Tag: انٹرویو

  • فلم کے سیٹ پر فائرنگ کرنے والے اداکار واقعے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

    فلم کے سیٹ پر فائرنگ کرنے والے اداکار واقعے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

    معروف ہالی ووڈ اداکار ایلک بولڈون کا کہنا ہے کہ فلم کے سیٹ پر ان سے ہونے والی فائرنگ جان بوجھ کر نہیں ہوئی اور وہ ایک حادثہ تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فلم رسٹ کی شوٹنگ کے دوران فائرنگ کرنے والے ہالی وڈ اداکار 65 سالہ ایلک بولڈون نے فلم کے سیٹ پر جان بوجھ کر فائرنگ کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے حادثاتی طور پر گولی چلی۔

    ایلک بولڈون نے حال ہی میں دیے گئے ایک ٹی وی انٹرویو میں رواں برس 21 اکتوبر کو ہونے والے واقعے کے بعد خود پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان سے حادثاتی طور پر گولیاں چل گئیں۔

    انٹرویو کے دوران ایلک بولڈون جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ان کے حوالے سے کی جانے والی باتیں غلط ہیں، انہوں نے جان بوجھ کر فائرنگ نہیں کی اور ان کے خلاف کرمنل کیس دائر نہیں کیا جانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف یہ بات ثابت ہوجائے کہ انہوں نے جان بوجھ کر فائرنگ کی ہے تو وہ اپنی جان دے دیں گے، کیوں کہ وہ ایک ذمہ دار اور انتہائی حساس شخصیت کے مالک ہیں۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ اس دن وہ بھی معمول کی طرح شوٹنگ میں مصروف تھے تو اس دوران انہوں نے اسلحہ اٹھایا اور ہلاک ہونے والی فلم ساز سے پوچھا کہ کیا وہ بھی بندوق کو دیکھنا چاہتی ہیں، جس پر انہوں نے رضا مندی ظاہر کی اور انہوں نے بھی ہتھیار کو دیکھا۔

    بولڈون نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والی فلم ساز خاتون 42 سالہ ہیلینا ہچنس اور وہ بندوق دیکھ ہی رہے تھے کہ نہ جانے کیسے گولی چل گئی۔

    ایلک بولڈون نے رواں برس 21 اکتوبر کو امریکی ریاست نیو میکسیکو میں شوٹنگ کے دوران فائرنگ کی تھی، جس سے فلم کی ڈائریکٹر فوٹوگرافی 42 سالہ ہیلینا ہچنس موقع پر ہلاک جب کہ ہدایت کار 48 سالہ جول سوزا زخمی ہوگئے تھے۔

    مذکورہ واقعے سے قبل بھی ایلک بولڈون متنازع واقعات کا حصہ بن چکے ہیں، انہیں کچھ سال قبل پرواز کے اڑان بھرنے کے وقت موبائل فون استعمال کرنے کے الزام میں طیارے سے بھی اتارا گیا تھا جبکہ اس کے علاوہ بھی وہ ساتھی اداکاروں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے خبروں کی زینت بن چکے ہیں۔

  • ٹی وی اور فلمیں معاشرے کی ذہنیت کو تبدیل کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں: ماہرہ خان

    ٹی وی اور فلمیں معاشرے کی ذہنیت کو تبدیل کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں: ماہرہ خان

    کراچی: معروف اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ خواتین کے ساتھ زیادتی اور جنسی ہراسانی کے واقعات کے بعد خواتین کو ہی قصور وار ٹھہرائے جانے کی ذہنیت کے خلاف ٹی وی اور فلمیں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ ماہرہ خان نے پاکستانی نژاد برطانوی میزبان اور سوشل میڈیا اسٹار عتیقہ چوہدری کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے نہ صرف پاکستانی معاشرے میں استحصال کا نشانہ بننے والی خواتین کو قصور وار سمجھنے جیسے مسائل پر بات کی بلکہ دیگر معاشرتی برائیوں پر بھی کھل کر بات کی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Positive Solace (@positivesolace)

    ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ممالک میں ریپ، جنسی ہراسانی اور استحصال کا نشانہ بننے والی خواتین کو ہی قصور وار سمجھ کر انہیں کٹہرے میں کھڑا کر کے ان سے غلط سوالات کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی خاتون کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو ملزم کو پکڑنے کے بجائے اسی خاتون سے غلط سوالات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

    ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ نشانہ بننے والی خاتون سے متعلق ہی سوالات شروع کیے جاتے ہیں کہ وہ جائے وقوع پر اکیلی کیوں گئی تھیں؟ وہ وہاں کیا کر رہی تھیں اور وہ جس کے ساتھ تھیں، وہ ان کا بوائے فرینڈ تھا؟

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ تمام سوالات غلط ہیں اور ان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نشانہ بننے والی خاتون کو ہی قصور وار سمجھا جاتا ہے۔

    ماہرہ کا کہنا تھا کہ ایسی ذہنیت کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں لانی پڑیں گی۔ اس ذہنیت کو تبدیل کرنے کے لیے ٹی وی اور فلمیں بھی کام کر سکتی ہیں۔

  • اسما نبیل کینسر سے کیسے لڑتی رہیں؟

    اسما نبیل کینسر سے کیسے لڑتی رہیں؟

    معروف مصنفہ اسما نبیل کی 2 روز قبل کراچی میں وفات ہوئی جس پر شوبز کے کئی فنکاروں نے دکھ کا اظہار کیا، ان کا ایک پرانا انٹرویو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ اپنی بیماری پر بات کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    بطور مصنفہ، پروڈیوسر، شاعرہ اور کریٹو کنسلٹنٹ اپنے فرائض سرانجام دینے والی اسما نبیل کو سنہ 2013 میں 34 سال کی عمر میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

    ان کے ایک پرانے انٹرویو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے بہت سی باتوں کا تذکرہ کیا تھا۔

    اسما کا کہنا تھا کہ 7 سال قبل پہلی مرتبہ جب مجھے پتہ چلا کہ کینسر ہے تو لگا زندگی رک سی گئی ہے، ضروری نہیں زندگی میں کوئی بھی صدمہ فوری آئے اور ایک دم اثر کرے، بعض اوقات آہستہ آہستہ بھی کوئی چیز آپ پر اثر انداز ہوتی ہے اور میرے ساتھ یہ ہی ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ علاج کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ کلمے پڑھ لیے تھے، لگ رہا تھا کہ اب میں مزید نہیں رہوں گی لیکن ہر صدمہ یا تو آپ کو کمزور کردیتا ہے یا بہت زیادہ مضبوط، میں شکرگزار ہوں کہ اس کے بعد میں کافی مضبوط ہو کر دوبارہ کھڑی ہوئی۔

    اسما کا کہنا تھا کہ بیماری کے دوران لوگ آپ کو پیار دینے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں لیکن دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بیچارگی کی نظریں انسان کو کمزور بنا دیتی ہیں، وہ انجانے میں اس شخص کی ہمت توڑ رہے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ میں اتنی پڑھی لکھی تھی پھر بھی جب کینسر کی رپورٹ میرے ہاتھ میں آئی تو میں بالکل ایسے ہوگئی تھی جیسے کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا ہو، ایسی بیماری کے دوران ذہنی اور جذباتی طور پر بریک ڈاؤن آتے ہیں جو مجھے بھی آئے، مجھے بیٹھے بیٹھے ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔

    اسما نے تمام خواتین سے اپیل کی تھی کہ جو بھی میری جیسی خواتین اس مرض سے لڑ رہی ہیں وہ دیگر عورتوں کو آگاہی فراہم کرنے کا ذریعہ بنیں اور ان کی مدد کریں۔

  • عثمان پیرزادہ کی زندگی میں اہم شخصیت کون ہے؟

    عثمان پیرزادہ کی زندگی میں اہم شخصیت کون ہے؟

    کراچی: معروف ٹی وی اداکار عثمان پیرزادہ کا کہنا ہے کہ سرمد صہبائی ان کی زندگی کی اہم شخصیت ہیں اور وہ سرمد سے بے حد متاثر تھے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف پاکستانی اداکار عثمان پیرزادہ نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان سحور میں شرکت کی اور اپنی زندگی کے بارے میں بتایا۔

    عثمان نے بتایا کہ سرمد صہبائی ان کی زندگی میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں، وہ ان کی شخصیت سے بہت متاثر تھے جبکہ ان کے ڈراموں کو دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔

    ثمینہ پیرزادہ سے اپنی شادی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ثمینہ اپنی ایک کزن کے ساتھ ان کے ڈرامے کی شوٹنگ دیکھنے آئی تھیں، وہ عثمان کو اسی وقت اچھی لگیں اور انہوں نے ثمینہ کو اپنے گھر پر مدعو کیا۔

    اس کے بعد دونوں خاندانوں میں ملاقاتیں شروع ہوگئیں۔ عثمان نے بتایا کہ ثمینہ کی والدہ کو ان کی ایکٹنگ کے بارے میں تحفظات تھے جو شادی کے آڑے آرہے تھے۔

    اس کے بعد ایک دن ثمینہ نے خود ہی انہیں پروپوز کردیا جس کے بعد ان دونوں نے گھر میں کسی کو بتائے بغیر نکاح کرلیا۔

    عثمان پیرزادہ نے اپنی زندگی، کام اور خاندان کے بارے میں بھی بہت کچھ شیئر کیا۔

  • ٹرمپ اپنے باڈی گارڈ کے مقروض، سالوں بعد بھی قرض واپس نہ کیا

    ٹرمپ اپنے باڈی گارڈ کے مقروض، سالوں بعد بھی قرض واپس نہ کیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک باڈی گارڈ کو شکایت ہے کہ ٹرمپ نے ایک بار اس سے پیسے لے کر برگر کھایا تھا لیکن تاحال وہ رقم واپس نہیں کی، باڈی گارڈ نہایت قلیل تنخواہ کا ملازم ہے لہٰذا یہ رقم اس کے لیے خاصی اہمیت رکھتی ہے۔

    سابق امریکی صدر ٹرمپ کے باڈی گارڈ کیون میکے نے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ٹرمپ اس کے اب بھی مقروض ہیں کیونکہ انہوں نے ایک چیز برگر کے پیسے مجھ سے لیے اور وعدہ کیا کہ وہ جلد اسے یہ رقم واپس کردیں گے، لیکن تاحال انہوں نے اپنا وعدہ وفا نہیں کیا۔

    کیون میکے کے مطابق ٹرمپ اس کے 113 امریکی ڈالرز کے مقروض ہیں۔

    کیون میکے نے اسکاٹ لینڈ میں ٹرمپ کے لیے کام کیا تھا اوراسی دوران 2012 میں انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا جبکہ انہوں نے سابق صدر کے لیے سنہ 2008 میں چیز برگرز خریدے تھے۔

    دوران انٹرویو محافظ نے بتایا کہ کام کے دوران وہ اکثر سوچتے تھے کہ ٹرمپ ابھی بلا کر انہیں پیسے واپس کریں گے اور کہیں گے کہ یہ وہ رقم ہے جو مجھ پر واجب الادا ہے لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہوا۔

    سابق امریکی صدر کی شخصیت کے متعلق محافظ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے کام شروع کیا تو مجھے لگا کہ وہ اچھے آدمی ہیں لیکن بعد میں علم ہوا کہ انہیں تو اپنے الفاظ تک کا پاس نہیں ہے۔

  • ہیری اور میگھن کے انٹرویو پر طوفان کھڑا ہوگیا

    ہیری اور میگھن کے انٹرویو پر طوفان کھڑا ہوگیا

    برطانیہ کے شاہی خاندان سے علیحدہ ہوجانے والے جوڑے شہزادہ ہیری اور اہلیہ میگھن مرکل کے تہلکہ خیز انٹرویو نے طوفان کھڑا کردیا ہے، ایک طرف تو میگھن کی ہمت کی داد دی جارہی ہے، تو دوسری طرف انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔

    جوڑے نے معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے کو اپنا انٹرویو دیا تھا جو اتوار کی شب نشر کیا گیا، اس انٹرویو میں میگھن مرکل نے کھل کے شاہی خاندان کے کئی راز افشا کردیے۔

    جوڑے نے شاہی خاندان کے ساتھ اور اس کے عین درمیان میں رہتے ہوئے روز مرہ کی زندگی کے تجربات کو بہت تلخ قرار دیا۔ ان دونوں کا کہنا تھا کہ وہ شاہی خاندان کی زندگی سے اس قدر نالاں تھے کہ انہوں نے شاہی طرز زندگی ترک کر کے امریکا میں آباد ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق یہ انٹرویو برطانوی شاہی خاندان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    شہزادے اور ان کی اہلیہ کے اس انٹرویو میں دیے گئے بیانات پر معروف شخصیات، سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں سبھی نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    دونوں کے اس انٹرویو کو امریکا میں عمومی طور پر سراہا گیا ہے اور اس جوڑے کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا گیا، اکثریت نے شاہی خاندان کے چھوڑنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔

    معروف امریکی ٹینس اسٹار سیرینا ولیمز نے میگھن مرکل کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنی بے لوث دوست قرار دیا۔ سیرینا کا کہنا تھا کہ وہ مجھے روز ایک نیک انسان کی زندگی کا درس دیتی ہے۔ میگھن کے الفاظ اس پر گزرنے والے ظلم اور اسے پہنچنے والے دکھ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    معروف شاعرہ اور سماجی کارکن امینڈا گورمن نے کہا کہ میگھن کی شکل میں شاہی خاندان نے معاشرے میں تبدیلی، تخلیق نو اور مفاہمت لانے کا ایک سنہری موقع کھو دیا ہے۔

    سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی بیٹی بیرونیس کنگ نے میگھن مرکل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شاہانہ اقدار تباہ کاریوں اور نسل پرستی سے پیدا ہونے والی مایوسی اور نا امیدی کے خلاف ڈھال کی حیثیت نہیں رکھتی۔

    دوسری جانب برطانیہ میں دونوں کے اس انٹرویو پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک معروف براڈ کاسٹر پیئرس مورگن نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ انٹرویو برطانوی شاہی خاندان کی سخت تذلیل، ملکہ اور شاہی خاندان کے ساتھ سراسر دھوکہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میگھن کے بیانات لغو اور تخریبی ہیں۔ انہوں نے اپنے مفاد کے لیے اس قسم کی احمقانہ باتیں کیں مگر مجھے تعجب ہیری کے رویے پر ہے۔ انہوں نے میگھن کو یہ سب کچھ کہنے کیسے دیا؟ یہ ان کے خاندان کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔

    برطانیہ کی ایک وزیر وکی فورڈ نے میگھن کی طرف سے نسل پرستانہ رویے کا شکار ہونے کی شکایات سامنے آنے پر کہا کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی سرے سے کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس انٹرویو پر ملکہ برطانیہ کی جانب سے تو کوئی بیان نہیں دیا جائے گا، البتہ شاہی خاندان کی جانب سے بھی تاحال اس پر کوئی تبصرہ یا وضاحت جاری نہیں کی گئی۔

    ماہرین کے مطابق چونکہ جوڑے نے شاہی خاندان کی کسی خاص شخصیت کا نام لینے سے گریز کیا ہے، لہٰذا شاہی محل بھی چپ سادھے ہوئے ہے۔

  • شاہی محل میں رہنے کے دوران خودکشی کرنا چاہتی تھی: میگھن مرکل کا تہلکہ خیز انٹرویو

    شاہی محل میں رہنے کے دوران خودکشی کرنا چاہتی تھی: میگھن مرکل کا تہلکہ خیز انٹرویو

    برطانوی شہزادے ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل نے انکشاف کیا ہے کہ شاہی محل میں رہنے کے دوران ان پر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگی، ان کے مطابق ان کی رنگت اور نسل کی وجہ سے محل میں ان سے امتیازی سلوک برتا گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شاہی خاندان کے منحرف جوڑے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کا معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے کے ساتھ خصوصی انٹرویو نشر کردیا گیا جس میں میگھن نے شاہی خاندان کے کئی راز افشا کردیے۔

    میگھن کا کہنا تھا کہ انہیں شاہی خاندان کا حصہ بننے کے بعد خاموش کروا دیا گیا تھا، انہیں شاہی خاندان کی جانب سے تحفظ نہیں ملا۔ ان کی اور ہیری کی شادی باضابطہ تقریب سے تین دن پہلے ہو چکی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ شاہی خاندان کو یہاں تک تحفظات تھے کہ شادی کے بعد ہمارے بچے کی رنگت کتنی کالی ہوگی، ان کے مطابق ان کے ہونے والے بیٹے کو شاہی لقب نہ دینے کے لیے شاہی خاندان کے اصول بدلے گئے۔ میگھن کا دعویٰ ہے کہ ایسا ان کی رنگت اور نسل کی وجہ سے کیا گیا۔

    میگھن کا کہنا تھا کہ ان کی کردار کشی کی گئی اور ایک وقت ایسا آیا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگیں، انہوں نے ذہنی صحت کی بہتری کے لیے ماہرین نفسیات کی مدد لینی چاہی تو انہیں اس کے لیے منع کردیا گیا۔

    میگھن کا کہنا ہے کہ شاہی محل میں گزارے گئے وقت کے دوران وہ بے حد تنہائی محسوس کرتی تھیں۔ انہوں نے اس بات کی تردید کہ ان کے اور کیٹ مڈلٹن کے تعلقات خراب تھے۔

    شہزادہ ہیری نے بتایا کہ شاہی خاندان سے دستبرداری کے بعد ایک وقت ایسا بھی آیا کہ والد (ولی عہد شہزادہ چارلس) نے ان کا فون اٹھانا چھوڑ دیا۔

    شہزادے نے کہا کہ والد نے مجھے بہت مایوس کیا، تاہم میں ابھی بھی ان سے پیار کرتا ہوں۔ ان کے مطابق شاہی خاندان سے الگ ہوجانے کے بعد ایک دو بار ان کی اپنی دادی ملکہ برطانیہ سے فون پر خوشگوار انداز میں گفتگو بھی ہوچکی ہے۔

    جوڑے نے انکشاف کیا کہ شاہی خاندان سے علیحدہ ہونے کے بعد جب ان کی مالی مدد بند کر دی گئی تو جس وقت وہ کینیڈا سے جنوبی کیلی فورنیا منتقل ہوئے، اس وقت امریکی ارب پتی ٹائلر پیری نے گزشتہ سال ہیری اور میگھن کو ایک گھر اور سکیورٹی فراہم کی۔

    اپنے انٹرویو میں میگھن نے مزید کہا کہ وہ اب بہت خوش اور پرسکون ہیں، انہیں اپنی زندگی سے متعلق چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے کے لیے کسی کی اجازت نہیں لینی پڑتی، تاہم وہ ہیری کی اپنے خاندان سے علیحدگی اور انہیں تکلیف پہنچنے پر افسردہ ہیں۔

  • شہزادہ ہیری اور میگھن کے نئے انٹرویو پر برطانوی میڈیا بے چین

    شہزادہ ہیری اور میگھن کے نئے انٹرویو پر برطانوی میڈیا بے چین

    برطانیہ کے منحرف شاہی جوڑے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل نے معروف امریکی میزبان اوپرا ونفرے کو ایک انٹرویو دیا ہے جس کی جھلکیاں سامنے آنے پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    اوپرا ونفرے کو دیے گئے اس انٹرویو کے چند ٹیزرز سامنے آئے ہیں جس کے بعد شاہی خاندان سمیت برطانوی میڈیا اور عوام کافی اضطراب میں مبتلا نظر آرہے ہیں۔

    شہزادہ ہیری اور میگھن کے انٹرویو کے ٹیزر سے متعلق مختلف حلقوں کا کہنا ہے کہ ہیری اور میگھن کے اس تفصیلی انٹرویو میں اس جوڑے کی جانب سے اپنی علیحدگی کی وجہ بتاتے ہوئے شاہی خاندان کو عوام کے سامنے بطور ایک مافیا پیش کیا گیا ہے۔

    انٹرویو کے ٹیزر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان اوپرا میگھن سے پوچھ رہی ہیں کہ آپ خاموش تھیں یا آپ کو خاموش کروایا گیا تھا؟ انٹرویو کے دوران میگھن کو اس سوال پر خاموش دکھایا گیا ہے اور اس دوران ٹیزر میں ایک افسردہ دھن بھی چلائی گئی ہے۔

    اس ٹیزر پر تبصرہ نگار رابرٹ جابسن کی جانب سے رد عمل دیتے ہوئے اس انٹرویو کی ریکارڈنگ کو ڈرامہ قرار دیا گیا اور اس میں استعمال کی گئی افسردہ دھنوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

    رابرٹ جابسن نے کہا کہ اوپرا انٹرویو میں شاہی خاندان کو مافیا کی طرح پیش کیا گیا ہے، یہ تقریباً بیوقوفی ہے۔

    ایک اور ٹیزر میں شہزادہ ہیری اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں بہت خوش ہوں کہ میری اہلیہ میرے ساتھ ہیں لیکن میری والدہ نے اکیلے ایک مشکل وقت گزارا ہے، یہ وقت ہمارے لیے بھی مشکل تھا لیکن کم از کم ہم ایک ساتھ تھے۔

    ایک اور ٹیزر میں دکھایا گیا ہے کہ اوپرا میگھن سے پوچھتی ہیں کہ انہیں کیسا محسوس ہورہا ہے کہ شاہی محل انہیں اس وقت سچ بولتے ہوئے سن رہا ہوگا، جس پر میگھن نے کہا کہ ہم اتنے عرصے سے خاموش تھے میں نہیں جانتی اب اس کے بعد مزید ان (شاہی خاندان) کی کیا توقعات ہیں۔

  • انعم فیاض کا وہ روپ جو ان کے مداح نہیں جانتے

    انعم فیاض کا وہ روپ جو ان کے مداح نہیں جانتے

    معروف ٹی وی اداکارہ انعم فیاض کا کہنا ہے انہیں کک باکسنگ کا بے حد شوق ہے اور وہ اس کی مدد سے اپنے آپ کو فٹ رکھتی ہیں۔

    انعم فیاض اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہمارے مہمان کی مہمان بنیں اور اپنی زندگی کی جھلک دکھلائی، انعم باکسنگ کی بے حد شوقین ہیں اور باقاعدگی سے اس کی پریکٹس کرتی ہیں۔

    انعم نے بتایا کہ انہیں شروع سے کچھ مختلف کرنے کا شوق تھا یہی وجہ ہے کہ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے انہوں نے ٹریڈ مل یا جاگنگ کے بجائے کک باکسنگ کا سہارا لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کی نند بھی کک باکسنگ کرتی ہیں اور وہ انہی سے متاثر ہوئیں، اب وہ دونوں مل کر اپنا باکسنگ کا شوق پورا کرتی ہیں۔

    انعم کا کہنا تھا کہ ان کی ٹریننگ کا تقاضہ ہے کہ وہ جنک فوڈ اور مرغن کھانوں سے پرہیز کریں اور سادہ غذا کھائیں لیکن ان کی ساس بہت مزے کے کھانے بناتی ہیں اور ان کا ڈائٹنگ کا ارادہ دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بچے کی ولادت کے کچھ دن بعد ہی باکسنگ شروع کردی تھی، اپنے انٹرویو میں انعم نے اپنے اہلخانہ سے بھی ملوایا جبکہ اپنی زندگی کے مختلف گوشوں کے حوالے سے بہت کچھ بتایا۔

  • پاک فوج وہی کردار ادا کر رہی ہے جو حکومت اور کابینہ چاہتی ہے: فواد چوہدری

    پاک فوج وہی کردار ادا کر رہی ہے جو حکومت اور کابینہ چاہتی ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فوج وہی کردار ادا کر رہی ہے جو کہ حکومت اور کابینہ چاہتی ہے، حکومت کے عدلیہ اور عسکری اداروں سمیت ہر ایک سے اچھے تعلقات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کسی بھی مارشل لا کا حصہ نہیں رہے، عمران خان نے 22 سال جدوجہد کی، 22 سالہ جدوجہد کے بعد کامیابی ملی وہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوئے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی ہر جماعت آمر کے دور کا حصہ رہ چکی ہے، حکومت کے عدلیہ اور عسکری اداروں سمیت ہر ایک سے اچھے تعلقات ہیں، پاکستان کی فوج وہی کردار ادا کر رہی ہے جو کہ حکومت اور کابینہ چاہتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ووٹ کے ذریعے عوام نے وزیر اعظم بنایا، کسی ملکی ادارے نے نہیں۔ ہمیں کسی اور نے نہیں بلکہ عوام نے منتخب کیا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے سب سے اہم منصوبہ ہے جو تیزی سے جاری ہے، بھارت سی پیک میں مشکلات کھڑی کرنے کی مسلسل کوشش میں لگا ہوا ہے، معیشت بحالی کے لیے سی پیک اہم ہے اور سی پیک کا سلامتی کا پہلو ہے۔

    انہوں نے کہا کہ منصوبے کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں فوج کی معاونت درکار ہے، پاکستانی افواج سی پیک کی سیکورٹی اور اسکی تکمیل پر اپنا کردار بخوبی نبھا رہی ہیں۔