Tag: انڈس واٹر کمیشن

  • بھارت نے پاکستان کو ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    بھارت نے پاکستان کو ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    اسلام آباد: بھارت نے پاکستان کو پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے پاکستان کو ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی، پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان 3 روزہ مذاکرات آج ختم ہو گئے۔

    مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا اگلا مرحلہ رواں سال 31 مئی سے قبل کرانے پر اتفاق ہو گیا ہے، مئی میں انڈس واٹر کمشنرز کے مذاکرات بھارت میں ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق بھارت مذاکرات میں متنازع پن بجلی منصوبوں پر اعتراضات کا جواب دے گا، پاکستان نے پکل دل اور لوئر کلنائی پن بجلی منصوبوں پر اعتراضات اٹھا رکھے ہیں، پاکستان نے 9 دیگر چھوٹے پن بجلی منصوبوں پر بھی اعتراضات اٹھا رکھے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی پاکستان کو یقین دہانی کرا دی ہے، بھارت اسی سال پاکستان کو متنازع پن بجلی منصوبوں کا دورہ بھی کرائے گا۔

  • بھارتی پاور پراجیکٹس پر اعتراضات

    بھارتی پاور پراجیکٹس پر اعتراضات

    لاہور: نئی دہلی میں پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد کل بھارت کے لیے روانہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی مذاکرات 23 اور 24 مارچ کو نئی دہلی میں ہوں گے، پاکستانی وفد کل روانہ ہوگا۔

    پاکستانی وفد کی نمائندگی انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ کریں گے، جب کہ بھارت کی نمائندگی بھارتی واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ کریں گے۔ 2018 میں پاک بھارت آبی مذاکرات لاہور میں ہوئے تھے، سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر سال آبی مذاکرات ضروری ہیں۔

    انڈس واٹر کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان متنازعہ آبی منصوبوں پر اعتراضات اٹھائے گا، پاکستان کو رتلے پکل، ڈل چلی کانگ پاور پراجیکٹس پر تحفظات ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھارت سے سیلاب اور مون سون بارشوں کا پیشگی ڈیٹا شیئرنگ پر بھی بات ہوگی۔

    بھارت کی آبی دہشت گردی، زہریلا پانی چھوڑنے سے ہزاروں مچھلیاں مرگئیں

    واضح رہے کہ ایک طرف پڑوسی ملک بھارت پاکستان آنے والے دریاؤں پر ڈیم بنا کر عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے، دوسری طرف ہر سال آبی دہشت گردی کا بھی مرتکب ہوتا ہے۔

    رواں برس جنوری میں بھی دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارت نے زہریلا پانی چھوڑا تھا جس سے پنجاب میں منچن آباد میں دریائے ستلج میں ہزاروں مچھلیاں مرگئی تھیں، زہریلے پانی سے متاثرہ یہ مچھلیاں بہاولنگر، لاہور اور دیگر شہروں میں سپلائی کی گئی تھیں۔

  • مسعود مارا جائے گا!

    مسعود مارا جائے گا!

    پورا نام ایم مسعود مگر مشہور ہوئے مسعود کھدر پوش سے۔ کیوں کہ کھدر کا کرتا پاجاما پہنتے۔ حالاں کہ سول سروس آف پاکستان سے متعلق تھے بلکہ برصغیر کی تقسیم سے پہلے انڈین سول سروس میں تھے۔

    1960 میں ایوب خان اور جواہر لال نہرو کے درمیان دریاؤں کے پانی کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ایوب خان نے اپنی خود نوشت سوانح میں اس معاہدے کا تفصیل سے ذکر کیا ہے ان کا خیال تھا کہ بھارت کے ساتھ اس معاہدے سے ایسی فضا پیدا ہوگی کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کی کوئی صورت نکل آئے گی۔

    مسعود کھدر پوش ان دنوں ایگریکلچرل کمشنر تھے اور شہاب صاحب سے ملنے ایوان صدر آیا کرتے تھے۔ راقم سے بھی دعا سلام ہوتی تھی، معاہدہ پر دستخط ہوئے ابھی چند روز ہی ہوئے تھے کہ ان کا دو صفحات پر حاوی سرکاری پیڈ پر ٹائپ شدہ خط ایوب خان کے نام موصول ہوا جو ہر لحاظ سے قابل گرفت تھا۔

    خط میں معاہدے پر سخت تنقید کی گئی تھی لہجہ میں گستاخی تھی اور یہاں تک لکھا تھا کہ جناب صدر آپ کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میں نے لفافہ کھولا تو شہاب صاحب کے پاس لے گیا۔ انھوں نے پڑھا تو کہنے لگے کہ میرے پاس چھوڑ جاؤ۔ دوسرے دن دوبارہ بلاکر واپس کردیا کہ پریذیڈنٹ صاحب کو دوسری ڈاک کے ساتھ بھیج دو۔ اگلے دن پریزیڈنٹ صاحب سے ڈاک واپس آئی تو ایوب خان نے حاشیے میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھا تھا:
    Will somebody put some sense into this man’s head
    شہاب صاحب نے ڈاک دیکھ کر میرے پاس بھیج دی میں یہ خط پھر ان کے پاس لے گیا کہ کیا کروں۔ ایوب خان کے حکم پر عمل درآمد کا مطلب مسعود کھدر پوش کا شکنجہ کسنا تھا۔ شہاب صاحب سوچ میں پڑگئے کہنے لگے مسعود مارا جائے گا۔ ایسا کرو کچھ دن اس خط کو اپنے پاس رکھ چھوڑو میں پریذیڈنٹ صاحب سے بات کروں گا۔

    بعد میں جب بھی پوچھا جواب دیا ابھی رکھیے موقع نہیں مل سکا۔ ایک مہینہ، دو مہینے، کرتے کرتے سال کے قریب گزر گیا اور خط میرے پاس پڑا رہا۔

    ایک دن مسکراکر کہنے لگے پریذیڈنٹ سے بات ہوگئی ہے خط کو ضایع کر دو۔ میں مطلب سمجھ گیا چناں چہ واپس کمرے میں آکر الماری سے خط نکالا اور پرزے پرزے کردیا۔

    اس دوران مسعود صاحب معمول کے مطابق شہاب صاحب سے گپ شپ کے لیے کئی دفعہ تشریف لائے۔ مجھ سے پہلے کی طرح دعا سلام ہوتی رہی مگر اب ان سے مصافحہ کرنے میں لطف سوا تھا ایسے لگتا تھا جیسے واقعی کسی نر مرد سے مصافحہ کیا جارہا ہے۔

    حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

    (یہ سطور م۔ ب خالد کی کتاب سے لی گئی ہیں‌ جو اہم اور یادگار واقعات پر مشتمل ہے. کتاب کا نام ایوانِ صدر میں سولہ سال ہے)

  • پاکستانی وفد کا بھارت میں زیرِ تعمیر متنازع آبی منصوبوں کا دورہ مکمل

    پاکستانی وفد کا بھارت میں زیرِ تعمیر متنازع آبی منصوبوں کا دورہ مکمل

    لاہور: پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ آبی تنازعات کے حل میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پاکستانی وفد نے بھارت میں زیرِ تعمیر متنازع آبی منصوبوں کا دورہ مکمل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وفد نے بھارت میں زیرِ تعمیر متنازع آبی منصوبوں کا دورہ مکمل کر لیا ہے، جسے آبی تنازعات کے حل میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستانی وفد نے دریائے چناب پر 4 آبی منصوبوں کا معائنہ کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع نے کہا ہے کہ انڈس واٹر کمشنر کی سربراہی میں وفد نے منصوبوں کا دورہ مکمل کیا۔

    پاکستانی وفد نے دریائے چناب پر 4 آبی منصوبوں کا معائنہ کیا، وفد نے پاکل دل، رتلے، لوئر کلنائی اور بگلیہار ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کا دورہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق وفد نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر تحفظات سے بھارتی حکام کو آگاہ کیا۔

    پاکستانی وفد اپنا دورہ مکمل کر کے کل پاکستان واپس پہنچ رہا ہے، انڈس واٹر کمشنر دورے سے متعلق پاکستانی ماہرین کی مرتب کردہ سفارشات پر اداروں کو آگاہ کریں گے، جس کے بعد ان پر وزارتِ پانی و بجلی سمیت دیگر محکمے اپنا مؤقف دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے حوالے سے مذاکرات پر جمی برف پگھل گئی

    یاد رہے کہ پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کے لیے پاکستان کے آبی ماہرین کا تین رکنی وفد تین دن قبل بھارت روانہ ہوا تھا، وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہرعلی شاہ کر رہے ہیں۔

    پاکستان نے لوئر کلنائی اور پکل ڈل منصوبوں پر اعتراضات اٹھائے ہیں، بھارت اب تک سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی ڈیم بنا چکا ہے۔

  • پاکستان کا بھارتی بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراض برقرار، آبی مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا

    پاکستان کا بھارتی بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراض برقرار، آبی مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا

    لاہور: بھارتی بجلی گھروں کے ڈیزائن پر پاکستان کا اعتراض برقرار ہے،  پاک بھارت آبی مذاکرات کا دوسرا دور آج لاہور میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے پاک بھارت مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے بھارتی بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراض برقرار رہا۔

    آبی تنازعات پر پاک بھارت وفود کے درمیان دو روزہ مذاکرات میں پاکستان نے پڑوسی ملک سے مطالبہ کیا کہ سپل ویز کے گیٹ کی تنصیب میں چالیس میٹر اونچائی لائی جائے۔

    پاکستان کا مطالبہ تھا کہ جھیل کی اونچائی میں پانچ میٹر کمی لائی جائے، جب کہ جھیل بھرنے اور پانی چھوڑے کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔

    پاکستان نے مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر تعمیر کیے جانے والے پن بجلی گھر پکل ڈل اور لوئر کلنائی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  آبی تنازعات، پاکستان اور بھارت کے درمیان 2 روزہ مذاکرات کا آغاز


    پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کردینا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجو د ’سندھ طاس معاہدے‘ کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ جب کہ بھارتی وفد کی سربراہی بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کر رہے ہیں۔

  • پاک بھارتی آبی کشیدگی: بھارتی واٹر کمیشن آج پاکستان آرہا ہے

    پاک بھارتی آبی کشیدگی: بھارتی واٹر کمیشن آج پاکستان آرہا ہے

    اسلام آباد: پاک بھارت آبی تنازعے پر مذاکرات کے لیے بھارتی انڈس واٹر کمیشن کا وفد آج دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہا ہے، پاکستان مغربی دریاؤں پر اپنے تحفظات بھارتی وفد کے آگے رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری آبی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے بھارتی واٹر کمیشن آج سے آئندہ دو روز تک اسلام آباد میں پاکستانی انڈس واٹر کمیشن سے مذاکرات کرے گا۔

    بھارتی انڈس واٹر کمیشن 9 ارکان پر مشتمل ہے جس کی سربراہی انڈین واٹر کمشنر پرادیپ کمار سکسینا کررہے ہیں ، بھارتی وفد کے پاس پکال دل اور لوئر کلنائی پراجیکٹس پر بات کرنے کا اختیار ہے۔

    پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کی سربراہی سید مہر علی شاہ کررہے ہیں اور پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کردینا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجو د ’سندھ طاس معاہدے‘ کی خلاف ورزی ہے۔

    بھارت کا وفد واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچے گا، وہاں سے انہیں اسلام آباد لایا جائے گا جہاں دونوں ممالک کے وفود اپنے اپنے تحفظات پر گفتگو کریں گے۔

    بھارتی وفد تیس اگست شام بھارت روانہ ہوجائےگا، دونوں وفود اپنے اپنے ممالک کو مذاکرات میں پیش کی جانے والی تجاویز سے آگاہ کریں گے۔ بھارتی واٹر کمیشن نے گزشتہ روز پاکستان آنا تھا تاہم بھارت کی جانب سے شیڈول تبدیل کیا گیا اور بھارتی وفد اب آج آرہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ ملاقات جولائی میں ہونا تھی تاہم پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کے سبب اسے باہمی اتفاق سے آگے بڑھا دیا گیا تھا۔