Tag: انٹرویو

  • کمنٹیٹر ناصر حسین بابر اعظم کی حمایت میں بول پڑے

    کمنٹیٹر ناصر حسین بابر اعظم کی حمایت میں بول پڑے

    انگلینڈ کے سابق کپتان اور معروف کمنٹیٹر ناصر حسین قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے دفاع میں سامنے آئیں ہیں۔

    ناصر حسین نے اسپورٹس ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو بابر کے ساتھ تھوڑی نرمی سے پیش آنا چاہیے،  وہ اس وقت ایک ایسے  مرحلے سے گزر رہے ہیں جہاں ان سے رنز نہیں ہورہے۔

    معروف کمنٹیٹر  کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ بابر کس قدر اچھاہے، لوگوں کو اس کی قدر اس وقت ہوگی جب وہ چلا جائے گا کیونکہ اس کے پاس ایک خاص ٹیلنٹ ہے۔

    ناصر حسین نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے فاسٹ بولرز کو آرام دے اور انہیں وقت کے ساتھ تبدیل کرتا رہے، نسیم اور شاہین دونوں ہی پاکستان کے لیے اہم ترین بولرز ہیں اور انہیں تینوں فارمیٹ کھلانے کے باعث محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    ٹیسٹ میچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بابراعظم اچھے کپتان ہیں لیکن وہ اپنے فیلڈرز کو فیلڈ سے دور رکھتے ہیں اور انگلش کپتان بین اسٹوکس کی طرح پارٹ ٹائمرز کا استعمال نہیں کرتے، کپتان کو ہمیشہ سیکھتے رہنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ انگلینڈ سے ہوم گراؤنڈ پر سیریز میں شکست کے بعد قومی اسکپر بابراعظم کو سوشل میڈیا پر خاصہ تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کے علاوہ کچھ افراد کپتان تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔

  • زندگی گزارنے کے لیے مرد کی ضرورت نہیں: آئمہ بیگ

    زندگی گزارنے کے لیے مرد کی ضرورت نہیں: آئمہ بیگ

    معروف پاکستانی گلوکارہ آئمہ بیگ کا کہنا ہے کہ انہیں زندگی گزارنے کے لیے کسی مرد کی ضرورت نہیں رہی، آئمہ بیگ نے کچھ عرصہ قبل ہی شہباز شگری سے منگنی ٹوٹنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔

    حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران آئمہ بیگ نے شادی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اب مردوں کے حوالے سے کوئی توقعات نہیں ہیں لیکن چاہتی ہوں کہ جو بھی ہو وہ انسان کا بچہ ہو اور ساتھ دینے والا شخص ہو۔

    گلوکارہ کا کہنا تھا کہ مجھے اب اپنی زندگی میں کسی مرد کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگر کوئی شخص زندگی میں آگیا تو اسے ایک بونس تصور کروں گی۔

    خیال رہے کہ آئمہ بیگ نے شہباز شگری کے ساتھ رواں برس منگنی کا اعلان کیا تھا تاہم ستمبر میں آئمہ نے رشتہ ختم ہونے کی باضابطہ تصدیق کردی تھی۔

  • اداکار راج کمار راؤ  کی پہلی کمائی کتنی تھی؟

    اداکار راج کمار راؤ  کی پہلی کمائی کتنی تھی؟

    بالی ووڈ کے نامور اداکار  راج کمار  راؤ  نے اپنی پہلی کمائی اور  اس سے لینے والے گھر کے سامان سے متعلق انکشاف کیا ہے۔

    راج کمار راؤ نے ایک انٹرویو میں بالی وڈ میں قدم رکھنے سے قبل کی زندگی سے متعلق گفتگو کی، انہوں نے بتایا کہ ان کے والد گورنمنٹ سیکٹر میں ملازم تھے۔

    اداکار راج کمار راؤ نے بتایا کہ ملازمت کی شروعات بطور ڈانس ٹیچر کے کی تھی، میں ایک بچی کو ڈانس سکھانے جایا کرتا تھا اور ان میری پہلی تنخواہ 300 روپے تھی۔

    دوران انٹرویو راج کمار نے بتایا ’’جب مجھے میری زندگی کی پہلی تنخواہ 300 روپے ملی تو اس وقت میں آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا، میں نے ان 300 روپے سے گھر کا راشن لیا جس میں دال، چاول، چینی اور نمک وغیرہ تھوڑی تھوڑی مقدار میں تھا‘‘۔

    اداکار نے کہا میں نے یہ سامان لے جا کر اپنی والدہ کو دیا تو اس وقت جو خوشی مجھے محسوس ہوئی وہ دوبارہ کبھی نہیں ہو سکتی چاہے میں زندگی میں جتنا مرضی کما لوں۔

    انہوں نے کہا اب میں زندگی میں کسی کو کچھ بھی لے کر دے سکتا ہوں لیکن ان 300 روپے سے لیا ہوا سامان ہمیشہ میرے لیے خاص رہے گا۔

  • مانچسٹر یونائیٹڈ  نے مجھے دھوکہ دیا، رونالڈو کا انکشاف

    مانچسٹر یونائیٹڈ نے مجھے دھوکہ دیا، رونالڈو کا انکشاف

    فٹبال کلب مانچسٹر یونائیٹڈ کے اسٹار کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو نے کہا ہے کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ کلب نے مجھے دھوکہ دیا ہے،۔

    صحافی پیئرز مورگن کو انٹرویو میں رونالڈو نے دعویٰ کیا کہ اس سال موسم گرما میں کلب کے منیجر ٹین ہیگ نے انہیں کلب چھوڑ کر جانے پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور کلب کی کارکردگی میں بہتری نہ آنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ کلب کے منیجر ایرک ٹین ہیگ اور کچھ سینئر ایگزیکٹوز نے مجھے زبردستی کلب سے باہر کرنے کی کوشش کی ہے۔

    رونالڈو نے کلب کے منیجر ایرک ٹین ہیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں ان کی عزت نہیں ہے کیونکہ وہ میرا احترام نہیں کرتے ہیں، اگر کوئی میری عزت نہیں کرتا تو میں کبھی ان کی عزت نہیں کروں گا۔

    کرسٹیانو رونالڈو نے دعویٰ کیا کہ  انہیں نہ صرف کوچ نے بلکہ 2 یا 3 دوسرے لوگوں نے بھی کلب جھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی، انکا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے دھوکہ دیا گیا اور میں نے محسوس کیا کہ بعض لوگ مجھے یہاں کبھی نہیں دیکھنا چاہتے۔

    واضح رہے کہ رونالڈو گیارہ سال بعد گزشتہ موسم گرما میں مانچسٹر یونائیٹڈ میں واپس آئے تھے۔

    انہوں نے دنیا کے مہنگے ترین کھلاڑی کی حیثیت سے ریئیل میڈرڈ میں شامل ہونے کے لیے یونائیٹڈ کو چھوڑ دیا تھا لیکن کلب کو پریمیئر لیگ سیزن میں بدترین صورت حال کا سامنا کرنا پڑا اور وہ چیمپیئز لیگ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا۔

    جبکہ ٹین ہیگ کو بھی اس سال موسم گرما میں فٹ کلب اجیکس سے مانچسٹر یونائیٹڈ کا مینیجر مقرر کیا گیا تھا۔

  • اداکارہ روینہ ٹنڈن بالی ووڈ انڈسٹری پر برس پڑیں

    اداکارہ روینہ ٹنڈن بالی ووڈ انڈسٹری پر برس پڑیں

    ممبئی: بالی ووڈ فلم انڈسٹڑی کی مشہور و معروف اداکارہ روینہ ٹنڈن نے انڈسٹری میں اداکار اور اداکارہ کے درمیان تفریق کرنے والوں پر برس پڑی۔

    اداکارہ روینہ ٹنڈن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سپر اسٹار اداکاروں کی نسبت خواتین سپر اسٹارز کو عمر کے طعنے دیئے جاتے ہیں، شوبز میں ایسی تفریق نہیں ہونی چاہیئے۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب عامر خان یا سلمان خان کئی عرصے کے بعد کوئی فلم کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اداکار دو سال بعد دوبارہ اسکرین پر جلوہ گر ہوں گے لیکن جب مادھوری نئی فلم میں آئے تو کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی کی مقبول اداکارہ ایک بار پھر فلم کے پردے میں دکھائی دیں گی۔

    روینہ ٹنڈن کا کہنا تھا کہ انڈسٹری میں اس طرح کا دہرا معیار کیوں ہے؟ نوے کی دہائی کی اداکاراؤں کی طرح نوے کی دہائی کے ہیروز سنجے دت، عامر خان اور سلمان خان بھی اب تک کام کر رہے ہیں لیکن ان کو نوے کی دہائی کا اداکار کیوں نہیں بولا اور لکھا جاتا؟

    اداکارہ نے انٹرویو میں مزید کہا کہ  کم از کم جو اداکارائیں نوے کی دہائی سے تاحال مسلسل کام کر رہی ہیں انھیں تو نوے کی دہائی کی سپر اسٹار نہ بولیں وہ اب بھی مقبول ہیں اور اگر بولنا ہے تو پھر سنجے دت، عامر خان اور سلمان خان کو بھی نوے کی دہائی کے اداکار بولیں، اس طرح انڈسٹری میں تفریق نہ کریں۔

    واضح رہے کہ بالی ووڈ فلم انڈسٹڑی کی مشہور و معروف اداکارہ روینہ ٹنڈن نے  1991 میں فلم پتھر کے پھول سے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

  • منافقت کی سیاست سے دور ہونا پڑے گا: بلاول بھٹو

    منافقت کی سیاست سے دور ہونا پڑے گا: بلاول بھٹو

    برلن: وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہمیں منافقت کی سیاست سے دور ہونا پڑے گا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کے مخالف کے ساتھ کچھ ہو تو اچھا، آپ کے ساتھ ہو تو برا کہا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جرمن ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوبا ہوا ہے، آپ لانگ مارچ کی کال دیں، یہ کس قسم کی سیاست ہے؟

    بلاول کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کی سیاست نامناسب بات ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ خان صاحب یہ خود ہی لے کر آئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں منافقت کی سیاست سے دور ہونا پڑے گا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کے مخالف کے ساتھ ہو تو اچھا، آپ کے ساتھ ہو تو برا۔

    بلاول نے مزید بتایا کہ آصف زرداری کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے، آصف زرداری ایک سے 2 روز میں گھر منتقل ہوجائیں گے۔

  • پاکستان کو قرض سے ریلیف کی ضرورت ہے، دنیا کو ساتھ کھڑا ہونا ہوگا: وزیر اعظم

    پاکستان کو قرض سے ریلیف کی ضرورت ہے، دنیا کو ساتھ کھڑا ہونا ہوگا: وزیر اعظم

    نیویارک: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو قرض سے خاطر خواہ ریلیف کی ضرورت ہے، دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ آج ہم موسمیاتی تبدیلی کا نشانہ بنے کل کوئی اور ملک بھی بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی ٹی وی بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس وقت سیلاب متاثرین کے ساتھ ہونا چاہیئے تھا، میں یہاں اس لیے ہوں کہ دنیا کو بتا سکوں ہمارے ملک میں کیا ہوا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سےکلاؤڈ برسٹ ہوا، موسمیاتی تبدیلی میں ہمارا حصہ نہیں ہے۔ پاکستان کا کاربن گیسز کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، 400 بچوں سمیت 1500 افراد جاں بحق ہوئے، سیلاب کے باعث 4 ملین ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ 10 لاکھ گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ اور تباہی کا مشاہدہ کیا، انہوں نے سیلاب سے تباہی کو ناقابل یقین قرار دیا۔ امریکی صدر نے بھی پاکستان میں سیلاب سے متعلق بات کی ان کا شکر گزار ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت کم ہے، 3 لاکھ بچے وبائی امراض اور بھوک کا شکار ہیں، پاکستان کو قرض سے خاطر خواہ ریلیف کی ضرورت ہے۔ یو این سیکریٹری جنرل اور یورپی ممالک کے سربراہان سے کہا کہ ریلیف کے لیے مدد کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ابتدائی طور پر نقصان کا تخمینہ 30 بلین ڈالر لگایا گیا ہے، دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے بات کی کہ متاثرہ افراد کے لیے پروگرام بنایا جائے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر ماہ پیٹرول اور بجلی کی قیمت بڑھانا پڑتی ہے، میری روسی صدر سے ملاقات ہوئی۔ روسی صدر سے پیٹرول خریدنے اور اناج کی برآمد کی بات کی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام دوستوں کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہوں، سیاست چھوڑ کر ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ آج ہم موسمیاتی تبدیلی کا نشانہ بنے کل کوئی اور ملک بھی بن سکتا ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ بھارت ہمارا پڑوسی ہے اور ہمیں ہمیشہ ساتھ رہنا ہے، یہ ہمیں طے کرنا ہے کہ پرامن پڑوسی بن کررہنا ہے یا کشیدگی برقرار رکھنا چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ صرف ایک مسئلہ ہے اور وہ کشمیر کا ہے، بھارت کشمیر پر بات کرنے کو تیار ہے تو ہم بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

  • دپیکا پڈوکون کو فلموں میں ناکامی کا ڈر کیوں تھا؟

    دپیکا پڈوکون کو فلموں میں ناکامی کا ڈر کیوں تھا؟

    معروف بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کا کہنا ہے کہ کیریئر کے شروع میں انہیں ڈر تھا کہ اپنے لہجے کی وجہ سے وہ فلموں میں ناکام ہوجائیں گی۔

    حال ہی میں ایک انٹرویو میں دپیکا پڈوکون نے انکشاف کیا کہ کیریئر کے آغاز میں انہیں ان کے جنوبی بھارتی لہجے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا اور انہیں خدشہ تھا کہ انہیں ان کے بولنے کے انداز کی وجہ سے مسترد کردیا جائے گا۔

    دپیکا پڈوکون کی پیدائش اگرچہ یورپی ملک ڈنمارک میں ہوئی، تاہم ان کے والدین کا تعلق بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک سے ہے۔ ان کے والدین انڈو آرین نسل کے ہیں اور ان کا تعلق بنگلورو سے ہونے کی وجہ سے دپیکا پڈوکون کے بول چال میں بھی وہاں کا اثر ہے۔

    دپیکا نے سنہ 2007 میں انہوں نے شاہ رخ خان کے ساتھ اوم شانتی اوم سے اپنے بولی ووڈ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

    دپیکا پڈوکون کے مطابق انہیں شک تھا کہ ان کے لہجے کی وجہ سے انہیں اہمیت نہیں دی جائے گی اور جنوبی بھارتی لہجے کی وجہ سے ان کا بالی وڈ کیریئر آگے نہیں بڑھے گا۔

    اداکارہ نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ انہوں نے فلم انڈسٹری میں کبھی صنفی تفریق کا سامنا نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کبھی مرد و خاتون کا موازنہ کیا اور نہ اس مسئلے کو اہمیت دی۔

    اداکارہ نے ہالی ووڈ میں مختلف نسلوں اور طبقات سے تعلق رکھنے والی افراد کو کاسٹ کیے جانے کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا کہ ابھی ہالی ووڈ میں مختلف نسل اور خطوں کے لوگوں کو کاسٹ کرنے یا انہیں مواقع دیے جانے کا معاملہ ابتدائی سطح پر ہے۔

    ان کے مطابق کسی بھی سیاہ فام یا ایشیائی شخص کو کسی ہالی ووڈ فلم میں کاسٹ کرنے یا انہیں موقع دینے کو مختلف نسل اور طبقات کے لوگوں کو اہمیت دینا نہیں کہا جا سکتا۔

  • سعودی ولی عہد کی پسندیدہ سیریز کون سی ہے؟

    سعودی ولی عہد کی پسندیدہ سیریز کون سی ہے؟

    ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی میگزین کو انٹرویو میں اپنی پسندیدہ سیریز اور موسیقی کے بارے میں بتایا، اور یہ بھی بتایا کہ وہ انہیں دیکھنے کے لیے کیسے وقت نکالتے ہیں۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی میگزین اٹلانٹک کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں عالمی امور، سعودی ریاست میں اسلام کے بنیادی کردار، مملکت کے داخلی اور خارجی معاملات، ریاست کی طرف سے مذہبی انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی پالیسی، معاشی تنوع اور دور رس سماجی اصلاحات پر کئی سوالوں کے جواب دیے۔

    انٹرویو میں ولی عہد نے اپنے پسندیدہ ٹی وی سیزن اور میوزک کے بارے میں بھی بات کی۔

    ولی عہد نے بتایا کہ وہ فلمیں یا ٹی وی سیریل دیکھتے ہوئے بیرونی دنیا پر نظر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، مثال کے طور پر ہاؤس آف کارڈز جیسی سیریز ان کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔ فاؤنڈیشن سیریل مناسب ہے، یہ نیا سیریل ہے۔ ناقابل یقین اور حیرت انگیز ہے اور گیم آف تھرونز بھی زبردست اور شاندار ہے۔

    گیم آف تھرونز میں پسندیدہ کردار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کہانی میں بہت سے کردار دلچسپ ہیں، یہی پہلو اس سیریل کو پرکشش بنائے ہوئے ہے، لیکن میں جو دیکھنا چاہتا ہوں وہ اس دنیا سے باہر کی چیز ہے، فینٹیسی، سائنس، سپر ہیروز، اینی میشن، مارول یا جاپانی سیریز وغیرہ۔

    انہوں نے کہا کہ میں سونے سے قبل ہر دن آدھا گھنٹہ یہ کام انجام دیتا ہوں، جہاں تک ویک اینڈ کی چھٹیوں کا تعلق ہے تو اس دوران میں ورزش کرتا ہوں۔ میں ایک دن کارڈیو ایکسر سائز کرتا ہوں۔

    ولی عہد نے بتایا کہ انہیں صرف ایک وجہ سے باسکٹ بال پسند ہے کیونکہ فٹبال سے انسان زخمی ہوجاتا ہے اور کبھی کبھی تین چار مہینے تک ورزش نہیں کر پاتا لہٰذا میں ایسا کوئی کھیل نہیں کھیلتا۔

    اس کے برعکس باسکٹ بال محفوظ ہے، اس میں انسان خوب حرکت کرتا ہے اورزیادہ وقت متحرک رہ کر گزار سکتا ہے۔

    اپنی پسندیدہ موسیقی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ مجھے نیا عربی میوزک پسند نہیں حالانکہ اس میں کئی چیزیں اچھی بھی ہیں، مجھے پرانی موسیقی زیادہ پسند ہے۔ میں مملکت کے مختلف علاقوں کی موسیقی سننا پسند کرتا ہوں۔

  • بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں: وزیر اعظم

    بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلے سے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، ہم مزید پناہ گزینوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے لے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے فرانسیسی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فغانستان کے معاملے پر علاقائی ممالک کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، افغان معاملے پر سب کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 4 کروڑ عوام کا مستقبل بچانا ہے تو افغان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، افغانستان میں اس وقت کوئی بھی تنازعہ نہیں ہے، ہم تمام علاقائی ممالک سے مشاورت کر رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان کو تنہا تسلیم نہیں کر سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان حکومت سے عالمی دنیا کے دو مطالبے ہیں، دنیا افغانستان میں جامع حکومت اور انسانی حقوق کی پاسداری چاہتی ہے۔ افغانستان کے عوام بیرونی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں۔ مغربی طرز کے خواتین کے حقوق کی پاسداری افغانستان میں ممکن نہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہی افغانستان سے اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم حوالگی کے مطالبے پر افغانستان نے واضح انکار کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تین گروپ سرگرم تھے، پہلا ٹی ٹی پی، دوسرے بلوچ علیحدگی پسند اور تیسرا داعش۔ طالبان کہتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف ان کی سرزمین استعمال نہیں ہوگی، ہمیں بھروسہ ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے سے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، خدشہ ہے پاکستان میں پناہ گزینوں کا سیلاب امڈ آئے گا، پاکستان مزید پناہ گزینوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون سے مل کر دو طرفہ تعلقات پر بات کرنا چاہتا ہوں، دو بار ان سے فون پر بات چیت ہوچکی ہے۔ پاکستان کی نصف برآمدات یورپ کو جاتی ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے تعلقات خراب کیے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بے چینی پائی جاتی ہے۔ بھارت کی حکومت کا نظریہ ہی نفرت کا ہے۔ ایسی حکومت کا سامنا ہے جو ہندو توا نظریے سے متاثر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سے پڑوسیوں جیسے تعلقات چاہتے ہیں مگر واحد وجہ مسئلہ کشمیر ہے، ہم نے بھارتی جہاز کو مار گرایا اور ان کے پائلٹ کو بھی واپس بھیجا جس کا مقصد یہ تھا کہ جارحیت نہیں چاہتے تھے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات 5 اگست کا اقدام واپس لینے سے مشروط ہے، بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے لے ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ بھارت کو کشمیر کی حیثیت بحال کرنا ہوگی، جو اس نے کیا وہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ سنکیانگ بھی چین کا حصہ ہے یہ کوئی متنازع علاقہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، امریکا کے ساتھ کچھ معاملات پر ہمیشہ ردعمل دیتا رہا ہوں، ہمیشہ امریکا سے کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔ امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیئے تھا، پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں، امریکا پہلے القاعدہ سے نمٹنے کے لیے افغانستان آیا تھا، افغان بحران بے قابو ہوا تو یہ پوری دنیا کو پھر لپیٹ میں لے لے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا پر الزام نہیں لگاتا، ہمارے عوام کے مفادات کا تحفظ ملکی قیادت کی ذمہ داری تھی۔ میں سمجھتا ہوں 1991 کے بعد امریکا نے پاکستان کو استعمال کیا، پاکستان میں پہلی بار کلاشنکوف کا کلچر آیا۔ جارج بش نے بھی کہا تھا پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے مگر انہوں نے پھر وہی کیا۔