Tag: انڈیا

  • اے ٹی ایم مشین سے پونے 3 لاکھ روپے چوری

    اے ٹی ایم مشین سے پونے 3 لاکھ روپے چوری

    دنیا بھر میں اب تک اے ٹی ایم مشینوں کو توڑ کر ان سے رقم نکالنے کے واقعات تو سامنے آتے رہے ہیں، تاہم بھارت میں اے ٹی ایم کو کھول کر اندر سے ایک خطیر رقم چرا لی گئی۔

    یہ واقعہ بھارتی شہر پونا میں پیش آیا جہاں ایک اے ٹی ایم مشین سے 2 لاکھ 88 ہزار روپے نکال لیے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں انتظامیہ کا ہی کوئی شخص ملوث ہوسکتا ہے کیونکہ اے ٹی ایم کو توڑا نہیں گیا بلکہ 18 ہندسوں کا کوڈ ڈال کر اسے باقاعدہ کھولا گیا ہے۔

    چوری کی یہ واردات اس سامنے آئی جب ایک شخص اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے گیا اور مشین میں نقد رقم نہ پا کر اس نے بینک افسران کو اس کی اطلاع دی۔

    بینک افسران نے اے ٹی ایم کو کھولا تو اس کے اندر کی 3 پلیٹس خالی تھیں، حساب کتاب کے بعد علم ہوا کہ اے ٹی ایم سے پونے 3 لاکھ روپے غائب ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم اور اس کے بعد مشین کی تجوری کو پاسورڈ کے ذریعے کھولا جاسکتا ہے جو اے ٹی ایم کا انتظام سنبھالنے والی ایجنسی کے اہلکاروں کو دیا جاتا ہے، واردات ممکنہ طور پر انہی میں سے کسی نے کی ہے۔

    پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے چور کی تلاش کا عمل شروع کردیا ہے۔

  • بندروں کی بھرمار سے گاؤں والے ہجرت پر مجبور

    بندروں کی بھرمار سے گاؤں والے ہجرت پر مجبور

    بھارت کے ایک گاؤں میں بندروں کی بھرمار نے گاؤں والوں کو ہجرت پر مجبور کردیا، یہ بندر فصلوں کو تباہ کر رہے تھے جبکہ گھروں میں گھس کر سامان بھی اٹھا لے جاتے تھے۔

    بھارتی گاؤں ناراس پور سے اب تک 20 سے زائد خاندان ہجرت کر کے جا چکے ہیں، وجہ اس گاؤں میں بندروں کی بھرمار ہے جن کی تعداد اندازاً 400 ہے۔

    یہ بندر فصلوں کو تباہ کر کے کسانوں کو مالی نقصان پہنچا رہے تھے جبکہ گھروں میں بھی گھس جاتے جہاں سے وہ مختلف سامان اٹھا کر بھاگ جاتے تھے۔

    تاہم اب گاؤں کے سرپنج نے گاؤں والوں کی مشکل حل کرنے کے لیے ان بندروں کو پکڑنے کے لیے ایک ٹیم بلا لی ہے جنہیں 15 سو روپے دیے جائیں گے۔ اس ٹیم نے اب تک 100 بندر پکڑ کر گھنے جنگل میں چھوڑ دیے ہیں جہاں سے وہ واپس نہ آسکیں۔

    سرپنچ کا کہنا ہے کہ ان بندروں نے گھروں اور فصلوں پر تباہی مچادی تھی اور اس وجہ سے کسان بہت پریشان تھے۔

    ان میں سے کچھ کسان ایسے تھے جنہیں صرف ایک ہی قسم کی فصل اگانے پر مہارت حاصل تھی اور ان کی وہ واحد فصل بھی بندروں کے ہاتھوں تباہ ہوجاتی تھی، چنانچہ کسان پریشان ہو کر یہاں سے جانے لگے تھے۔

    تاہم اب جب کسانوں کو علم ہوا کہ آہستہ آہستہ بندروں کا خاتمہ ہورہا ہے تو وہ اپنے گھروں کو واپس آرہے ہیں۔

  • 10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    10 سالہ بچہ ’سانپ‘ میں تبدیل ہوگیا، بے بس باپ کی مدد کی اپیل

    نئی دہلی: بھارت میں ایک بچہ عجیب و غریب اور نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد اسے انسانی سانپ کہہ کر پکارتے ہیں۔

    مشرقی بھارت کے ضلع گجنام کا یہ 10 سالہ بچہ لمیلر ایکیوسس نامی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اس کی جلد نہایت خشک اور کھپلی زدہ ہے۔

    لمیلر ایکیوسس کیا ہے؟

    لمیلر ایکیوسس ایک نایاب جینیاتی مرض ہے جس کا شکار نومولود بچے کے جسم کی جلد موم کی طرح نرم اور نہایت چمکدار ہوتی ہے، تاہم صرف 2 ہفتے کے اندر یہ جلد جھڑ جاتی ہے۔

    جلد جھڑنے کے بعد اس کے نیچے موجود دوسری تہہ نہایت سرخ اور کھپلی زدہ ہوتی ہے۔ یہ مرض ایک جینیاتی خرابی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جس میں جلد کے خلیوں کی ٹوٹنے اور جلد کے دوبارہ مندمل ہونے کی رفتار یا تو بہت زیادہ ہوجاتی ہے یا پھر بہت سست۔

    یہ مرض 2 لاکھ افراد میں سے کسی ایک شخص کو لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کا شکار بچے مستقل پانی کی کمی کا شکار رہتے ہیں، جبکہ انہیں جلد کے مختلف اقسام کے انفیکشن، سانس کے مسائل، بال جھڑنے کی شکایت اور جوڑوں کی بدہیئتی کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    یہ بھارتی بچہ بھی اسی نایاب جینیاتی مرض کا شکار ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اس بچے کو ہر گھنٹے نہانا اور ہر چند گھنٹے بعد اپنی جلد کو نمی والا محلول (موائسچرائزر) لگانا ضروری ہے تاکہ اس کی تکلیف میں کچھ کمی ہوسکے۔

    بچے کی جلد خشک ہونے کی وجہ سے مستقل جھڑتی رہتی ہے، اس بیماری کی وجہ سے اس کی جلد اس قدر سخت اور خشک ہے کہ بعض اوقات اسے چلنے میں بھی دشواری ہوتی ہے اور چھڑی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

    بچے کی آنکھوں کے گرد بھی جلد بہت سخت ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات اسے آنکھیں بند کرنے میں بھی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچے کے والدین نہایت غریب ہیں، اس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بچہ بچپن سے اس تکلیف کا شکار ہے اور بدقسمتی سے اس کا کوئی علاج نہیں۔ ‘میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ اس کی ٹریٹمنٹ کروا سکوں لہٰذا میں روز اسے اس تکلیف سے تڑپتا دیکھتا ہوں‘۔

    ایک بھارتی ڈرماٹولوجسٹ کے مطابق اس بیماری کا کوئی علاج نہیں اور اسے کریمز اور دواؤں سے صرف ایک حد تک کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک نایاب ترین جینیاتی مرض ہے۔

  • کسٹم والے سعودی عرب سے بھیجے گئے قرآن پاک کے نسخے نیلام کریں گے

    کسٹم والے سعودی عرب سے بھیجے گئے قرآن پاک کے نسخے نیلام کریں گے

    نئی دہلی: سعودی عرب کی جانب سے بھارتی ریاست کیرالہ کے لیے بھیجے گئے قرآن پاک کے نسخے 21 جنوری 2020 کو نیلام کیے جائیں گے، نسخے کسٹم ڈیوٹی ادا نہ کیے جاسکنے کے سبب محکمہ کسٹم کی تحویل میں ہیں۔

    برطانوی میگزین کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے 6 ماہ قبل ریاست کیرالہ کے مسلمانوں کے لیے قرآن پاک کے نسخے تحفے کے طور پر بھیجے تھے۔

    بتایا گیا تھا کہ کیرالہ میں سیلاب سے قرآن پاک کے ہزاروں نسخے ضائع ہوئے تھے، بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے اس کی تلافی کے لیے کیرالہ کے لوگوں کو قرآن پاک کے نسخے مفت بھیجے گئے۔

    سعودی عرب نے کیرالہ کے ملاپورم شہر کے کالج کے نام سے یہ قرآن پاک بھیجے تھے تاہم کالج ان کی کسٹم ڈیوٹی ادا کرنے سے قاصر رہا۔

    جس کے بعد بھارتی محکمہ کسٹم نے 25 ٹن وزن کے قرآن پاک کے یہ نسخے نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ محکمہ کسٹم نے کالج سے 8 لاکھ بھارتی روپے بطور کسٹم ڈیوٹی کے طور پر طلب کیے تھے جس کا کالج انتظام نہیں کرسکا۔

    ملاپورم میں عربک کالج دارالعلوم کے ڈین عبدالسلام آئیبی نے بتایا کہ کسٹم ڈیوٹی بہت زیادہ ہے، لہٰذا ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ نیلامی کے ذریعے یہی نسخے بہت معمولی قیمت پر چھڑا لیے جائیں گے۔

  • سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

    سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں دو پرتعیش اور مہنگی عمارتوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر عدالت کے حکم پر منہدم کردیا گیا۔

    کیرالہ میں واقعہ خوبصورت محل وقع کی حامل پرتعیش اور مہنگی ترین عمارتیں جن میں لگژری فلیٹس بنے ہوئے تھے عدالت کے حکم پر ڈھا دی گئیں۔

    ان عمارتوں کے لیے گزشتہ برس مئی میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ یہ عمارتیں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔

    اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اس منظر کو دیکھنے کے لیے یہاں جمع ہوگئی۔ مقامی انتظامیہ نے لمحوں میں دونوں عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، حکام کی جانب سے پورے عمل کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

    عمارت میں رہائش پذیر لوگوں نے کثیر رقم خرچ کر کے یہاں پر فلیٹس خریدے تھے، کچھ نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے یہاں اپنے خوابوں کا گھر بنایا تھا۔ ان افراد کو اب اپنی رقم کی واپسی کے لیے ایک طویل قانونی جنگ لڑنی ہوگی۔

    ابتدائی طور پر یہاں مقیم لوگوں نے اپنے گھر چھوڑ کر جانے سے انکار کردیا، لیکن جب مقامی انتظامیہ نے عمارتوں کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی تو انہیں مجبوراً یہاں سے جانا پڑا۔

    فل الحال ان لوگوں کو ریاستی حکومت کی جانب سے ایک معمولی رقم معاوضے کے طور پر دی گئی ہے۔ عمارت کے بلڈرز ان تمام افراد کے گھروں کی رقم واپس کرنے کے مراحل کا تعین کر رہے ہیں۔

    سنہ 2006 میں تعمیر کی گئی ان عمارتوں کی اجازت مقامی حکومت کی جانب سے پرائیوٹ بلڈرز کو دی گئی تھی۔

    تاہم ان عمارتوں کی تعمیر کے خلاف دائر کیے گئے ایک کیس میں گزشتہ برس عدالت نے حکم جاری کیا کہ دونوں عمارتیں ماحولیاتی طور پر حساس ساحلی حصے پر بنائی گئی ہیں اور یہ ماحولیات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

    کیرالہ کی ریاست میں بحیرہ عرب کے ساتھ خوبصورت ساحل موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ سیاحوں اور مالدار لوگوں کی جنت سمجھی جاتی ہے۔

    سنہ 2018 میں یہاں صدی کا سب سے خوفناک سیلاب آیا جس میں 400 افراد ہلاک ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کی وجہ یہاں ہونے والی بے ہنگم تعمیرات ہیں جن کی تعمیر میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔

    مذکورہ عمارتوں کے انہدام کے وقت قریب مقیم افراد کا کہنا تھا کہ وہ ان دھماکوں سے اپنے گھروں اور عمارتوں پر پڑنے والے اثرات سے پریشان ہیں، ان کے مطابق جب ان عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا جارہا تھا تو ان کے گھروں کی دیواروں پر بھی دراڑیں پڑ گئیں۔

    اس کارروائی سے قبل مذکورہ عمارتوں کے قریب رہائش پذیر تقریباً 2 ہزار افراد کو حفاظتی اقدامات کے تحت کہیں اور منتقل ہونے کو کہا گیا۔

    منہدم ہونے والی عمارت کے ایک رہائشی نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ بھارتی روپے سے یہاں گھر خریدا تھا، اور وہ ان کی آنکھوں کے سامنے مٹی کا ڈھیر بن گیا۔ ’ہماری کوئی غلطی نہیں اس کے باوجود ہم ہی سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں‘۔

  • بھارتی خواتین اپنے ہی ملک میں خطرے کا شکار، ہر 15 منٹ میں ایک خاتون سے زیادتی

    بھارتی خواتین اپنے ہی ملک میں خطرے کا شکار، ہر 15 منٹ میں ایک خاتون سے زیادتی

    نئی دہلی: بھارت میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر نئی دہلی کو ریپ کیپیٹل کہا جاتا ہے، حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

    سنہ 2012 میں نئی دہلی میں ہونے والے اجتماعی زیادتی کے ایک کیس نے پورے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس میں ایک میڈیکل کی طالبہ نربھیا کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    مجرمان نے نہ صرف نربھیا کے ساتھ جنسی زیادتی کی بلکہ اسے اس قدر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی آنتیں جسم سے باہر آگئیں۔ نربھیا چند روز بعد نہایت تکلیف کی حالت میں اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

    مذکورہ کیس نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں لوگ سڑکوں پر آ کر احتجاج کرنے لگے، احتجاج میں سیاستدان اور بالی ووڈ فنکار تک شامل تھے۔

    اس کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنائی گئی تاہم اس کے باوجود بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔ حال ہی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ جرائم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 2018 میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون نے زیادتی کا واقعہ رپورٹ کیا۔

    اس سال بھارت میں 34 ہزار سے زائد زیادتی کے واقعات رپورٹ کیے گئے، ان میں سے صرف 85 فیصد کے ملزمان کو گرفتار کیا جاسکا جبکہ سزائیں صرف 27 فیصد ملزمان کو ہوئیں۔

    بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف ہولناک اور سنگین ترین جرائم کو بھی غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور پولیس ان کی تفتیش میں نہایت سستی و غفلت برتتی ہے۔

    حکومتی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن للیتا کمار منگلم کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے بنائی گئی فاسٹ ٹریک عدالتوں میں بہت کم جج ہیں جبکہ ملک میں فارنزک لیبز بھی کم ہیں۔

    سنہ 2015 میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق فاست ٹریک عدالتوں میں مقدمات کی سماعت تو تیزی سے ہوتی ہے، تاہم مقدمات کی تعداد بہت زیادہ اور عدالتیں بہت کم ہیں۔

    علاوہ ازیں بھارت کے کئی علاقوں میں معاشرتی روایات کی وجہ سے زیادتی کے واقعات کو رپورٹ بھی نہیں کیا جاتا، جبکہ زیادتی کے بعد قتل ہونے کے واقعات کو بھی صرف قتل کی واردات کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے۔

  • یورپی یونین کے وفد کا حکومتی نگرانی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے انکار

    یورپی یونین کے وفد کا حکومتی نگرانی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے انکار

    نئی دہلی: بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے وفد نے حکومتی نگرانی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا نے خبر دی ہے کہ آج امریکا سمیت 16 ملکوں کے سفیروں کو مودی سرکار کشمیر کے دورے پر لے جا رہی ہے، ایسے میں یورپی یونین کے وفد نے دورہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    یورپی یونین نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ کشمیر کا بھارتی حکومت کی نگرانی میں گائیڈڈ دورہ نہیں کرنا چاہتے، حقائق جاننے کے لیے بعد میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کریں گے۔

    فائل فوٹو

    خیال رہے کہ انڈیا سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ عالمی وفود کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے، تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ کشمیری کس حال میں ہیں، تاہم مودی سرکار نے کئی ماہ سے کشمیر کو محصور علاقے کی صورت دی ہوئی ہے اور کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

    بھارتی فوج کشمیری خواتین کے ساتھ مردوں کوبھی زیادتی کا نشانہ بنارہی ہے، لرزہ خیز انکشاف

    امریکی اور برطانوی اخبارات میں بھی ایسی رپورٹس متعدد بار شایع کی جا چکی ہیں جن میں مقبوضہ وادی میں تشویش ناک انسانی صورت حال کو تفصیلی طور پر بیان کیا گیا ہے، تاہم دنیا تاحال خاموش ہے اور مودی سرکار کی جانب سے وادیٔ جموں و کشمیر ایک جیل کی صورت اختیار کر چکی ہے۔

  • ٹینک میں ڈوبنے والے 18 سالہ لڑکوں کی لاشیں 24 گھنٹے بعد نکال لی گئیں

    ٹینک میں ڈوبنے والے 18 سالہ لڑکوں کی لاشیں 24 گھنٹے بعد نکال لی گئیں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں دو 18 سالہ لڑکے ٹینک میں نہاتے ہوئے ڈوب گئے، ریسکیو اہلکاروں نے اگلی صبح ٹینک کی تہہ میں کیچڑ میں دھنسی لاشیں باہر نکالیں۔

    افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کی تحصیل جلنا کے ایک گاؤں میں پیش آیا، نارائن راٹھور اور ناونتھ یادیو اپنے 3 اور دوستوں کے ساتھ ٹینک میں تیراکی کے لیے اترے جہاں موت ان کی منتظر تھی۔

    دونوں لڑکے جن کی عمریں 18 سال تھی، تیراکی نہیں جانتے تھے اس کے باوجود ٹینک میں کود پڑے۔

    دیگر دوستوں کے شور مچانے کے بعد مقامی افراد نے فوری طور پر ریسکیو اہلکاروں کو مدد کے لیے طلب کرلیا تاہم اندھیرا ہونے کی وجہ سے لاشیں ٹینک سے باہر نہ نکالی جاسکیں اور ریسکیو ٹیم نے آپریشن اگلی صبح تک ملتوی کردیا۔

    اگلی صبح تک لاشیں ٹینک کی تہہ میں کیچڑ میں دھنس گئیں جنہیں کچھ دقت کے بعد نکال لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حادثاتی اموات ہیں اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں اور جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

    پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں اور جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

    اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے سال کے آغاز پر قیدیوں، جوہری تنصیبات اور سہولتوں سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ ہوا، یہ تبادلہ مختلف معاہدوں کے تحت انجام پایا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے سال کے آغاز پر قیدیوں، جوہری تنصیبات اور سہولتوں سے متعلق فہرستوں کا تبادلہ ہوا۔ پاکستان نے فہرست باضابطہ طور پر بھارتی ہائی کمیشن کے سپرد کر دی۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ فہرستوں کا تبادلہ دو طرفہ معاہدے کے تحت ہوا، پاکستان اور بھارت میں یہ معاہدہ 31 دسمبر 1988 کو طے پایا تھا۔

    دونوں ممالک معاہدے کے تحت جوہری تنصیبات اور سہولتوں کے بارے میں یکم جنوری کو مطلع کرتے ہیں، فہرستوں کے تبادلے کا یہ سلسلہ سنہ 1992 سے جاری ہے۔

    اسی طرح قیدیوں کی معلومات 21 مئی 2008 میں ہونے والے معاہدے کے تحت دی گئی۔ دونوں ممالک سال میں 2 بار، یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرست کے تبادلے کے پابند ہیں۔

    وزارت خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن اہلکار کو فہرست باضابطہ طور پر ساڑھے 10 بجے سپرد کی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ نے 11 بجے فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 282 بھارتی شہری قید ہیں، جن میں 55 عام شہری اور 227 ماہی گیر شامل ہیں۔

  • بدبخت بیٹے نے ماں کی بیماری سے تنگ آکر اسے قتل کردیا

    بدبخت بیٹے نے ماں کی بیماری سے تنگ آکر اسے قتل کردیا

    نئی دہلی: بھارت میں 30 سالہ بیٹے نے اپنی ماں کی بیماری سے تنگ آکر اسے قتل کردیا، قاتل کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی ماں کو نجات دلانے کے لیے یہ مذموم قدم اٹھایا۔

    بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع پلغار میں بدبخت بیٹے نے اپنی 62 سالہ ماں کی مستقل بیماری سے تنگ آکر اس کی جان لے لی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 30 سالہ جے پرکاش نامی شخص نے اپنی ماں پر لوہے کی راڈ سے حملہ کیا، ماں اس وقت کچن میں مصروف تھی۔ پولیس کے مطابق خاتون موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔

    واقعے کے بعد چھوٹے بیٹے نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر قاتل بیٹے کو گرفتار کرلیا۔ ماں کا مردہ جسم پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا گیا۔

    پولیس کو دیے جانے والے بیان میں قاتل بیٹے نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کی ہر وقت کی بیماریوں سے تنگ آگیا تھا اور اسے مکتی (نجات) دلاناچاہتا تھا، اسی لیے اس نے یہ مذموم حرکت کی۔

    پولیس نے بیٹے پر قتل کی دفعات عائد کی ہیں۔