Tag: انڈیا

  • ٹرک کے بریک فیل ہونے کے بعد ڈرائیور نے کیا کیا؟

    ٹرک کے بریک فیل ہونے کے بعد ڈرائیور نے کیا کیا؟

    گاڑیوں سے بھری پرہجوم سڑک پر کسی گاڑی کے بریک فیل ہوجانا نہایت خوفناک بات ہوسکتی ہے، اور اگر بریک کسی ٹرک کے فیل ہوئے ہوں تو نہایت ہولناک حادثہ پیش آسکتا ہے، بھارت میں ایسا ہی ایک حادثہ ہوتے ہوتے رہ گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست مہاراشٹر میں پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    ایک بڑے ٹرک کے بریک فیل ہوجانے کے بعد ڈرائیور نے حاضر دماغی سے کام لیا اور ٹرک کو آگے دوڑانے کے بجائے پیچھے ریورس میں چلانے لگا۔

    اس دوران سامنے سے آتے موٹر سائیکل سواروں کو بھی صورتحال کا اندازہ ہوا تو انہوں نے ٹرک ڈرائیور کو پیچھے کا راستہ بتاتے ہوئے اسے گائیڈ کرنا شروع کردیا جبکہ دیگر گاڑیوں کو بھی وہاں سے ہٹا کر راستہ صاف کرنے لگے۔

    ٹرک 3 کلو میٹر تک ریورس میں چلتا رہا جس کے بعد ایک کھیت آیا اور ٹرک اس کھیت کے اندر موڑ دیا گیا۔ کھیت کی کھردری زمین پر ٹرک کی رفتار کم ہوتی گئی اور بالآخر ٹرک بحفاظت رک گیا۔

    یہ واقعہ رواں برس جنوری کا ہے جس کی ویڈیو ایک بار پھر سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے ڈرائیور کی حاضر دماغی اور موٹر سائیکل سواروں کے مدد کرنے پر ان کی تعریف کی اور کہا کہ ان تمام افراد کی وجہ سے ایک بڑا حادثہ ہوتے ہوتے رہ گیا۔

  • بھارت: حاملہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کا اندوہناک واقعہ

    بھارت: حاملہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کا اندوہناک واقعہ

    نئی دہلی: بھارت میں جنسی زیادتی کے ایک اور اندوہناک واقعے نے انسانیت کو شرمسار کردیا، بااثر زمینداروں نے حاملہ خاتون کو یرغمال بنا کر اسے جنسی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انسانیت کو شرمسار کردینے والا یہ واقعہ ریاست مدھیہ پور کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک بااثر زمیندار خاندان نے دلت خاندان پر ظلم کی انتہا کردی۔

    گھر میں موجود دو بھائیوں نے مذکورہ زمینداروں کی زمین پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد 3 زمیندار بھائیوں نے ان پر بری طرح تشدد کیا جس کے بعد وہ دونوں اپنی جان بچانے کے لیے گاؤں سے بھاگ گئے۔

    بعد ازاں تینوں زمیندار بھائیوں نے دلت خاندان کے گھر پر دھاوا بول دیا جہاں دونوں بھائیوں کی ماں، ایک بھائی کی حاملہ بیوی اور اس کے کمسن بچے موجود تھے۔

    غنڈوں نے خواتین اور بچوں کو کئی روز تک گھر میں یرغمال بنائے رکھا، اس دوران وہ حاملہ خاتون کو بچوں کے سامنے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے، جبکہ اس مکروہ فعل سے روکنے پر 70 سالہ بوڑھی ماں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بدمعاشوں نے بغیر کسی خوف کے خواتین کو 4 روز تک انہی کے گھر میں یرغمال بنا کر رکھا، اس دوران انہیں نہ کچھ کھانے پینے دیا گیا، اور نہ ہی کسی کو باہر آنے جانے دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حاملہ خاتون کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کے بعد ان کا حمل بھی ضائع ہوگیا، یرغمال بنے رہنے کے دوران وہ شدید تکلیف میں رہی اور اسے ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں جانے دیا گیا۔

    پولیس تک بات پہنچائی گئی تو انہوں نے زمیندار خاندان پر ہاتھ ڈالنے سے بچنے کے لیے لاپرواہی اختیار کی، تاحال کسی مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

    اندوہناک واقعے کے بعد کانگریس کے مقامی عہدیداروں نے احتجاج کرنے دھمکی دی ہے، یوتھ کانگریس کے ضلعی صدر نے ریاستری وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور پولیس انتظامیہ کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

    کانگریس نے وارننگ دی ہے کہ اگر اس کیس کے تمام مجرموں کو 24 گھنٹوں کے اندر نہیں پکڑا گیا تو کانگریس ضلعی اور ریاستی سطح پر احتجاج کرے گی۔

  • سشانت سنگھ کا ایک اور قریبی دوست گرفتار

    سشانت سنگھ کا ایک اور قریبی دوست گرفتار

    نئی دہلی: گزشتہ سال خودکشی کرنے والے بھارتی اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے قریبی دوست کو گرفتار کرلیا گیا، دوست پر منشیات خریدنے اور سشانت سنگھ کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق آنجہانی اداکار سشانت سنگھ کے قریبی دوست سدھارتھ پٹانی کو منشیات کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی) نے حیدر آباد سے سدھارتھ پٹانی کو گرفتار کیا جس کے بعد انہیں ممبئی لایا گیا۔

    این سی بی نے سدھارتھ پر منشیات خریدنے اور آنجہانی اداکار سشانت سنگھ کو فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

    این سی بی نے عدالت کو بتایا کہ سدھارتھ پٹانی کے خلاف سشانت سنگھ منشیات کیس میں ٹھوس ثبوت و شواہد موجود ہیں، عدالت نے ملزم کو یکم جون تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

    یاد رہے کہ آنجہانی اداکار سشانت سنگھ نے گزشتہ سال اپنے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی، اس وقت ان کے گھر میں 4 افراد موجود تھے جن میں سدھارتھ پٹانی بھی شامل تھے۔

  • چیک پوسٹ پہ نہ رکنے پر موٹر سائیکل کو ہولناک حادثہ، رونگٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو

    چیک پوسٹ پہ نہ رکنے پر موٹر سائیکل کو ہولناک حادثہ، رونگٹے کھڑے کردینے والی ویڈیو

    نئی دہلی: بھارت میں چیک پوسٹ پر نہ رکنے پر موٹر سائیکل سواروں کو ہولناک حادثہ پیش آگیا، حادثے کی دل دہلا دینے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ میں پیش آیا جہاں فاریسٹ ڈپارٹمنٹ نے ایک جگہ چیک پوسٹ اور بیریئر لگا رکھا تھا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بیریئر کے پاس کھڑا پولیس اہلکار دور سے موٹر سائیکل سوار کو رکنے کا اشارہ کر رہا ہے، موٹر سائیکل پر 2 افراد سوار ہیں۔

    تاہم موٹر سائیکل سوار اس کا اشارہ نظر انداز کر کے نہایت تیزی سے گزرتا ہے جسے دیکھ کر پولیس اہلکار جلدی سے بیریئر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس سے پہلے ہی موٹر سائیکل زن سے گزر گئی۔

    اس موقع پر آگے بیٹھے شخص نے بروقت اپنا سر جھکا لیا لیکن پیچھے بیٹھا شخص ہولناک طریقے سے بیریئر سے ٹکرایا اور اچھل کر سڑک پر گر پڑا۔

    سر پر شدید چوٹ لگنے کی وجہ سے مذکورہ شخص موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق ہلاک شخص کی شناخت ہوگئی ہے، اس کی عمر 30 سال ہے۔ لاش کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

  • بھارت: مودی سرکار بدحواس، ٹویٹر کے دفاتر پر چھاپے

    بھارت: مودی سرکار بدحواس، ٹویٹر کے دفاتر پر چھاپے

    نئی دہلی: مودی سرکار سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خلاف چلنے والی مہمات سے گھبرا گئی، بھارت میں ٹویٹر کے دفاتر پر چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور ملازمین سے تفتیش کی گئی۔

    ٹوئٹر پر چلنے والی مہمات سے گھبرا کر مودی سرکار نے نئی دلی اور گروگرام میں قائم ٹوئٹر کے دفاتر پر پولیس کی خصوصی ٹیموں نے چھاپے مارے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابقپ ولیس نے کانگریس ٹول کٹ سے متعلق چھان بین کے لیے ٹویٹر کے دفاتر پر چھاپے مارے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا تھا کہ نریندر مودی کو بدنام کرنے کے لیے کانگریس نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا مہم کانگریس ٹول کٹ کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے اس کے سربراہ کا نام بھی بتایا۔

    بعد ازاں ٹوئٹر کی جانب سے اس ٹویٹ کو میڈیا کے ساتھ ساز باز کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔

    تاہم اب پولیس نے نئی دہلی اور گروگرام میں ٹویٹر کے دفاتر پر چھاپے مارے اور وہاں چھان بین کی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کے اسپیشل سیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹویٹر سے اس حوالے سے جواب طلب کیا تھا، تاہم جواب مبہم ہونے کی وجہ سے دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔

  • بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھی ہلاک

    بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھی ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھیوں کی موت واقع ہوگئی، ریاستی حکومت نے 18 ہاتھیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 جنگلی ہاتھی ہلاک ہوگئے، محمکہ جنگلات کے افسر ایم کے یادو کا کہنا ہے کہ جمعرات کو گاؤں کے کچھ افراد نے ایک جگہ پر 14 ہاتھیوں کو مردہ پایا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسی طرح دیگر 4 ہاتھیوں کو بھی دوسری جگہ پر مردہ پایا گیا ہے۔ ریاستی وزیر جنگلات پاریمل سکلابیدیا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے 18 ہاتھیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    وزیر کے مطابق ابتدائی رپورٹ دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ہاتھیوں کی ہلاکت آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہے لیکن حتمی طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہاتھیوں کی ہلاکت کی اصل وجہ فرانزک ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ رپورٹ سے علم ہوگا کہ کہیں ہاتھیوں کی موت زہریلی چیز کھانے سے تو نہیں ہوئی۔

    مقامی فاریسٹ رینجر کا کہنا ہے کہ اس نے جلے ہوئے درخت دیکھے ہیں جب کہ گاؤں کے افراد کا بھی کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ہاتھیوں کی ہلاکت بدھ کو آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہو۔

  • بھارت: لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے شخص کا ہولناک اقدام

    بھارت: لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے شخص کا ہولناک اقدام

    نئی دہلی: بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے شخص نے بیوی اور 14 ماہ کے بیٹے کو قتل کر کے خودکشی کرلی، پولیس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹرا میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار شخص نے اپنی بیوی اور 14 ماہ کے بیٹے کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی۔

    پونا کے نواح میں پیش آنے والے اس واقعے میں 38 سالہ ہنومنتھا دریا پاشندے نے اپنی 28 سالہ بیوی اور 14 ماہ کے بیٹے ​​کو قتل کیا اور پھر خود بھی خودکشی کرلی۔

    شندے کا تعلق سولا پور سے تھا اور وہ کام کی تلاش میں کچھ ماہ قبل پونا کے نواح میں منتقل ہوا تھا اور ایک معمولی ملازمت کرتے ہوئے کرائے کے گھر میں مقیم تھا۔

    تاہم لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہوچکا تھا، ابتر معاشی حالات کی وجہ سے شندے نے مایوس ہو کر اتوار کی دوپہر اپنی بیوی اور بیٹے کا گلا دبا کرقتل دیا اس کے بعد خود بھی پنکھے سے لٹک گیا۔

    پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا جبکہ معاملے کی مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔

  • بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    نئی دہلی: بھارت میں معروف یوٹیوبر اور اداکار کرونا وائرس کا شکار ہو کر مداحوں سے آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کی اپیل کرنے پر مجبور ہوگیا، بعد ازاں موت سے قبل اپنی آخری پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ ہمت ہار چکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اداکار و یوٹیوبر راہول ووہرا کرونا وائرس کے باعث 35 برس کی عمر میں چل بسے، موت سے قبل راہول ووہرا نے اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے کرونا وائرس اور اس کے علاج سے متعلق ایک مایوس کن پوسٹ کی تھی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ہدایت کار اور لکھاری اروند گوہر نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے راہول ووہرا کے انتقال کی تصدیق کی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد سے انہیں اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

    بعدازاں ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ راہول ووہرا اب نہیں رہے، میرے باصلاحیت اداکار اب نہیں رہے، انہوں نے مزید لکھا کہ گزشتہ روز راہول نے بتایا تھا کہ اگر انہیں بھی بہتر علاج میسر ہوتا تو ان کی زندگی بچ سکتی تھی۔

    اروند گوہر نے کہا کہ راہول کو گزشتہ شام دوارکا میں آیوشمان منتقل کیا گیا تھا لیکن ہم انہیں نہیں بچاسکے، براہ کرم ہمیں معاف کردیں، ہم سب آپ کے مجرم ہیں۔

    دوسری جانب اپنی آخری پوسٹ میں راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ مجھے بھی اچھا علاج مل جاتا تو میں بھی بچ جاتا، تمہارا راہول ووہرا۔

    Mujhe bhi treatment acha mil jata,
    To main bhi bach jata tumhaara Irahul Vohra

    Name-Rahul Vohra
    Age -35
    Hospital name…

    Posted by Irahul Vohra on Saturday, May 8, 2021

     

    انہوں نے گزشتہ ہفتے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس میں انہوں نے اپنے لیے ایک آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کے لیے مدد طلب کی تھی، میں کووڈ پازیٹو ہوں، اسپتال میں داخل ہوں، لگ بھگ 4 دن سے لیکن کوئی ریکوری نہیں ہو رہی۔

    راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ کیا کوئی ایسا ہسپتال ہے؟ جہاں آکسیجن مل جائے کیونکہ یہاں میرا آکسیجن لیول مسلسل کم ہورہا ہے اور کوئی دیکھنے والا نہیں۔

    Main Covid Positive hu.
    Admit hu. Lagbhag 4 din se but koi recovery nahi.
    Kya koi aisa hospital hai ?
    Zaha oxygen bed…

    Posted by Irahul Vohra on Monday, May 3, 2021

     

    اترکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اداکار راہول ووہرا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بہت زیادہ مقبول تھے۔

    یاد رہے کہ کرونا کی دوسری لہر کے دوران بھارت میں جہاں عام افراد وبا سے غیر محفوظ ہیں، وہیں سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات بھی بڑی تیزی سے اس کا شکار ہو رہی ہیں اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 16 اداکار کرونا وائرس کے باعث چل بسے۔

  • بھارتی کرونا وائرس ویکسین کو بھی غیر مؤثر کردے گا؟

    بھارتی کرونا وائرس ویکسین کو بھی غیر مؤثر کردے گا؟

    بھارت میں کرونا وائرس کے خوفناک پھیلاؤ نے پوری دنیا کو پریشان کردیا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کی یہ نئی قسم صرف ویکسی نیشن سے قابو میں نہیں آئے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بھارت میں گردش کرنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم زیادہ متعدی اور ممکنہ طور پر ویکسین سے ملنے والے تحفظ کو کم کرسکتی ہے، جس کے باعث وہاں کووڈ کی وبا بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

    سومیا سوامی ناتھن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں وبا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عندیہ ملتا ہے کہ وہاں کرونا کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ بھارت میں 8 مئی کو کووڈ کے نتیجے میں پہلی بار 4 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں اور 4 لاکھ سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت میں پھیلنے والی کرونا کی قسم بی 1617 کو سب سے پہلے اکتوبر 2020 میں دیکھا گیا تھا اور اس نے ہی بھارتی سرزمین میں کووڈ کی وبا کو تباہ کن بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس قسم کو باعث تشویش سمجھی جانے والی نئی اقسام کی فہرست میں تاحال حصہ نہیں بنایا گیا۔

    تاہم امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کے طبی حکام نے کہا ہے کہ وہ بی 1617 کو باعث تشویش تصور کرتے ہیں اور سومیا سوامی ناتھن نے بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ عالمی ادارہ صحت بھی جلد ایسا ہی کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی 1617 ممکنہ طور پر باعث تشویش بن جانے والی قسم ہے، کیونکہ اس میں کچھ میوٹیشنز سے اس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھی ہے اور ممکنہ طور پر یہ ویکسین یا بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے۔

    تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس نئی قسم کو بھارت میں کیسز اور اموات کی شرح میں ڈرامائی اضافے کا واحد ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا، بلکہ وہاں لوگوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    سومیا سوامی کا کہنا تھا کہ بھارت جیسے بڑے ملک میں وائرس کا پھیلاؤ کم شرح سے جاری رہ سکتا ہے اور ایسا ہی وہاں کئی ماہ سے ہورہا تھا، لیکن اس شرح میں بتدریج اضافہ ہوا اور ابتدائی علامات کو دیکھا نہیں جاسکا اور اس کے نتیجے میں صورتحال موجودہ سطح پر پہنچ گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ صرف ویکسینز کے ذریعے موجودہ صورتحال کو قابو کرنا ممکن نہیں ہوگا، ویکسین بنانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہونے کے باوجود بھارت میں صرف 2 فیصد افراد کی ویکسی نیشن ہوئی ہے۔

    سومیا سوامی ناتھن کا کہنا تھا کہ وائرس جتنی زیادہ نقول بنائے گا اور پھیلے گا، اتنا زیادہ امکان ہے کہ اس میں مزید میوٹیشنز ہوں گی، وائرس کی اقسام میں متعدد ایسی میوٹیشنز ہوسکتی ہیں جو موجودہ ویکسینز کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں اور یہ پوری دنیا کے لیے مسئلہ ہوگا۔ وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم کرنے کے لیے طبی اور سماجی اقدامات پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے۔

  • بھارت میں پھیلنے والا کرونا وائرس: ماہرین کا نیا انکشاف

    بھارت میں پھیلنے والا کرونا وائرس: ماہرین کا نیا انکشاف

    بھارت میں کرونا وائرس کی حالیہ تبدیل شدہ شکل نے خوفناک تباہی پھیلائی ہے اور اس کی وجہ سے خطے کے دوسرے ممالک بھی خوف کا شکار ہیں، حال ہی میں ایک پروفیسر نے اس تبدیل شدہ قسم کے بارے میں نیا انکشاف کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بیلجیئم کی ایک یونیورسٹی سے منسلک ماہر حیاتیات ٹام وینسیلیرز نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی بھارتی قسم ممکنہ طور پر کرہ ارض پر سب سے زیادہ متعدی مرض کے طور پر تبدیل شدہ قسم ہے۔

    ٹام وینسیلیرز ہی وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وائرس کی برطانوی قسم دیگر اقسام کے مقابلے تیزی سے پھیلنے والی ہے، یہ دعویٰ پہلے متنازعہ تھا تاہم بعد میں اس کی دیگر ماہرین نے بھی تصدیق کردی تھی۔

    امریکی ریڈیو نیٹ ورک این پی آر کو دیے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں سامنے آنے والی وائرس کی قسم میں ترسیل اور نمو کی بے پناہ صلاحیت ہے، یہ برطانوی وائرس کی طرح ہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس بڑے پیمانے پر پھیلاؤ میں حال ہی میں ہونے والے بڑے اجتماعات، انتخابی ریلیوں اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے نے ایندھن کا کام کیا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ موسم سرما کے دوران بھارت میں صورتحال معمول پر آگئی تھی اور یومیہ کیسز کی تعداد ہموار ہوگئی تھی بلکہ اس میں کمی آرہی تھی۔

    تاہم فروری کے وسط اور مارچ کے ابتدا میں صورتحال تیزی سے تبدیل ہوئی اور وائرس کسی دھماکے کی طرح پھیلا اور اب بھارت وائرس کی خطرناک دوسری لہر کا سامنا کررہا ہے جس میں یومیہ 4 لاکھ سے زائد کیسز اور 4 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہورہی ہیں۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو نے ایس او پیز پر عملدر آمد میں کوتاہی پر زیادہ ملبہ بھارت پر ڈالا اور کہا کہ ہم نے دیکھا کہ لوگ اس طریقے سے عمل نہیں کر رہے جو کووڈ 19 کو سست کرنے کے لیے مناسب ہوتا اس لیے ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں۔

    دوسری جانب بھارت میں یونیسیف کی نمائندہ ڈاکٹر یاسمین علی حق نے یہی بات اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہی کہ اس عالمی وبا کے اثرات سے نکلنے کے لیے برسوں لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی اس کے خاص کر بچوں، غریبوں اور پسے ہوئے طبقات پر ثانوی اثرات دیکھ رہے ہیں۔

    ڈاکٹر یاسمین حق نے نشاندہی کی کہ بھارت میں صرف 50 فیصد بچوں کو آن لائن تعلیم تک رسائی حاصل ہے اس کا مطلب یہ کہ اسکول جانے والے 15 کروڑ بچوں کو رسائی میسر نہیں اور ہم چائلڈ لیبر، کم عمری کی شادی اور بچوں کی اسمگلنگ کی کہانیاں بھی سن رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ بھارت میں کرونا کیسز مثبت آنے کی شرح 19 فیصد ہے جو بہت زیادہ ہے، بھارت میں انفیکشن کا وہی نمونہ ہے جو یورپ اور امریکا میں دیکھا گیا لیکن اس کی سطح مختلف ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گنجان آبادی بھی ایک پہلو ہے اور انفکیشن میں اضافے کی سطح کو رسپانس کی سطح سے ملانا مشکل عمل ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ جنوبی ایشیا میں نیا مہلک اضافہ کووِڈ 19 کے خلاف عالمی سطح پر حاصل کیے گئے فوائد کو ختم کرسکتا ہے۔

    یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے تیار کی گئی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں انفیکشنز میں اضافہ ہو رہا ہے اور خطے کے 90 فیصد کیسز اور اموات بھارت میں رپورٹ ہورہے ہیں۔

    پاکستان کو بھی کووِڈ 19 کیسز میں اضافے کا سامنا ہے، حالیہ ہفتوں میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا اور 7 روز تک یومیہ اوسطاً ساڑھے 5 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے دفتر کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ عالمی وبا نے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نظام صحت پر اثرات مرتب کیے ہیں جس میں اسپتالوں میں دستیاب بستر، آکسیجن اور دیگر اشیائے ضروریات کی کمی کا سامنا ہے۔

    یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا کا کہنا تھا کہ جو منظر جنوبی ایشیا میں ہم دیکھ رہے ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، ہمیں اس حقیقی امکان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کہ ہمارا نظام صحت بیٹھنے کی نہج پر پہنچ جائے گا جس سے مزید جانوں کا ضیاع ہوگا۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں رپورٹ ہونے والے کرونا کیسز میں 46 فیصد کیسز اور 25 فیصد اموات بھارت میں رپورٹ ہوئیں جبکہ مالدیپ، نیپال اور سری لنکا میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں۔

    رپورٹ میں خاص کر نیپال کی صورتحال کو خطرناک قرار دیا گیا جہاں رواں ہفتے انفیکشن میں 137 فیصد اضافہ ہوا جو وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔

    نیپال کی حکومت نے ملک کے مختلف مقامات پر لاک ڈاؤن لگا دیا تھا اور وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ڈومیسٹک پروازیں بھی معطل کردی تھیں۔

    یونیسیف کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں ویکسی نیشن کی بہت کم سطح بھی وائرس کے مزید قابو سے باہر ہوکر پھیل جانے کے امکان کو بڑھا دیتی ہے۔