹرنیٹ بندش میں مقبوضہ کشمیر سرفہرست ہے، گزشتہ 4 سال سے بھارت ذرائع ابلاغ کی بندش میں دنیا بھر میں سر فہرست ہے۔

    2022 میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی 187 بندشوں میں سے 84 بھارت میں اور 49 مقبوضہ کشمیر میں ہوئیں، اپریل 2019 میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے 270 کلو میٹر کے علاقے میں گاڑیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

  • سعودی عرب: حجاج کی سہولت کے لیے ہزاروں نئے انٹرنیٹ ٹاورز نصب

    سعودی عرب: حجاج کی سہولت کے لیے ہزاروں نئے انٹرنیٹ ٹاورز نصب

    ریاض: سعودی عرب میں حج کے دوران حجاج کی سہولت کے لیے انٹرنیٹ کنکشن کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے نئے ٹاورز اور پوائنٹ نصب کیے گئے ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مکہ مکرمہ، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں حجاج کی سہولت کے لیے وائی فائی کے 10 ہزار سے زائد پوائنٹس جبکہ فائیو جی اور مواصلاتی ٹاورز کی تعداد بڑھا کر 6 ہزار سے زیادہ کردی ہے۔

    سعودی وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینیئر عبد اللہ السواحہ نے منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں رابطوں کے انتظامات اور تیاریوں کے معائنے کے لیے خصوصی دورہ کیا۔

    انہوں نے اس موقع پر تمام ذمہ داران کو تاکید کی کہ حجاج کرام کو رابطے کی معیاری سہولیات فراہم کی جائیں۔

    اس موقع پر السواحہ اور ان کے ہمراہ وفد کو رابطہ وسائل کے حوالے سے حج مقامات پر کی گئی تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

  • انٹرنیٹ کی بندش : کس کا کتنا نقصان ہوا؟

    انٹرنیٹ کی بندش : کس کا کتنا نقصان ہوا؟

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مخلف شہروں میں مظاہروں اور ہنگامہ آرائی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد کسی بھی قسم کے عوامی ردعمل اور افواہوں کی روک تھام کیلئے انٹرنیٹ کو کہیں بند تو کہیں اس کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی بہت بھاری قیمت عوام اور خصوصاً آن لائن کام کرنے والے افراد کو اٹھانا پڑی۔

    انٹرنیٹ سروس

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل رہی جبکہ کراچی، حیدرآباد اور سکھر سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں انٹرنیٹ سروس کی رفتار انتہائی سست رہی۔

    لاکھوں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا

    انٹرنیٹ کی بندش سے لاکھوں شہری متاثر ہوئے جو روزگار سے لے کر اپنے یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی اور گھریلو سامان خریدنے تک ہر چیز کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔

    ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس غیر معینہ مدت تک بند رہے گی، پی ٹی اے

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سروسز وفاقی وزارتِ داخلہ کے احکامات پر معطل کی گئیں۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال پیش ہونے کے بعد انٹرنیٹ تک رسائی بند یا محدود کی گئی ہو لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر بڑھتے انحصار کی وجہ سے انٹرنیٹ میں رکاوٹ نہ صرف لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی بھاری نقصان کا باعث ہے۔

    حکومتی اقدام سے کس کا کتنا نقصان ہوا ؟

    انٹرنیٹ سینسر شپ اور حقوق پر کام کرنے والے ادارے ’بولو بھی‘ کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ابتدا کے صرف تین دنوں میں 52ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں ڈیجیٹل رائٹس ایکٹویسٹ اسامہ خلجی نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر وہ واحد سیکٹر ہے جو ملک میں بھاری مالیت کی فارن کرنسی لارہا ہے، پاکستان کے فری لانسر دنیا بھر میں مانے جاتے ہیں لیکن وہ بھی اپنا کام نہیں کر پارہے۔

    انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے آن لائن کاروبار کرنے والے شدید متاثر ہیں جن میں فوڈ پانڈا، آن لائن ٹیکسی سروس کریم، ان ڈرائیو اور بائیکیا سمیت گھر بیٹھے آن لائن کام کرنے والے مرد اور خواتین شدید پریشان ہیں جو روز کی آمدنی حاصل نہ ہونے کے باعث ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

    ڈیجیٹل کانٹنٹ کریئٹر علی گل پیر نے کہا کہ ہمارا رابطہ دنیا بھر سے منقطع ہوچکا ہے، ہم کوئی ویڈیو اپلوڈ نہیں کرسکتے، ہمارے حکمران معاشرے کو تقسیم کررہے ہیں اس سے ہمارے بنیادی حقوق بھی شدید متاثر ہورہے ہیں۔

    انٹرنیٹ کی بندش سے متاثر ہونے والے افراد کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور دوسری طرف حکومت نے ہمارا روزگار بھی بند کر دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرکار ہمیں روزگار تو دے نہیں سکتی، الٹا ہمارے پر کاٹ رہی ہے، اگر حکومت نے جلد انٹرنیٹ بحال نہیں کیا تو ہم بھی سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

    انٹرنیٹ کی بندش کے بعد وی پی این کا استعمال

    انٹر نیٹ کی بندش کے دوران وی پی این کی مانگ میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دنیا بھر میں وی پی این کے استعمال پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ٹاپ ٹین وی پی این کی رپورٹ مطابق 10 مئی تک پاکستان میں وی پی این کی مانگ میں 1329 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    انٹرنیٹ کی بندش کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز غیر فعال ہوئے تو بیشتر پاکستانیوں نے اس کا حل وی پی این کے ذریعے نکالا جس کے بعد ٹوئٹر پر میمز کی بھرمار ہوگئی۔

    اس دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کرنے والے خود وی پی این ڈاؤن لوڈ کرکے ٹوئٹر پیغامات جاری کرتے رہے، جن میں سب سے نمایاں شخصیات صدر پاکستان عارف علوی، وزیراعظم میاں شہباز شریف، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور تو اور اسلام آباد پولیس بھی وی پی این کے ذریعے ٹوئٹس کرتی رہی۔

    PK Karachi asv2020-02 img34 Sindh High Court.jpg

    بندش کے خاتمے کیلئے عدالت کا اہم اقدام

    ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے شہری براہ راست متاثر ہورہے ہیں، واٹس ایپ اور انٹرنیٹ میں رکاوٹ سے معمولات زندگی متاثر ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 19 مئی کو جواب طلب کرلیا۔

  • ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بحال ہونا شروع

    ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بحال ہونا شروع

    کراچی : ملک بھر میں مسلسل تین روز تک معطل رہنے کے بعد موبائل انٹرنیٹ سروسز بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں، صارفین نے سکون کا سانس لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں موبائل فون انٹرنیٹ سروسز بحال ہونا شروع ہوگئیں ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد، کراچی، پشاور، ملتان، لکی مروت، مانسہرہ، ٹھٹھہ میں موبائل فون پر انٹرنیٹ سروسز بحال ہوگئیں۔

    دوسری جانب پی ٹی اے کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کردی گئی ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 9مئی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس محدود کردی تھی جبکہ سوشل میڈیا تک رسائی کو بھی محدود کردیا گیا تھا۔

    تاہم گزشتہ روز ذرائع پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی ہدایات کے بعد ہی ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے گی۔ تاہم ابھی موبائل انٹرنیٹ سروس بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد عمران خان ایک رات قومی احتساب بیورو (نیب) کی زیر حراست حوالات میں رہے، دوسرے دن عدالت میں پیشی کے موقع پر انہوں نے بیان دیا تھا کہ انہیں دوران حراست انہیں خدشہ تھا کہ مجھے مقصود چپڑاسی کی طرح مار دیا جائے گا۔