Tag: انڈیانا

  • سر کے جوؤں نے جسم کا سارا خون چوس لیا، بچی ایمرجنسی میں اسپتال داخل

    سر کے جوؤں نے جسم کا سارا خون چوس لیا، بچی ایمرجنسی میں اسپتال داخل

    انڈیانا: امریکی ریاست میں سر کے سیکڑوں جوؤں نے ایک بچی کے جسم سے سارا خون چوس کر اسے موت کے منہ میں پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست انڈیانا کے شہر اسکاٹسبرگ میں 26 سالہ خاتون شیان نکول سنگھ نے اپنی 4 سال کی بیٹی کو ایمرجنسی میں اسپتال میں داخل کرایا، ڈاکٹرز نے بچی کا معائنہ کیا تو حیران رہ گئے۔

    بچی کے سر میں سیکڑوں جوئیں تھیں جنھوں نے بچی کے جسم سے خون چوس کر اس کو موت کے منہ تک پہنچا دیا تھا، ڈاکٹرز کی رپورٹ پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی کی ماں کو گرفتار کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چار سال کی بچی کو سنگین حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، بچی کے جسم میں خون تھا ہی نہیں، جب ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ بچی کے خون میں آکسیجن نہیں ہے، اور وہ نہ چل پا رہی تھی نہ بول سکتی تھی۔

    ڈاکٹرز پہلے سمجھ ہی نہیں پائے کہ بچی کو کیا پریشانی ہے؟ اس کے بعد جب انھوں نے جانچ کی تو معلوم ہوا کہ بچی کے سر میں کافی زیادہ جوئیں ہیں اور ان جوؤں نے ہی بچی کے جسم میں موجود خون سے سارا آکسیجن چوس لیا تھا، اور خون میں آکسیجن نہ ہونے کے برابر تھا۔

    اس معاملے کے سامنے آنے پر پولیس نے بچی کی ماں کو گرفتار کر لیا، شیان نکول سنگھ کو بچے کا دھیان نہ رکھنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا، شیان پر بچی کا دھیان نہ رکھنا اور درست خیال نہ رکھنے کی وجہ سے نقصان جیسی دفعات لگائی گئی ہیں، یہ چارجز ڈاکٹرز کے ذریعے دی گئی رپورٹ کی بنیاد پر لگائی گئیں۔

    ڈاکٹرز نے بتایا کہ جب بچی کو اسپتال لایا گیا تب اس کی حالت کافی خراب تھی، بچی کے جسم میں موجود خون میں ہیموگلوبین نہیں تھا، ہیموگلوبین خون میں موجود آکسیجن ہوتا ہے، جو جسم کے سارے اعضا میں خون کی سپلائی کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ ایک نارمل انسان کے جسم میں فی ڈیسلیٹر 12 گرام ہیموگلوبین ہوتا ہے، لیکن جب بچی کو اسپتال میں لایا گیا تھا تب یہ صرف تقریباً پونے 2 گرام ہیموگلوبین ہی تھا۔

  • بچی کو کروز شپ سے گرانے والے شخص کو سزا، دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آگئی

    بچی کو کروز شپ سے گرانے والے شخص کو سزا، دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آگئی

    امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اپنی پوتی کو بحری جہاز کی گیارہویں منزل سے گرانے کے جرم میں 3 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    یہ واقعہ جولائی 2019 میں پیش آیا جب انڈیانا سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان رائل کیربیئن کمپنی کے بحری جہاز پر سفر کرنے کے لیے روانہ ہوا، واقعے کے وقت جہاز جزیرہ پورٹو ریکو میں تھا۔

    واقعہ اس وقت پیش آیا جب 51 سالہ سالویٹور سام انیلو اپنی 18 ماہ کی پوتی کو گود میں لے کر گیارہویں منزل پر واقع پلے ایریا کی کھڑکی پر کھڑے تھے، جب اچانک بچی ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے جا گری۔

    بچی جہاز کے کنکریٹ سے بنے عرشے پر گری جہاں گرتے ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔ دادا کو غفلت برتنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے مقدمے کی کارروائی جاری تھی۔

    عدالتی کارروائی کے دوران دادا مسلسل کہتے رہے کہ انہیں بچوں کے پلے ایریا میں کھڑکی کے کھلے ہونے کا بالکل پتہ نہیں تھا، اور انہوں نے بچی کو دونوں ہاتھوں میں اٹھا کر کھڑکی تک اس لیے پہنچایا تھا کہ تاکہ وہ شیشے پر انگلی سے بجا سکے، ایسا وہ پہلے بھی کرتی رہی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ واقعے کے وقت نشے میں نہیں تھے، وہ کلر بلائنڈ ہیں یعنی انہیں رنگ نظر نہیں آتے، اس لیے وہ جان نہیں سکے کہ کھڑکی کا شیشہ کھلا ہوا تھا۔

    اس دوران بچی کے والدین نے رائل کیربیئن کمپنی کے خلاف غفلت کا مقدمہ بھی درج کر دیا تھا، اس کے جواب میں رائل کیربیئن کا کہنا تھا کہ سرویلنس کیمرے کی فوٹیج سے علم ہوتا ہے کہ انیلو نے بچی کو اوپر اٹھانے سے پہلے تقریباً 8 سیکنڈز تک کھڑکی سے جھانکا تھا، اس کے بعد انہوں نے 34 سیکنڈز تک بچی کو کھلی کھڑکی میں تھامے رکھا۔

    تاہم خاندان کا کہنا تھا کہ انیلو کے لیے جسمانی طور پر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اس طرح کھڑکی سے جھانکتے۔

    اب ایک تکلیف دہ اور طویل کارروائی کے بعد عدالت نے انہیں 3 سال کی سزا سنا دی ہے تاہم یہ سزا جیل میں نہیں ہوگی، عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے انہیں 3 سال کے پروبیشن پر بھیجا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ عرصہ وہ ایک کمیونٹی سینٹر میں گزاریں گے۔

    گو کہ انیلو کا اصرار تھا کہ یہ واقعہ صرف ایک حادثہ تھا تاہم اس کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ بدلتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کو مزید تکلیف سے بچانے کے لیے قتل خطا کا الزام قبول کر لیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ عدالتی کارروائی ختم ہونے کے بعد بالآخر ان کا خاندان سکون کی سانس لے گا جبکہ اس غم سے نمٹنے کے لیے بھی کوششیں کرسکے گا۔

  • دادا بچی کی دردناک موت کا قصووار قرار

    دادا بچی کی دردناک موت کا قصووار قرار

    سان جوآن: امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اپنی پوتی کی دردناک موت کا قصور وار قرار دے دیا گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق پورٹوریکو کے شہر سان جوآن میں چلنے والے ایک کیس میں ایک ننھی بچی کی موت کے لیے اس کے دادا جان کو غفلت آمیز قتل کا قصور وار قرار دے دیا گیا، دادا جان کے ہاتھوں سے ایک بحری جہاز پر کھڑکی سے بچی گر کر مر گئی تھی۔

    گزشتہ برس 51 سالہ انڈیانا کے شہری سالویٹور سام انیلو کے ہاتھوں سے پورٹوریکو کے ساحل پر لنگر انداز بحری جہاز کی گیارہویں منزل کی کھڑکی سے ان کی 18 ماہ کی پوتی کلوئی ویگند پھسل کر گر گئی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

    انیلو نے رواں برس کے آغاز ہی میں یہ عندیہ دے دیا تھا کہ وہ اپنی فیملی کو مزید تکلیف سے بچانے کے لیے غفلت آمیز قتل کا الزام قبول کر لیں گے۔ یہ واقعہ جولائی 2019 کا تھا جب رائل کیریبئن کروز فریڈم نامی جہاز کی کھلی کھڑکی میں بچی ان کے ہاتھوں سے پھسل کر 150 فٹ کی بلندی سے گر کر مر گئی تھی۔

    پورٹوریکو کے پراسیکیوٹر لارا ہرنینڈز کا کہنا تھا کہ انیلو کو سزا 10 دسمبر کو دی جائے گی۔

    انیلو اس سے قبل مسلسل کہتے آ رہے تھے کہ انھیں بچوں کے پلے ایریا میں کھڑکی کے کھلے ہونے کا بالکل پتا نہیں تھا، اور انھوں نے کلوئی کو دونوں ہاتھوں میں اٹھا کر کھڑکی تک اس لیے پہنچایا تھا کہ تاکہ وہ شیشے پر انگلی سے بجا سکے، ایسا وہ پہلے بھی کرتی رہی ہے۔

    دادا جان کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کے وقت نشے میں نہیں تھے، وہ کلر بلائنڈ ہیں یعنی انھیں رنگ نظر نہیں آتے، اس لیے وہ جان نہیں سکے کہ کھڑکی کا شیشہ کھلا ہوا تھا۔

    واقعے کے بعد بچی کے والدین نے رائل کیریبئن کمپنی کے خلاف غفلت کے لیے مقدمہ درج کر دیا تھا، اس کے جواب میں رائل کیریبئن نے یہ کہا کہ سرویلنس کیمرے کی فوٹیج گواہ ہے کہ انیلو نے بچی کو اوپر اٹھانے سے پہلے تقریباً 8 سیکنڈز تک کھڑکی سے جھانکا تھا، اس کے بعد اس نے 34 سیکنڈز تک بچی کو کھلی کھڑکی میں تھامے رکھا۔ جب کہ فیملی کا کہنا تھا کہ انیلو کے لیے جسمانی طور پر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اس طرح کھڑکی سے جھانکتے۔

    اگرچہ بچی کے دادا جان نے قصور قبول کر لیا ہے تاہم اس سلسلے میں بچی کی فیملی کے وکیل نے مندرجہ ذیل بیان جاری کیا ہے:

    ’یہ فیصلہ انیلو اور ان کی فیملی کے بہت مشکل تھا لیکن جیسا کہ قصور قبول کرنے کا جو معاہدہ کیا گیا ہے کہ انھیں کوئی جیل نہیں ہوگی، تو انھوں نے یہ فیصلہ خاندان کے بہتر مفاد میں کیا۔ اس طرح اس غم زدہ خاندان کی زندگی کا یہ دردناک باب بند ہو جائے گا اور وہ بچی کلوئی کا غم صحیح طریقے سے منا سکے گا۔ نیز یہ خاندان اب پوری دل جمعی کے ساتھ بحری جہاز کے مسافروں کے تحفظ کے لیے بھی اپنی جنگ لڑ سکے گا، اور اس سلسلے میں یہ شعور بیدار کیا جائے گا کہ تمام جہازوں کو ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے جو بچوں کو کھڑکیوں سے گرنے سے بچانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔‘

  • 11 سالہ لڑکے کا بے مثال کارنامہ، سوشل میڈیا پر چرچے

    11 سالہ لڑکے کا بے مثال کارنامہ، سوشل میڈیا پر چرچے

    انڈیانا: امریکی ریاست انڈیانا میں کار چلا کر اپنی دادی کی جان بچانے والے 11 سالہ بچے کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست انڈیانا میں انجیلا نامی خاتون نے سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر اپنا واقعہ شیئر کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ میں روڈ پر چہل قدمی کر رہی تھی کہ اچانک میری بینائی کم ہوگئی اور خون میں گلوکوز کی سطح 40 ملی گرام تک گر گئی، طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے میں ایک اسٹاپ سائن کی طرف بیٹھ گئی۔

    انجیلا کا کہنا تھا کہ میری خراب طبعیت دیکھ کر میرا پوتا فوراََ گھر کی طرف گیا،اچانک میں نے اپنی دائیں طرف سے ایک کار کو آتے ہوئے دیکھا جب وہ قریب آئی تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ یہ تو میری مرسڈیز بینز ہے اور اسے کوئی اور نہیں 11 سالہ پی جے بریور چلا رہا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ پی جے کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا، تاہم وہ اس سے پہلے اپنے دادا کے لیے گاڑیوں کو گھر کے پارکنگ اسپیس میں پارک کرتا تھا۔

    خاتون نے بتایا کہ اس کے پوتے نے انہیں فوری کار میں بتایا اور گھر لے آیا جہاں مجھے گلوکوز کی گولیاں دی گئی جسے کھانے کے بعد میری طبعیت میں بہتری آئی۔

    انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ میں آپ کو بتاتی چلوں کہ یہ بچہ صرف 11 سال کا ہے اور یہ اپنی ماں سے بہتر ڈرائیونگ کرتا ہے۔

  • ریٹائرمنٹ کی رقم وصول کرنے کے لیے بیٹے نے باپ کی لاش 2 سال چھپائے رکھی

    ریٹائرمنٹ کی رقم وصول کرنے کے لیے بیٹے نے باپ کی لاش 2 سال چھپائے رکھی

    امریکا میں ایک شخص نے اپنے باپ کی ریٹائرمنٹ کی رقم حاصل کرنے کے لیے اس کی لاش کو 2 سال تک اپنے گھر میں چھپائے رکھا، پولیس نے لاش دریافت ہونے پر بیٹے کو گرفتار کرلیا۔

    یہ اندوہناک واقعہ امریکی ریاست انڈیانا میں پیش آیا جہاں 57 سالہ ارون نکولسن جونیئر نے اپنے باپ کی لاش کو گھر میں چھپائے رکھا تھا، پولیس نے فراڈ کے الزام میں نکولسن کو گرفتار کرلیا ہے۔

    بیٹے نے پولیس کو بتایا کہ اس کے باپ کی موت مئی 2017 میں ہوئی تھی، موت سے ایک روز قبل باپ بیٹے کے درمیان ریٹائرمنٹ ہوم منتقل کرنے کے معاملے پر بحث ہوئی تھی۔

    نکولسن کا کہنا تھا کہ باپ کو موت کے بعد اس نے لاش کو ایک کمبل میں لپیٹا اور گھر میں ہی رکھ دیا، بعد ازاں اس نے لاش سمیت اپنا گھر بھی تبدیل کیا۔

    حکام نے آنجہانی کے سوشل سیکیورٹی ریکارڈز دیکھ کر بتایا کہ مئی 2017 سے اگست 2019 تک 27 ہزار ڈالرز سے زائد رقم بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی گئی اور بیٹا اپنے باپ کے کارڈ کے ذریعے اس میں سے کچھ رقم خرچ کرتا رہا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ الزامات ثابت ہوجانے پر نکولسن جونیئر کو ڈھائی سال کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • مختلف دہائیوں میں پیدا ہونے والے جڑواں بہن بھائی

    مختلف دہائیوں میں پیدا ہونے والے جڑواں بہن بھائی

    جڑواں بچوں کی پیدائش کے وقت تاریخ کا بدل جانا تو معمول کی بات ہے تاہم ایک امریکی جوڑے کے یہاں جڑواں بچوں کی پیدائش اس طرح ہوئی کہ دونوں کا سال تو کیا دہائی بھی بدل گئی۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں ڈان گیلیم اور جیسن ٹیلو نامی جوڑے کے یہاں صرف 30 منٹ کے وقفے سے جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی، تاہم اس 30 منٹ میں نہ صرف سال 2019 سے 2020 ہوگیا بلکہ دہائی بھی بدل گئی۔

    جوڑے کے یہاں پہلے بچی کی پیدائش رات 11 بج کر 37 منٹ پر ہوئی جبکہ 30 منٹ بعد بچے کی پیدائش 12 بج کر 7 منٹ پر ہوئی۔

    یوں 2 جڑواں بہن بھائیوں کی تاریخ پیدائش دو مختلف دہائیوں کی ہوگئی۔

    جوڑے کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی پیدائش فروری میں ہونی تھی تاہم گزرے سال کی آخری شام بچوں کی حرکت میں سست روی کی وجہ سے انہوں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔

    ڈاکٹر نے انہیں بتایا بچوں کی پیدائش اسی وقت متوقع ہے۔

    والد کا کہنا ہے کہ انہیں یہ تو امید تھی کہ دونوں کی پیدائش میں تاریخ بدل سکتی ہے تاہم یہ اندازہ نہیں تھا کہ سال بلکہ دہائی بھی مختلف ہوسکتی ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ نئی دہائی اور نئے سال کے پہلے دن دنیا بھر میں 4 لاکھ سے زائد بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے 10 ہزار امریکا میں پیدا ہوئے۔

  • شخصیت سے متعارف کروانے والے رنگین پتھر

    شخصیت سے متعارف کروانے والے رنگین پتھر

    اسکول صرف تعلیم حاصل کرنے اور نصابی کتابیں پڑھنے کی جگہ نہیں بلکہ یہ مقام زندگی کے ہر دور میں سامنے آنے والی مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا اور ان کا حل تلاش کرنا سکھاتا ہے۔

    کسی شخص کی زندگی میں آنے والی کامیابیوں میں اس کے اساتذہ کا بھی کردار ہوتا ہے کہ وہ انہیں دوران تعلیم کیا سکھاتا ہے اور کیسے سکھاتا ہے۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں بھی ایک اسکول میں ایسی ہی ایک آرٹ ٹیچر نہایت دلچسپ انداز میں بچوں کو ان کی شخصیت سے متعارف کروا رہی ہیں۔

    جیسیکا موئز نامی اس ٹیچر نے امریکی مصننف لنڈا کرانز کی کتاب ’صرف تم‘ کے خیال پر ایک نہایت انوکھا پروجیکٹ تخلیق کیا۔

    دراصل یہ کتاب ایک ننھی مچھلی کے بارے میں ہے جو اپنے بل بوتے پر پورے سمندر کی خاک چھانتی ہے۔

    اس کے والدین اسے سبق دیتے ہیں کہ اپنے نئے دوستوں سے چوکنا رہو اور اسے نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنا راستہ خود تلاش کرے یہ سوچے بغیر کہ اس کے آس پاس موجود تمام لوگ کہاں جا رہے ہیں۔

    کتاب کا مرکزی خیال بچوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ ہر بچہ اپنی ذات میں مکمل اور منفرد ہے۔

    یہ آرٹ ٹیچر اپنے طلبا کو یہ کتاب پڑھ کر سناتی ہیں اور اس کے بعد وہ ان سے کہتی ہیں کہ کتاب میں موجود مچھلی کی طرح وہ بھی اپنی انفرادی شخصیت ظاہر کریں۔

    ٹیچر کے کہنے کے مطابق ہر بچہ اپنی پسند اور ذہن رسا کے مطابق ایک پتھر پر رنگ اور نقش و نگار تخلیق کرتا ہے۔ ہر بچہ دوسرے بچے سے مختلف رنگین پتھر تیار کرتا ہے اور اس دوران اپنی شخصیت کی انفرادیت پیش کرتا ہے۔

    ان بچوں کے تیار کردہ پتھروں کی تعداد کئی سو تک جا پہنچی ہے اور ان کی مدد سے اسکول کے باہر ایک رنگین رہگزر تیار کی جاچکی ہے جو وہاں سے گزرنے والوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے۔

    جیسیکا کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ اس خیال کی نفی کرتا ہے، کہ ’ہم اکیلے کچھ بھی نہیں‘۔ یہ پروجیکٹ بچوں کو بچپن سے یہ بات سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ صرف ایک بچے کی شخصیت بھی نہایت منفرد ہے اور دنیا کو بدل سکتی ہے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد اس پروجیکٹ کو نہایت پسند کیا جارہا ہے اور کئی دوسرے اسکولوں نے بھی ایسے پروجیکٹس شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انڈیانا: شاپنگ مال میں فائرنگ، 2 خواتین سمیت 3 افراد ہلاک

    انڈیانا: شاپنگ مال میں فائرنگ، 2 خواتین سمیت 3 افراد ہلاک

    امریکی ریاست انڈیانا کی سپرمارٹ میں مسلح شخص کی فائرنگ سے دو خواتین ہلاک ہوگئیں، پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی مارا گیا۔

    امریکی ریاست انڈیانا کے شہر الخارت میں معروف شاپنگ مال میں فائرنگ کے واقعے میں دو خواتین ہلاک ہوگئیں، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رات گئے مسلح شخص نے مارٹ میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

    جس کے نتیجے بیس سالہ مارٹ کی ملازمہ کرسٹل ڈائیک اور شاپنگ کے لیے آئی ہوئی چوالیس سالہ ریچل موقع پر ہلاک ہوگئی، پولیس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا۔

    ملزم کی شناخت بائیس سالہ شان بئیر کے نام سے ہوئی ہے، پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے تاہم فائرنگ کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔
       

  • انڈیاناپولس:زکام سے 3افراد ہلاک ،متعدد فلو کا شکار

    انڈیاناپولس:زکام سے 3افراد ہلاک ،متعدد فلو کا شکار

    امریکی ریاست انڈیانا میں موسمی بخار زکام سے تین افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد فلو کا شکار ہوگئے ہیں۔

    امریکی ریاست انڈیانا کے شہر انڈیانا پولس میں موسمی بخار زکام نے تین افراد کی جان لے لی جبکہ متعدد افراد فلو کے وائرس کا شکار ہوکر اسپتال پہنچ گئے ہیں۔

    محکمہ صحت نے وائرس سے تین افراد کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے عوام کو ہدایت جاری کی ہیں کہ نزلے زکام کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹروں سے رجوع کریں اور موسم کی مناسبت گرم لباس کو زیب تن رکھے اور بلاجواز گھروں سے نکلنے سے اجتناب برتے ۔