Tag: انٹرنیٹ

  • فائبر کیبل کی خرابی، انٹرنیٹ اورموبائل فون نیٹ ورک بحال ہونا شروع

    فائبر کیبل کی خرابی، انٹرنیٹ اورموبائل فون نیٹ ورک بحال ہونا شروع

    کراچی : نوری آباد اور حب میں فائبر آپٹک کئی جگہ سے کٹنے پرملک کے کئی شہروں میں پی ٹی سی ایل اور نجی موبائل فون کا نیٹ ورک معطل ہوگیا، پی ٹی سی ایل کی فائبر آپٹک لنک متاثر ہونے سے ملک کے کئی شہروں میں  فون انٹرنیٹ اور نجی موبائل فون سروس معطل ہوگئی، بعد ازاں کیبل کی خرابی دور کر کے نیٹ ورک کو بحال کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوری آبادی کے قریب ترقیاتی کام کے دوران پی ٹی سی ایل کا فائبر لنک متاثر ہونے کے باعث کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اچانک لینڈلائن فون،انٹرنیٹ اورموبائل فون سروس معطل ہوگئی، جس کے بعد شہربھرمیں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں،افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ نےبیان جاری کیا کہ نوری آباد اور یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کام کے دوران پی فائبر آپٹک کیبل کٹ گیا اس کے بعد حب بلوچستان میں بھی فائبر آپٹک کٹنے کی اطلاع آئی۔

    بلوچستان سے لے کر خیبر پختون خوا تک کئی شہروں میں مواصلات کےذرائع خاموش ہوگئے ہیں، انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے سے ریلوے کا ریزرویشن سسٹم بند ہوگیا، کینٹ اسٹیشنز پر آن لائن بکنگ بند ہونے سےمسافروں کو پریشانی ہوئی۔

    دوسری جانب جی ایم پی ٹی سی ایل عمران جنجوعہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھرمیں پی ٹی سی ایل کی لینٖڈلائن سروس صحیح کام کررہی ہے، جبکہ پی ٹی سی ایل حکام کی جانب سے کہا گیا کہ سروسزکو بحال کیا جارہا ہے فون سروس بحال کردی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی جلد بحال کردی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی موبائل کمپنی کی سروس بھی بحال کردی گئی۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کیبل کا فالٹ دور کردیا گیا ہے جس کے بعد تمام متاثرہ لائنیں بحال ہونا شروع ہوگئیں ہیں ۔  

  • پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنےوالوں کے لیےاچھی خبر

    پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنےوالوں کے لیےاچھی خبر

    کراچی : ٹرانس ورلڈ کمپنی کا کہناہےکہ سی می وی فائیو کیبل کےذریعے اب پاکستان میں چالیس سے پچاس ایم بی انٹرنیٹ سروس فراہم کی جاسکےگی۔

    تفصیلات کےمطابق سی می وی فائیو نےاپنی بیس ہزارکلومیٹرطویل زیر سمندر سب میرین کیبل کے مکمل ہونےکااعلان کیا ہے،جو کراچی میں ایک ٹی ڈبلیو اے لینڈنگ اسٹیشن کےذریعے پاکستان سے مربوط ہے۔

    ٹرانس ورلڈ کمپنی کے مطابق اس کیبل کے کنیکٹ ہونے کےبعد انٹرنیٹ کی اب 40 سے 50 ایم بی سروس بھی فراہم کی جاسکتی ہے۔

    ٹرانس ورلڈ کمپنی کےمطابق پاکستان کی انٹرنیٹ بینڈ وڈتھ7 ٹیرا بائٹس سے بڑھ کر31 ٹیرا بائٹس ہوگئی ہے،جس سے انٹرنیٹ سروس تھری جی اور فو ر جی میں بہتری آئے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں انٹرنیٹ بینڈ وڈتھ7 ٹیرا بائٹس تھی،جبکہ سی می وی فائیو کیبل سے اب انٹرنیٹ 31 ٹیرا بائٹس تک پہنچ چکی ہے۔

    واضح رہے کہ سی می وی فائیو کیبل سسٹم سنگاپور کو یورپ میں اٹلی اورفرانس،جبکہ انڈونیشیا،میانمار،ملائیشیا،عمان سمیت تھائی لینڈ،بنگلہ دیش،سری لنکا،پاکستان،متحدہ عرب امارات،یمن اور سعودی عرب کوآپس میں جوڑتا ہے۔

  • امریکیوں کی بڑی تعداد آن لائن ہراسمنٹ کا شکار

    امریکیوں کی بڑی تعداد آن لائن ہراسمنٹ کا شکار

    واشنگٹن: امریکا میں انٹرنیٹ کے تقریباً نصف صارفین کا کہنا ہے کہ وہ کسی نہ کسی قسم کی آئن لائن ہراسمنٹ کا شکار ہوتے ہیں۔

    امریکا کے ڈیٹا اینڈ سوسائٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں تقریباً نصف انٹرنیٹ صارفین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے نام کا مذاق اڑانے اور ان کی تصاویر پر خراب تبصرے کرنے سے لے کر انہیں آن لائن جسمانی تشدد کی دھمکیاں تک موصول ہوتی ہیں۔

    ادارے نے آن لائن ہراسان کیے جانے کے زمرے میں ان رابطوں کو بھی شامل کیا جو صارف کی مرضی کے بغیر اس سے کیے جاتے ہیں۔

    انٹرنیٹ کا بہت زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک *

    ان صارفین میں سے 36 فیصد افراد نے براہ راست ہراسمنٹ کا سامنا کیا جس میں انہیں برے ناموں سے پکارے جانے سے لے کر جسمانی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں تک شامل ہیں۔

    ہر 10 میں سے 3 افراد نے شکایت کی کہ ان کے ذاتی ڈیٹا یا تصاویر کو چرایا گیا یا ان کی اجازت کے بغیر اس کو کسی اور کی جانب سے پوسٹ کیا گیا۔

    ریسرچ کی سربراہ امنڈا لین ہرٹ کا کہنا ہے کہ آئن لائن ہراسمنٹ کی اس قدر بڑی شرح نہایت خطرناک بات ہے اور یہ ان افراد کو بھی متاثر کر رہی ہے جو براہ راست اس کا شکار نہیں ہورہے۔

    دنیا بھر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 ارب سے تجاوز *

    آن لائن ہراسمنٹ کا شکار ان صارفین کی بڑی تعداد ایسی ہے جنہوں نے اس کے خلاف اقدامات اٹھائے۔43 فیصد صارفین نے اپنا ای میل ایڈریس یا فون نمبر تبدیل کردیا اور سوشل میڈیا کا نیا اکاؤنٹ بنا لیا۔ 33 فیصد افراد نے اس معاملے میں کسی دوست یا خاندان کے کسی فرد سے مدد چاہی، یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لی۔

    واضح رہے کہ آئن لائن ہراسمنٹ دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور مختلف انٹرنیٹ پلیٹ فارمز اس ضمن میں اپنے صارفین کو انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لیے سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • انٹرنیٹ اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کا عالمی دن

    انٹرنیٹ اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کا عالمی دن

    آج انٹرنیٹ کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے مرکزی سسٹم ورلڈ وائیڈ ویب (ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو) کو تشکیل دیے 25 برس ہوگئے۔ آج کا دن ’انٹرونٹ ڈے‘ کہلاتا ہے جو انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کا نام ہے۔

    آج سے 25 سال قبل یورپیئن ریسرچ آرگنائزیشن ’سرن‘ میں ایک برطانوی سائنسدان برنرز لی نے ورلڈ وائیڈ ویب کا نظام تشکیل دیا۔ اس کو قائم کرنے کا مقصد دنیا بھر میں ایک خود کار طریقہ سے معلومات کا تبادلہ کرنا تھا۔

    www-2
    ورلڈ وائیڈ ویب کے بانی برنرز لی

    اس سے قبل 1960 کی دہائی میں انٹرنیٹ کا ایک اور ابتدائی نظام تشکیل دیا جا چکا تھا۔ سرد جنگ کے زمانے میں ناسا کے تحقیقاتی پروجیکٹس پر سوویت یونین کی جانب سے حملہ کا خدشہ تھا۔ یہ حملہ ’ارپننٹ‘ نامی ایک نیٹ ورک سے کیے جانے کا امکان تھا جس کے ذریعہ کمپیوٹرز ایک دوسرے سے بات کرسکتے تھے۔

    سنہ 1970 میں اس کا توڑ کرنے کے لیے ایک سائنسدان ونٹن سرف نے کام کرنا شروع کیا۔ ونٹن نے تمام کمپیوٹرز اور نیٹ ورکس کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے ’ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول‘ نامی نظام تشکیل دیا جسے ٹی سی پی کہا جاتا ہے۔

    انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک *

    غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق *

    جیتا جاگتا انٹرنیٹ *

    سرف کے اس نظام نے دنیا کو ایک دوسرے سے جوڑ کر انٹرنیٹ کی نئی جہت ایجاد کی۔ 1980 تک سائنسدان ایک سے دوسرے کمپیوٹر میں فائلیں اور ڈیٹا بھیجنے کے لیے اسی نظام کا استعمال کرتے رہے یہاں تک کہ برنرز لی نے موجودہ انٹرنیٹ کی ابتدائی شکل متعارف کروائی جس نے بہت جلد پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کرلی۔

    یہ نہیں کہا جا سکتا کہ لفظ انٹرنیٹ سب سے پہلے کس نے استعمال کیا۔ دراصل یہ ’انٹر نیٹ ورکنگ‘ کا مختصر کردہ نام تھا جو ونٹن سرف نے 1974 میں استعمال کیا تھا۔ لفظ ’انٹرونٹ‘ انٹرنیٹ اور آسٹرونٹ سے بنایا گیا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ایسا شخص جس نے انٹرنیٹ کو تسخیر کرلیا ہو یعنی اسے انٹرنیٹ استعمال کرنے میں پوری مہارت حاصل ہو۔

  • غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    دنیا کی تیز رفتار ترقی کے بعد انٹرنیٹ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ تقریباً ہر شخص اپنے دن کا آدھا حصہ انٹرنیٹ پر گزارتا ہے۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق امیر اور غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے الگ طرح سے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

    ایک بین الاقوامی ادارے او سی ای ڈی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں امیر اور غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے انٹرنیٹ کو مختلف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    teen-2

    تحقیق کے مطابق وہ بچے جو خوشحال اور آسودہ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر خبریں پڑھتے ہیں اور ایسی چیزیں سرچ کرتے ہیں جس سے ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے۔

    اس کے برعکس کم خوشحال یا غریب گھرانوں کے بچوں نے اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گیم کھیلتے اور دوستوں سے چیٹنگ کرتے ہوئے گزارا۔

    آن لائن گیمز بچوں کی تعلیمی استعداد بڑھانے میں معاون *

    تحقیق میں واضح کیا گیا کہ تجزیہ کیے جانے والے بچوں کو یکساں سہولت کے ساتھ انٹرنیٹ فراہم تھا۔ یہی نہیں ان کا انٹرنیٹ پر گزارا جانے والا وقت بھی یکساں تھا۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ امیر گھرانے کے بچوں نے اپنے سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کے لیے، اپنے اسکول کے مختلف پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے، اور پڑھائی میں پیش آنے والی مختلف مشکلات حل کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی مدد لی۔

    teen-3

    ماہرین کے مطابق یہ وہ عمل ہے جس سے ان بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا اور وہ اپنی پڑھائی اور دیگر معاملوں میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہوئے۔ یہ وجوہات آگے چل کر ان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہوسکتی ہیں۔

    سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب *

    دوسری جانب غریب بچوں نے معلومات کے حصول کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کم کیا۔ انہوں نے انٹرنیٹ پر بے مقصد چیزوں میں وقت ضائع کیا جس کے باعث ان کی صحت، ذہنی توجہ متاثر ہوئی اور پڑھائی کے دوران ان کی کارکردگی میں کمی دیکھنے میں آئی۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ یہ عادت آگے چل کر خاص طور پر نوکری کے حصول کے لیے ان کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

  • سنگاپور میں سرکاری دفتروں میں انٹرنیٹ پر پابندی

    سنگاپور میں سرکاری دفتروں میں انٹرنیٹ پر پابندی

    سنگاپور میں اگلے سال سے سرکاری ملازمین کے دفتر کے کمپیوٹروں سے انٹر نیٹ کو کھولنے پر پابندی لگا دی جائے گی۔

    ایک سرکاری اخبار کے مطابق یہ اقدام انٹرٹیٹ کی سکیورٹی کے بارے میں بڑھتے ہوئے خطرات اور ای میلز کے ذریعے سرکاری دستاویزات کے لیک ہو جانے کے امکان کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین پر اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے متعلق کسی معلومات کا ذکر اپنی ذاتی ای میلز میں کرنے پر بھی پابندی ہو گی۔

    اس پابندی کا اطلاق مئی 2017 سے ہوجائے گا جس کا مقصد دفتری ای میل اکاﺅنٹس سے لاحق ہونے والے آن لائن سیکیورٹی خطرات کی روک تھام کرنا ہے، اس فیصلے سے ایک لاکھ دفتری کمپیوٹرز آف لائن چلے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور سخت قوانین کے نفاذ کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے تاہم یہ پہلی بار ہے کہ تمام سرکاری محکموں میں انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • دنیا بھرمیں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 ارب سے تجاوزکرگئی

    دنیا بھرمیں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 ارب سے تجاوزکرگئی

    ورلڈ بینک کی جانب سے تازہ ترین رپورٹس کے مطابق دنیا بھرمیں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تین ارب بیس کروڑسے تجاوزکرگئی۔

    دنیا بھر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے اور انٹر نیٹ یوزر کی تعداد تین ارب بیس کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

    ورلڈ بینک کی جانب سےدوہزارسولہ کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ترقی پزیر ممالک میں عوام کو بجلی اور صاف پانی میسر ہو نا ہو لیکن ان کے پاس موبائل فون موجود ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ترقی پریز ممالک کی سترفیصد آبادی موبائل فون رکھنے پر فخر محسوس کرتی ہے۔

  • انٹرنیٹ پرنوکری کاجھانسہ دیکرشہریوں کو لوٹنے والا نوجوان گرفتار

    انٹرنیٹ پرنوکری کاجھانسہ دیکرشہریوں کو لوٹنے والا نوجوان گرفتار

    کراچی :ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے انٹرنیٹ پر جعلی آئی ڈی کےذریعےنوکری کاجھانسہ دیکرشہریوں کو لوٹنےوالےنوجوان کوگرفتارکر لیا ہے۔

    ملزم نجی بینک کا ملازم بتایا جاتا ہے۔ کراچی میں ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے ایک کارروائی کے دوران محمد حسیب نامی نوجوان کو گرفتارکرلیا۔

    ملزم پر جعلسازی کا الزام ہے۔ ملزم ویب سائٹ کے ذریعے فیک آئی ڈی پر جعلی اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو نوکری اور دیگر مراعات کا جھانسہ دیکر پیسے لوٹتا تھا۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے ایک شہری کی جانب سے شکایت پر کارروائی کی۔ ملزم محمد حسیب نجی بینک کا ملازم بتایا جاتا ہے۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق جعلسازی کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

  • انٹرنیٹ پرانسانی چہرے کی اب سو فیصد پہچان ممکن

    انٹرنیٹ پرانسانی چہرے کی اب سو فیصد پہچان ممکن

    کراچی: (ویب ڈیسک) گوگل نےدعویٰ کیاہےکہ اس نےتقریباً سوفیصد درستگی کےساتھ چہرے کی پہچان کرنےوالی ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے۔

    گوگل کی ٹیکنالوجی نےعملی مظاہرے کےطورپرانٹرنیٹ پر موجود تصاویر میں سےتیرہ ہزار چہروں کی شناخت کی اور یہ بھی درست طور پر بتایا کہ کوئی دو یا زائد تصویریں ایک ہی شخص کی ہیں یا نہیں ہیں۔

     یہ ٹیکنالوجی تصویروں کی پہچان کرنےکے علاوہ متعلقہ ناموں کو بھی ڈھونڈ لیتی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ اس کی مدد سے انٹرنیٹ پر موجود تصاویر کو ان کےناموں کےساتھ منسلک کیا جاسکے گا۔

  • گوگل نے انٹرنیٹ صارفین کی مشکل آسان کردی

    گوگل نے انٹرنیٹ صارفین کی مشکل آسان کردی

    سان فرانسسکو : انٹرنیٹ پر صارفین ہاٹ میل، یاہو اور جی میل کی ویب سائٹوں اور مختلف قسم کی سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر جب نیا اکاﺅنٹ بناتے ہیں تو آخر میں کہا جاتا ہے کہ ثابت کریں کہ آپ کمپیوٹر یا روبوٹ نہیں بلکہ انسان ہیں اور ساتھ ہی آپ کو ایک تصویر میں انتہائی غیر واضح اور ٹیڑھے میڑھے نمبر یا حروف دکھائے جاتے ہیں اور انہیں دی گئی جگہ پر ٹائپ کرنے کو کہا جاتا ہے۔

    ہم سب کو یہ سخت ناپسندیدہ اور کوفت والی بات لگتی ہے کیونکہ اکثر انٹرنیٹ صارفین کو انہیں سمجھنا اور واضح طور پر دیکھنا مشکل ہوتا ہے، بالآخر گوگل کو انٹرنیٹ صارفین کی تکلیف کا اندازہ ہوگیا ہے گوگل نے صارفین کو اس مشکل سے نکالنے کے لئے ایک  آسان طریقہ متعارف کروایا گیا ہے کہ آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ اب سمجھ میں نہ آنے والی تصویر کی بجائے آپ کے سامنے صرف یہ لکھا ہوگا “ (میں روبوٹ نہیں ہوں) اور آپ اس کے سامنے چھوٹے سے ڈبے میں ٹک کا نشان لگائیں گے اور آپ کا کام ختم ہوگیا ۔

    کچھ صورتوں میں مزید سکیورٹی کیلئے جانوروں یا پرندوں کی تصاویر دکھا کر ایک جیسی تصویروں پر کلک کرنے کو کہا جاسکتا ہے۔ یہ نیا طریقہ متعدد ویب سائٹوں پر متعارف کروایا جا چکا ہے اور گوگل کا کہنا ہے کہ 2015ء تک اسے سب ویب سائٹوں پر متعارف کروا دیا جائے گا۔