جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک گاؤں کے باشندے اپنی عجیب و غریب سالانہ رسم کی ادائیگی کے لیے مشہور ہیں جس میں وہ مردوں کو قبروں سے نکال کر انہیں نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہناتے ہیں۔
مقامی افراد کا ماننا ہے کہ یہ رسم ان کے دلوں اور ذہنوں میں ان کے پیاروں کی یادوں کو زندہ رکھتی ہے۔ انڈونیشن زبان میں یہ رسم ’مردوں کو صاف کرنے کی تقریب‘ کہلاتی ہے۔اس رسم میں مدفون شدہ بچوں، بزرگوں وغیرہ کی لاشوں کو بھی نکالا جاتا ہے۔
رسم کے دوران مردوں کو نہلا دھلا کر اور شاندار کپڑے پہنا کر مخصوص راستوں پر گھمایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ان کے ٹوٹے ہوئے تابوتوں کی بھی مرمت کی جاتی ہے۔
اس گاؤں تورا جان کے افراد کے لیے موت کوئی دکھ اور الم کی بات نہیں۔ یہ اپنے پیاروں کو مرنے کے بعد بھی ہفتوں، مہینوں اور بعض دفعہ سالوں اپنے گھروں میں ہی رکھتے ہیں اور طویل عرصہ بعد ان کی تدفین کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد بھی ان کے پیارے ان کے خاندان کا حصہ رہتے ہیں۔
تورا جان کے مقامی افراد اپنے مردوں کی تجہیز و تکفین بھی بہت شان و شوکت سے کرتے ہیں اور ان کی آخری رسوم کی تقریبات کئی دن تک ادا کی جاتی ہیں۔
جکارتہ: انڈونیشیا میں پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عمل درآمد کو روک دیا گیا ہے اور ان کی کیس پر نظر ثانی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔
ذوالفقار علی کے اہل خانہ خبر سن کرخوشی سے نہال ہوگئے ،تفصیلات کے مطابق منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں پاکستانی شہری ذوالفقارعلی کی سزائے موت کو روک دیا گیا ہے۔
انڈونیشیا میں پاکستان کے سفیر عاقل ندیم نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے سرکاری طور پر آگاہ کیا گیا ہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد کو روک دیا گیا ہے،تاہم ابھی یہ اطلاع نہیں ہے کہ عارضی طور پر کیا گیا ہے یا مستقل طور پر۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید معلومات بعد میں دی جائیں گی پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ انڈونیشین حکام نے یقین دلایا تھا کہ تحفظات صدر تک پہنچائیں گے ,خوشی ہے کہ ذوالفقار علی کی جان بچ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی کا کیس بہت مظبوط ہے، امید ہے کہ سزا پر عمل درآمد نہیں ہوگا،
ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کی اطلاع ملتے ہیں اہل خانہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اہل خانہ سجدے میں گر گئے۔
ذوالفقار کی بہن نے دعائین کرنے پر قوم کا شکریہ ادا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم کی مشکور ہوں۔
اطلاعات کے مطابق انڈونیشیا میں اسمگلنگ کیس میں چودہ میں سے چار افراد کو سزائے موت دے دی گئی ہے اور دس افراد کی سزا پر عمل درآمد روکا گیا ہے جس مین ذوالفقارعلی بھی شامل ہے۔
سزائے موت پانے والوں میں تین غیر ملکی اور ایک انڈونیشی باشندہ شامل ہے، پاکستانی سفیر عاقل ندیم کا کہنا ہے کہ سزائے موت کے فیصلے پر عملد رآمد انڈو نیشیا کے ایک جزیرے پر کیا گیا۔
جکارتہ: انڈونیشیا میں پاکستانی شہری کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد پاکستانی حکام حرکت میں آگئے ہیں،انڈونیشیا میں پاکستان کے سفیر عاقل ندیم انڈونیشی صدر سے ملاقات کے لیے سرگرم ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں پاکستانی شہری انڈونیشئین پولیس کی زیر حراست ہے،جنہیں پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے اور سزا پرعمل درآمد کے لیے محض 12 گھنٹے رہ گئے ہیں،ذوالفقار کے اہل خانہ اور اہل علاقہ کا احتجاج بھی جا ری ہے جس کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد سے انڈونیشیا میں پاکستانی سفارت خانہ بھی متحرک ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روکوانے کے لیے انڈونیشیا میں پاکستان کے سفیر عاقل ندیم ایک ایسی تقریب میں پہنچ گئے ہیں جہاں انڈونیشیا کے صدر سے اُن کی ملاقات متوقع ہے، پاکستانی سفیر تقریب میں انڈونیشیئن صدر کی موجودگی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ذوالفقار علی کی پھانسی کی سزا پر براہ راست رحم کی اپیل کریں گے۔
اس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے مؤقف اپنا یا کہ ذوالفقار کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے لہذا سزائے موت پر عمل درآمد کو مؤخر کرکے ازسرِ نو صاف اور شفاف ٹرائل کیا جائے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے انڈو نیشین حکومت کو 14افراد کی سزائے موت سے روکنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سزائے موت شدید نوعیت کے جرائم میں دی جانی چاہیے ،منشیات سے متعلق جرائم شدید نوعیت کے نہیں ہوتے کہ سزائے موت کا فیصلہ دیا جائے۔
جکارتہ : انڈونیشیا میں ایک پاکستانی سمیت سولہ افراد کو سزائے موت دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی،سزائے موت وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن کی جیل میں دی جائے گی.
تفصیلات کے مطابق جکارتہ میں پاکستانی سفارت خانے میں تعینات ناظم الامور سید زاہد رضا نے بتایا کہ منشیات اسمگلنگ کے الزام میں جمعہ انتیس جولائی کو پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا جائے گا.
انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کے دفتر نے پاکستانی سفارت خانے کے حکام کو ملاقات کے لیے بلایا تھا اور اس دوران انہوں نے آگاہ کیا کہ سزائے موت پر عمل درآمد جمعے کے روز کیا جائے گا.
منشیات سے متلعق جرائم میں ملوث قیدیوں کو سزائے موت وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن کی جیل میں دی جائے گی.
انڈونیشین حکام نے سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی شہریت ظاہر نہیں کی ہے تاہم ان میں فرانس،برطانیہ اور فلپائن کے شہریوں کے شامل ہونے کی اطلاعات ہیں.
اس سے قبل انڈونیشین حکام نے کہا تھا کہ رواں برس منشیات سے متعلق جرائم میں ملوث سولہ افراد کو سزائے موت دی جائے گی اور اس میں نائیجیریا،زمبابوے اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں گے تاہم انہوں نے حتمی تاریخ نہیں بتائی تھی.
گزشتہ برس بھی آسٹریلیا اور برازیل کے شہریوں کو انڈونیشیا میں سزائے موت دی گئی تھی جس کے بعد آسٹریلیا نے جکارتہ سے اپنا سفیر واپس بلالیا تھا جبکہ برازیل نے تعلقات پر از سر نو غور شروع کردیا تھا.
انڈونیشین حکومت کا کہنا ہے کہ اسے منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے اور وہ اسمگلرز کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کرے گی.
اس حوالے سے انڈونیشین صدر جوکو ودودو ہر قسم کے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے خلاف جنگ کو جاری رکھیں گے
یاد رہے کہ وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں موجود انڈونیشین سفیر کو طلب کیا تھا اور انہیں کہا تھا کہ وہ موت کے منتظر پاکستانی شہری کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے خدشات اپنی حکومت کو پہنچائیں اور مقدمے کا شفاف ٹرائل یقینی بنائیں.
واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی منشیات اسمگلنگ میں ملوث چودہ ملزمان کو سزائے موت دی گئی تھی جس پر عالمی برادری نے شدید احتجاج کیا تھا.
پچھلی ایک صدی میں دنیا اس قدر تیزی سے تبدیل ہوئی ہے جس کا تصور بھی ناممکن تھا۔ خصوصاً اکیسویں صدی کے آغاز سے ترقی کا پہیہ مزید تیز ہوگیا ہے اور جتنی ترقی پچھلے 2 عشروں میں ہوئی اتنی پچھلی کئی صدیوں میں نہیں ہوئی۔
تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقی یافتہ ہونے کی دوڑ میں دنیا کی شکل ہی بدل گئی۔ درختوں، پھولوں اور فطرت کی جگہ بلند و بالا عمارتوں نے لے لی۔ آبادی کی رہائش و ملازمت کی ضروریات نے شہروں کو بھی وسیع و عریض کردیا اور ان کی ہئیت بدل دی۔
ہم نے کچھ شہروں کے ماضی و حال کی تصاویر اکھٹی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ صرف چند عشروں قبل وہ شہر کیسے تھے۔ یہ تصاویر آپ کی معلومات میں بھی اضافے کا باعث بنیں گی۔
جکارتا: انڈونیشیا کے صوبے جاوا میں فوجی ہیلی کاپٹرگر کر تباہ ہو گیا،حادثے میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے.
تفصیلات کے مطابق ہیلی کاپٹرانڈونیشیا کے صوبےجاوا کے مرکزی شہر یوگویاکرتا کے شمال کی طرف مضافات میں گر کر تباہ ہوا.حادثے کے وقت ہیلی کاپٹر میں چھ افراد سوار تھے،جن میں سے تین افراد جان کی بازی ہار گئے.
انڈونیشین ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوتوپو پوروو نگروہو نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ تین افراد ہلاک جبکہ تین مزید زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے.
مقامی ٹی وی کے مطابق ہیلی کاپٹر عمارت کی دیوار سے ٹکرایا جس کے باعث عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے تاہم حادثے کے وقت عمارت میں کوئی موجود نہیں تھا.
دوسری جانب انڈونیشیا کے تلاش اور ریسکیو ایجنسی کے بمبنگ سولیسٹیو کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق چھ افراد سوار تھے جن میں سے تین ہلاک ہوئے جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں.
یاد رہے حالیہ سالوں میں انڈونیشیا کی فوج اس طرح کے طیاروں کے حادثات کا شکار رہی ہے جن میں بیشتر حادثے شہری علاقوں میں پیش آئے ہیں.
عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید الفطر اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک انعام ہے۔ پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید خوشیوں کا دن ہے۔
عید الفطر کو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمان بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔
قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ، ’رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکواۃ ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو‘۔
دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر سمیت مختلف مذہبی تہواروں کو اپنی ثقافتی روایات کے ساتھ مناتے ہیں جس سے ان تہواروں کی رنگینیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئیے دنیا بھر میں عید کے موقع پر مختلف روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
:تاریخی پس منظر
عید کے تہوار کو ترقی دینے میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر انتہائی مذہبی اور شریعت کا پابند تھا۔ اس نے تخت سنبھالتے ہی غیر اسلامی رسوم کا خاتمہ کیا جو برصغیر میں رائج ہوگئی تھیں۔
تیمور کے دور میں جشن نوروز اتنی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا کہ اس کے آگے عید پھیکی پڑ جاتی تھی۔ عالمگیر نے تخت نشین ہوتے ہی سب سے پہلے جو فرمان جاری کیا تھا وہ یہی تھا کہ نوروز منانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے اور اس کی جگہ عید الفطر بھرپور طریقے سے منائی جائے۔
عالمگیر کا جشن جلوس بھی عموماً انہی ایام میں پڑتا تھا۔ لہٰذا اس کے سبب عید کی رونقیں دوبالا ہوجایا کرتی تھیں۔ یوں برصغیر میں جشن نوروز کے بجائے عید کا تہوار ذوق و شوق اور جوش و خروش سے منایا جانے لگا۔ آنے والے دیگر بادشاہوں نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا اور آگے بڑھایا۔
تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’فیملی ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
:پاکستان
پاکستان میں عید کے موقع پر لوگ صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز تک تعطیلات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔
پاکستان میں عید پر بچوں کو بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
:ترکی
ترک صدر احمد داؤد اوغلو نماز عید کے بعد ۔ فائل فوٹو
ترکی میں عید کے موقع پر بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک ’بکلاوا‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔
:سعودی عرب
نماز عید کے بعد سعودی نوجوان جشن مناتے ہوئے
عرب قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ عید کے روز عربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔
عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔
:ایران
خواتین کی نماز عید کا اجتماع
ایران میں عید الفطر کو ’عید فطر‘ کہا جاتا ہے۔
:مصر
مصر میں عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔
پہلے دن کو خاندان دعوتوں میں مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
:ملائیشیا
ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔
ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔
عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔
یہاں عید پر خصوصی ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں جسے مقامی زبان میں ’کٹو پٹ‘ کہا جاتا ہے۔
:انڈونیشیا
انڈونیشیا میں عید کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔ عید پر انڈونیشیا اور ملائیشیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں ملتی ہیں۔ آخری عشرے میں بینک، سرکاری اور نجی ادارے بند ہوتے ہیں۔
انڈونیشیا میں عید سے قبل رات کو ’تیکرائن‘ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشا اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے جبکہ گلیوں اور بازاروں میں نعرہ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔
:فلسطین
فلسطین میں عید کے موقع پر ’کک التماز‘ نامی گوشت کی میٹھی ڈش تیار کی جاتی ہے جو گرما گرم کافی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔
:بنگلہ دیش
دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے اور اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر زکوٰة اور فطرانہ بھی دیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش میں عید کے روز شیر خورمہ بنتا ہے جسے ’شی مائی‘ کہا جاتا ہے۔ عید پر نئے لباس پہنے جاتے ہیں جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ مہندی سے سجاتی ہیں۔
:عراق
عراق میں عید کے موقع پر ہونے والا فیسٹیول
عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔
:افغانستان
عید الفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔
عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
:امریکہ
امریکہ میں مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ عید کی تقریبات 3 دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔
:برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسلامک سینٹر میں مسلمانوں سے عید ملتے ہوئے ۔ فائل فوٹو
برطانیہ میں عید الفطر قومی تعطیل کا دن نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی دفاتر اور اسکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض سے عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے دوسروں سے ملا جاتا ہے۔
عید کے موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔
:چین
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں مسلمانوں کی آبادی 1 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔
جکارتہ: انڈونیشیا کے دارالحکومت میں ایک عیسائی خاتون نے مذہبی ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مسلمان ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر روزے رکھنے شروع کردیے۔
زوزونا چیک ریپبلک سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ حصول تعلیم کے لیے انڈونیشیا میں مقیم ہیں۔
اپنے مسلمان ساتھیوں کی طرح وہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے دور رہتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں، ’میرے لیے روزہ رکھنا زیادہ مشکل اس لیے ہے کیونکہ اس کے پیچھے میرا کوئی مذہبی یا روحانی مقصد نہیں ہے‘۔
ان کے مطابق سارا دن بغیر کھائے تو گزارا ہوجاتا ہے لیکن پیاس بہت لگتی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ روزے رکھنے سے انہیں ایک فائدہ ضرور ہوا اور وہ یہ کہ انہوں نے خود پر قابو پانا اور نظم و ضبط سیکھا۔
زوزونا اپنے مسلمان ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر روزے رکھ رہی ہیں۔
پاپوا: انڈونیشیا میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت سات اعشاریہ ریکارڈ کی گئے۔
انڈونیشیا کے جزائر پاپوا میں زلزلے کے شدید جھٹکوں سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا، امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت7 تھی، زلزلے کا مرکز جیاپورا سے دوسواکیس کلومیٹر دور اور اس کی گہرائی تینتیس کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے ۔
انڈونیشین حکام کے مطابق زلزلے سے کسی بھی طرح کے نقصان کی اطلاع نہیں اور نا ہی سونامی کی وارننگ جاری کی گئی ہے تاہم زلزلے کے جھٹکوں کے بعد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔
انڈونیشیا: آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے باعث ایک مکان پر ملبہ گرنے سے دو افراد ہلاک ہوگئے، حکام نے پانچ ہوائی اڈے بند کرنے کا اعلان کیا ہے، ان ہوائی اڈوں میں بالی اور لومبوک کے مقبول ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔
انڈونیشیا میں ایک بڑا آتش فشاں پھٹنے سے دو افراد کی ہلاکت ایک مکان پر ملبہ گرنے سے ہوئی جب کہ قریبی علاقوں سے لگ بھگ ایک لاکھ افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔
جزیرہ جاوا میں ماؤنٹ کیلوڈنے لاوا اُگلنا شروع کیا اور آتش فشان پھٹنے کے بعد راکھ نے تیس کلو میڑ کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، گہری راکھ کے بادلوں کے باعث مکینوں میں افرا تفری پھیل گئی۔
علاقے میں کئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پروازوں کے لیے بند کر دیئے گئے کیوں کہ خدشہ تھا کہ راکھ جہازوں کے انجنوں کو متاثر کر سکتی ہے۔