Tag: انڈس اسپتال

  • سندھ حکومت کے ساتھ پارٹنرشپ کے تحت کورنگی کراسنگ پر نیا انڈس اسپتال قائم

    سندھ حکومت کے ساتھ پارٹنرشپ کے تحت کورنگی کراسنگ پر نیا انڈس اسپتال قائم

    کراچی: سندھ حکومت اور انڈس اسپتال کی پارٹنرشپ سے کورنگی کراسنگ پرنیا انڈس اسپتال قائم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کے تعاون سے قائم ہونے والے 1380 بستر وں پرمشتمل انڈس اسپتال کا جلد افتتاح ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسپتال کا دورہ بھی کیا، انڈس اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر باری نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے قائم ہونے والے اسپتال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی انڈس اسپتال مفت علاج مہیا کرے گی۔

    انڈس اسپتال کورنگی کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح

    خیال رہے کہ پچھلے سال انڈس اسپتال کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح بھی ہوا تھا، وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور دیگر نے اس ایونت میں خصوصی شرکت کی تھی۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ کورنگی کراسنگ کے مقام پر قائم انڈس اسپتال کراچی اور ملک بھر سے آنے والے افراد کو صحت کے شعبے میں اہم خدمات فراہم کررہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/indus-hospital-introduces-first-boat-clinic-in-pakistan/

  • سندھ میں آوارہ کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لیے 75 کروڑ روپے کا منصوبہ

    سندھ میں آوارہ کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لیے 75 کروڑ روپے کا منصوبہ

    کراچی: صوبہ سندھ میں آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا، منصوبے میں کتوں کو کنٹرول کرنے اور کاٹنے سے روکنے کے لیے جدید طریقے استعمال کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں 18 لاکھ آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا، منصوبے کے تحت 75 کروڑ روپے سے زائد رقم سے انڈس اسپتال کی خدمات حاصل کرلی گئیں۔

    جاری کردہ دستاویزات کے مطابق محکمہ بلدیات نے ریبیز کنٹرول پروگرام کا نیا منصوبہ منظور کرلیا ہے، آوارہ کتوں کو ویکسین، چپ اور ٹیگ سمیت دیگر مد میں 75 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 18 لاکھ کتوں کی آبادی میں 40 فیصد بچے، 35 فیصد مادہ اور 25 فیصد نر کتے ہیں، آوارہ کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لیے 80 ڈاکٹر بھی بھرتی ہوں گے۔

    آوارہ کتوں کو لگائی جانے والی ویکسین کا 3 سال تک اثر ہوگا، منصوبے میں کتوں کو کنٹرول کرنے اور کاٹنے سے روکنے کے لیے جدید طریقے استعمال کیے جائیں گے۔

  • کینسر سے لڑنے والے ہی اصل ہیرو ہیں، اداکار شہریار منور

    کینسر سے لڑنے والے ہی اصل ہیرو ہیں، اداکار شہریار منور

    کراچی: نامور پاکستانی اداکار شہریار منور نے حال ہی میں کینسر میں مبتلا بچوں سے ملاقات کی اور انہیں زندگی کا اصل ہیرو قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلم ہومن جہاں اور پرے ہٹ لو میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے نامور پاکستانی اداکار شہریار منور نے حال ہی میں انڈس اسپتال کا دورہ کیا اور کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا بچوں سے ملاقات کی اور انہیں زندگی کا اصل ہیرو قرار دیتے ہوئے ان کا حوصلہ بڑھایا۔

    شہریار منور نے کینسر میں مبتلا بہادر بچوں سے ملاقات کے اس خوشگوار تجربے کو اپنے مداحوں کے ساتھ شیئر کیا اور کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ان بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔

    اداکار نے کہا کہ مجھے ان بچوں کی امید، طاقت اور مثبت سوچ نے بے حد متاثر کیا ہے، یہ بہادر بچے چہرے پر مسکراہت بکھیرے مسلسل موذی مرض سے لڑ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ستمبر کا مہینہ بچوں میں کینسر کی بیماری کی آگاہی کو اجاگر کرنے کے لیے مختص ہے، لہٰذا شہریار منور نے اس ما بچوں میں کینسر سے آگاہی سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا اور کینسر میں مبتلا بچوں سے ملاقات کی۔

  • سرکاری اسپتالوں کی بہتری کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت ضروری ہے، ڈاکٹرعبد الباری خان

    سرکاری اسپتالوں کی بہتری کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت ضروری ہے، ڈاکٹرعبد الباری خان

    کراچی : انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر عبد الباری خان نے کہا ہے کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت کی ضرورت ہے، مریضوں اور ڈاکٹروں کے مابین رابطوں کا فقدان نہیں ہونا چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے معروف امریکی پیشنٹ سیفٹی کے ماہر پروفیسر پال باراش، انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذکی الدین احمد، معروف صنعت کار ہارون قاسم نے بھی خطاب کیا۔

    اس موقع پر پروفیسر زمان شیخ، معروف فارماسسٹس عبدالطیف شیخ ،معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر بشیر حنیف سمیت دیگر بھی موجود تھے، انڈس اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر عبد الباری خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرکاری اسپتالوں کو چلانے والے ڈاکٹرز اور سرجنز اپنی فیلڈ میں تو نمایاں تجربہ رکھتے ہیں جبکہ ان کے پاس مینجمنٹ کی تربیت یا ڈگری نہیں ہوتی جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے عزیزو اقارب کے ساتھ ساتھ طبی اور نیم طبی عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

    ایک اچھا سرکاری اسپتال وہ ہے جہاں پر اس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور اہل خانہ کا علاج بھی کیا جا سکے، دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اکثر اسپتالوں کے سربراہان اپنے علاج کے لیے نجی اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں،اسپتالوں کو چلانے والے ڈاکٹروں کو مینجمنٹ کی تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اسپتالوں کو کامیابی سے چلاسکیں۔

    پروفیسر ڈاکٹرعبد الباری خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریضوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب سے نبردآزما ہو سکیں، ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹروں کے مابین رابطوں کا فقدان ہوتا ہے جسے پورا کرکے مریضو ں کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔

    معروف امریکی پیشنٹ سیفٹی کے ماہر ڈاکٹر پال باراش کا کہنا تھا کہ پوری دنیا بشمول پاکستان میں لاکھوں مریض اسپتالوں میں صرف اس لیے مر جاتے ہیں کیوں کہ ان کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ مایوسی اور تھکان کا شکار ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے کے نامناسب حالات لمبی شفٹیں اور اسٹیریس کی وجہ سے 40سے 50فیصد طبی عملہ ڈپریشن کا شکار ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وہ مریضوں کوبہتر طبی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی طبی و نیم طبی عملے کی دماغی صحت سے متعلق لاعلم ہیں لیکن یہاں چند اسپتالوں کے دورے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستانی اسپتالوں کے طبی اور نیم طبی عملے کی دماغی صحت کا معائنہ کیا جانا چاہیے اور انہیں بہتر سہولیات مہیا کی جانی چاہئیں۔

    انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زکی الدین احمد کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ اسپتالوں کو چلانے والے طبی اور غیر طبی عملے کو لیڈر شپ ٹریننگ فراہم کرے گا تاکہ وہ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کوکی سہولیات کو بہتر بناسکیں گے۔