Tag: انڈیا کی جارحیت

  • میونخ کانفرنس میں بھی کہا تھا افغان امن عمل میں بھارت رخنہ ڈالے گا: وزیرِ خارجہ

    میونخ کانفرنس میں بھی کہا تھا افغان امن عمل میں بھارت رخنہ ڈالے گا: وزیرِ خارجہ

    اسلام آباد: وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا نے افغان جنگ شروع کی ہے جسے اب 17 سال ہو گئے ہیں، پومپیو کو فون پر یاد دلایا کہ پاکستان کی وجہ سے طالبان مذاکرات کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کی اسپیشل ٹرانسمیشن میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو بتایا کہ طالبان امریکا مذاکرات پاکستان کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے میونخ کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ افغان امن عمل میں بھارت رخنہ ڈال سکتا ہے، مودی نے الیکشن کی سیاست میں پورے خطے کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیر خارجہ سے سعودی ہم منصب کا رابطہ، دونوں رہنماؤں کے درمیان او آئی سی اجلاس سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    دریں اثنا اسپیشل ٹرانسمیشن کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود کو سعودی ہم منصب کا فون آیا، انھوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کا فون آیا ہے اس لیے پروگرام میں مزید گفتگو نہیں کر سکتا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے سعودی ہم منصب کے رابطے میں دونوں رہنماؤں کے درمیان او آئی سی اجلاس سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    قبل ازیں، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت خصوصی مشاورتی اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، وزارت خارجہ کے سینئرحکام، سابق سفیروں نے شرکت کی، جس میں پاک بھارت کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورت حال پر مشاورت کی گئی۔

    اجلاس میں خطے میں قیام امن کے لیے اہم ممالک کی سیاسی قیادت سے روابط کے مزید فروغ کا فیصلہ کیا گیا، شاہ محمود نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بھارتی جارحیت خطے کے امن کو متاثر کر سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے آج بھی بھارت کو قیام امن کے لیے مذاکرات کی دعوت دی، ہم سفارتی سطح پر قیام امن کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔

  • بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے: دو سابق وزرائے خارجہ کا مؤقف

    بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے: دو سابق وزرائے خارجہ کا مؤقف

    اسلام آباد: پاکستان کے دو سابق وزرائے خارجہ نے کہا ہے موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو باور کرایا ہے پارلیمنٹ کو پس پشت نہ ڈالیں، قوم کے نمائندوں کا پیغام دنیا کو جانا چاہیے کہ ہم سب متحد ہیں۔

    [bs-quote quote=”پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”خواجہ آصف” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے معاملے پر مشترکہ اجلاس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو او آئی سی اجلاس میں بلایا جانا خارجہ پالیسی کو دھچکا ہے، ہمیں او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، پاکستان کا قومی وقار ہے اور وہ اس کا دفاع کرنا جانتا ہے، دنیا کو پیغام دینا چاہیے پاکستانی قوم آج متحد ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہہ دیا ہے کہ اگر سشما سوراج او آئی سی اجلاس میں آئیں تو وہ اس میں شرکت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا: شاہ محمود

    اے آر وائی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی کہا کہ بھارت سیکورٹی کونسل کی اجازت کے بغیر اسٹرئیک نہیں کر سکتا، ہمارے پاس سوچ سمجھ کر سنجیدہ ایکشن کا موقع ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”حنا ربانی کھر” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    حنا ربانی کا کہنا تھا کہ کسی دوسرے ملک کو پاکستان آ کر کارروائی کی اجازت نہیں ہے، بھارت نے آج پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ایکشن کے بعد پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے، جارحیت کا جواب دیا جاتا ہے، آنکھیں بند کر کے نہیں رہا جا سکتا، او آئی سی کی جانب سے بھارت کو بلانے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔

    حنا ربانی کھر نے واضح الفاظ میں کہا کہ سرحدی خلاف ورزی کے بعد بھارت کی او آئی سی میں موجودگی قبول نہیں۔

  • بھارتی جارحیت: شاہ محمود کا امریکی اسٹیٹ سیکریٹری اور سیکریٹری جنرل او آئی سی کو فون

    بھارتی جارحیت: شاہ محمود کا امریکی اسٹیٹ سیکریٹری اور سیکریٹری جنرل او آئی سی کو فون

    اسلام آباد: پڑوسی شر پسند ملک بھارت کی جانب سے ہونے والی جارحیت پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو اور سیکریٹری جنرل او آئی سی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے انھیں بھارت کی طرف سے ایل او سی کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا۔

    [bs-quote quote=”پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی نے امریکی وزیرِ خارجہ کو بھارتی شر پسندانہ کارروائی پر حکومتِ پاکستان، پارلیمنٹ اور عوامی جذبات سے بھی آگاہ کیا۔

    وزیرِ خارجہ نے مائیک پومپیو پر واضح کیا کہ پاکستان اپنی سالمیت پر سمجھوتا نہیں کر سکتا، تاہم پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ہم بھارت کے عزائم سے پہلے ہی عالمی برادری کو آگاہ کر چکے تھے، بھارت سیاسی مقاصد کے لیے خطے کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کے خلاف جارحیت کی گئی، پاکستان اس کا جواب دے گا: وزیر خارجہ

    دریں اثنا، شاہ محمود نے سیکریٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف احمد العثمین کو بھی فون کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں امن و امان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا، وزیر خارجہ نے بھارت کو او آئی سی اجلاس میں مدعو کرنے پر عالمی تنظیم سے شدید احتجاج بھی کیا۔

    [bs-quote quote=”جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”شاہ محمود”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی انتہائی قابل مذمت ہے، بھارت پاکستان میں دراندازی کر رہا ہے، نہتے کشمیریوں پر ظلم توڑ رہا ہے، ان حالات میں بھارت کو او آئی سی اجلاس میں مدعو کرنا ہمیں گوارا نہیں۔

    وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اوآئی سی پاکستان کے خلاف اس بھارتی جارحیت کی مذمت کرے، او آئی سی دیگر ممبر ممالک کو بھی مذمت کرنے کا کہے۔

    شاہ محمود نے کہا کہ او آئی سی کو بھارتی جارحیت کا نوٹس لینا چاہیے، توقع ہے وہ مذمت کریں گے، جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا۔