Tag: انڈا

  • چوزا انڈے کے اندر کیسے سانس لیتا ہے؟

    چوزا انڈے کے اندر کیسے سانس لیتا ہے؟

    نئی انسانی زندگی کے وجود میں آنے کے وقت دنیا میں آنے سے قبل ننھی جان اپنی ضرورت کی ہر شے اپنی ماں سے وصول کرتی ہے، لیکن کیا آپ نے سوچا ہے وہ جاندار جو اپنی ماں سے علیحدہ ہو کر دنیا میں آنے کا عمل مکمل کرتے ہیں، وہ اپنی ضروری اشیا کیسے حاصل کرتے ہیں؟

    دنیا میں آنے سے قبل ممالیہ جاندار نال کے ذریعے اپنی ماں سے غذا اور آکسیجن وصول کرتا ہے، تاہم یہ عمل ان جانداروں کے لیے ذرا مختلف ہوتا ہے جو اپنی ماں کے شکم سے الگ ہو کر انڈے میں پرورش پاتے ہیں۔

    اسی عمل کو جاننے کے لیے ایک السٹریٹڈ ویڈیو میں انڈے کے اندر چوزے کے سانس لینے کے عمل میں بارے میں بتایا گیا ہے۔

    انڈے کا چھلکا بظاہر مکمل طور پر بند نظر آتا ہے۔ انڈے کے خول کے اندر دو جھلیاں یا پرتیں موجود ہوتی ہیں جن کے درمیان جگہ خالی ہوتی ہے۔ یہاں پر آکسیجن ذخیرہ ہوتی ہے جو کسی بھی جاندار کے سانس لینے کے لیے ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیوں کے افزائش پانے کی حیرت انگیز ویڈیو

    انڈے کے اندر چوزے کی پرورش مکمل ہونے کا دورانیہ 21 دن ہوتا ہے اور یہ آکسیجن اس دورانیے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

    لیکن یاد رہے کہ آکسیجن جذب کرنے والے جاندار کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی کرتے ہیں، تو پھر بند انڈے میں یہ کاربن کہاں جاتی ہے؟

    اگر آپ طاقتور عدسے سے انڈے کا جائزہ لیں تو آپ کو انڈے کی بیرونی سطح پر نہایت ننھے ننھے سے سوراخ ملیں گے۔ بے شمار تعداد میں موجود یہ سوراخ ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو انڈے سے باہر نکال کر فضا میں خارج کردیتے ہیں۔

    انہی سوراخوں کے ذریعے فضا سے تازہ آکسیجن بھی اندر آتی ہے۔

    چوزے کی پرورش کا مطلوبہ دورانیہ مکمل ہونے کے بعد چوزے انڈے کو اپنی چونچ سے توڑنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی آواز آپ بھی انڈے کو کان سے لگا کر سن سکتے ہیں۔

    انڈے کو توڑ دینے کے بعد چوزا بیرونی فضا سے براہ راست آکسیجن وصول کر کے پہلی سانس لیتا ہے۔ پیدائش کا یہ آخری عمل تقریباً انسانوں سے ملتا جلتا ہی ہے۔

    اور ہاں یاد رہے کہ سانس لینے کا یہ عمل تمام پرندوں میں یکساں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انڈے کے فوائد

    انڈے کے فوائد

    انڈے قدرت کی طرف سے پروٹین (لحمیات ) حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں جو دماغ اورپٹھوں کی نشوونما کے لئے اہم ہیں۔ انڈے کے استعمال سے قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جبکہ بصارت کی کمزوری کے عمومی عوامل میں بھی انڈے کا استعمال مفید اثرات ظاہر کرتا ہے۔

    بچوں کو انڈہ کھلانے سے ان کی افزائش ہڈیوں کی مضبوطی اور بصارت کی خامیاں دور ہوتی ہیں۔ انڈے میں پائی جانے والی 60فیصد چربی خشک تیزابی(Unsaturated)حالت میں ہوتی ہے جو چربی کی تر تیزابی حالت(Saturated)کے مقابلے انسانی صحت کے لئے زیادہ مفید اور صحت مند اثرات رکھتی ہے جبکہ انڈے میں کاربوہائیڈریٹس اور فائبر نہیں ہوتے ۔

    ایک انڈہ اوسطاً 85کیلریز کے مساوی توانائی رکھتا ہے۔ انڈے کی افادیت ، قیمت اور وافر دستیابی کے باوجود پاکستان میں فی کس انڈے استعمال کرنے کی شرح عالمی معیار سے کم ہے جو مجموعی آبادی کے تناسب سے فی کس آدھا انڈے مقرر کیا گیا ہے۔

    قابل ذکر ہے کہ انڈے کے استعمال کی ممانعت تجویز کرنے والے ماہرین طب اس میں پائے جانے والے ’’ کولیسٹرول‘‘ کو موضوع بحث بناتے ہیں’ جو بڑی یا کم عمر افراد میں عارضہ ، قلب کا باعث بنتا ہے ۔ تاہم تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ، مرغی اور مرغے کو اکٹھا رکھنے سے حاصل ہونے والے انڈوں میں مضر صحت کو لیسٹرول نہیں پایا جاتا ہے۔

    انڈے استعمال کرنے والے اسے موسم کے لحاظ سے بھی منسوب کرتے ہیں جیسا کہ موسم گرما میں انڈہ نہیں استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ انسانی جسم میں گرمی پیدا کرتا ہے۔انڈوں سے متعلق یہ تاثر بھی کم علمی کی بنیاد پر ہے۔

    درحقیقت انڈے میں پائی جانے والی توانائی ہر موسم میں انسانی جسم کی ضرورت پورا کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ انڈہ توانائی کا اضافی ذریعہ نہیں بلکہ متوازن غذا ہے۔ ایک انڈے میں اوسطاً 85کیلریز فی ایک سو گرام ہوتی ہیں جبکہ اگر 100گرام دالیں استعمال کی جائیں تو ان میں پائے جانے والے حراروں کا تناسب 320کیلریز ہوگا۔

    انڈے میں پائی جانے والی توانائی ہر موسم میں انسانی جسم کی ضروریات پورا کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ انڈوں کا استعمال ہر موسم میں بناء خوف وخطر کیا جاسکتا ہے تاہم ماہرین طب سختی سے تجویز کرتے ہیں کہ دودھ کی طرح انڈے کو بھی پکا کر استعمال کرنا چاہئے ۔

    انڈے کو ابالنے یا پکانے سے ایسے ممکنہ مائیکرو جرثوموں کا خاتمہ ہوسکتا ہے، جو انڈے کے بیرونی خول سے انڈے کے اندرونی مادے میں کسی طور منتقل ہوکر انسانی جسم کے اندرونی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ 16لاکھ افراد میں ایک فرد ایسے بیکڑیا سے متاثر ہوسکتا ہے جو فارم ہاوسیسز پر صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔عام درجہ حرارت پر 2ہفتے تک رکھنے پر بھی انڈے اپنی غذائی افادیت اور خصوصیات برقرار رکھتے ہیں۔

    کیا دیسی انڈے زیادہ مفید ہوتے ہیں
    اکثر پولٹری ماہرین جو دیسی کے مقابلے فارمی مرغی کے انڈے استعمال کرنیکی وکالت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے دیسی انڈوں سے متعلق عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ فارمی مرغیوں سے حاصل کردہ انڈوں(Fam Eggs)سے غذائی اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں جو حقیقت نہیں۔

    دیسی انڈہ فارمی انڈے کے مقابلے میں سائز اور وزن میں کم ہوتا ہے اور غذائی اعتبار سے زیادہ وزن ہونے کے سبب فارمی انڈے کا استعمال دیسی انڈے سے بہتر ہے۔ دیسی انڈے کی زردی گہرے رنگ کی ہوتی ہے جس کی وجہ بڑی مقدار میں پائے جانیوالا کیمیائی مادہ کے اجزا ء ہوتے ہیں تاہم دونوں انڈوں میں پائے جانیوالے وٹامن اے کی مقدار قدرے مساوی ہوتی ہے۔

    انڈے کے تاجر عوام کو دھوکہ دینے کے لئے فارمی انڈوں کو سیاہ چائے کی پتی میں ڈبوئے رکھتے ہیں تاکہ ان کی رنگت دیسی انڈوں جیسی ہوجائے اور پھر انہیں مہنگے داموں فروخت کیا جاسکے۔

    انڈہ کیسے استعمال کیا جائے

    ماہرین طب کے مطابق‘‘ انڈے کو ہمیشہ اچھی طرح پکا ہوا ، یا خوب ابلا ہوا، یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے اچھی طرح گرم کرکے استعمال کرنا چاہئے۔ کچا انڈہ استعمال کرنے سے انسانی جسم میں پیچیدگیاں رونما ہوسکتی ہیں۔ خصوصاً کم عمر یا بڑھتے ہوئے بچوں کو انڈہ دیتے ہوئے اس بات کی تسلی کرلینی چاہئے کہ وہ اچھی طرح پکے ہوئے ہیں۔

    انڈے کے بارے میں ہمارے ہاں مختلف اعتقاد پائے جاتے ہیں جن میں انڈے سے وابستہ ’’ اچھی اور بری‘‘ دونوں اقسام کی روایات موجود ہیں۔ امراض سے شفایابی اور نظر بد کے اثرات دور کرنے کے لئے انڈے کو کسی چور اہے میں توڑا جاتا ہے۔ انڈے کا استعمال جادو ٹو نے میں ہونے کی وجہ سے رات کے وقت انڈہ لیموں اور چونا خریدنا ان اشیاء کا کسی سے ادھار مانگنا معیوب تصور کیا جاتا رہا ہے۔ انڈے کی لین دین میں بھی احتیاط عام رہی ہے اور جب کسی کو انڈہ دیا جاتا تھا تو اس پر سیاہی لگادی جاتی تھی، کہ مبادانظرنہ لگے۔

    انڈے کا ایک استعمال یہ بھی رہا ہے کہ بیمار پر صدقہ کرنے سے صحت یابی ہوتی ہے، ایسے انڈوں پر کاک یا کاجل سے لکیریں لگا کر رات کے وقت کسی چوراہے پر رکھ دیا جاتا تھا تاکہ صبح کوئی ضرورتمند اسے اٹھالے۔ کئی معاشروں میں انڈے کو بڑا مبارک سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً بلقان کے کسان اچھی فصل کے لئے اپنے بلوں پر انڈے توڑتے ہیں۔ انڈوں کو تبرک ایک دوسرے کو دیا جاتا ہے اور انہیں گھر میں برکت کے لئے رکھا جاتا ہے ۔ انڈے کے بارے میں عمومی اعتقاد سے بڑھ کر اس کی غذائی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ یہ مقوی، زود ہضم اور ہر لحاظ سے ایک مکمل غذا ہے۔

    انڈہ وٹامنز کا خزانہ

    انڈے میں وٹامن سی کے سوا تمام وٹامن موجود ہوتے ہیں، ایک بڑے انڈے میں 75حرارے( کیلوریز) ہوتے ہیں اور جمنے والی چکنائی صرف دو فیصد ہوتی ہے۔ جو صرف اس کی زردی میں ہوتی ہے ، انڈے کی سفیدی خالص پروٹین کی بنی ہوتی ہے اور ہر بڑے انڈے میں اس کی مقدار 6گرام ہوتی ہے، اس کے علاوہ انڈے میں لائبو فلاوین، فولاد اور فاسفورس خاصی مقدار میں ہوتے ہیں۔ انڈے کو اس میں موجودچکنائی کی وجہ سے مضر صحت قرار دیا جاتا ہے۔ ممتاز امریکی ماہر غذائیات ایڈ یلے ڈیوس کی رائے میں مرغوں سے میل کھانے کے بعد حاصل ہونے والے بارآور انڈوں کی زردی میں کولیسٹرول کی مضر اثرات باقی نہیں رہتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک عام انسان کو ہفتے میں چار انڈے کھانے چاہئیں۔ جاپان میں ہونیوالی ایک تحقیق اور جائزے کے مطابق جاپان میں ہر فروسالانہ328انڈے (اوسطاً) کھاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے خون میں کولیسٹرول  کی سطح امریکہ کے شہریوں کے مقابلے میں کم پائی گئی ہے اور جاپان کے رہنے والے امریکہ کے مقابلے میں امراض قلب سے بھی محفوظ پائے گئے ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جاپانی مچھلی اور سویا بین زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح انڈے کے ساتھ پیاز اور لہسن کے استعمال سے بھی کولیسٹرول کی سطح کم رکھی جاسکتی ہے۔