Tag: انڈیا

  • نفرت آمیز ٹویٹس: بھارتی ڈیزائنرز نے کنگنا رناوٹ کا بائیکاٹ کردیا

    نفرت آمیز ٹویٹس: بھارتی ڈیزائنرز نے کنگنا رناوٹ کا بائیکاٹ کردیا

    نئی دہلی: معروف بھارتی اداکارہ کنگنا رناوٹ اپنے متنازعہ ٹویٹس اور بیانات کی وجہ سے اکثر کسی نہ کسی مشکل میں رہتی ہیں اور اب بھارتی ڈیزائنرز نے بھی ان کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے 2 روز قبل گینگ ریپ اور نسل کشی سے متعلق متنازعہ ٹویٹس کے باعث بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوٹ کا اکاؤنٹ بند کردیا تھا۔

    کنگنا رناوٹ کے متنازعہ ٹویٹس کے بعد ان پر شدید تنقید کی جارہی تھی اور اب بھارتی ڈیزائنرز نے بھی اداکارہ کے ساتھ مزید کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ڈیزائنر رم زم دادو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم کبھی بھی درست کام کرنے میں تاخیر نہیں کرتے، ہم اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کنگنا رناوٹ سے اشتراک کی تمام پوسٹس ہٹارہے ہیں اور مستقبل میں ان کے ساتھ کوئی کام نہ کرنے کا عزم کر رہے ہیں۔

    اس حوالے سے ڈیزائنر نے کہا کہ اس عالمی وبا کے دوران پہلے ہی بہت زیادہ تباہی پھیلی ہوئی ہے، ایسے حالات میں ہم سب کو سیاسی نظریات سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے ہیں معروف شخصیات سمیت کسی کا بھی تشدد کو بڑھاوا دینا درست ہے، تشدد کسی بھی شکل میں ہو اس کی مذمت کرنی چاہیئے۔

    دوسری جانب دہلی کے ڈیزائنر آنند بھوشن نے بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کنگنا رناوٹ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور کہا کہ دیگر ڈیزائنرز کو بھی ان کے ساتھ کام کرنے سے پہلے 2 مرتبہ سوچنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ میں اور میرا برانڈ کسی بھی قسم کی نفرت آمیز گفتگو کی حمایت نہیں کرتے، میں ایسے نکتہ نظر سے وابستہ رہنے کی خواہش نہیں رکھتا اور اس کی مذمت کرتا ہوں۔

    بعد ازاں بالی وڈ اداکارہ کی بہن اور مینیجر رنگولی نے ڈیزائنر آنند بھوش کے تبصرے پر سخت ردعمل دیا اور انڈسٹری میں ان کی پوزیشن پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے لکھا کہ کوئی آپ کو نہیں جانتا لہٰذا خود مشہور ہونے کی کوشش نہ کریں۔

  • ایس او پیز کی خلاف ورزی، پولیس کی دلہا دلہن کو انوکھی سزا

    ایس او پیز کی خلاف ورزی، پولیس کی دلہا دلہن کو انوکھی سزا

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث محدود پیمانے پر شادیوں کی اجازت کے باوجود عوام کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، پولیس نے ایسی ہی ایک تقریب میں بطور سزا دلہا دلہن کی گاڑی کے ٹائروں کی ہوا نکال دی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس نے شادی کے اختتام پر واپس آتے ہوئے دلہا اور دلہن کی گاڑی روک لی اور لاک ڈاؤن و کرونا ہدایت نامے پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے بطور سزا گاڑی کے ٹائروں سے ہوا نکال دی۔

    ریاست مدھیہ پردیش میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے سخت لاک ڈاؤن عائد کیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق شادی کی تقریبات گھروں کے اندر محدود مہمان مدعو کرتے ہوئے کی جاسکتی ہیں تاہم عوام کی جانب سے ان ہدایات کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس حوالے سے مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ شادی کی تقریبات میں ضابطوں کے تحت کارروائی ہوگی۔

    پولیس کے مطابق ریاست میں نقل و حرکت کی اجازت نہایت ضروری وجوہات کی صورت میں دی گئی ہے، بلا ضرورت باہر نکلنے والوں اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے کو سزا دی جائے گی۔

  • بھارت میں کرونا وائرس سے خوفناک تباہی، ماہرین کا نیا انکشاف

    بھارت میں کرونا وائرس سے خوفناک تباہی، ماہرین کا نیا انکشاف

    بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر نے تباہی مچا رکھی ہے، روزانہ 3 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں اموات ہورہی ہیں۔ حال ہی میں ماہرین نے اس حوالے سے نیا انکشاف کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بھارت میں برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم بی 117 کی دریافت کے بعد حکومتی سطح پر ملٹی لیبارٹری نیٹ ورک (آئی این ایس اے سی او جی) کا قیام عمل میں آیا تھا۔

    24 مارچ کو اس نیٹ ورک نے ایک ڈبل میوٹنٹ قسم دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ویسے تو اس قسم کا اعلان مارچ 2021 میں ہوا مگر یہ اکتوبر 2020 میں کووڈ سیکونسنگ کے علامتی ڈیٹا بیس میں دریافت ہوچکی تھی، مگر اس وقت زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ یہ نئی قسم ممکنہ طور پر زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے اور صرف بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں ہی 60 فیصد سے زیادہ کیسز اس کا نتیجہ ہیں۔

    زیادہ تیزی سے پھیلنے والی اقسام کا ابھرنا عالمی سطح پر نگرانی کے محدود نظام کی جانب نشاندہی کرتا ہے جو دور دراز علاقوں میں کام نہیں کر رہا۔

    آئی این ایس اے سی او جی کی جانب سے توقع تھی کہ تمام ریاستوں کے مثبت کیسز کے 5 فیصد کے جینیاتی سیکونسز تیار کرے گی مگر 15 اپریل تک محض 13 ہزار سیکونس ہی تیار ہوسکے۔

    ڈبل میوٹنٹ کیا ہے؟

    وائرسز میں اکثر تبدیلیاں آتی ہیں اور یہ مخصوص نہیں ہوتیں بلکہ جگہ جگہ میوٹیشن ہوتی ہے۔

    نیا کرونا وائرس، ایچ آئی وی اور انفلوائنزا وائرسز سب میں جینیاتی انسٹرکشنز کے لیے مالیکیول آر این اے کو استعمال کرتے ہیں اور ان میں دیگر وائرسز کے مقابلے میں اکثر تبدیلیاں آتی ہیں، جس کی وجہ میزبان خلیات میں وائرسز کی نققول بنانے کے دوران ہونے والی غلطیاں ہوتی ہیں۔

    عالمی پبلک ڈیٹا بیس میں نئے کرونا وائرس کے لاکھوں جینیاتی سیکونسز موجود ہیں، جن میں متعدد میوٹیشنز پر توجہ نہیں دی جاسکی، مگر کچھ میوٹیشنز سے امینو ایسڈز میں تبدیلی آئی، جو وائرل پروٹیکشن کی تیاری کی بنیاد ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی خصوصیات بدل گئیں۔

    جب ایک یا زیادہ میوٹیشن برقرار رہتی ہیں تو ایک ایسی نئی قسم تشکیل پاتی ہے جو دیگر اقسام سے مختلف ہوتی ہیں اور انہیں ایک نیا نام دیا جاتا ہے۔ بھارت میں دریافت نئی قسم کو بی 1617 کا نام دیا گیا ہے جس میں 2 میوٹیشنز موجود ہیں۔ پہلی میوٹیشن اسپائیک پروٹین 452 میں ہوئی اور دوسری پروٹین 484 میں۔

    ویسے اس نئی قسم میں صرف 2 میوٹیشنز نہیں ہوئیں بلکہ مجموعی طور پر 13 تبدیلیاں آئی ہیں، جن میں سے 7 اسپائیک پروٹین میں موجود ہیں۔

    یہ وائرس اسپائیک پروٹین کو پھیپھڑوں اور دیگر انسانی خلیات کی سطح پر موجود ایس 2 ریسیپٹر پروٹین سے جڑنے کے لیے استعمال کرتا ہے اور پھر بیمار کرتا ہے۔ وائرس میں 8 ویں میوٹیشن ناپختہ اسپائیک پروٹین کے وسط میں ہوئی جو وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کا باعث ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق بھارتی قسم میں موجود میوٹیشنز پر الگ الگ تو تحقیقی کام ہوا ہے مگر اجتماعی طور پر ایسا نہیں ہوا، اہم بات یہ ہے کہ اس کے اسپائیک پروٹین میں بہت کچھ تبدیل ہوا ہے۔

    میوٹیشنز کی تعداد نہیں ان کا مقام اہمیت رکھتا ہے

    ماہرین کے مطابق وائرسز میں ایسا اکثر ہوتا ہے، سرفیس پروٹینز بہت تیزی سے ارتقائی مرحال سے گزرتا ہے بالخصوص کسی نئے وائرس میں، تاکہ وہ خلیات کو زیادہ بہتر طریقے سے جکڑ سکے۔

    چونکہ اسپائیک پروٹین نئے کرونا وائرس کی سطح پر ہوتا ہے تو یہ مدافعتی نظام کا بنیادی ہدف ہوتا ہے، مدافعتی خلیات ایسی اینٹی باڈیز تیار کرتے ہیں جو اسے شناخت کر کے وائرس کو ناکارہ بنادیں۔

    یہی وجہ ہے کہ اس وقت دستیاب کووڈ ویکسین میں اسپائیک پروٹین کو استعمال کر کے جسم کو تربیت دی جاتی ہے تاکہ بیماری سے بچا جاسکے۔

    اسپائیک پروٹین میں آنے والی تبدیلیاں اس کی شکل اور ساخت کو بدل دیتی ہیں جس سے وائرس کو اینٹی باڈیز سے بچنے میں مدد ملتی ہے، اس سے وائرس کی بقا اور نقول بنانے کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اسپائیک پروٹین میں کسی بھی میوٹیشن سے وائرس کے افعال، پھیلاؤ اور دیگر پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایل 452 آر نامی میوٹیشن سے وائرس کی خلیاات کو متاثر کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے یعنی وہ تیزی سے اپنی نقول بناتا ہے اور ایس 2 ریسیپٹر کو زیادہ سختی سے جکڑتا ہے۔

    اسی طرح ای 484 نامی میوٹیشن وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز سے بچنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    بھارت میں دریافت قسم بی 1617 میں یہ دونوں میوٹیشنز موجود ہیں اور اس وجہ سے یہ ممکنہ طور پر بہت زیادہ مشکل میں ڈال دینے والی قسم ہوسکتی ہے، جس پر زیادہ تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔

    عالمی سطح پر پھیلاؤ

    بی 1618 بہت تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک تک پہنچی ہے اور اب تک 1 ملک میں اسے دریافت کیا جاچکا ہے۔

    چونکہ اس میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں تو اس وقت بھارت میں وبا کی لہر میں تیزی کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے مگر اس حوالے سے فی الحال حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔

    کچھ ابتدائی شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ موجودہ ویکسینز اس نئی قسم کے خلاف مؤثر ہیں جبکہ احتیاطی تدابیر یعنی فیس ماسک، سماجی دوری اور ہاتھوں کو اکثر دھونا بھی اس سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہیں۔

  • بھارت: ریمیڈیسیور انجیکشن چرانے والا ملزم گرفتار

    بھارت: ریمیڈیسیور انجیکشن چرانے والا ملزم گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں ایک رکشہ ڈرائیور نے ٹی وی پر دواؤں کی قلت کے بارے میں سنا تو ریمیڈیسیور انجیکشن چرانے کے لیے نکل کھڑا ہوا تاہم اپنے مقصد میں ناکام رہا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ٹی وی پر دوائیوں کی قلت کی خبریں سن کر رکشہ ڈرائیور نے ریمیڈیسیور انجیکشن چرانے کے لیے میڈیکل اسٹورز کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    رکشہ ڈرائیور نے باندرہ سے بوریولی کے درمیان متعدد میڈیکل اسٹورز کا تالا توڑ کر چوریاں کیں، اسے اپنی مطلوبہ چیز تو نہیں ملی تاہم وہ پیسے اور خشک میوہ جات چرا کر فرار ہوگیا۔

    پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے چور کو گرفتار کرلیا، ملزم کی عمر 24 سال ہے اور وہ ایک درجن سے زائد میڈیکل اسٹورز میں چوری کی وارداتیں انجام دے چکا تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم نے خبروں میں دوائیوں کی قلت کے بارے میں سنا جس کے بعد وہ انجیکشن چرانے نکل کھڑا ہوا، ملزم اس سے قبل بھی چوری کی وارداتوں میں جیل کاٹ چکا ہے۔

  • بھارت: اسپتال میں بستر کے انتظار میں بچی کی کرونا سے دردناک موت

    بھارت: اسپتال میں بستر کے انتظار میں بچی کی کرونا سے دردناک موت

    آندرا پردیش: بھارتی شہر وشاکھاپٹنم کے ایک اسپتال میں بستر کے انتظار میں کرونا انفیکشن سے بچی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

    تفصیلات کے مطابق وشاکھا پٹنم کے مشہور کنگ جارج اسپتال میں منگل کے روز دل دہلانے والے مناظر دیکھنے میں آئے، ایک بچی اسپتال لائی گئی جس کی حالت نازک تھی لیکن اسپتال میں اسے داخل کرانے کے لیے بستر نہیں ملا۔

    ڈیڑھ سال کی بچی جھانوکا اسپتال کے احاطے میں کرونا کی وجہ سے مر گئی، جب کہ روتے بلبلاتے والدین بچی کو بچانے کے لیے ڈاکٹروں سے التجا کرتے رہے، معلوم ہوا کہ بچی کو نزلہ ہونے پر پہلے ایک نجی اسپتال لے جایا گیا تھا۔

    بچی کے والد ویرا بابو نے بتایا کہ نجی اسپتال میں ان کی بچی کا تین دن تک علاج چلتا رہا، تین دن کے بعد ڈاکٹرز نے کرونا کا شک ظاہر کیا اور پی سی آر ٹیسٹ کرنے کا مشورہ دیا، رپورٹ مثبت آنے پر سرکاری اسپتال کے جی ایچ لے جانے کا مشورہ دیا گیا۔

    کرونا سے موت، 2 روز تک بچی باپ کی لاش کے ساتھ رہی، لرزہ خیز واقعہ

    بچی کے والدین نے الزام لگایا کہ ان کی بچی بچ جاتی اگر ڈاکٹرز ایمرجنسی میں مناسب علاج کرتے، دوسری طرف اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بچی اسپتال پہنچنے کے وقت سے پہلے ہی تشویش ناک حالت میں تھی۔

    بچی کے مرنے پر اسپتال میں لواحقین نے ہنگامہ آرائی کی، اور اسپتال انتظامیہ کو بچی کی موت کا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔

  • بھارت: آکسیجن سلنڈر کی ری فلنگ پر دو گروپوں میں تصادم

    بھارت: آکسیجن سلنڈر کی ری فلنگ پر دو گروپوں میں تصادم

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کا خوفناک پھیلاؤ اور آکسیجن کی قلت امن و امان کے مسائل بھی کھڑے کرنے لگی، ریاست گجرات میں آکسیجن سلنڈر کے معاملے پر دو گروپوں میں تصادم ہوگیا جس کے دوران فائرنگ بھی ہوئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات میں آکسیجن سلنڈرز کی ری فلنگ کے دوران طویل قطار میں کھڑے دو افراد آپس میں لڑ پڑے۔

    دونوں افراد اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں، دونوں کے درمیان پہلے زبانی تلخ کلامی ہوئی جس کے دوران ایک شخص نے جیب سے پستول نکال کر زمین کی طرف گولی چلا دی۔

    اس موقع پر وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے مزید فائرنگ کی جس کے بعد وہاں موجود افراد میں بھگدڑ مچ گئی۔

    کانسٹیبل نے فوری طور پر مزید پولیس فورس طلب کی، لیکن اس سے قبل ہی دونوں کے ساتھ آئے افراد آپس میں گتھم گتھا ہوچکے تھے جبکہ انہوں نے وہاں پارک کی ہوئی گاڑیوں کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا تھا۔

    پولیس کے آنے سے قبل دونوں گروپوں کے افراد منتشر ہوگئے۔

    مقامی پولیس نے متعدد افراد کے خلاف انتشار پھیلانے اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔

  • بھارت: ماں انجیکشن کے لیے منتیں کرتی رہی، بیٹا زندگی کی بازی ہار گیا

    بھارت: ماں انجیکشن کے لیے منتیں کرتی رہی، بیٹا زندگی کی بازی ہار گیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نوجوان لڑکا کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد انجیکشن نہ ملنے کے سبب زندگی کی بازی ہار گیا، اس کی ماں انجیکشن کے لیے روتی اور بلکتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ درد ناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے شہر نوئیڈا میں پیش آیا ہے، ماں کرونا وائرس سے متاثر اپنے 24 سالہ بیٹے کو لے کر نجی اسپتال میں پہنچی جہاں اسے انجیکشن کی عدم دستیابی کا بتایا گیا۔

    ماں شام تک سی ایم او آفس میں انجیکشن کا انتظار کرتی رہی، ادھر جوان بیٹا اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔ شام کو جب ماں خالی ہاتھ اسپتال پہنچی تو بیٹے کی موت کی خبر سن کر دروازے پر بے ہوش ہوگئی۔

    رنکی دیوی نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ ان کا اکلوتا بیٹا کچھ دن پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوا تھا جس کے بعد سے وہ نوئیڈا کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھا۔ ڈاکٹروں نے انجیکشن کے لیے کہا تھا۔

    ان کے مطابق وہ انجیکشن کے لیے سی ایم او آفس پہنچیں جہاں وہ منتیں کرتی رہیں اور گڑگڑاتی رہیں لیکن انہیں انجیکشن نہیں ملا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سی ایم او آفس میں متعدد افراد انجیکشن کے انتظار میں ہیں، ان کے پیارے شہر کے مختلف اسپتالوں کے کرونا وارڈز میں زیر علاج ہیں۔

  • سبزی فروخت کرنے والے بندر کی ویڈیو وائرل

    سبزی فروخت کرنے والے بندر کی ویڈیو وائرل

    نئی دہلی: بھارت میں بندروں کی بہتات کی وجہ سے ان کے مختلف واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، کچھ ناخوشگوار واقعات بھی ہوتے ہیں جبکہ کچھ ہنسا دینے والے بھی ہوتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے جس میں ایک بندر سبزیاں فروخت کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

    وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بندر سبزی کی دکان پر بہت سی سبزیوں میں گھرا ہوا بیٹھا ہے۔ بندر ایسے بیٹھا دکھائی دے رہا ہے جیسے وہ یہ سبزیاں فروخت کر رہا ہے۔

    یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہوئی اور لوگ اس سے بہت لطف اندوز ہوئے، لوگوں نے ویڈیو پر مختلف تبصرے بھی کیے۔

  • بھارت: شمشان گھاٹ بھر گئے، لوگ لاشیں گھر میں رکھنے پر مجبور

    بھارت: شمشان گھاٹ بھر گئے، لوگ لاشیں گھر میں رکھنے پر مجبور

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں، نئی دہلی میں لوگ لاشوں کو آخری رسومات کے انتظار میں گھروں میں رکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ شمشان گھاٹ میں جگہ نہیں ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے رہنے والے نتیش کمار کو اپنی ماں کی میت 2 دن تک گھر میں رکھنی پڑی کیونکہ دہلی میں کسی بھی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات ادا کرنے کے لیے جگہ نہیں تھی۔

    نتیش کمار نے والدہ کی موت کے 2 دن بعد جمعرات کو ان کی آخری رسومات ایک عارضی شمشان گھاٹ میں ادا کیں، یہ عارضی شمشان گھاٹ شمال مشرقی دہلی میں واقع شمشان گھاٹ کے ساتھ ایک پارکنگ ایریا میں بنایا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمار نے بتایا کہ ماں کا جسد خاکی لے کر وہ ادھر سے ادھر دوڑتے رہے لیکن ہر شمشان گھاٹ پر کسی نہ کسی وجہ سے انکار کر دیا گیا، کہیں لکڑیاں نہیں تھیں تو کہیں کچھ اور۔

    اس کا کہنا تھا کہ اس کی والدہ ہیلتھ ورکر تھیں اور وہ 10 روز پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوئی تھیں۔

    مذکورہ عارضی شمشان کی گھاٹ کی نگہبانی جیتندر سنگھ شنٹی نامی شخص کے ذمے ہے، ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کی دوپہر تک اس عارضی شمشان گھاٹ میں 60 میتوں کی آخری رسومات ادا ہو چکی ہے اور 15 کی ابھی ہونا باقی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے حالات کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، شمشان گھاٹ میں آنے والی لاشیں 5 سال اور 15 سال کے بچوں کی بھی ہیں، 25 سال کے نوجوانوں کی بھی اور بزرگوں کی بھی ہیں۔

  • جا بجا پلاسٹک میں لپٹی لاشیں، بھارتی گجرات کے اسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات

    جا بجا پلاسٹک میں لپٹی لاشیں، بھارتی گجرات کے اسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس نے خوفناک تباہی مچار کھی ہے، ریاست گجرات کے ایک اسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات سامنے آئے ہیں اور ملک کے تقریباً تمام اسپتالوں کا کم و بیش یہی حال ہے۔

    بھارتی ریاست گجرات کے ایک اسپتال میں مردہ خانے کی حالت ابتر ہے، یہاں آخری رسومات کے لیے لاش کو اہل خانہ کے سپرد کرنے سے قبل لواحقین کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

    اگر مریض کی رپورٹ کووڈ 19 پازیٹو ہو تو اسپتال انتظامیہ رشتہ داروں کو صرف دور سے ان کے آخری دیدار کی اجازت دیتی ہے، کووڈ 19 کے مریضوں کی لاش آخری رسومات کے لیے گھر والوں کے حوالے بھی نہیں کی جارہی۔

    اسپتال کے ایک کمرے میں لاشوں کو پلاسٹک میں لپیٹ کر رکھا گیا ہے، لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے میں 3 سے 4 دن کا وقت لگتا ہے تب تک لاشیں وہاں یونہی پڑی رہتی ہیں۔

    اسپتال نے کچھ لاشوں کو لواحقین کو سونپ دیا ہے جبکہ کئی لاشیں آخری رسومات کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔

    کرونا وائرس انفیکشن میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے مذکورہ اسپتال کے سبھی وارڈ کرونا مریضوں کے لیے مختص کردیے گئے ہیں، کئی کووڈ کے مریضوں کو بیڈ خالی ہونے کا انتظار بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ مریض اسی انتطار کے دوران دم توڑ گئے۔

    مرنے والوں کے اہل خانہ کو لاش اس وقت تک نہیں دی جارہی جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ مرنے والا کرونا سے متاثرہ نہیں تھا۔ اس دوران اسپتال انتظامیہ اور لواحقین کے درمیان کئی لڑائی جھگڑے بھی ہوئے۔