Tag: انٹرویو

  • شمعون عباسی نے تیسری شادی کیوں کی؟

    شمعون عباسی نے تیسری شادی کیوں کی؟

    معروف پاکستانی اداکار شمعون عباسی نے اپنی سابقہ شادیوں اور حال ہی میں کی جانے والی تیسری شادی سے متعلق گفتگو کی اور تنقید کرنے والوں کو جواب دیا۔

    پاکستانی اداکار، ہدایت کار اور اسکرین رائٹر شمعون عباسی نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران اپنی 3 شادیوں پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ طلاق لینے کے بعد ان کی دونوں سابقہ بیگمات بہتر زندگی گزار رہی ہیں۔

    شمعون نے اپنی سابقہ بیگمات حمائمہ ملک اور جویریہ عباسی کا ذکر کرتے ہوئے اپنی تیسری شادی پر بھی بات کی۔

    شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ لوگ اکثر مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ میں نے تیسری شادی کیوں کی؟ جس پر میرا جواب ہوتا ہے کہ مجھے بیوی کی ضرورت تھی اس لیے شادی کی، مجھے گرل فرینڈ نہیں رکھنی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں ان کے والد نے سکھایا تھا کہ ہمارے معاشرے میں گرل فرینڈ کا کوئی رواج نہیں ہے اسی لیے انہوں نے شادیاں کی، لوگ اس بات کو نہیں سمجھ پا رہے کہ لڑکی کو دوست (گرل فرینڈ) بنا کر رکھنے سے بہتر شادی ہے۔

    شمعون کا کہنا تھا کہ بطور مسلمان میں شادیوں پہ یقین رکھتا ہوں اور خدا بھی شادیاں کرنے کا حکم دیتا ہے، اس لیے انہوں نے گرل فرینڈ رکھنے پر ہمیشہ شادیوں کو فوقیت دی۔

    انہوں نے اپنی سابقہ بیویوں، حمائمہ ملک اور جویریہ عباسی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کے بعد ان کی سابقہ بیویاں پہلے سے بہتر زندگی گزار رہی ہیں اور دونوں ان سے بڑی اسٹارز ہیں۔

    خیال رہے کہ اداکار شمعون عباسی نے گزشتہ ماہ اپریل میں خود سے کم عمر اداکارہ شیری شاہ سے تیسری شادی کی تصدیق کی تھی۔

    اس سے قبل شمعون عباسی نے پہلی شادی 1997 میں جویریہ عباسی سے کی تھی، تاہم دونوں نے 2007 میں علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

    بعد ازاں 2010 میں انہوں نے اداکارہ حمائمہ ملک سے دوسری شادی کی تھی لیکن ان کی شادی محض 3 سال چلی اور 2013 میں طلاق پر ختم ہوئی۔

  • میں ہوں نا: ڈائریکٹر فرح خان نے کس اداکار کو چپل کھینچ کر ماری تھی؟

    میں ہوں نا: ڈائریکٹر فرح خان نے کس اداکار کو چپل کھینچ کر ماری تھی؟

    سنہ 2004 کی بلاک بسٹر فلم میں ہوں نا رومانٹک کامیڈی فلم تھی جو آج بھی مداحوں میں مقبول ہے، اس کے ایک اداکار زید خان کہنا ہے کہ شوٹنگ کے دوران ہدایت کار فرح خان نے انہیں گالی دی اور چپل کھینچ کر ماری تھی۔

    بالی ووڈ اداکار زید خان نے انکشاف کیا ہے کہ فلم میں ہوں ناں کی شوٹنگ کے دوران ڈائریکٹر فرح خان نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور اپنی چپل بھی ان پر پھینکی۔

    اداکار زید خان نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں فلم ’میں ہوں ناں‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آنے والے ناگوار واقعے سے متعلق بات کی۔

    زید خان نے انکشاف کیا کہ فلم ڈائریکٹر فرح خان شوٹنگ کے دوران سیٹ پر کٹ کی آواز آنے پر ناراض ہو گئی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم 400 فٹ اونچائی پر شوٹنگ کر رہے تھے اس لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، 2004 میں فلم کی شوٹنگ کے دوران سیٹ پر بہت ڈسپلن تھا، ایک ٹیک دینے کے بعد ہی حالت خراب ہو جاتی تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یاد ہے کہ شوٹنگ کے دوران کیمرہ امریتا راؤ پر تھا اور اس سین کے دوران وہ میری جانب بڑھ رہی تھیں اور مجھے کیمرے کے پیچھے سے تیار
    رہنے کے لیے بار بار چوکنا رہنے کو کہا جا رہا تھا، اس سین کے لیے رقاصائیں کافی بار ڈانس اسٹیپ کر چکی تھیں، سین کی دوبارہ شوٹنگ کے دوران ایک ڈانسر نیچے گر گئی، وہ کافی تھک چکی تھی، ایسے میں مجھے سمجھ نہیں آرہی تھا کہ کیا کروں۔

    زید خان نے بتایا کہ انہوں نے پھر بھی سین جاری رکھا مگر ایک لمحے بعد احساس ہوا کہ میں اس طرح شوٹنگ نہیں کر سکتا مجھے یہ سین رکوانا پڑے گا، میں نے اس سین کے دوران کٹ کی آواز لگا دی جس پر فرح خان کو غصہ آ گیا، فرح خان نے سب کے سامنے مجھے گالی دی اور اپنی چپل بھی مجھ پر پھینک دی۔

    زید خان نے بتایا کہ اس وقت میرا فرح خان سے کہنا تھا کہ آپ مجھ سے یہ کیسے توقع رکھ سکتے ہیں کہ میں کسی کے گر جانے پر بھی ڈانس کرتا رہوں، ایسے میں فرح خان چیخ کر بولیں تم میرے سیٹ پر کٹ نہیں کہہ سکتے، کٹ میں کہوں گی۔

    خیال رہے کہ 2004 میں بلاک بسٹر ثابت ہونے والی فلم میں ہوں نا فرح خان نے لکھی اور ڈائریکٹ کی تھی، فلم میں شاہ رخ خان، سشمیتا سین، سنیل شیٹھی، امریتا راؤ اور زید خان نے کام کیا تھا۔

  • تمام مسلم ممالک ترکیہ کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کریں: وزیر اعظم

    تمام مسلم ممالک ترکیہ کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کریں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جو ترکیہ میں اکیسویں صدی کے بدترین زلزلے کے بعد مدد کو پہنچا، تمام مسلم ممالک ترکیہ کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس تباہ کن جانی و مالی نقصان پر افسردہ ہیں، کاش ہم کسی خوشی کے موقع پر آئے ہوتے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جو ترکیہ میں اکیسویں صدی کے بدترین زلزلے کے بعد مدد کو پہنچا، 30 ہزار سے زائد ترک سانحے میں جاں بحق ہوئے، زلزلے کے بعد ترک صدر کو فون کر کے تعزیت کی اور مدد کی پیشکش کی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریسکیو ٹیموں نے 14 افراد کو ملبے سے زندہ نکالا، اب تک 500 ٹن سے زائد امدادی سامان ترکیہ بھیج چکے ہیں۔ او آئی سی اجلاس بلائے، تمام مسلم ممالک ترکیہ کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کریں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت آیا ترکیہ نے مدد کی، ہم ایک خاندان کی طرح ہیں،ہمارا جینا مرنا مشترکہ ہے۔ یہ ہمارا باہمی تعلق ہے اس کی صدیوں پرانی تاریخ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مذہب، بھائی چارے اور اجتماعیت کی بدولت ہمارے تعلقات کی تاریخ صدیوں پرانی ہے، یہ وہ جذبہ ہے جو ہمیں متحرک کرتا ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ تذکرہ ضرور کروں گا کہ پاکستان میں جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوا، چاہے وہ 2005 کا زلزلہ تھا یا 2010 کا سیلاب یا گزشتہ سال پاکستان میں آنے والا سیلاب، طیب اردوان اور ان کی حکومت پاکستانیوں کی مدد کے لیے بساط سے بڑھ کر آگے آئے۔

  • جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے واضح ہوا کہ مجھے نکالنے میں امریکا کا ہاتھ نہیں تھا، عمران خان

    جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے واضح ہوا کہ مجھے نکالنے میں امریکا کا ہاتھ نہیں تھا، عمران خان

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات ذاتی انا پر مبنی نہیں ہونے چاہئیں، پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہوتا ہے، ماضی کی باتیں چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہوتا ہے، اپنے دور میں افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی پوری کوشش کی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے افغانستان کا دورہ نہیں کیا، بین الاقوامی تعلقات ذاتی انا پر مبنی نہیں ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا ایک سپر پاور اور ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے واضح ہوا کہ مجھے نکالنے میں امریکا کا ہاتھ نہیں تھا، پاکستانی عوام کے مفاد میں امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی کی باتیں چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا، انہوں نے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی ساکھ کو مکمل تباہ کر دیا ہے۔ غیر جانبدار الیکشن کمیشن منصفانہ الیکشن نہیں کروا سکتا بلکہ صرف انتخابات ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے، ہم نے مل کر کام کیا اور پاکستان کو کرونا وائرس سے نمٹنے میں کامیابی ملی، قمر باجوہ کرپشن کو کوئی بڑا مسئلہ نہیں سمجھتے تھے، قمر باجوہ کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف سے گہرے تعلقات تھے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور اسے تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ گورننس کا بھی بحران ہے، توازن کا اہم اصول یہ ہے کہ منتخب حکومت ذمہ دار ہو، عوام جس کو ووٹ دیں اس کے پاس اختیار بھی ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر یکطرفہ قبضہ کیا، مغربی ممالک سے کوئی جواب نہیں آیا، ہمیں یوکرین روس تنازعہ میں پوزیشن لینے کے لیے کہا گیا لیکن ہم نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا۔

  • آئی سی سی ایوارڈز جیتنے کے بعد بابر اعظم کا ہدف کیا ہے؟

    پاکستان کے اسٹار بیٹر اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ون ڈے کرکٹ کے 2 مرتبہ پلیئر آف دی ایئربابر اعظم نے 2023 کیلئے اپنے سب بڑے گول کے حصول پر نظریں جما لی ہیں۔

    دو بار کے آئی سی سی مینز ون ڈے پلیئر آف دی ایئر بابر اعظم نے گزشتہ 24 مہینوں میں ون ڈے کرکٹ میں تقریباً ہر ممکن کامیابی حاصل کی ہے، لیکن ایک اور اعزاز بھی ہے جو متاثر کن کپتان حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اور وہ  اس سال کے آخر میں پاکستانی ٹیم کی  آئی سی سی میں قیادت کرتے ہوئے بھارت میں ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرنا ہے۔

    حال ہی میں ایک تازہ انٹرویو میں آئی سی سی ڈیجیٹل انسائیڈر کی  زینب عباس سے بات کرتے ہوئے بابر اعظم نے بتایا کہ خواہش ہے کہ عمران خان کی طرح قومی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے پاکستان کو دوسری مرتبہ ورلڈ کپ چیمپیئن کے مقام تک پہنچاؤں۔

    انہوں نے کہا کہ شدید خواہش ہے کہ ملک اور قوم کیلئے بھارت میں ہونے والا ورلڈ کپ جیت کر لائیں، آئی سی سی ایوارڈز ایک اعزاز کی بات ہے لیکن میرا گول صرف ایک ہے کہ ہم ورلڈ کپ جیت کر آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ رواں برس ورلڈ کپ کی تیاری کیلئے ہمیں کافی ون ڈے کرکٹ کھیلنے کو ملے گی، مقاصد کے حصول اور منزل پر پہنچنے کیلئے قدم بہ قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہوتی ہے ،  آپ ایک دم جست لگا کر اپنے مقصد یا منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔

    بابر اعظم کا کہنا تھا کہ مائنڈسیٹ تو قدم بہ قدم آگے بڑھنے کا ہے لیکن اس کیلئے بھی ذہن میں یہ بات بٹھانا ضروری ہے کہ ہمیں  سخت محنت اور بہترین پلاننگ کے ساتھ بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

  • میں کترینہ کے لیے مثالی شوہر نہیں ہوں، وکی کوشل

    میں کترینہ کے لیے مثالی شوہر نہیں ہوں، وکی کوشل

    بھارت کے نوجوان اداکار اور باربی ڈول کترینہ کیف کے شوہر وکی کوشل نے کہا کہ میں کترینہ کے لیے ایک پرفیکٹ شوہر نہیں بن سکا۔

    اپنے حالیہ انٹرویو میں وکی کوشل نے اپنی خامیوں پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک بیٹے، ایک شوہر ، اداکار اور دوست کے طور پر پرفیکٹ نہیں ہوں۔

    وکی نے کہا کہ ہم کبھی پرفیکٹ نہیں ہوسکتے، ہمیں لگتا ہے کہ ہم پرفیکٹ ہیں لیکن کوئی بھی پرفیکٹ  نہیں ہوتا، اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ میں بھی ایک کامل شوہر ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میں پرفیکٹ تو نہیں لیکن میں شوہر کا بہترین ورژن بننے کو کوشش کررہا ہوں، میری کوشش ہوتی ہے کہ جو میں کترینہ کے لیے کرسکتا ہوں وہ میں کرتا ہوں۔

    وکی کوشل نے کترینہ کیف کے ساتھ زندگی گزارنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شادی نے مجھے ایک اچھا انسان بنایا ہے، کترینہ کیف سے محبت کرنے کے بعد میں مجھے زندگی سے پیار ہے۔

    وکی کوشل بالی ووڈ فلم انڈسٹری کا ایک اہم ناموں میں سے ایک ہیں، انہوں نے نیشنل ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ وہ آخری بار فلم گووندا نام میرا میں کیارا اڈوانی اور بھومی پیڈنیکر کے ساتھ نظر آئے تھے۔

  • ورلڈ کپ جیتنے سے قبل میسی سے ’ٹرافی نے کیا کہا؟‘

    ورلڈ کپ جیتنے سے قبل میسی سے ’ٹرافی نے کیا کہا؟‘

    فیفا ورلڈ کپ 2022 کی فاتح ٹیم ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ جیتنے سے قبل انہیں ٹرافی باتیں کرتے ہوئی محسوس ہورہی تھی۔

    ورلڈ کپ جیتنے والی ارجنٹائن کی ٹیم کے کپتان لیونل میسی نے کہا ہے کہ انہیں سنہری ٹرافی نے آواز دے کر کہا تھا کہ آؤ مجھے اٹھاؤ۔

    35 سالہ فٹ بالر نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ کپ نے مجھے آواز دے کر کہا قریب آؤ، اب تم مجھے چھو سکتے ہو، میں نے خوبصورت اسٹیڈیم میں اس کی چمک دمک دیکھی تھی اور اس کا بوسہ لینے سے گریز نہیں کیا تھا۔

    ورلڈ کپ کا انعقاد قطر میں کیا گیا تھا اور لوسیل سٹیڈیم میں اس کا فائنل کھیلا گیا تھا جہاں فتح کے بعد لیونل میسی نے ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائی تھی، یہ وہی ارجنٹائن تھا جو 2014 کے فائنل میں جرمنی سے ہار گیا تھا۔

    قطر میں فائنل جیتنے کے بعد لیونل میسی نے کہا کہ بہت مشکلات سہنے اور فائنلز ہارنے کے بعد خدا نے اس ٹرافی کو میرے لیے رکھا تھا۔

    میسی ڈیاگو میرا ڈونا کے بعد ارجنٹائن کے دوسرے کپتان کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ جیتا، اس سے قبل میرا ڈونا یہ کپ 1986 میں اٹھا چکے تھے۔

    لیونل میسی کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تھا کہ میرا ڈونا کے ہاتھ سے کپ لوں اور وہ ارجنٹائن کو ایک بار پھر چیمپیئن بنتے ہوئے دیکھتے۔

    خیال رہے کہ ڈیاگو میرا ڈونا دو سال قبل دل کے دورے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔

    میسی کے مطابق بہت سے لوگ مجھ سے پیار کرتے ہیں لیکن مجھے سب سے زیادہ قوت مجھے انہی (میرا ڈونا) سے ملی۔

    بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد میسی ریٹائرمنٹ لے لیں گے تاہم انہوں نے مزید کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عالمی چیمپیئن بننے میں ان کا ساتھ دینے والے کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں رہ سکیں۔

    تاہم ساتھ ہی میسی نے یہ اظہار بھی کیا کہ ان کا کیریئر زیادہ لمبا نہیں رہ گیا جس میں انہوں نے ورلڈ کپ جیتنے کے علاوہ دیگر کئی اہم ٹورنامنٹس میں بھی فتح حاصل کی۔

    ان میں چار چیمپیئن لیگز، 10 بارسلونا ایونٹس سمیت دوسری ٹرافیز شامل ہیں۔

    میسی لیونل نے انٹرویو میں مزید کہا کہ بس یہی کچھ تھا، اب مزید کچھ کرنے کو نہیں رہ گیا، میں نے جو چاہا اپنی قومی ٹیم کے ہمراہ پا لیا ہے۔

  • جاوید اختر نے سلیم خان کے ساتھ کام کرنا کیوں چھوڑا؟

    معروف شاعر، ادیب اور نغمہ نگار جاوید اختر نے سلیم خان کے بارے میں کہا کہ ہمارا ذہنی تعلق تھا، ٹوٹ گیا تو ہم نے ساتھ کام چھوڑ دیا۔

    بھارتی میڈیا کو ایک حالیہ انٹرویو میں جاوید اختر نے بتایا کہ لکھاری اور شاعر بننے سے پہلے میں فلموں کے ہدایتکار بننا چاہتا تھا۔

    انہوں نے سنہ 1966 میں ریلیز ہونے والی فلم سرحدی لٹیرا سے متعلق بتایا کہ میں اس فلم میں بطور اسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈائیلاگ رائٹر کام کر رہا تھا، اس دوران میری بالی وڈ اسٹار سلمان خان کے والد سلیم خان سے ملاقات ہوئی جو اس فلم میں چھوٹا سا کردار ادا کر رہے تھے۔

    جاوید اختر نے کہا کہ سلیم صاحب ان چند لوگوں میں سے تھے جو میری بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے، اگر میں کہیں اور رہ رہا ہوتا تو اُن سے اتنی ملاقات نہ ہوتی، لیکن اُن کے ساتھ ہی کمرہ مل گیا تو میں اکثر اُن سے ملنے چلا جاتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ شروع میں جب ہم ناکام لوگ تھے، محنت کر رہے تھے تو بالکل ایک تھے، ہمارا کوئی دوست نہیں تھا، ہم صبح سے شام تک بیٹھ کر کام کرتے تھے، رات کو کھانا اکٹھے کھاتے تھے، لیکن جب کامیابی آئی تو نئے نئے لوگ زندگی میں آنا شروع ہوگئے اور ہمارا دائرہ ٹوٹ گیا۔

    جاوید اختر نے سلیم خان کے ساتھ مزید کام نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ذہنی تعلق تھا وہ ٹوٹ گیا، توپھر وہ کام نہیں ہو سکتا تھا۔

    خیال رہے اپنے پُرانے انٹرویو میں ایک مرتبہ سلیم خان نے اسی  موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر ڈبے کی ایک تاریخ ہوتی ہے جس کے بعد وہ استعمال کے قابل نہیں رہتا، اس کی بھی ایسی ہی تھی۔

    سلیم خان نے کہا تھا کہ میں ایک مرتبہ جاوید کے گھر کے پاس تھا جب اس نے بتایا کہ وہ الگ ہونا چاہتا ہے، میں کھڑا ہوا، اس سے ہاتھ ملایا اور اپنی کار کی جانب چل پڑا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ وہ بھی ساتھ چلنے لگا تاہم میں نے اسے روکا اور اس کے گھر کی جانب بھیج دیا کہ میں اپنا خیال رکھ سکتا ہوں، میں نے گھر میں کچھ نہیں بتایا۔

    سلیم خان نے مزید کہا کہ اگلے دن سب پوچھنے لگے کہ کیا یہ تعلق ختم ہوگیا ہے؟ جس کے بعد میں نے جاوید سے پوچھا کہ کیا اس نے سب کو بتایا ہے؟ تو اس نے کہا کہ صرف کچھ دوستوں کو بتایا ہے، جس کے بعد میں نے بھی کچھ دنوں بعد اس بات کا اعلان کردیا۔

  • سلمان خان کس کے ساتھ بگ باس کے گھر میں رہنے کے خواہشمند ہیں؟

    سلمان خان کس کے ساتھ بگ باس کے گھر میں رہنے کے خواہشمند ہیں؟

    بالی وڈ کے دبنگ سلمان خان نے اداکارہ کترینہ کیف سمیت ان اداکاروں کے نام بتائے ہیں جن کے ساتھ وہ بگ باس کے گھر میں رہنا چاہیں گے۔

    معروف بھارتی رئیلیٹی شو بگ باس کا 16واں سیزن کامیابی سے جاری ہے، 14 جنوری کی قسط میں سلمان خان نے معروف میزبان اور اداکارہ سیمی گریوال کو مختصر انٹرویو دیا۔

    سیمی گریوال نے سلمان خان سے سوال کیا کہ  اگر آپ بگ باس کے گھر میں جانا چاہیں تو اپنے ساتھ کون سے اداکاروں کو لے کر جانا چاہیں گے؟ اس کے جواب میں سلمان خان نے فوری سنجے دت اور شاہ رخ خان کا نام لیا۔

    بعدازاں سلمان نے کہا کہ اب 2 اداکار ہوگئے ہیں تو کچھ اداکارائیں بھی ہونی چاہئیں، تو میں کرشمہ کپور، کرینہ کپور اور شلپا شیٹی کو ساتھ لے جانا چاہوں گا۔

    پھر اداکار نے تھوڑا وقفہ لیا اور کہا کہ میں چاہوں گا کترینہ بھی ساتھ جائیں، کافی مزہ آئے گا، سلمان خان کے جواب پر سیمی گریوال فوراً بولیں کہ میں یہ نام سننے کا انتظار کر رہی تھی۔

    شو کے پرومو کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خاصی وائرل ہے جس پر صارفین دلچسپ تبصرے کررہے ہیں۔

    سلمان خان آئندہ فلم کسی کا بھائی کسی کی جان میں نظر آئیں گے۔ فلم اب 2023 کی عید پر سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ فلم میں پوجا ہیگڈے، وینکٹیش دگوبتی، جگپتی بابو، جسی گل، سدھارتھ نگم، راگھو جوئیل، شہناز گل اور پلک تیواری نے کام کیا ہے۔

    اس کے علاوہ وہ ٹائیگر 3 میں بھی نظر آئیں گے، جو 2023 کی دیوالی پر سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

  • آفاق احمد نے حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کی حمایت کر دی، دھڑوں کے انضمام کا فارمولا مسترد

    کراچی: مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کی حمایت کر دی ہے، تاہم اپنی پارٹی سمیت دھڑوں کے انضمام کا فارمولا مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے ملاقات کا مقصد ان کی پارٹی کا ایم کیو ایم میں انضمام کا ارادہ نہیں، مگر مسائل کے حل کے لیے مل کر کوشش کی جا سکتی ہے، حلقہ بندیوں کو غلط سمجھتے ہیں اور اس پر ایم کیو ایم کی حمایت کرتے ہیں۔

    چیئرمین آفاق احمد نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انھوں نے دھڑوں کو ملانے یا اپنی پارٹی کا ایم کیو ایم میں انضمام کے فارمولے کو مسترد کر دیا، انھوں ںے کہا ’’شہر میں مہاجر دھڑوں کو نہیں بلکہ متحدہ کے مختلف دھڑوں کو ملانے کی بات ہو رہی ہے۔‘‘

    آفاق نے کہا ’’مجھے بھی دعوت دی گئی کہ مہاجر قومی موومنٹ بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے، میری پارٹی کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں، متحدہ قیادت سے ملاقات کا مقصد کسی انضمام کا ارادہ قطعی نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے واضح کیا کہ شہر اور مہاجروں یا مشترکہ مسائل پر مل کر کوشش ضرور کی جا سکتی ہے، میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کو غلط سمجھتا ہوں اور غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز اور کوشش کی حمایت بھی کرتا ہوں۔

    کراچی میں امن و امان کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا ’’جب تک شہر کے مقامی کو پولیس اور انتظامیہ میں کردار نہیں ملے گا، نہ امن ہو سکتا ہے نہ اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ ممکن ہے۔‘‘ انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’’شہر میں باہر سے لاکر انتظامیہ اور پولیس میں لوگوں کو بھرتی کریں گے تو امن کیسے قائم ہوگا؟‘‘

    آفاق احمد موجودہ مہاجر لیڈران کے رویے میں ماضی کے مقابلے میں فرق دیکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ برداشت کا عنصر مرکزی سطح پر تمام پارٹیوں میں موجود ہے، انھوں نے کہا ’’فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی سے کسی تقریب میں ملاقاتیں اور رابطے ہو جاتے ہیں اور اس میں سیاست پر بات بھی ہو جاتی ہے۔‘‘

    بانی متحدہ کی معافی اور ان کے معاملات کے حوالے سے آفاق احمد کا مؤقف تھا کہ ’’اس کا تعلق براہ راست اسٹیٹ سے ہے۔‘‘ انھوں نے ان سے عمران خان کا بھی موازنہ کیا، اور کہا ’’عمران خان جو کچھ کرتا رہا وہ بھی کسی صورت کم نہیں، اگر عمران خان کے ساتھ رویہ نظر انداز کرنے والا ہے تو بانی متحدہ والا معاملہ بھی نظرثانی کی طرف لے کر جانا چاہیے۔‘‘

    آفاق احمد نے کہا کہ بانی متحدہ اور عمران خان کے ساتھ اسٹیٹ کے رویے میں فرق نظر آتا ہے، اس سے عوام میں احساس پیدا ہوتا ہے کہ یہ تفریق زبان کی بنیاد پر ہے، اسی طرح مصطفیٰ کھر بھی جب بھارت گیا تو کہہ کر آیا کہ بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر آؤں گا، یہ کوئی کم بات نہیں لیکن پھر بھی وہ ایم این اے بنا۔

    انھوں نے کہا ’’جب بانی متحدہ نے ریاست مخالف نعرہ نہیں لگایا تھا تب ان سے اختلاف ہوا تھا، میں نے کہا تھا بانی متحدہ پاکستان آئیں اور پاکستانی جغرافیہ میں رہ کر مہاجر سیاست کریں، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو میرا اختلاف ختم ہو جائے گا، اور ہم ان کا استقبال کرنے جائیں گے۔‘‘

    آفاق کے مطابق اس کے بعد بانی متحدہ نے ریاست مخالف نعرہ لگایا، اب وہ نعرہ جھنجھلاہٹ میں لگایا یا کسی کے اکسانے پر، سب نے دیکھا پریس کلب سے بھی بیٹھ کر ان کو اکسایا گیا، نعرہ سب سے بڑی غلطی تھی۔ انھوں نے کہا ’’اس غلطی کو جب تک ادارے یا اسٹیٹ معاف اور درگزر نہیں کرتی اس وقت تک میں بانی متحدہ کا کوئی رول سیاست میں نہیں دیکھتا۔‘‘