جکارتہ: انڈونیشیا میں موٹر بائیک ریس کے دوران حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں کئی کھلاڑی زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے قصبے کیبومن موٹربائیک ریس کے دوران حادثے میں رائیڈرز ایک کے بعد گرتے چلے گئے، جس کے باعث کھلاڑیوں کو شدید چوٹے آئیں۔
ریس میں اچانک ایک تیز رفتار رائیڈر توازن کھو بیٹھا اور حادثے کا شکار ہوگیا، بائیک سوار کے گرنے کے بعد کئی بائیک سوار حادثےکا شکارہوتے رہے۔
خوش قسمتی سے حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، زخمی ہونے والے رائیڈرز کو فوری طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
دنیا بھر کے مختلف ممالک میں کار، جیپ، سائیکل اور موٹر سائیکل ریس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس دوران خطرناک اسٹنٹ کے دوران متعدد کھلاڑی اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
گذشتہ سال اپریل میں فرانس میں سائیکل ریس کے دوران حادثے کا شکار ہونے والا 23سالہ بیلجیئن سائیکلسٹ اسپتال میں دل توڑ گیا تھا۔
بعد ازاں ٹیم انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 257کلو میٹر لمبی اس ریس کے دوران مائیکل گولارٹس سڑک کے کنارے گر گیا تھا اور جب اٹھنے میں ناکام رہا تو اسے طبی امداد فراہم کی گئی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
واشنگٹن : سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے ایران اورانڈونیشیا سے منسلک 900 جعلی اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز بند کردئیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بُک انتظامیہ نے یہ اقدام مذکورہ گروپس، جعلی اکاؤنٹس اور پیجز پر شائع کی جانے والی مذہبی، سیاسی انتشار پھیلانے کا باعث بن رہے تھے۔
فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایرانیوں کی جانب سے جعلی اکاؤنٹ سازی ایک منظم غیر مسلمہ رویہ ہے۔
فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے سے منسلک تھے اورمشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء کے عوام کو نشانہ بنارہے تھے۔
انتظامیہ نے بتایا کہ 262 پیجز، 356 جعلی اکاؤنٹس اور 3 گروپس فیس بک سے ڈیلیٹ کیے گئے ہیں جبکہ 162 انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک پیجز کی فلوورز کی تعداد 20 لاکھ تھی، ایک گروپ پر 1600 صارفین کے اکاؤنٹس تھے جبکہ ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ کے فلوورز کی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار تھی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے 207 پیجز، 800 فیس بُک اکاؤنٹس، 546 فیس بک گروپ اور 208 انسٹاگرام اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ کی جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ منجمد کیے جانے والے جعلی اکاؤٹنس اور پیجز کی تحقیقات میں ٹویٹر انتظامیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے حالیہ کچھ مہینوں کے دوران سینکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کیے گئے ہیں، منجمد کیے گئے اکاؤنٹس اور گروپس، پیجز میں اکثر کا تعلق افغانستان، جرمنی، بھارت، سعودی عرب اور امریکا سے ہے۔
فیس بک انتظامیہ کی جانب سے اس سے قبل میانمار، بنگلادیش اور روسی اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے ہیں۔
سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے روس سے تعلق رکھنے سیکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے، کمپنی کا کہنا ہے کہ دو روسی نیٹ ورک نیٹو اور امریکا مخالف کارروائیوں میں ملوث تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک نیٹ ورک 364 اکاؤنٹس اور پیجز پر مشتمل تھا اور روس کی انگریزی زبان کی سرکاری ویب سائٹ ’اسپٹنک‘ کے ملازمین سے منسلک تھا، جو وسطی ایشیاء، وسطی اور مشرقی یورپ کی ریاستوں میں سرگرام تھا۔
جکارتہ : انڈونیشیا کے علاقے سیلوویسی میں شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 59 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے صوبے جنوی سیلوویسی میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب اور لینڈ سلائنڈنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 59 تک پہنچ گئی ہیں جبکہ دو درجن سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جنہیں ریسکیو حکام تلاش کررہے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کاکہنا ہے کہ سیلابی ریلوں سے متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 34 ہزار افراد کو شدید بارشوں اور تیز ہواؤں میں گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 5 ہزار گھر، 12 ہزار ایکٹر چاولوں کی فصل زیر آب آگئی ہے۔
سیلوویسی کے ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث صوبے کے 100 گاؤں زیر آب آئے ہیں، جمعرات کی شام تک ہلاکتوں کی تعداد 30 تھی۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں گوا ڈسٹرکٹ میں ہوئی ہیں جہاں 44 افراد کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
مقامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں جانے والا اہم ہائی وے بند ہوگیا ریسکیو ادارے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کو امداد فراہم کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 429 افراد ہلاک اور 1600 زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں سے موصول ہونے والی ابتک کی اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
اس سے قبل 2004 میں آنے والے سونامی کے باعث ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جکارتہ : انڈونیشیا میں ایک مرتبہ پھر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس انڈونیشیا میں آنے والے زلزلوں کی تباہ کاریوں کا غم ہلکا نہ ہوا تھا کہ آج پھر انڈونیشیا کے جنوبی شہر ربا میں زلزے کے نتیجے میں کئی مکانات متاثر ہوئے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا تھا کہ جزیرے سمبوا میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.4 ریکارڈ کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آج صبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کئی عمارتوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا تھا کہ زلزلہ شہر سے 219 کلومیٹر دور جبکہ گہرائی زمین میں 25 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔
انڈونیشین حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں تاحال سونامی کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 429 افراد ہلاک اور 1600 زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں سے موصول ہونے والی ابتک کی اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
اس سے قبل 2004 میں آنے والے سونامی کے باعث ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جکارتہ: انڈونیشیا میں ایک افسوس ناک واقعے میں مگرمچھ خاتون سائنس دان کو نگل گیا، خاتون ریسرچ سینٹر میں کھانا دے رہی تھیں کہ اس نے حملہ کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میری نامی 17 فٹ لمبا مگر مچھ 44 سالہ ڈیزی ٹووو کو اس وقت گھسیٹتا ہوا انکلوژر میں لے گیا جب وہ خوراک کھلانے کے دوران گوشت پول میں ڈال رہی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق مگرمچھ 4.5 میٹر لمبا تھا اور اس کا وزن تقریبا 600 کلو یعنی 1300 پونڈ تھا۔
حکام کے مطابق انڈونیشیا کے علاقے ششمالی سلاویسی کے ریسرچ سینٹر میں مگرمچھ کو لوگوں نے اس حالت میں دیکھا جب خاتون سائس دان کی باقیات اس کے جبڑے کے اندر موجود تھیں۔
مگرمچھ کو ہر روز تازہ چکن اور گوشت دیا جاتا تھا، اس نے ماضی میں دیگر مگرمچھوں پر بھی حملے کیے لیکن کبھی انسانوں پر حملے سے متعلق خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا تھا۔
ڈیزی ٹووو کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ خاموش مزاج خاتون تھیں اور جانوروں سے انہیں بہت زیادہ لگاؤ تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں انڈونیشیا کے صوبے پاپوا میں ایک 45 سالہ شخص مگرمچھوں کے ایک فارم میں سبزیاں چن رہا تھا کہ اس دوران ایک مگرچھ نے اس پر حملہ کرکے اسے جان سے ماردیا تھا۔
متوفی کی تدفین کے بعد اس کے رشتے داروں نے مقامی آبادی کے ساتھ مل کر فارم پر دھاوا بول دیا، وہ چھریوں، کلہاڑیوں اور ہتھوڑوں سے لیس تھے۔
مشتعل ہجوم نے فارم ہاؤس کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے مگرمچھوں پر حملہ کر دیا، اور تین سو مگرمچھ کاٹ ڈالے، قبل ازیں فارم مالک نے لواحقین کو ہرجانے کی بھی پیش کش کی جسے نامنظور کیا گیا۔
منیلا: فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈاناؤ میں آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں فلپائن اورانڈونیشیا کے ساحلی علاقوں کے لیے وارننگ جاری کردی گئی۔
تفصیلات کئ مطابق فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈاناؤ میں زلزلے کی شدت 6.9 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز فلپائن سے 84 کلومیٹر جنوب مشرق میں 59 کلو میٹر زیرزمین تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم فلپائن اور انڈونیشیا میں سونامی کی وارننگ جاری کردی گئی۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں فلپائن کے جنوب میں واقع منڈاناؤ جزیرے سمیت دیگرعلاقے زلزلے کی شدت سے لرز اٹھے تھے، 6.2 شدت کے زلزلے کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ فلپائن کا علاقہ کراہ ارض میں اُس مقام پر واقع ہیں جہاں دنیا بھر میں آنے والے 90 فیصد زلزلوں کا مرکز پایا جاتا ہے، امریکی سائنسدانوں کے مطابق 1990 سے 2016 آنے والے تمام بڑے زلزلوں کا مرکز یہی بیلٹ تھا۔
اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے انڈونیشیا کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے سونامی سے ہونے والی ہلاکتوں پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے سونامی سے ہونے والی ہلاکتوں پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس مصیبت کو دل سے محسوس کر سکتے ہیں۔
[bs-quote quote=”اللہ نے چاہا تو انڈونیشیا کے عوام ان مشکلات پر قابو پا لیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عمران خان” author_job=”وزیرِ اعظم پاکستان”][/bs-quote]
وزیرِ اعظم نے انڈونیشین صدر جوکو ودودو سے کہا ’انڈونیشیا کے عوام پر آنے والی قدرتی آفت کو دل سے محسوس کر سکتے ہیں۔‘
وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ انڈونیشیا کے عوام کے لیے آزمائش کی گھڑی ہے، اللہ نے چاہا تو انڈونیشیا کے عوام ان مشکلات پر قابو پا لیں گے۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے بھی بات کی، کہا پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات تاریخی ہیں۔ انھوں نے انڈونیشیا سے دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا باہمی مفاد کے لیے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز آتش فشاں پھٹنے کے باعث سمندر میں سونامی کی لہریں پیدا ہونے سے انڈونیشیا میں زبردست تباہی پھیلی، صبح کے وقت آبنائے سنڈا کے ساحل سے سونامی کے ٹکرانے سے جزیرۂ کراکاٹوا کو شدید نقصان پہنچا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق انڈونیشیا میں تباہ کن سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 281 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 1000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے انڈونیشیا میں آنے والے سونامی سے جانی و مالی نقصانات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا گیا کہ انڈونیشیا میں سونامی کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان انڈونیشیا کے بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
یاد رہے کہ انڈونیشیا کے مقامی وقت کے مطابق 23 دسمبر کی صبح چار بجے آبنائے سنڈا کے ساحل سے سونامی ٹکرایا جس کے نتیجے میں بہت زیادہ نقصان ہوا۔
انڈونیشیا کے حکام کا کہنا تھا کہ سونامی نے سب سے زیادہ جزیرے کراکاٹوا کو نقصان پہنچایا کیونکہ وہاں آتش فشانی کے باعث لہریں پیدا ہوئیں اور تباہی مچ گئی۔
اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سونامی کے باعث 168 افراد ہلاک اور 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ سیکڑوں لاپتہ ہوگئے اور کئی مکانات بھی مکمل تباہ ہوئے۔
قبل ازیں رواں سال اکتوبر میں انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور پالو سمندری طوفان کی زد میں آیا تھا جس کے نتیجے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں زلزلے کے نتیجے میں 347 ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا بحرالکاہل کے ایک ایسے حصے میں واقعہ ہے جہاں زلزلے آنے اور آتش فشاں پھٹنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور دنیا بھر کے تقریباً آدھے آتش فشاں اسی حصّے میں پائے جاتے ہیں۔
جکارتہ : انڈونیشیا کے سمندر میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے بد قسمت مسافروں کی لاشوں کی تلاش تیز کردی گئی، بلیک باکس ابھی تک نہ مل سکا، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے طیارے کو حادثہ تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا۔
انڈونیشیا میں تین روز قبل سمندر میں گر کر تباہ ہونے والے جہاز کے ملبے اور مسافروں کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے، نجی ایئر لائن کے طیارے جی ٹی 610 کے بلیک باکس کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن تیز کردیا گیا۔
ساحل کنارے بیٹھے لواحقین اپنے پیاروں کے زندہ بچنے کی دعائیں مانگ رہے ہیں، لوگوں کا کہنا کہ شاید کوئی معجزہ ہوجائے، ریسکیو حکام نے مسافروں کی باقیات کو اکھٹا کردیا ۔
جس میں آئی ڈی کارڈز، فونز، کتابیں، کپڑے اور دیگر چیزیں شامل ہیں، برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طیارہ کو حادثہ تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا۔
انڈونیشیا نے دو ماہ پہلے امریکا سے نیا مسافر طیارہ خریدا تھا، گذشتہ پیر کو مسافر طیارہ اڑان بھرنے کے تیرہ منٹ بعد ہی گر گیا تھا۔
مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق نجی ایئر لائن نے تصدیق کی کہ متاثرہ طیارہ صبح 6 بجے جکارتہ سے سماٹرا کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن اڑان بھرنے کے 13 منٹ بعد ساڑھے تین ہزار فٹ کی بلندی ہر حادثے کا شکار ہوگیا۔
جکارتہ : انڈونیشیا کی نجی ایئر لائن کا طیارہ جی ٹی 610 سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا، ریسکیوں ٹیموں نے 6 مسافروں کی لاشیں برآمد کرلی جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والا نجی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ نامعلوم وجوہات کے باعث ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد اچانک سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کی نجی ایئر لائن ’لاوئن ایئر‘ کا مسافر بردار طیارہ ’جی ٹی 610‘ 189 مسافروں کو دارالحکومت جکارتہ سے جزیرہ سماٹرا کے شہر پنگ کل پنانگ لے جار ہا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے بوئنگ 737 میں 210 مسافروں کے سوار ہونے کی گنجائش ہے جبکہ حادثے کے وقت جہاز میں 178 مسافروں، 3 بچوں اور عملے کے 7 افراد سمیت 189 افراد سوار تھے۔
ریسکیو سرگرمیاں انجام دینے والے عملے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاز سمندر میں تقریباً 30 سے 40 میٹر گہرائی میں تباہ ہوا ہے، ہنگامی خدمات انجام دینے والا عملہ جہاز کا بلیک باکس اور مسافروں کو تلاش کررہا ہے۔
انڈونیشیا کی ڈزازسٹر ایجنسی کے سربراہ کی جانب سے شائع کی جانے والی تصاویر میں دکھا جاسکتا ہے کہ سمندر برد ہونے والے طیارے میں سوار مسافروں کا سامان سطح سمندر پر آگیا ہے جسے ریسکیو عملہ جمع کررہا ہے۔
لوئن ایئر لائن کے سی ای او ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ ’میں اس غمگین صورتحال میں کوئی کمٹنس نہیں دینا چاہتا، ہم ابھی معلومات اور ڈیٹا جمع کررہے ہیں تاکہ حادثے کی وجوہات کا علم ہوسکے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ طیارے کا پرواز کے کچھ دیر بعد ہی کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق نجی ایئر لائن نے تصدیق کی کہ متاثرہ طیارہ صبح 6 بجے جکارتہ سے سماٹرا کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن اڑان بھرنے کے 13 منٹ بعد ساڑھے تین ہزار فٹ کی بلندی ہر حادثے کا شکار ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ سمندر میں کشتی رانی کرتے کچھ افراد نے متاثرہ مسافر بردار طیارے کو سمندر برد ہوتے دیکھا تھا جس کے بعد ملبے اور متاثرین کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔
سنہ 2013 میں حادثے کا شکار ہونے والی لوئن ایئر لائن کی پرواز 904
یاد رہے کہ سنہ 2014 میں بھی لوئن ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ 904 حادثے کے باعث سمندر میں گرکر تباہ ہوگیا تھا، جس میں 108 افراد سوار تھے تاہم خوش قسمتی میں جہاز میں سوار تمام مسافر زندہ بچ گئے تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2004 میں بھی نجی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارے 538 کو بھی فنی خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا تھا جبکہ جہاز سولو سٹی میں زمین پر لینڈ کرنے کے بعد تباہ ہوا تھا اور حادثے کے نتیجے میں 25 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔